مانسہرہ جنگلات میں آگ بھڑک اٹھی
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
سٹی 42: مانسہرہ گرلاٹ کے مقام پر جنگلات میں وسیع پیمانے پر آگ بھڑک اٹھی
مانسہرہ کے جنگل میں لگی آگ سے نوپود، چرند پرند اور جنگلی حیات بری طرح متاثر ہونے کا خدشہ ہے ، مقامی لوگ آگ پر قابو پانے کے لئے اپنی مدد آپ کے تحت کوشش میں مصروف ہے ، ڈی ایف او محکمہ جنگلات کاکہنا ہے کہ جنگل پرائیویٹ ہے جس کے ساتھ محکمہ جنگلات کا کوئی تعلق نہیں، مقامی انتظامیہ جنگلات میں لگی آگ پر قابو پانے کےلئے اپنے وسائل استعمال کرے،
یومِ تشکر پر عام تعطیل؟
اے سی بالاکوٹ نے کہا ہے کہ آگ پر قابو پانے کےلئے محکمہ جنگلات کے ساتھ کوارڈینیشن کررہے ہیں،
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
مظفرآباد میں بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی ایک سنگین ماحولیاتی چیلنج
آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں فضائی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے اور اس کی متعدد وجوہات رفتہ رفتہ ایک بڑے ماحولیاتی بحران کی شکل اختیار کر رہی ہیں۔
وہ شہر جو کبھی ٹھنڈی ہواؤں، سرسبز پہاڑوں اور صاف فضاؤں کے لیے مشہور تھا، اب خشک سالی جنگلات میں لگنے والی آگ اور گاڑیوں کے بے تحاشا دھوئیں کے باعث شدید آلودگی کی لپیٹ میں ہے۔
شہری اس بوجھ کو براہِ راست اپنی صحت پر محسوس کر رہے ہیں اور سانس کی بیماریوں، الرجی، آنکھوں کی جلن اور سینے کے انفیکشن کے کیسز میں نمایاں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
مختلف اسپتالوں کے ڈاکٹر بتا رہے ہیں کہ پچھلے چند ماہ میں سانس کے امراض کے مریضوں کی تعداد غیر معمولی رفتار سے بڑھی ہے۔
خشک سالی اس وقت آزاد کشمیر میں سب سے بڑا ماحول دشمن عنصر بن چکی ہے۔ بارشوں میں کمی نے نہ صرف درجہ حرارت میں اضافہ کیا ہے بلکہ فضا میں معلق آلودہ ذرات کو صاف ہونے سے بھی روک دیا ہے۔
عام طور پر بارشیں گرد اور دھوئیں کو نیچے بٹھا کر فضا کو صاف کر دیتی ہیں، مگر جب موسم خشک ہو تو PM2.5 اور PM10 جیسے خطرناک ذرات کئی دنوں تک فضا میں موجود رہتے ہیں۔
یہی ذرات شہریوں کے پھیپھڑوں میں جا کر صحت کو متاثر کرتے ہیں۔ ماحولیاتی ماہرین کے مطابق اس سال خشک سالی کے دورانیے نے آلودگی کے مسئلے کو پہلے سے کہیں زیادہ شدید بنا دیا ہے۔
جنگلات میں لگنے والی آگ بھی فضا کو بہت تیزی سے آلودہ کر رہی ہے۔ آزاد کشمیر کا بڑا حصہ گھنے جنگلات پر مشتمل ہے، لیکن گزشتہ دو برسوں میں بارشوں کی کمی اور غیر معمولی گرمی نے ان جنگلات کو شدید خشک کر دیا ہے۔
اس ماحول میں آگ لگنے کے واقعات بڑھ جاتے ہیں، جو سینکڑوں درختوں کو لپیٹ میں لے کر فضا میں دھواں اور راکھ چھوڑتے ہیں۔ یہ دھواں چند گھنٹوں میں شہر کی فضا کو آلودہ کر دیتا ہے، جس کے بعد شہریوں میں سانس اور آنکھوں کی تکالیف بڑھ جاتی ہیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ جنگلات کی آگ صرف درختوں کا نقصان نہیں کرتی بلکہ اس کا دھواں براہِ راست انسانی صحت پر سب سے زیادہ اثر ڈالتا ہے۔
اسی حوالے سے وزیرِ جنگلات سردار جاوید ایوب نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پت جھڑ کے دوران جنگلات میں خشک مواد کی بڑی مقدار جمع ہو جاتی ہے جسے مکمل طور پر صاف کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ محکمہ فائر لائنز بنا کر آگ کو پھیلنے سے روکنے کی کوشش کرتا ہے اور عارضی فائرمین بھی تعینات کیے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جہاں بھی کسی گاؤں یا کمپارٹمنٹ میں آگ لگے قانون واضح ہے غفلت یا لاپرواہی کے مرتکب افراد کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے گی۔
سردار جاوید نے مزید کہا کہ محکمہ کوشش کر رہا ہے کہ جہاں رسائی ممکن ہو وہاں فائر ٹینڈرز خریدے جائیں، تاکہ بروقت آگ پر قابو پایا جا سکے۔ہم مقامی لوگوں کو بھی شامل کر رہے ہیں، تاکہ آگ بجھانے کے اقدامات مؤثر ہو سکیں۔
شہر کی آلودگی کا سب سے بڑا سبب ٹریفک کا دھواں ہے۔ گاڑیوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے اور کئی پرانی غیر معیاری اور دھواں چھوڑنے والی گاڑیاں روزانہ فضا کو آلودہ کر رہی ہیں۔
ٹریفک پولیس اور متعلقہ ادارے اس مسئلے سے نمٹنے میں مؤثر ثابت نہیں ہو رہے، کیونکہ اب بھی شہر میں بڑی تعداد میں ایسی گاڑیاں چل رہی ہیں، جو ماحولیاتی معیار پر پورا نہیں اترتیں۔ نتیجہ یہ کہ شہر کی فضا مسلسل خراب ہوتی جا رہی ہے۔
اس ساری صورت حال میں آزاد کشمیر انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (EPA) خود بھی شدید دباؤ کا شکار ہے۔ ای پی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر علی کے مطابق ادارے کے پاس نہ جدید مانیٹرنگ مشینری ہے نہ تربیت یافتہ عملہ اور نہ ہی مطلوبہ وسائل۔ ہم نہ فضائی آلودگی کو درست انداز میں مانیٹر کر سکتے ہیں نہ بروقت کارروائی ممکن ہوتی ہے۔ جدید سسٹمز کے بغیر مسئلے سے مؤثر انداز میں نمٹنا بہت مشکل ہے۔
شہریوں میں بھی اس آلودگی سے شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔ مظفرآباد کے رہائشی وقار احمد کا کہنا ہے کہ پچھلے کچھ مہینوں سے ہم نے اپنی روزمرہ زندگی میں واضح تبدیلی محسوس کی ہے۔ بچے مسلسل کھانسی، آنکھوں کی جلن اور سانس کی تکلیف کا شکار ہیں۔ پہلے شام کے وقت ٹھنڈی ہوا چلتی تھی اب دھوئیں اور گرد کی بو آتی ہے۔ اگر یہی صورتحال رہی تو یہاں رہنا مشکل ہوتا جائے گا۔
ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو مظفرآباد بھی ان شہروں کی فہرست میں شامل ہو سکتا ہے جہاں صاف ہوا ایک نایاب نعمت بن جائے گی۔
ماحول دوست حلقے مطالبہ کر رہے ہیں کہ ای پی اے کو فوری طور پر جدید آلات فراہم کیے جائیں جنگلات کی آگ کی روک تھام کے لیے خصوصی یونٹس قائم کیے جائیں دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور شہریوں میں زیادہ مؤثر آگاہی مہم چلائی جائے۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں