WE News:
2025-04-28@09:18:05 GMT

بے رحم کمانڈرز اور افغانستان

اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT

بے رحم کمانڈرز اور افغانستان

افغانستان کی موجودہ طالبان لیڈرشپ کے آپسی اختلافات کی وجہ سے ایک بار پھر افغانستان کے مستقبل پر خطرات منڈلانے لگے ہیں۔ سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ایک مبینہ آڈیو پیغام میں افغان طالبان رہنما ملا ھیبت اللہ صاحب کہتے ہوئے سنائی دے رہے ہیں کہ کفار آپ کو کسی صورت قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں اور اگر آپ موجودہ اسلامی نظام کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں تو قید و بند کے ساتھ شہادتوں کے لیے بھی تیار رہیں۔

بدقسمت افغانوں کو 50سال میں کئی بار حالات بدلنے کا موقع ملا مگر افغان رہنماؤں کی اندرونی کشمکش کی وجہ سے ان موقعوں سے فائدہ نہ اٹھایا جاسکا۔ 1989 میں سابقہ سویت یونین کی شکست کے محض 2،3سال بعد 1992 میں اندرونی لڑائی شروع ہوگئی تھی۔ 1989 میں گلبدین حکمتیار نے روس کی شکست کو اسلام کی فتح قرار دیا مگر محض 3،4سال بعد 1992/93 میں اندرونی لڑائی کے دور میں ان کا کہنا تھا کہ ہماری لڑائی صرف روسیوں سے نہیں بلکہ ان غداروں سے بھی ہے جو افغانستان کو کمزور کررہے ہیں۔

آپسی لڑائی میں مرحوم احمد شاہ مسعود، عبد الرب رسول سیاف اور رشید دوستم بھی اہم کردار تھے۔ عبد الرب رسول سیاف نے بھی اسلام کے نام پر جہاد لڑا مگر آپسی لڑائی میں ان کے جہاد کا بھی زاویہ بدل گیا تھا اور ایک جگہ کہا کہ جو ہمارے حکم کے خلاف ہے وہ اسلام کے خلاف ہے۔ یعنی بقول ان کے سیاف صاحب بھی وہ ہستی بنے جن کی حکم عدولی کی وجہ سے اسلام خطرے میں آگیا تھا۔

رشید دوستم افغان اندرونی لڑائی میں سب سے بے رحم کمانڈر کے طور پر جانے جاتے ہیں اور روس کے افغانستان سے نکل جانے کے بعد انہوں نے افغانستان کے ایک حصے پر قبضہ کرلیا تھا جہاں انہوں نے ایک الگ دنیا بنانے کی کوشش کی تھی۔ دوستم کے افغانستان کے حوالے سے خیالات و نظریات بالکل الگ تھے جن کا وہ کچھ اس انداز میں اظہار کرتے تھے، کہ افغانستان کوئی ملک نہیں ہے بلکہ یہ ایک جنگل ہے جہاں طاقتور ہی زندہ رہتے ہیں۔

ایک رپورٹ کے مطابق گلبدین حکمتیار کے حزبِ اسلامی نے صرف کابل کے شہری علاقے پر 4ہزار سے زائد راکٹ برسائے تھے جس کی وجہ سے 70فیصد کابل شہر کھنڈر بن گیا۔ آپسی لڑائی میں ایک لاکھ سے زائد افغان مارے گئے، دارالحکومت کابل کے 50ہزار شہری لقمہ اجل بنے۔ اقوامِ متحدہ کی رپورٹ مطابق یہ وہ دور بنا جہاں خواتین محفوظ نہیں رہی اور بچوں کو زبردستی سپاہی بھرتی کیا گیا۔

جن کی خواہش ہوکہ افغانستان میں اندرونی جنگیں ہونی چاہییں انہوں نے جنگ نہیں دیکھی، انہوں نے جنگوں کے دوران بچوں اور عورتوں کو پیش آنے والے حالات نہیں دیکھے اور ہم قبائلی اس سارے عمل سے گزر چکے ہیں۔ ہمارے لیے افغانستان میں امن و استحکام ہمارے علاقے کا امن و سکون ہے لیکن زمینی حقائق ہماری خواہشات کو مایوسی میں بدلنے کا سبب بن رہی ہیں۔

افغانستان کے نائب وزیر خارجہ شیر محمد عباس ستانکزئی نے خوست میں ایک اسلامی مدرسے کی منعقدہ تقریب سے خطاب کے دوران اپنی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے موجودہ نظام کو اسلامی نظام کے بجائے خواہشات پر مبنی نظام قرار دیا۔ شیر محمد عباس ستانکزئی افغان خواتین کے تعلیم کی حمایت کرتے آرہے ہیں۔ تازہ اطلاعات کے مطابق عباس ستانکزئی کو ملک چھوڑ کر دبئی جانا پڑا۔ خبروں کے مطابق ملا ھیبت اللہ نے عباس ستانکزئی کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے تھے اور ستانکزئی کو نکلنے میں ملا یعقوب نے مدد کی۔ عباس ستانکزئی وہ بات کررہے تھے جو 99فیصد افغان چاہتے ہیں، اگر آپ خواتین کی تعلیم پر اس طرح کی پابندیاں عائد کردیں گے تو آج کی جدید دنیا کے ساتھ کیسے چل پائیں گے؟

خواتین کو گھروں میں محبوس رکھنا اسلامی ہے؟ ہمارے سامنے اسلامی تاریخ کے سب سے رحم دل حکمران حضرت عمر فاروق کی زندگی مشعلِ راہ ہونی چاہیے لیکن اگر آپ سمجھتے ہیں کہ ہم حقیقتاً اسلامی نظام قائم رکھنا چاہتے ہیں، توحضرت عمر فاروق ہی کے دور کا واقع یاد کرلیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے منبر پر خطاب کے دوران ایک عورت نے کھڑے ہو کر کہا۔

اے عمر! اللہ سے ڈرو، حاضرین نے خاتون کو روکنے کی کوشش کی، لیکن عمر فاروق نے فرمایا کہ انہیں بولنے دو۔ اگر یہ نہیں بولیں گی تو ہماری کوئی ضرورت نہیں، اور اگر ہم نہیں سنیں گے تو خدا کو کیا جواب دیں گے؟

پوچھنے پر عورت نے کہا کہ آپ نے مہر کی حد مقرر کی ہے، حالانکہ قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اگر تم نے (مہرمیں) ڈھیر سارا مال بھی دے دیا ہو تو اس میں سے کچھ واپس نہ لو (النساء: ۲۰)

حضرت عمر فاروق نے فوراً تسلیم کیا کہ میں غلطی پر ہوں اور عورت نے جو کہا وہ درست ہے۔ کیا اس وقت کے افغان حکمران سے کوئی افغان خاتون ایسا سوال پوچھ سکتی ہے؟

اس وقت حالات بالکل برعکس ہیں اگر آپ اسلامی نظام قائم کرنے کا دعویٰ کررہے ہیں تو آپ کو رعایا کو وہی حقوق دینے ہوں گے جو اسلام نےان کو دے ہیں اور خواتین معاشرے کا وہ حصہ ہیں جو سب سے زیادہ قابلِ احترام ہونا چاہیے۔ دنیا کے ترقی یافتہ معاشروں میں خواتین نے مردوں کے برابر کردار ادا کیا ہے اور آپ کم از کم خواتین کو علم حاصل کرنے کی آزادی تو دے سکتے ہیں۔ یہ بھی سچائی ہے کہ عالمی طاقتوں کو ایک خطہ ایسا چاہیے ہوتا ہے جہاں جنگ ہو فساد ہو جس کی وجہ سے ان کے مذموم مقاصد پورے ہورہے ہوں مگر سوال یہ ہے کہ وہ موقع آپ خود کیوں دے رہے ہیں؟

اس وقت افغانستان کے اندر سے آپ کی اپنی جماعت کے لوگ کیوں سوال اٹھا رہے ہیں؟ کیا ملا ھیبت اللہ صاحب واقعی ان سوالات کے جوابات دینے سے قاصر رہے گا؟

اگر آپ زور زبردستی اور خوف پر مبنی افغانستان قائم رکھنا چاہتے ہیں تو اس سے افغانستان کا مستقبل خطرے میں ہی رہے گا وہ بھی ایسی صورت میں جب طالبان کی اندرونی صفوں میں اس طرح کے بنیادی اختلافات موجود ہوں۔

افغان لیڈرشپ کو اب سمجھنا ہوگا کہ دنیا بدل چکی ہے اور افغان عوام کو زندگی کی بنیادی ضروریات چاہییں بصورت دیگر آپ افغانستان کو مکمل انارکی کے حوالے کرنے کا سبب بنیں گے اور تاریخ آپ کو بھی ان افغانوں میں یاد رکھے گی جنہوں نے ذاتی خواہشات کو اسلام کا نام دے کر افغانوں کو جنگوں کے حوالے کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

شہریار محسود

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: عباس ستانکزئی افغانستان کے اسلامی نظام چاہتے ہیں عمر فاروق لڑائی میں کی وجہ سے انہوں نے رہے ہیں اگر آپ

پڑھیں:

پاک افغان سرحد پت دراندازی کی کوشش ناکام، 54 دہشتگرد ہلاک

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس یہ معلومات کچھ دن سے تھیں کہ ان کے بیرونی آقا ان پر زور ڈال رہے تھے کہ یہ جلد از جلد پاکستان میں گھسیں اور وہاں کوئی سرگرمی انجام دیں، ان ہی معلومات کی بنیاد پر سرحدوں پر نگرانی اور چیکنگ سخت کر دی گئی تھی اور اسی دوران ان کی نشاندہی ہو گئی۔ اسلام ٹائمز۔ پاک فوج نے افغانستان سے دراندازی کی کوشش کرنے والے 54 خوارجی دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا۔ یہ دہشتگرد شمالی وزیرستان کے علاقے حسن خیل میں درندازی کی کوشش کر رہے تھے۔ پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ہلاک ہونے والے شدت پسندوں سے بڑی تعداد میں اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد برآمد ہوا ہے۔ اعلامیے کے مطابق خفیہ اداروں کی رپورٹس یہ بتاتی ہیں کہ شدت پسندوں کا یہ گروہ خاص طور پر اپنے بیرونی آقاؤں کے ایما پر پاکستان میں ہائی پروفائل دہشتگردی کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ اعلامیے کے مطابق تحریکِ طالبان پاکستان کی جانب سے یہ اقدام ایک ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب انڈیا کی جانب سے پاکستان کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کیے جا رہے ہیں اور اس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ کس کے ایما پر کام کر رہے ہیں۔ یہ اقدامات ریاست اور اس کے عوام کے خلاف بغاوت اور غداری سمجھی جائے گی۔ اعلامیے کے مطابق حالیہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی ( این ایس سی) میں اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ پاکستان کی سکیورٹی فورسز کی توجہ دہشتگردی کے خلاف جنگ سے ہٹانا انڈیا کی سٹریٹجک حکمتِ عملی ہے تاکہ تحریکِ طالبان پاکستان کو سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے درمیان سانس لینے کا موقع مل سکے۔

اعلامیے کے مطابق یہ شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں کے دوران یہ ایک روز میں شدت پسندوں کی سب سے بڑی تعداد ہلاک کی گئی ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس یہ معلومات کچھ دن سے تھیں کہ ان کے بیرونی آقا ان پر زور ڈال رہے تھے کہ یہ جلد از جلد پاکستان میں گھسیں اور وہاں کوئی سرگرمی انجام دیں، ان ہی معلومات کی بنیاد پر سرحدوں پر نگرانی اور چیکنگ سخت کر دی گئی تھی اور اسی دوران ان کی نشاندہی ہو گئی۔وفاقی وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ انڈیا جو بھی قدم اٹھا رہا ہے وہ کہیں نہ کہیں پکڑا جا رہا ہے یا انٹرسیپٹ ہو رہا ہے، ان شدت پسندوں پر بھی وہیں سے زور ڈالا جا رہا تھا کہ پاکستان میں داخل ہو کر دہشت گردی کریں۔ محسن نقوی نے کہا کہ پچھلے کچھ عرصے سے ان (دہشت گردوں) کے پاؤں مسلسل اکھڑ رہے رہیں، پچھلے دو ہفتوں میں مارے جانے اور گرفتار ہونے والے دہشت گردوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جو ہمارے لیے ایک اچھی علامت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعلیٰ اور گورنر خیبر پختونخوا کو افغانستان سے آزادانہ ڈیل کی اجازت نہیں دیں گے: خواجہ آصف
  • وزیراعلیٰ اور گورنر پختونخوا کو افغانستان سے ڈیل کی اجازت نہیں دیں گے: وزیر دفاع
  • وزیراعلیٰ اور گورنر پختونخوا کو افغانستان سے ڈیل کی اجازت نہیں دیں گے: وزیر دفاع  
  • چمن بارڈر سے 41 ہزار افغان باشندے وطن واپس روانہ
  • جماعت اسلامی کی سیاست
  • صہیونیوں کا خواب گریٹر اسرائیل، مسلمان خاموش رہے تو کوئی محفوظ نہیں رہےگا، حافظ نعیم الرحمان
  • پاک افغان سرحد پر دراندازی کی کوشش ناکام، 54 دہشتگرد ہلاک
  • یکم اپریل سے 41 ہزار سے زائد افغان باشندوں کو چمن سے واپس بھیجا گیا
  • یکم اپریل سے 41 ہزار سے زائد افغان باشیندوں کو چمن سے واپس بھیجا گیا
  • پاک افغان سرحد پت دراندازی کی کوشش ناکام، 54 دہشتگرد ہلاک