پی پی حکومت کے ہاتھوں کراچی میں تعلیمی نسل کشی نہیں ہونے دینگے، منعم ظفر
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
کراچی:امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کے ہاتھوں کراچی میں تعلیمی نسل کشی ہرگز نہیں ہونے دیں گے۔
ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ انٹر سالِ اوّل کے حالیہ نتائج میں بدترین دھاندلی، ہیر پھر کے خلاف اور کراچی کے طلبہ کے حق کے لیے طلبہ و طالبات اور والدین کے ہمراہ جمعرات 16جنوری کو انٹر بورڈ آفس پر احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیل مل کی بندش کے بعد گلشن حدید کا پانی بھی بند کر دینا انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے، اس غیر انسانی اور غیر قانونی عمل کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جا چکی ہے، گلشن حدید کا پانی فوری بحال نہ ہوا تو نیشنل ہائی وے بند کرنے کا آپشن بھی موجود ہے۔
امیر جماعت کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت کی سرپرستی میں کھیل کے میدانوں و پارکوں اور کراچی کی زمینوں کو تجارتی بنیادوں پر استعمال کرنے کے لیے قبضے کیے جا رہے ہیں جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی ایک بار پھر کراچی میں چائنا کٹنگ کرنے دی جائے گی۔
منعم ظفر خان نے کہا کہ ریڈ لائن پروجیکٹ کی تعمیر سندھ حکومت کی نا اہلی و ناقص منصوبہ بندی کے باعث عوام کے لیے عذاب بنی ہوئی ہے، قابض میئر ریڈ لائن کی تکمیل میں مزید 2سال لگنے کا عندیہ دینے کے بجائے مستعفیٰ ہوں۔کے سی آر اور ماس ٹرانزٹ کے نام پر عوام کو دھوکا دینا بند کریں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کو اس وقت 15ہزار نئی بسوں کی ضرورت ہے، پیپلز پارٹی کے 16سال میں صرف چند سو بسیں چلائی گئیں، نعمت اللہ خان ایڈو وکیٹ کے دور کی ساری بسیں بھی غائب کر دی گئیں، شہر میں ڈمپر اور ٹینکر کی ٹکر سمیت حادثات میں صرف 13دنوں میں 28اموات اور 270افراد کا زخمی ہونا انتہائی افسوسناک ہے۔
منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ شہر میں ہیوی ٹریفک کے داخلے کے اوقات کی پابندی کرانا سندھ حکومت اور ٹریفک پولیس کی ذمے داری ہے لیکن ان کی نا اہلی اور ناکامی کے باعث ہیوی ٹریفک شہریوں کی اموات کا سبب بن رہی ہے۔پانی کی بندش کے خلاف عوامی احتجاج کے دوران ٹینکرز کے والو کھولنے پر تو سعید غنی اور مرتضیٰ وہاب سیخ پا ہو گئے تھے لیکن ڈمپرز اور ٹینکرز سے شہریوں کی جانوں کا لاحق خطرات پر وہ خاموش ہیں، آخر کیوں ان کے خلاف ایف آئی آر نہیں کاٹی جاتی؟۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ ٹینکرز کے ذریعے مہنگے داموں پانی کی فروخت اور اس مافیا کے خلاف کوئی بات کیوں نہیں کی جاتی؟ کراچی میں منصوبوں کی تکمیل کی کوئی ڈیڈ لائین مقرر نہیں کی جاتی۔ برسوں کام ہوتا رہتا ہے لیکن مکمل نہیں ہوتا۔ شہر کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہے، ریڈ لائین منصوبہ مکمل ہونے کا نام نہیں لے رہا۔شہری پانی کے بحران میں مبتلا ہیں اور 19سال سے کے فور منصوبہ مکمل نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ کے بعد کراچی کے عوام کے لیے ایک بوند پانی کا اضافہ نہیں کیا گیا اور سندھ پر 16برس سے حکمران رہنے والوں کو شرم نہیں آتی۔بلاول بھٹو کہتے ہیں کہ کراچی کی ترقی کوپورا سندھ مانتا ہے۔ کراچی کی تباہی و بربادی میں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم برابر کی شریک ہیں۔ایم کیو ایم ہر دور میں اقتدار اور وزارتوں میں اپنا حصہ لیتی رہی ہے، آج بھی وفاقی حکومت کا حصہ ہے لیکن اس نے کراچی کے عوام کے لیے عملاً کچھ نہیں کیا۔
منعم ظفر نے کہا کہ صرف جماعت اسلامی واحد پارٹی ہے جس نے کراچی کے عوام کا مقدمہ لڑا ہے اور آئندہ بھی اہل کراچی کے جائز اور قانونی حقوق اور مسائل کے حل کے لیے آواز بلند کرتی رہے گی۔ منعم ظفر خان
انہوں نے اتوار کو سی ویو پر غزہ مارچ میں شہریوں کی فیملیز کے ساتھ بھر پور شرکت پر اہل کراچی سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے عوام نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ ان کے دل اہل غزہ و فلسطین کے بھائیوں، بہنوں اور بچوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ہمارا فرض ہے کہ ہم اہل غزہ سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی جارحیت و دہشت گردی کے خلاف احتجاج کا ہر ذریعہ استعمال کریں اور بھر پور اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کریں تاکہ اسرائیل اور امریکا کے خلاف دباؤ پیدا ہو۔ اس کے لیے سوشل میڈیا کو بھی استعمال کریں اور ایک قومی مہم اور تحریک کی صورت میں اسرائیلی مصنوعات اور ان ساری مصنوعات کا بائیکاٹ کریں جن کا فائدہ براہ راست اسرائیل کو ہوتا ہے۔
امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی نے پاکستان بزنس فورم کے پلیٹ فارم سے 18اور 19جنوری کو ایکسپو سینٹر میں”میرا برانڈ پاکستان نمائش“ کا اہتمام کیا ہے، اس کے ذریعے عوام کو غیر ملکی مصنوعات کا متبادل اور پاکستانی مصنوعات کو فروغ ملے گا۔امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نمائش کا افتتاح کریں گے۔ اس نمائش سے حاصل شدہ نفع اہل غزہ کی امداد اور ریلیف کے فنڈز میں شامل کیا جائے گا۔ عوام اس نمائش میں اپنے اہل خانہ کے ہمراہ بھر پور شرکت کریں۔
منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ اس وقت کراچی کے طلبہ کی تعلیمی نسل کشی کی جارہی ہے۔فرسٹ ایئر کے نتائج نے اسے دوجمع دو کی طرح واضح کردیا ہے، ہم نے یہ مطالبہ کیا تھا کہ ان نتائج میں جو دھاندلی کی گئی اس کا حل یہ ہے کہ اسکروٹنی کے عمل کو شفا ف کیا جائے، اسکروٹنی کی جائے، فیس معاف کی جائے اور طلبا کو ان کی کاپی دکھا ئی جائے تاکہ طلبہ میں اطمینان پیدا ہوسکے۔
انہوں نے کہا کہ دو ہفتے پہلے بورڈنے کمیٹی تو بنادی لیکن ابھی تک عملاً اس کمیٹی کاکوئی کردار نظر نہیں آرہا، اس حوالے سے حکومت کی پارلیمانی کمیٹی کا بھی ہم خیر مقدم کرتے ہیں،لیکن صرف کمیٹیاں بنانے سے کام نہیں چلے گا،اس کمیٹی کے ٹی اوآر ز بنائے جائیں، ٹائم فریم دیا جائے۔
منعم ظفر نے کہا کہ جماعت اسلامی ان تمام طلبا کے ساتھ ہے جو اس وقت اذیت سے گزررہے ہیں، اس سے نجات دلائی جائے۔جماعت اسلامی نے ادارہ نور حق میں طلبا کے لیے ایک ڈیسک قائم کردی ہے، جہاں روزانہ بڑی تعدادمیں طلبا اپنے مسائل لے کر آ رہے ہیں۔آج سے ضلع کے سطح پر یہ ڈیسک قائم کررہے ہیں اور گوگل پربھی لنک دیں گے جس کے ذریعے بھی طلبا اپنے مسائل بیان کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہر میں جگہ جگہ غیرقانونی ہائیڈرنٹ بنے ہوئے ہیں جہاں سے لوگوں کو پانی بیچا جارہا ہے۔شہر کے لوگوں کو لوٹا جارہا ہے، 4ہزار کا ٹینکر 12ہزار میں بیچا جارہا ہے۔گلشن حدید میں جماعت اسلامی کے یونین کونسل کے وارڈ ممبران نے درخواست جمع کرائی ہے کہ پیپلز پارٹی کا ٹاؤن چیئرمین کے تھری کی گزرنے والی لائن سے کنڈا ڈال کر پانی سپلائی کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کھیلوں کے میدانوں،پارکوں پر قبضے کیے جارہے ہیں،کلفٹن بلاک ٹو میں عمر شریف پارک میں مسلح افراد بٹھاکر کنسٹرکشن شروع کردگئی ہے۔عوام کی مزاحمت پر کام روکا گیا ہے۔سنگم گراونڈجونعمت اللہ خان کے دور میں بحال کیا گیا اس پر بھی ان کی نظریں ہیں۔کہتے ہیں کہ اے ڈی پی کے پیسوں سے ہم اس کی تعمیر کریں گے، تعمیر نہیں بلکہ کمرشل بنیادوں پر ان کھیلوں کے میدانوں کو استعمال کرناچاہتے ہیں۔لوگ پیسے دیے بغیر گراؤنڈ بک نہیں کراسکتے، یہ سارا دھندہ پیپلز پارٹی کی سرپرستی میں جاری ہے۔
پریس کانفرنس میں جنرل سیکرٹری جماعت اسلامی کراچی توفیق الدین صدیقی،ڈپٹی پارلیمانی لیڈر سٹی کونسل قاضی صدر الدین، سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری، نائب صدر پبلک ایڈ کمیٹی عمران شاہد بھی موجود تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ نے مزید کہا کہ کراچی کے عوام جماعت اسلامی پیپلز پارٹی کراچی میں کیا جائے نہیں کی کے خلاف کے لیے
پڑھیں:
پیپلز پارٹی 17 سال سے حکومت کر رہی ہے، کراچی کے حالات دیکھ کر افسوس ہوتا ہے، شاہد خاقان عباسی
عوام پاکستان پارٹی کے کنوینیر،سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ کراچی کے موجودہ حالات دیکھ کر افسوس ہوتا ہے، پیپلز پارٹی 17 سال سے سندھ میں حکومت کر رہی ہے، کیا پیپلز پارٹی کے لوگ پانی کے مسائل حل نہیں کر سکتے؟ کراچی سے باہر نکلیں گے تو سمجھ آئے گا کہ کراچی کتنا محروم ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) کراچی کی تقریب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
آئی بی اے کراچی مین کیمپس میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے ساتھ طلبہ کا ایک خصوصی سوال و جواب کے سیشن کا انعقاد کیا گیا جس میں طلبہ کو پاکستان کے موجودہ چیلنجز، قیادت، گورننس، اور ملکی مستقبل کی سمت پر کھل کر سوالات کرنے اور خیالات کا اظہار کرنے کا موقع فراہم کیا گیا۔
یہ تقریب آئی بی اے کے اسکول آف اکنامکس اینڈ سوشل سائنسز کے زیر اہتمام منعقد کی گئی، جس کی نظامت معروف ماہر تعلیم اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ایس اکبر زیدی نے کی۔
سیشن میں ملکی سیاسی صورتحال، گورننس کی کمزوریاں، اور اصلاحات کی ضرورت جیسے موضوعات پر کھل کر گفتگو ہوئی۔
سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے دریائے سندھ کی نئی کینالز کے منصوبے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کینالز کا مسئلہ آج کا نہیں، میں نومبر میں سکھر آیا تھا، تب بھی لوگ بات کر رہے تھے، وفاقی حکومت آج تک واضح نہیں کر سکی کہ کینالز سندھ کے پانی پر کیا اثر ڈالیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام کے اندر شدید بے چینی ہے، سڑکیں بند ہیں، مگر نہ میڈیا رپورٹ کر رہا ہے نہ مسئلے کے حل کی کوئی سنجیدہ کوشش ہو رہی ہے، اج پیپلز پارٹی وفاق کے اندر حکومت کا حصہ ہے تو کس طرح اپنے اپ کو اسے لا تعلق کر سکتے ہیں۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اس پارٹی کا کام ہے کہ وہ سینٹ کے اندر قومی اسمبلی میں اس سلسلے کے اندر ایشو پر کلئرٹی قائم کریں وضاحت ہو کہ یہ ایشو ہے کیا اس کے اثرات ملک کے عوام پر ملک کی کسان پر کیا اثر پڑھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سی سی آئی کی میٹنگ فوری بلائی جائے تاکہ اس حساس معاملے پر شفافیت لائی جا سکے۔ جتنی دیر کریں گے، اتنا شک و شبہ بڑھے گا اور صوبوں کے درمیان خلا ہوگا، جو ملک کے لیے نقصان دہ ہے۔
سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا ہندوستان اکثر دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے بجائے پاکستان پہ الزام لگاکرسیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے، جب کہ اصل مسائل کو پس پشت ڈال دیتا ہے۔
انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں حالیہ واقعے کو ایک بہت بڑا سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا تقریباً 26 سے زائد جانیں ضائع ہوئیں نہتے لوگوں پر حملے کی کسی کو اجازت نہیں دی جا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات صرف ہندوستان تک محدود نہیں بلکہ پاکستان کے اندر بھی اس نوعیت کے مسائل موجود ہیں۔ اس کی پاکستانی مذمت ہی کر سکتا ہے۔
انہوں نے کرپشن پر گفتگو کرتے ہوئے کہا 25 سال ہو گئے، نیب کے مطابق لگتا ہے کہ سب سیاست دان پاک دامن ہیں سیاستدانوں اور سرکاری ملازمین سے سوال ہونا چاہیے کہ وہ اپنے اخراجات کیسے پورے کرتے ہیں؟ یہ سوال پوری دنیا پوچھتی ہے کرپشن کو ختم کیلئے واحد راستہ ہے۔
مہنگائی اور کسانوں کے مسائل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسان تباہ ہو رہا ہے، گندم اٹھانے والا کوئی نہیں، اور حکومت نے قیمت 2200 سے 4000 تک پہنچا دی تھی، پاکستان اس کا بوجھ برداشت کرتا ہے کسان ناکام تو ملک کی معیشت بھی ناکام ہوگی کسان کا کوئی نہیں سوچتا۔
انہوں نے مسنگ پرسنز کے مسئلے کو بھی اجاگر کیا اور کہا کہ کمیشن آج تک ان افراد کو ڈاکیومنٹ نہیں کر سکا، اور حکومت حقائق عوام سے چھپا رہی ہے۔
سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے زور دیا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ عوام کے سامنے تمام سچ لایا جائے۔ یہ ہمارا قومی فرض ہے کہ حقائق کو سامنے لائیں، تاکہ ایک جمہوری معاشرے کی بنیاد مضبوط ہو سکے۔حکمران اج ہمارے وہ حکمران ہیں جو عوام کے اندر جا نہیں سکتے جو ان کو ڈیٹا دیا جاتا ہے اس کی بنیاد پہ بات کرنی شروع کردیتے ہیں جبکہ مسنگ پرسنز کے ڈیٹا کو ڈاکیومنٹ کیا جانا چاہیے۔
طلبہ سے سوال جواب کے سیشن کے دوران عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہم آج بھی جمہوری اقدار کو اپنانے میں ناکام ہیں، سیاستدانوں اور اسٹیبلشمنٹ کو ایک فورم پر بیٹھ کر کھلے مکالمے کرنے چاہئیں تاکہ قومی معاملات بند کمروں کی بجائے عوامی سطح پر شفاف انداز میں حل ہوسکیں۔
انہوں نے کراچی کے حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کراچی کے موجودہ حالات دیکھ کر افسوس ہوتا ہے۔ پیپلز پارٹی 17 سال سے سندھ میں حکومت کر رہی ہے، کیا پیپلز پارٹی کے لوگ پانی کے مسائل حل نہیں کر سکتے؟ کراچی سے باہر نکلیں گے تو سمجھ آئے گا کہ کراچی کتنا محروم ہے، بلدیہ ٹاؤن میں لوگ پیپلز پارٹی کو ووٹ دیتے ہیں مگر وہاں پانی نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی ایک انوکھا شہر ہے، جہاں رات 1 سے 5 بجے تک بجلی سب سے زیادہ استعمال ہوتی ہے جب تک کراچی ترقی نہیں کرے گا، ملک بھی ترقی نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا ملک کی تین بڑی سیاسی جماعتیں اگر سنجیدہ اصلاحات کریں تو پاکستان بہتری کی طرف جا سکتا ہے، لیکن بدقسمتی سے وہ عوام کے بنیادی مسائل پر کام نہیں کرتیں۔
شاہد خاقان نے کہا کہ آج ہر اپوزیشن جماعت کے پاس کہیں نہ کہیں حکومت ہے، مگر کوئی بھی رول ماڈل نہیں بن رہا۔
انہوں نے کہا وزیر اعظم بننا بانی پی ٹی آئی کی پہلی نوکری تھی، جسے سمجھنے میں وقت لگا۔ جیل میں سب سے زیادہ سوچنے اور سیکھنے کا وقت ملتا ہے، بانی پی ٹی آئی کے لیے آج ریفلیکٹ کرنے کا وقت ہےاگر خیبرپختونخوا حکومت منرلز کی لیزز پبلک کر دے تو سب حیران ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا پاکستان میں 23 سال بعد الیکشن ہوئے، ہم نے نتیجہ نہ مانا اور ملک ٹوٹ گیا، ہر الیکشن میں کسی کو ہروایا گیا اور کسی کو جتوایا گیا، میں نے 10 الیکشن لڑے ہیں، ہر ایک میں مختلف حالات رہے۔
انہوں نے وزرا پر زور دیا کہ وہ ذمہ داری کا مظاہرہ کریں کیونکہ ہر مسئلہ صرف وزیر اعظم کے پاس لے جانا درست حکمرانی کی نشانی نہیں۔