ایم کیوایم میں تنظیمی عہدوں کی تقسیم پراختلافات،متعدد رہنماناراض
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
٭متعدد کارکنان ایم کیوایم مرکز بہادرآباد پہنچ گئے ، شورشرابا، نعرے بازی
٭خالد مقبول صدیقی کچھ ذمہ داریوں سے دستبرداری کے لیے تیار تھے ، فاروق ستار
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان میں اختلافات کے باعث تنظیمی عہدوں کی تقسیم پر متعدد رہنما ناراض ہو گئے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ متعدد رہنماؤں کو ذمہ داری نہ ملنے پر کارکنان ایم کیو ایم مرکز بہادرآباد پہنچ گئے ۔ذرائع نے بتایا کہ ان پارٹی کارکنان نے بہادرآباد مرکز میں شور شرابہ کیا۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے پارٹی میں اختلافات کے معاملے پر کھل کر بات کی اور کہا کہ خالد مقبول نے مرکزی اراکین کے کہنے پر اپنی طرف سے ذمہ داریوں کی تقسیم کا سرکلر جاری کیا۔ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ پارٹی سربراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کچھ ذمہ داریوں سے دستبرداری کے لیے تیار تھے ۔انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ جب سرکلر جاری ہوا تو بیشتر ارکان نے مرکزی کمیٹی کے واٹس ایپ گروپ میں اس سے اتفاق کیا اور کچھ اراکین نے اس سے اتفاق نہیں کیا۔واضح رہے کہ ایم کیو ایم نے گزشتہ روز تنظیمی عہدوں میں تبدیلیاں کی تھیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریاؤں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریائوں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے ؟
،بھارت اور پاکستان کے نمائندوں کے درمیان برسوں کے مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی میں (Indus Water Treaty )سندھ طاس معاہدہ 19ستمبر 1960 کو عمل میں آیا تھا۔
اس وقت انڈیا کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور پاکستان کے سربراہ مملکت جنرل ایوب خان نے کراچی میں اس معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان ، مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول انڈیا کے ہاتھ میں دیا گیا ،دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا ، بھارت یکطرفہ معاہدہ معطل یا ختم نہیں کر سکتا، تبدیلی کیلئے رضامندی ضرور ی ،پاکستان ثالثی عدالت جانےکاحق رکھتا ہے.
پاکستان کاسندھ طاس معاہدےکےآرٹیکل9کے تحت بھارتی انڈس واٹرکمشنر سےرجوع کرنےپرغور ، معاہدہ معطل کرنے کی وجوہات جاننے کیلئےپاکستانی انڈس واٹرکمشنر کی جانب سے بھارتی ہم منصب کو خط لکھےجانےکاامکان ، یہ امید کی گئی تھی کہ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے کاشتکاروں کے لیے خوشحالی لائے گا اور امن، خیر سگالی اور دوستی کا ضامن ہوگا۔
دریاؤں کی تقسیم کا یہ معاہدہ کئی جنگوں، اختلافات اور جھگڑوں کے باوجود 62 برس سے اپنی جگہ قائم ہے۔
‘ سندھ طاس معاہدے کے تحت مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان کے کنٹرول میں دیا گیا۔
انڈیا کو ان دریاؤں کے بہتے ہوئے پانی سے بجلی پیدا کرنے کا حق ہے لیکن اسے پانی ذخیرہ کرنے یا اس کے بہاؤ کو کم کرنے کا حق نہیں ہے۔بھارت نے وعدہ کیا کہ وہ پاکستان میں ان کے بہاوَ میں کبھی کوئی مداخلت نہیں کرے گا ۔
مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول انڈیا کے ہاتھ میں دیا گیا۔
انڈیا کو ان دریاؤں پر پراجیکٹ وغیرہ بنانے کا حق حاصل ہے جن پر پاکستان اعتراض نہیں کر سکتا۔
دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا ۔ جو بھارت اور پاکستان کے کمشنروں پر مشتمل تھا ۔ ہائیڈرولوجیکل اور موسمیاتی مراکز کا ایک مربوط نظام قائم کیا گیا ۔
Post Views: 1