فرانس میں لاکھوں ملازمتیں، پاکستان سے کون کون اپلائی کرسکتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
افرادی قوت کی عالمی تبدیلیوں کے درمیان، تارکین وطن مزدوروں پر بڑھتے ہوئے انحصار کی وجہ سے فرانس غیر ملکی کارکنوں کے لیے ایک اہم منزل کے طور پر ابھر رہا ہے، جن میں بہت سے پاکستانی بھی شامل ہیں۔
فرانسیسی تھنک ٹینک ٹیرا نووا کی ایک حالیہ تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ فرانس کو اپنی معیشت کو برقرار رکھنے کے لیے 2040 تک سالانہ 250,000 سے 310,000 غیر ملکی کارکنوں کی ضرورت ہوگی۔
یہ کمی بنیادی طور پر عمر رسیدہ آبادی اور سکڑتی گھریلو افرادی قوت کی وجہ سے ہے۔
صرف 2022 میں، فرانس نے تقریباً 331,000 تارکین وطن کو تسلیم کیا، جبکہ لیبر مارکیٹ کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے آنے والے برسوں میں ان کی تعداد میں اضافہ متوقع ہے۔
فرانس کو غیر ملکی کارکنوں کی ضرورت کیوں؟فرانس کی لیبر امیگریشن اب پالیسی کی ترجیح کا معاملہ نہیں ہے، یہ ایک ضرورت بن گئی ہے۔ صحت کی دیکھ بھال، زراعت، تعمیرات اور صفائی جیسے اہم شعبے مزدوروں کی بڑی کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔
غیر ملکی کارکنان، بشمول پاکستان جیسے ممالک پہلے ہی ان اہم کرداروں کو پورا کرنے کے لیے قدم بڑھا رہے ہیں۔
تارکین وطن مزدوروں پر انحصار کرنے والے اہم شعبے: صحت کی دیکھ بھالپیرس اور آس پاس کے علاقوں (Ile-de-France) میں، 60 فیصد سے زیادہ ہیلتھ کیئر سپورٹ اسٹاف غیر ملکی شہری ہیں۔ سرکاری اسپتالوں میں تقریباً 20 فیصد ڈاکٹر بیرون ملک تربیت یافتہ ہیں، جو اس شعبے کے بین الاقوامی ٹیلنٹ پر انحصار کو واضح کرتے ہیں۔
تعمیرات اور زراعتتعمیرات اور کھیتی باڑی میں کے شعبے، خاص طور پر عارضی ملازمتوں میں مقامی افراد کی عدم دلچسپی وجہ سے غیرملکی تیزی سے ابھر رہے ہیں۔
صفائی کی خدماتفرانسیسی حکومت شہری حفظان صحت اور عوامی سہولت کے معیارات کو برقرار رکھنے کے لیے تارکین وطن کارکنوں پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے۔
میڈیکل پروفیشنلزفرانس کے پریکٹس کرنے والے ڈاکٹروں کا ایک اہم حصہ غیر ملکی یونیورسٹیوں سے آتا ہے، جو غیرملکی ہنر مند کارکنوں پر فرانس کے انحصار کو تقویت دیتا ہے۔
غیر ملکی کارکنوں کے لیے ملازمت کے مواقعفرانس کو اس وقت کئی اہم صنعتوں میں افرادی قوت میں شدید قلت کا سامنا ہے۔ بین الاقوامی ملازمت کے خواہاں پاکستانیوں کے لیے یہ شعبے حقیقی امکانات پیش کرتے ہیں۔
صحت کی دیکھ بھالملازمت: نرسیں، جنرل پریکٹیشنرز
اوسط سالانہ تنخواہ: 30,000 –80,000 یورو
تعمیرملازمت: مزدور، الیکٹریشن، پلمبر
اوسط سالانہ تنخواہ: 25,000 – 40,000 یورو
زراعتملازمت: پھل و سبزی چننے والے، فصل کاٹنے والے
اوسط سالانہ تنخواہ: 20,000 – 28,000 یورو
صفائی کی خدماتملازمت: چوکیدار کا عملہ، ہاؤس کیپرز
اوسط سالانہ تنخواہ: 18,000 – 25,000 یورو
ٹیک اینڈ آئی ٹیملازمت: ڈویلپرز، انجینئرز
اوسط سالانہ تنخواہ: 40,000 – 70,000 یورو
فرانس کے لیے ورک ویزا کے اختیاراتپاکستان اور دیگر ممالک کے ہنر مند پیشہ ور افراد کے لیے فرانس متعدد ویزا پیش کرتا ہے:
ٹیلنٹ پاسپورٹ (پاسپورٹ ٹیلنٹ)یہ ویزا اعلیٰ تعلیم یافتہ انجینئرز، محققین کے علاوہ فنکاروں، اور کاروباری افراد کے لیے ڈیزائن کیا گیا یہ کثیرالمدت ویزا درخواست دہندگان اور ان کے اہل خانہ کو فرانس میں 4 سال تک رہنے اور کام کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
ملازم ویزا (سالاری)یہ ویزا ان لوگوں کے لیے ہے جن کے پاس فرانس میں ملازمت کی تصدیق شدہ پیشکش ہے۔ تاہم یاد رہے کہ کوئی بھی مقامی یا یورپی یونین کا شہری اس پوزیشن کا اہل نہیں ہے۔
موسمی ورکر ویزایہ ویزا زراعت یا مہمان نوازی میں قلیل مدتی ملازمتوں کے لیے موزوں ہے۔ یہ ہر سال 6 ماہ تک درست اور قابل تجدید۔
انٹرا کمپنی ٹرانسفر (ICT) ویزایہ ویزا کثیر القومی فرموں میں کام کرنے والے ایسے پیشہ ور افراد کے لیے ہے، جنہیں فرانسیسی برانچ میں منتقل کیا جا رہا ہے۔ اس ویزے کی میعاد ایک سے 3 سال تک ہے۔
EU بلیو کارڈیہ کام کی درست پیشکش اور مسابقتی تنخواہ کے ساتھ انتہائی ہنر مند غیر یورپی شہریوں کے لیے ہے۔ EU بلیو کارڈ ممالک میں 4 سال تک رہائش اور نقل و حرکت کی اجازت دیتا ہے۔
سیکٹر کے لیے مخصوص ویزےبعض شعبہ جات جیسے کہ صحت کی دیکھ بھال، بھرتی کے عمل کو آسان بنانے کے لیے ویزا پروگرام تیار کر سکتے ہیں۔
پاکستانیوں کے لیے مواقعمستحکم اور اچھی تنخواہ والی بین الاقوامی ملازمت کے خواہاں پاکستانیوں کے لیے فرانس ایک راستہ پیش کرتا ہے، خاص طور پر ان ضروری شعبوں میں جو مسلسل قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اوسط سالانہ تنخواہ غیر ملکی کارکنوں صحت کی دیکھ بھال تارکین وطن رہے ہیں یہ ویزا 000 یورو کے لیے
پڑھیں:
پاکستانی کن ممالک کا بغیر ویزا سفر کر سکتے ہیں؟
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستانی پاسپورٹ کی عالمی درجہ بندی میں بہتری کے بعد پاکستانی پاسپورٹ کے حامل شہری اب 32 ممالک کا ویزا فری یا آن ارائیول کے ساتھ سفر کر سکتے ہیں۔
رہائش و شہریت سے متعلق بین الاقوامی مشاورتی فرم ہینلے اینڈ پارٹنرز کے جاری کردہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کا پاسپورٹ اب دنیا بھر میں 100ویں نمبر پر ہے، جو اس سے قبل 113ویں نمبر پر تھا۔
ہینلے اینڈ پارٹنرز 2025ء کے پاسپورٹ انڈیکس میں سنگاپور کا پاسپورٹ 193 مقامات تک بغیر ویزا کے رسائی کے ساتھ سرفہرست ہے جبکہ جاپان اور جنوبی کوریا 190 ممالک تک رسائی کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔
یورپی ممالک بشمول ڈنمارک، فن لینڈ، فرانس، جرمنی، آئرلینڈ، اٹلی اور اسپین تیسرے نمبر پر ہیں، جن کے پاسپورٹ 189 ممالک میں ویزا فری داخلے کی اجازت دیتے ہیں۔
پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والے جن ممالک میں بغیر ویزا یا ویزا آن آرائیول سفر کرسکتے ہیں ان میں یہ 32 ممالک شامل ہیں۔
ویزا فری
بارباڈوس،ڈومینیکا،گمبیا،ہیٹی،مائیکرونیشیا،روانڈا،سینٹ ونسنٹ اور گریناڈائنز،ٹرینیڈاڈ ایںڈ ٹوباگو،وانواتو،ویزا آن ارائیول،برونڈی،کمبوڈیا،کیپ وردے،جزائر،کوموروس،جبوتی،گنی بساؤ،کینیا،مڈغاسکر،مالدیپ،مونٹسیرات،موزمبیق،نیپال،نیوپلاؤ جزائر،قطر،ساموا،سینیگال،سیشیلز،سیرا لیون،صومالیہ،سری لنکا،مشرقی تیمور،تووالو
مزیدپڑھیں:خواجہ آصف کی خیبرپختونخوا حکومت کے تبدیل ہونے سے متعلق اہم پیشگوئی