حکومت نے سرکاری ملازمین کو تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی یقین دہانی کرادی
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی حکومت کی خصوصی کمیٹی نے سرکاری ملازمین کو پنشن اصلاحات، تنخواہوں میں اضافے سمیت دیگر مطالبات پر عمل درآمد کی یقین دہانی کرادی جبکہ لیو انکیشمنٹ سے متعلق رانا ثنا اللہ کی سربراہی میں اگلے ہفتے اجلاس بلایا جائے گا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر برائے پارلیمانی امور و چیف وہیپ مسلم لیگ (ن) ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کی سربراہی میں قائم خصوصی کمیٹی کا اہم اجلاس منگل کو اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں وزارت خزانہ،وزارت قانون و انصاف اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے افسران سمیت آل گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس (اے جی ای جی اے) کے چیف کوآرڈی نیٹر رحمان باجوہ سمیت گرینڈ الائنس کے دیگر عہدے دار شریک ہوئے۔
اجلاس میں سرکاری ملازمین کے مطالبات حل کرنے کے لیے حکومت اور سرکاری ملازمین کے درمیان طے پائے گئے تحریری معاہدے پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس کے بعد رحمان باجوہ نے’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ڈاکٹر طارق فضل نے یقین دہانی کروائی ہے کہ حکومت سرکاری ملازمین کے ساتھ کیے گئے وعدے پر قائم ہے، وزیراعظم امدادی پیکیج اور لیو ان کیشمنٹ سمیت تاجروں کے تمام جائز مطالبات پورے کیے جائیں گے۔
رحمان باجوہ نے بتایا کہ اجلاس میں وزارت خزانہ حکام نے ملازمین کے ساتھ کئے گئے حکومتی تحریری معاہد ے پر عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی ہے انکا کہنا تھا کہ بجٹ والے دن معاہدے پر عمل درآمد کا پہرا دینے کیلئے ملک بھر سے لاکھوں ملازمین اسلام آباد آئیں گے اس معاہدے پر عمل درآمد ہوا تو ڈاکٹر طارق فضل چوہدری اور رانا ثناء اللہ کو اسی جلسے میں خراج تحسین پیش کیا جائے گا اور ان کا نام سنہری حروف میں لکھا جائے گا لیکن خدانخواستہ اگر عمل درآمد نہ ہوا تو وعدے کے مطابق یہ لو گ بھی دھرنے میں ہمارے ساتھ شریک ہوں گے۔
ایک سوال کے جواب میں رحمان باجوہ نے بتایا کہ اجلاس میں کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کی جانب سے یہ بھی یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ سرکاری ملازمین کی لیو ان کیشمنٹ کا معاملہ حل کرنے کیلئے رانا ثناء اللہ کی صدارت میں قائم کمیٹی کااجلاس آئندہ ہفتے بلایاجائے گا اور اس میں یہ معاملہ حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں حکومت اور سرکاری ملازمین کے درمیان طے پانے والے معاہدے پر عمل درآمد کے حوالے سے طے پایا ہے کہ حکومت اور سرکاری ملازمین کی نمائندہ تنظیم کے عہدے داران اپنی اپنی ورکنگ کرکے کمیٹی کے اجلاس میں پیش کریں گے اور اس اجلاس میں اس کا تفصیلی جائزہ لے کر سفارشات تیار کرکے حکومت کو پیش کی جائیں گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: معاہدے پر عمل درآمد سرکاری ملازمین کے ڈاکٹر طارق فضل رحمان باجوہ یقین دہانی اجلاس میں بتایا کہ جائے گا
پڑھیں:
ریاست مزید نوکریاں نہیں دے سکتی،حکومت کا سرکاری اداروں کی نجکاری کا عندیہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (نمائندہ جسارت) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کے اجلاس میں حکومت نے واضح کیا ہے کہ ریاست اب مزید سرکاری ملازمتیں فراہم کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے اور سرکاری ادارے براہِ راست چلانے کی پالیسی ناکام ہو چکی ہے۔ابرار احمد کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقدہ ہوا جس میں سیکرٹری کابینہ ڈویژن نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ’رائٹ سائزنگ‘ پالیسی کے تحت بیوروکریسی کے اختیارات محدود کیے جا رہے ہیں، جب کہ کئی حکومتی کمپنیاں جو کاروبار کر رہی ہیں، وہ منافع بخش ثابت نہیں ہو رہیں۔سیکرٹری کے مطابق ان کمپنیوں کو یا تو بند کیا جائے گا یا نجکاری کے ذریعے چلایا جائے گا، اس دوران غیر ضروری سرکاری ملازمین کو سرپلس پول میں رکھا جائے گا اور
مختلف وزارتوں میں ان کا انضمام کیا جائے گا۔حکومت کا کہنا تھا کہ وہ اب نجی شعبے کے ذریعے روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر توجہ دے رہی ہے کیونکہ ریاست اداروں کو براہِ راست نہیں چلا سکتی اور ایسی ہی کوششوں سے پہلے ملک نقصان اٹھا چکا ہے۔ اجلاس میں پیش کیے گئے سول سرونٹس ترمیمی بل 2024ء پر بھی غور ہوا، جس کے تحت سرکاری ملازمین کے لیے اپنے اثاثے ظاہر کرنا لازمی قرار دیا جائے گا۔سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے بتایا کہ اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد کئی کام صوبوں کو منتقل ہو چکے ہیں اور وفاقی حکومت بعض اداروں کو ختم یا ضم کرنے پر غور کر رہی ہے۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی کے رکن آغا رفیع اللہ نے بل کی منظوری پر احتجاج کیا اور کہا کہ قانون سازی میں جلد بازی مناسب نہیں تاہم کمیٹی نے بل کو کثرتِ رائے سے منظور کر لیا۔ نیشنل اسکول آف پبلک پالیسی ترمیمی بل2025ء بھی اجلاس میں منظور کیا گیا، جس کے تحت بورڈ آف گورنرز کی تعیناتی کا اختیار اب وزیراعظم کو حاصل ہوگا۔مزید برآں آسان کاروبار بل2025ء بھی اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا۔ بورڈ آف انویسٹمنٹ حکام نے بتایا کہ اس بل کے تحت ایک پاکستان بزنس پورٹل اور ای-رجسٹری قائم کی جائے گی، تاکہ کاروبار کی این او سی اور رجسٹریشن کا سارا عمل ایک چھت تلے مکمل ہو۔حکام کے مطابق اس وقت ملک میں800 سے زاید ریگولیٹری ادارے اور 27 سے28 وزارتیں مختلف بزنس کو دیکھ رہی ہیں، جنہیں مربوط بنانے کی ضرورت ہے، بل کی منظوری کے بعد کاروباری ماحول میں بہتری اور سرمایہ کاری میں اضافہ متوقع ہے۔