اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 مئی2025ء) وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹرمحمداورنگزیب نے موجودہ صنعتوں کی ضروریات کے مطابق افرادی قوت کو تربیت دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اقتصادی سرگرمیوں اور پیشہ وارانہ تربیت کے درمیان قریبی ربط کی تجویز دی ہے۔انہوں نے یہ بات منگل کویہاں اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی جس میں وزیراعظم کی ہدایت پر قائم کردہ ''سوشل امپیکٹ فنانس کمیٹی'' کی سفارشات اور نتائج پر مبنی مالیاتی اقدامات کے حوالے سے پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں پاکستان کے مالیاتی شعبے کے سینئر نمائندگان، کمرشل بینکوں، ڈی ایف آئیز، ریگولیٹرز اور سرمایہ کاری کے ماہرین نے شرکت کی جو وزارتِ خزانہ کی قیادت میں قائم ٹاسک فورس کا حصہ ہیں۔

(جاری ہے)

یہ اجلاس حال ہی میں اسلام آباد میں منعقدہ دو روزہ’’امپیکٹ فنانسنگ ورکشاپ اینڈ ٹریننگ‘‘ کا تسلسل تھا جو وزارتِ خزانہ نے کرندا ز پاکستان اور پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے تعاون سے منعقد کی تھی۔

ورکشاپ کا عنوان ’’قدر سے وژن کی طرف: پاکستان کے مالیاتی شعبے سے مقصد کے ساتھ مالیاتی اقدامات۔‘‘تھا۔ ورکشاپ میں وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے افتتاحی خطاب کیا اور شرکاء کو مالیاتی فیصلوں میں سماجی اثرات کو شامل کرنے کی حکمت عملی، گورننس، نتائج کی تصدیق، اور مالیاتی پورٹ فولیوز کے ڈیزائن سے متعلق اہم امور پر تربیت فراہم کی گئی۔

اجلاس میں ٹاسک فورس نے ’’سوشل امپیکٹ فنانسنگ فریم ورک‘‘ کے تحت تیار کردہ سفارشات پیش کیں جس کا مقصد پائیدار، جامع اور اثر انگیز مالیاتی اقدامات کے ذریعے ترقیاتی اہداف حاصل کرنا ہے۔ یہ فریم ورک وزارتِ خزانہ کی نگرانی میں صحت، غربت میں کمی اور ہنر مندی کے شعبہ جات کے ماہرین کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے اور اس میں چھ ترجیحی شعبہ جات شامل ہیں جن کے لئے نجی شعبے کی سرمایہ کاری کو نتائج سے مشروط بنیادوں پر متحرک کرنے کا منصوبہ ہے۔

ٹاسک فورس نے واضح کیا کہ نتائج پر مبنی مالیاتی ماڈل ایک انقلابی تصور ہے جو روایتی فنڈنگ کے بجائے حقیقی نتائج کی بنیاد پر وسائل کی تقسیم کو فروغ دیتا ہے۔ اس سے شفافیت، جوابدہی اور کارکردگی میں بہتری آتی ہے، اور نجی و فلاحی سرمایہ کو ترقیاتی مقاصد کے لئے مؤثر طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ وزیر خزانہ کے سامنے پانچ ابتدائی پائلٹ منصوبے پیش کئے گئے جن میں انتہائی غریب خواتین کی پانچ سال میں غربت سے خود کفالت کی جانب منتقلی،زرعی معاونت کے ذریعہ کسانوں کی آمدن میں اضافہ، زرعی وئیر ہاؤسنگ کے ذریعے مالی شمولیت اور غربت میں کمی،صحت کے شعبے میں سماجی اثرات پر مبنی سرمایہ کاری اور ہنرمندی اور روزگار سے منسلک تعلیم کے ذریعے انسانی سرمایہ کی ترقی کے منصوبے شامل ہیں۔

وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے ٹاسک فورس کی مشترکہ کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ انسانی وسائل کی ترقی پاکستان کی پائیدار ترقی کا بنیادی ستون ہے۔ انہوں نے موجودہ صنعتوں کی ضروریات کے مطابق افرادی قوت کو تربیت دینے کی ضرورت پر زور دیا اور اقتصادی سرگرمیوں اور پیشہ وارانہ تربیت کے درمیان قریبی ربط کی تجویز دی۔ اجلاس کا اختتام اس عزم کے ساتھ ہوا کہ ٹاسک فورس کی سفارشات کو وزیر اعظم کے سامنے پیش کیا جائے گا تاکہ انہیں پالیسی سازی، ادارہ جاتی اصلاحات، اور منتخب پائلٹ منصوبوں کے آغاز میں شامل کیا جا سکے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ٹاسک فورس کی ضرورت

پڑھیں:

جس اتفاق و اتحاد کا مظاہرہ بھارت کیخلاف کیا گیا، معاشی محاذ پر بھی اس کی ضرورت ہے، وزیر خزانہ

وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہاہے کہ جس طرح بھارتی جارحیت کے دوران اتقاق اور اتحاد کا مظاہرہ کیا گیا تھا، معاشی محاذ پربھی اسی اتفاق واتحاد کی ضرورت ہے، کوشش ہے بجٹ کو اسٹریٹیجک بنایا جائے جس میں ملک کی معاشی سمت موجود ہوں۔

کار انداز پاکستان اور پاکستان بینک ایسوسی ایشن کے زیراہتمام اسلام آباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران اندرون اوربیرون ممالک پاکستان کے دوطرفہ اورکثیرالجہتی شراکت داروں، دوست ممالک کے وزرائے خزانہ، اورسرمایہ کاروں سے ان کی ملاقاتیں ہوئیں۔

ان ملاقاتوں سے ہمیں دوواضح پیغامات ملے ہیں، پہلا یہ کہ دوطرفہ اورکثیرالجہتی شراکت دار، دوست ممالک کے وزرائے خزانہ، اورسرمایہ کارپاکستان کی اقتصادی ومعاشی بہتری اورکلی معیشت کے استحکام سے مطمئن ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اقتصادی استحکام باالخصوص پالیسی ریٹ ومہنگائی میں کمی اورمعاشی اشاریوں میں بہتری کی رفتارکی بھی تعریف کررہے ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ان کادوسراپیغام یہ ہے کہ پاکستان کوپالیسیوں کاتسلسل برقراررکھنا ہوگا، پاکستان نے گزشتہ برسوں اورگزشتہ دہائی میں بھی معاشی استحکام حاصل کیا تھا تاہم اسے برقرارنہیں رکھا جاسکا، ہمیں اب اتارچڑھاو کے چکرکوختم کرنا ہوگا،اس کیلئے ڈھانچہ جاتی اصلاحات کاعمل شروع کیا گیاہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس کے حوالہ سے لوگوں ، پراسیس اورٹیکنالوجی پرتوجہ دی جارہی ہے، ایف بی آر کی مکمل ڈیجیٹلائزیشن کی جارہی ہے جس میں نجی شعبہ قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے۔پرال بورڈ کے چیئرمین اورزیادہ تراراکین کاتعلق نجی شعبہ سے ہے،ایف بی آر کی ٹرانسفرمیشن میں کارانداز کاکرداربھی قابل تعریف ہے۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ شفافیت کویقینی بنانے اورٹیکس چوری کی روک تھام میں ڈیجیٹلایزیشن کاکرداراہمیت کاحامل ہے، اس کے ساتھ ساتھ ٹیکس کے عمل کوآسان بنانے پرتوجہ دی جارہی ہے، تنخواہ دارطبقہ کیلئے ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کوآسان بنایا جارہاہے۔

انہوں نے کہا کہ توانائی کے شعبہ میں اویس لغاری اورعلی پرویز ملک کام کررہے ہیں، ایس اوایز میں اصلاحات کاعمل بھی جاری ہے،24اداروں کو نجکاری کیلئے نجکاری کمیشن کے سپرد کردیا گیا ہے، یہ ایسا شعبہ ہے جس میں گزشتہ سال ہماری کارگردگی بہترنہیں رہی، مشیرمحمدعلی کی قیادت میں اس عمل کوتیز کیاجارہاہے، پی آئی اے کی نجکاری کاعمل دوبارہ شروع کیا گیاہے، تین ڈسکوز کی نجکاری ہورہی ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگ کاعمل مرحلہ وارجاری ہے، پنشن اصلاحات پرعمل درآمد ہوچکا ہے، حکومت مالیاتی نظم وضبط لارہی ہے، جاری مالی سال کے دوران قرضوں کی واپسی میں ایک ٹریلین روپے کی کمی ہوئی ، آئندہ مالی سال کے دوران ڈیبٹ منیجمنٹ آفس کو جدید خطوط پراستوارکیا جائے گا۔اس کیلئے مختلف ماڈلز کاتجزیہ کیاجارہاہے۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ یہ وہ اصلاحات ہیں جس سے ملکی معیشت کو پائیدار نموکی راہ پرگامزن کیا جاسکتا ہے، اس حوالہ سے بجٹ میں دلیرانہ فیصلے کئے جائیں گے، ہماری پوری کوشش ہے کہ بجٹ کی دستاویز کوحساب کتاب کی دستاویز کی بجائے تزویراتی بنایا جائے جس میں ملک کی معاشی سٹریٹجک سمت موجود ہوں۔

انہوں نے کہاکہ ہماری جی ڈی پی 400ارب ڈالرسے تجاوزکرگئی ہے ، مستقبل کے اہداف کے حصول میں بڑھتی ہوئی آبادی اورموسمیاتی تبدیلیاں دوبڑی رکاوٹیں ہیں، موسمیاتی تبدیلیاں تیزی سے رونماہورہی ہے، اس حوالہ سے ہم نے عالمی بینک اورآئی ایم ایف سے بات کی ہے اوران سے کہاہے کہ ہمیں بنیادی ڈھانچہ کیلئے معاونت کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اڈاپٹیشن فنانسنگ پران سے بات کی، عالمی بینک کے 10سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک میں 6میں سے 4 نکات بڑھتی ہوئی آبادی اورموسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق ہیں، ان دوامورکوہم نے ترجیحی حیثیت دی ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کی مسلح افواج اورسیاسی قیادت نے حالیہ بھارتی جارحیت کابھرپورمقابلہ کیاہے، پوری قوم نے پاکستان کی فتح پرخوشی کااظہارکیا، ہم نے تنائوکے ماحول میں بھی ان امورکو آگے بڑھایاہے۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ صحت اورتعلیم کے شعبہ کوآگے بڑھانے میں کارپوریٹ شعبہ نے کرداراداکیاہے، اس حوالہ سے مسائل کے حل کی طرف جانا ہوگا،ترقیاتی مالیاتی اداروں کو بھی اس ضمن میں اپناکرداراداکرناہوگا۔

انہوں نے کہاکہ ملک تب ترقی کرے گا جب ٹیکس کے اہل افراد اپنا ٹیکس بروقت اداکریں گے، جس طرح بھارتی جارحیت کے دوران اتقاق اوراتحاد کامظاہرہ کیاگیاتھا ضرورت اس امر کی ہے کہ معاشی محاذ پربھی اسی اتفاق واتحاد کامظاہرہ کیا جائے۔

 

متعلقہ مضامین

  • پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان اعلیٰ اقدار، امن و انصاف کیلئے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، بھارت پاکستان کا پانی روکنے میں کبھی کامیاب نہیں ہو پائے گا، وزیراعظم محمد شہباز شریف کا سہ افریقی اجلاس سے خطاب
  • وزیر خزانہ کا شفاف و ترقیاتی اقتصادی پالیسیوں کے عزم کا اعادہ
  • چین ملائیشیا کے حوالے سے  قریبی اعلی ٰ سطح تبادلوں کو برقرار رکھنے کا خواہاں ہے، چینی وزیراعظم
  • چین  ملائیشیا کے حوالے سے  قریبی اعلی ٰ سطح تبادلوں کو برقرار رکھنے کا خواہاں ہے، چینی وزیراعظم
  • معاشی بہتری کی رفتار پر دنیا حیران : پاک افواج کی جتنی مددکرسکے کرینگے یہ‘ پاکستان کی ضرورت ہے : وزیر خزانہ
  • افواج پاکستان کی جتنی مدد کرسکے کریں گے، یہ صرف افواج کی نہیں پاکستان کی ضرورت ہے، وزیر خزانہ
  • مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر مواصلات علیم خان کے درمیان وفود کے ہمراہ اجلاس
  • فوج کی ہر ممکن مدد کریں گے، وزیرخزانہ کا بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کیلئے بھی ریلیف کا اشارہ
  • جس اتفاق و اتحاد کا مظاہرہ بھارت کیخلاف کیا گیا، معاشی محاذ پر بھی اس کی ضرورت ہے، وزیر خزانہ