ایک اور محنت کش کچے کے ڈاکوؤں کے ہاتھوں اغوا، وِڈیو سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
کراچی:
ایک اور محنت کش کچے کے ڈاکوؤں کے ہاتھوں اغوا ہوگیا، جس پر شدید تشدد کرتے ہوئے ڈاکوؤں کی جانب سے تاوان کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
پولیس نے 18 دسمبر 2024ء کو اغوا ہونے والے شخص کا مقدمہ شاہ لطیف ٹاؤن تھانے میں درج کرلیا۔ 19 جنوری کو درج کیے گئے مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعہ بھی شامل کی گئی ہے۔
مغوی کے قریبی رشتے دار کے مطابق محنت کش اللہ یار پیشے سے الیکٹریشن اور پنجاب کے شہر سرگودھا کا رہنے والا ہے جو ممکنہ طور پر الیکٹریشن کا بڑا کام دینے کے بہانے اغوا کیا گیا۔ اللہ یار کی رہائی کے لیے پہلے 60، پھر 50 اور اب 40 لاکھ روپے طلب کیے جارہے ہیں۔
مغوی کے بہنوئی محمد ریاض کے مطابق تاوان کی رقم کی عدم ادائیگی کی صورت میں اللہ یار کو قتل کیے جانے کی دھمکی بھی دی گئی ہے۔ اغوا کاروں نے اللہ یار کی پہلی وڈیو 21 دسمبر 2024ء کو بھیجی تھی اور اب پھر اغوا کاروں نے اللہ یار کی ایک اور وڈیو بھیجی ہے، جس میں اس کے جسم پر تشدد کے نشانات واضح ہیں۔
بہنوئی محمد ریاض نے بتایا کہ اللہ یار کو اغوا کار بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ اغوا سے متعلق پہلے روز ہی پولیس کو آگاہ کر دیا گیا تھا، تاہم ایف آئی آر اب درج کی گئی ہے۔ اغوا سے قبل اللہ یار نے دوستوں کو بتایا تھا کہ الیکٹریشن کا بڑا کام مل رہا ہے۔ کام کرنے اندرون سندھ جانے کا کہہ رہا تھا اور پھر وہ لاپتا ہوگیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اللہ یار اپنی بیوہ ماں اور بیوہ بہن کا سہارا اور انتہائی غریب ہے۔ اللہ یار کی ماں کےپاس رِہائی کے لیے دینے کو کچھ بھی نہیں ہے۔ پولیس حکام سے اپیل ہے کہ اللہ یار کو جلد اور بحفاظت بازیاب کروایا جائے۔
واضح رہے کہ کراچی کے علاقے رضویہ سوسائٹی سے بھی کئی روز پہلے 3 نوجوان اغوا ہوچکے ہیں جب کہ مغویوں کی بازیابی میں پولیس تاحال ناکام دکھائی دیتی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اللہ یار کی
پڑھیں:
وزیراعلیٰ سندھ کا کچے میں ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن تیز اور کراچی میں غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے کا حکم
کراچی:وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن تیز کرنے اور کراچی میں غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے کا حکم دیا ہے۔
کچے کے علاقوں میں آپریشن اور کراچی سمیت صوبے میں ترقیاتی کاموں کے حوالے سے اہم اجلاس وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت منعقد ہوا، جس میں انہوں نے ڈکیتوں کے خلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کچا ڈوب گیا ہے اور قانون شکن باہر آئے ہوں گے۔ ڈاکوؤں کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن مزید تیز کیے جائیں۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ کو وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار اور انسپکٹر جنرل پولیس غلام نبی میمن نے بریفنگ دی، جس میں بتایا گیا کہ اکتوبر 2024ء سے ٹیکنالوجی کے ذریعے کچے میں آپریشن تیز کیا گیا ہے۔ کچےمیں انٹیلی جنس کی بنیاد پر 760 ٹارگٹڈ آپریشن اور 352 سرچ آپریشن کیے ہیں۔ جنوری 2024ء سے اب تک آپریشن کے ذریعے 159 ڈکیت مارے گئے ہیں، جن میں 10 سکھر، 14 گھوٹکی، 46 کشمور اور 89 شکارپور کے شامل ہیں۔ 823 ڈکیتوں کو گرفتار کیا اور 8 اشتہاری ڈکیت مارے گئے۔ آپریشن کے دوران 962 مختلف نوعیت کے ہتھیار بھی برآمد کیے گئے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کچے کے ڈاکوؤں کا ہر صورت خاتمہ یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ کچے کے علاقوں میں ترقیاتی کاموں کا منصوبہ بنائیں اور وہاں سڑکیں، اسکول، اسپتال، ڈسپینسری اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کی جائیں۔ سیلابی صورتحال کے بعد کچے میں ترقیاتی کام شروع کیے جائیں گے۔ گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کی تعمیر کے بعد پورا علاقہ کھل جائے گا۔ سندھ حکومت کی ترجیح ہے کہ امن امان ہر صورت بحال ہو۔
مراد علی شاہ نے کراچی میں غیرقانونی ٹینکرز کے خاتمے کی ہدایت بھی کی۔ اس موقع پر میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ 243 غیرقانونی ہائیڈرنٹس مسمار کیے گئے ہیں۔ 212 ایف آئی آر درج کر کے 103 ملوث افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس وقت 3200 کیو آر کوڈ کے ساتھ ٹینکرز رجسٹرڈ کیے ہیں۔ مختلف اقدامات سے 60 ملین روپے واٹر بورڈ کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔
اجلاس میں وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، آئی جی پولیس غلام نبی میمن، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن، پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، کمشنر کرچی حسن نقوی، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو خالد حیدر شاہ، سیکریٹری بلدیات وسیم شمشاد، ایڈیشنل آئی جی آزاد خان، سی او او واٹر بورڈ اسداللہ خان اور دیگر شریک تھے۔