ٹرمپ کا 18 فروری سے تیل و گیس پر ٹیرف کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ اردن اور مصر غزہ متاثرین کو قبول کر لیں گے، ہم پاناما کینال کو دوبارہ حاصل کرینگے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ روسی صدر سے بات کرینگے، کچھ اہم اقدامات کیلئے پُرامید ہیں، روس کیساتھ سنجیدہ بات چیت چل رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تیل اور گیس پر 18 فروری سے ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیل، المونیم اور تانبے پر بھی ٹیرف لاگو ہوگا۔ واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ کینیڈا کا رویہ اچھا نہیں رہا، ٹیرف کے نفاذ پر کینیڈا، میکسیکو اور چین کچھ نہیں کرسکتے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یورپی یونین پر بھی ٹیرف نافذ کریں گے۔
امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ اردن اور مصر غزہ متاثرین کو قبول کر لیں گے، ہم پاناما کینال کو دوبارہ حاصل کریں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ روسی صدر سے بات کریں گے، کچھ اہم اقدامات کے لیے پُرامید ہیں، روس کے ساتھ سنجیدہ بات چیت چل رہی ہے۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے وائٹ ہاؤس کی جانب سے یکم فروری سے میکسیکو اور کینیڈا پر 25 اور چین پر 10 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا جا چکا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ نے نے کہا کہ
پڑھیں:
ٹرمپ کا ‘اے آئی ایکشن پلان’ کا اعلان، کیا امریکا چین کی مصنوعی ذہانت میں ترقی سے خوفزدہ ہے؟
ٹرمپ انتظامیہ نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے فروغ کے لیے ایک 28 صفحات پر مشتمل جامع ‘اے آئی ایکشن پلان’ جاری کیا ہے جس میں اگلے ایک سال میں نافذ کیے جانے والے 90 سے زائد حکومتی اقدامات شامل ہیں۔
اس منصوبے کا مقصد امریکا کو عالمی اے آئی دوڑ میں برتری دلانا، بیوروکریسی کم کرنا اور بقول انتظامیہ ‘نظریاتی تعصب’ سے پاک ٹیکنالوجی کو فروغ دینا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھارت میں نوکریاں دینا بند کریں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
ٹرمپ کے مشیر برائے ٹیکنالوجی ڈیوڈ ساکس کا کہنا ہے کہ اے آئی ایک انقلابی ٹیکنالوجی ہے جو معیشت اور قومی سلامتی پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے اور امریکا اس میدان میں چین پر سبقت چاہتا ہے۔ منصوبے میں ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر، امریکی ٹیکنالوجی کی عالمی برآمد اور سرکاری و نجی شعبے میں اے آئی کے استعمال کی حوصلہ افزائی شامل ہے۔
ایکشن پلان کے تحت وفاقی اداروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ایسی پالیسیوں کا ازسرِنو جائزہ لیں جو اے آئی کی ترقی میں رکاوٹ ہیں۔
صدر ٹرمپ نے 3 ایگزیکٹو آرڈرز پر بھی دستخط کردیے ہیں۔ ایک آرڈر امریکی اے آئی ٹیکنالوجی کی برآمد کو فروغ دے گا، دوسرا ‘نظریاتی تعصب’ والے اے آئی سسٹمز کے خاتمے کی کوشش کرے گا جبکہ تیسرا اے آئی سے پیدا ہونے والے ممکنہ خطرات کی نگرانی سے متعلق ہوگا۔ وائٹ ہاؤس کا مؤقف ہے کہ اے آئی سسٹمز کو ‘سوشل ایجنڈا’ یا سیاسی نظریات سے پاک ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیے: مصنوعی ذہانت سے لیس لال بیگ میدانِ جنگ میں اترنے کے لیے تیار
تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ عوامی مفادات سے زیادہ بڑی ٹیک کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ اے آئی ناؤ انسٹیٹیوٹ کی شریک ڈائریکٹر سارہ مائرز ویسٹ نے کہا کہ یہ منصوبہ عام لوگوں کے تحفظات کو نظر انداز کرتا ہے اور کارپوریٹ مفادات کو ترجیح دیتا ہے۔
سابق بائیڈن انتظامیہ کے عہدیدار جم سیکریٹو نے خبردار کیا کہ حفاظتی اصولوں کے بغیر اے آئی کی تیز رفتار ترقی ‘ریاستی خطرہ’ بن سکتی ہے۔ بائیڈن کا 2023 کا اے آئی آرڈر جو حفاظتی اصول فراہم کرتا تھا، ٹرمپ نے صدارت سنبھالتے ہی منسوخ کر دیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں