علی امین گنڈاپور کو ہٹانے کا کسی کو علم نہیں تھا، شیخ وقاص اکرم
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک ) پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کو ہٹانے کے فیصلے کا کسی پارٹی رہنما کو علم نہیں تھا ،عمران خان کا یہ فیصلہ حیران کن تھا،ان کا فیصلہ سب کےلیے قابلِ قبول ، پارٹی ان کے احکامات پر من و عن عمل کرے گی، اپنے ایک بیان میں شیخ وقاص اکرم کا کہنا تھا کہ بیرسٹر سیف، مشال یوسفزئی اور علی ظفر عمران خان سے ملاقات میں موجود تھے، ان کے مطابق ملاقات دو سے تین گھنٹے جاری رہی جس میں مختلف معاملات پر گفتگو ہوئی، بعد ازاں عمران خان نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اچانک اعلان کیا کہ علی امین گنڈاپور استعفا دیں۔شیخ وقاص کے مطابق عمران خان کا یہ فیصلہ ان تمام لوگوں کے لیے بھی حیران کن تھا جو اس وقت ان کے ساتھ کھڑے تھے ، تاہم چونکہ عہدہ عمران خان کی امانت تھا، اسلیے ان کے فیصلے پر عمل ضروری ہے، انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کی عمران خان سے آخری ملاقات میں ایسی کوئی بات نہیں ہوئی تھی بلکہ عمران خان نے انہیں صوبہ چلانے سے متعلق چند اہم ہدایات دی تھیں۔ایک سوال کے جواب میں شیخ وقاص نے کہا کہ عمران خان نے سہیل آفریدی کے بارے میں جو فیصلہ کیا ہے ، اس میں ضرور کوئی حکمت ہوگی سہیل آفریدی نوجوان سیاسی رہنما ہیں جو پہلی بار ضلع خیبر سے رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے اور علی امین گنڈاپور کی کابینہ کا بھی حصہ رہے ان کا کہنا ہے کہ عمران خان کا فیصلہ سب کے لیے قابلِ قبول ہے اور پارٹی ان کے احکامات پر من و عن عمل کرے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور
پڑھیں:
گلشن معمار میں 15 افراد نے گھر میں گھس کر ایک شخص کو قتل کر دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)گلشن معمار کے علاقے ناردرن بائی پاس کے قریب گھر میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب فائرنگ سے ایک شخص زخمی ہوگیا جسے طبی امداد کے لیے جناح اسپتال منتقل کیا گیا۔پولیس کے مطابق زخمی ہونے والا شخص جناح اسپتال میں دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگیا، ایس ایچ او گلشن معمار انسپکٹر غلام یاسین نے بتایا کہ مقتول کی شناخت 40 سالہ نور بہادر ولد حیات خان کے نام سے کی گئی ، مقتول کا آبائی تعلق مہمند ایجنسی خیبر پختونخوا سے تھا ، مقتول چند روز قبل اپنے رشتے دار کے انتقال پر فاتحہ کے لیے اپنے رشتے دار وقاص کے گھر آیا تھا ، وقاص کا لکڑیوں کا ٹال ہے۔انہوں نے بتایا کہ واقعے کے وقت منگل اور بدھ کی درمیانی شب تقریباً چار بجے پانچ سے چھ مسلح افراد آئے اور اوطاق ( مہمان خانے ) کے دروازے پر دستک دی وقاص نے دروازہ کھولا تو مسلح افراد اوطاق میں داخل ہوگئے اور پوچھا کہ یہ کون سویا ہوا ہے۔ وقاص نے بتایا کہ میرا مہمان ہے اور مہمند ایجنسی سے آیا ہے ، مسلح افراد نے کہا کہ اسے جگاؤ پہلے وقاص نے اٹھانے سے منع کیا، تاہم اسلحہ کے آگے مجبور ہو کر اپنے رشتے دار کو جگانے کے لیے اس کا نام نور بہادر لے کر آواز دی اور پھر وہ جیسے ہی نیند سے بیدار ہوا مسلح افراد نے فائرنگ کر کے اسے گولیاں ماریں اور اسلحہ لہراتے ہوئے وہاں سے چلے گئے۔ابتدائی تحقیقات کے مطابق واقعہ ذاتی رنجش کا شاخسانہ ہے جبکہ مقتول کے رشتے دار کا کہنا تھا کہ 15 سے زائد ڈاکو اس کے گھر میں داخل ہوئے اور مزاحمت کرنے پر فائرنگ کردی۔