اسلام آباد میں بچوں کے اغوا اور جنسی تشدد کے مقدمات میں سزا کی شرح نہ ہونے کے برابر
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
لاہور:
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 2024 کے دوران بچوں کے خلاف رپورٹ ہونے والے جرائم میں سب سے زیادہ اغوا اور جنسی تشدد کے واقعات سامنے آئے مگر ان میں سزا پانے والے مقدمات کی شرح نہ ہونے کے برابر رہی۔
سسٹین ایبل سوشل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (ایس ایس ڈی او) کی تازہ رپورٹ کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں بچوں کے اغوا کے 68 اور جنسی تشدد کے 48 کیسز رپورٹ ہوئے مگر چالان جمع ہونے کے باوجود بیشتر مقدمات یا تو زیر سماعت ہیں یا زیر تفتیش جبکہ سزا پانے والوں کی تعداد انتہائی کم ہے۔
رپورٹ اسلام آباد پولیس سے رائٹ ٹو انفارمیشن قانون کے تحت حاصل شدہ اعداد و شمار پر مبنی ہے جس میں بچوں کی اسمگلنگ، کم عمری کی شادی، چائلڈ لیبر، جسمانی تشدد، جنسی تشدد، اغوا، قتل اور چائلڈ پورنو گرافی جیسے آٹھ جرائم کا احاطہ کیا گیا ہے۔ ان میں جسمانی تشدد کے 14، کم عمری کی شادی کے 6، جبکہ بچوں کی اسمگلنگ، قتل اور چائلڈ پورنو گرافی کے دو، دو کیسز رپورٹ ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق متعدد مقدمات واپس بھی لے لیے گئے، جو تفتیش کے معیار، شواہد کے حصول اور متاثرین و گواہوں کے تحفظ میں سنگین خامیوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔
ایس ایس ڈی او کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید کوثر عباس نے کہا کہ سزاؤں کی کم شرح انصاف کی فراہمی میں گہرے مسائل کو ظاہر کرتی ہے اور جب تک تفتیش، پراسیکیوشن اور متاثرین کی معاونت کے نظام میں فوری اصلاحات نہیں کی جاتیں، بچوں کے خلاف جرائم بلا خوف جاری رہیں گے۔
انہوں نے خصوصی تفتیشی یونٹس کے قیام، فاسٹ ٹریک عدالتوں اور متاثرین و گواہوں کے مؤثر تحفظ کے لیے پروگرامز شروع کرنے کی سفارش کی، تاکہ انصاف کی فراہمی تیز اور مؤثر بنائی جا سکے۔
مزید برآں انہوں نے زور دیا کہ بچوں سے متعلق جرائم کا ڈیٹا پولیس اور عدالتیں رائٹ آف ایکسس ٹو انفارمیشن ایکٹ 2017 کے تحت باقاعدگی سے عوام کے لیے جاری کریں تاکہ شفافیت اور احتساب کو یقینی بنایا جا سکے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
دو مقدمات میں بری ہونے کے بعد شاہ محمود قریشی کی رہائی کا حکم جاری
لاہور(نیوز ڈیسک)لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے 9 مئی کے جلاؤ گھیراؤ سے متعلق دو مقدمات میں سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو بری کر کے ان کی رہائی کا حکم دے دیا۔ جج منظر علی گل نے ہدایت دی کہ اگر قریشی کسی اور کیس میں مطلوب نہیں ہیں تو انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب حال ہی میں انہی کیسز میں پی ٹی آئی رہنماؤں ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر سرفراز چیمہ، میاں محمود الرشید اور اعجاز چوہدری کو 10، 10 سال قید اور 6، 6 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی، ساتھ ہی ان کی جائیدادیں ضبط کرنے کے احکامات بھی جاری ہوئے تھے۔
شاہ محمود قریشی کے خلاف یہ الزامات لاہور کے تھانہ شادمان ٹاؤن میں سرکاری املاک کو آگ لگانے اور راحت بیکری کے باہر جلاؤ گھیراؤ کے واقعات سے متعلق تھے۔ یہ دونوں واقعات 9 مئی 2023 کے ملک گیر احتجاج کے دوران پیش آئے تھے۔
عدالت نے واضح کیا کہ رہائی کا حکم صرف اسی صورت نافذ ہوگا جب قریشی کسی اور مقدمے میں گرفتار نہ ہوں۔
Post Views: 4