کیا کوئٹہ میں اسٹریٹ کرائم فری شہر ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
بلوچستان کا صوبائی دارالحکومت کوئٹہ جہاں گزشتہ برس دہشتگردی کی لپیٹ میں رہا وہیں سال 2025 بھی عوام کے لئے نئی مشکلات لے کر آیا ہے۔ امن و امان کی مخدوش صورتحال کے بعد شہر اب سٹریٹ کرائم کی بھی زد میں آگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کوئٹہ: بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے انکار پر 5 افراد گرفتار
محکمہ پولیس بلوچستان کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے پہلے ماہ کے دوران کوئٹہ میں قتل کے 10،اغواءکے 19،ڈکیتی کے 4،چوری کے 18 جبکہ لوٹ مار کے21 واقعات رپورٹ ہوئے۔
اس کے علاوہ غیرت کے نام پر قتل کا ایک ،گاڑیاں چھیننے اور چوری کے 6 جبکہ موٹر سائیکل چوری اور چھیننے کے 97 واقعات رپورٹ ہوئے۔
جرائم کے ان بڑھتے واقعات کے پیش نظر پولیس کی کارکردگی پر نظر ڈالیں تو سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پولیس نے ماہ جنوری میں مختلف واقعات میں541 افراد کو نامزد کیا جبکہ 300 سے زائد افراد گرفتار ہوئے۔
پہلے ماہ کے دوران 6 گاڑیاں جبکہ 29 موٹر سائیکلیں برآمد کی گئیں، جرائم کے ان بڑھتے واقعات پر متاثرہ افراد کے ساتھ ساتھ عام شہری بھی عدم تحفظ کے احساس میں مبتلا ہیں۔
ایس ایس پی آپریشنز کوئٹہ کا اعترافایس ایس پی آپریشنز کوئٹہ محمد بلوچ کے مطابق چھینا جھپٹی کی وارداتوں میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے، لیکن پولیس نے بروقت کارروائیاں کر کے چوری شدہ مال کو ریکور بھی کیا ہے۔
ایس ایس پی آپریشنز کوئٹہ کے مطابق گزشتہ ماہ سر یاب میں ہو نے والی چوری کی واردات میں ہمیں کا میابی ملی۔ چند روز قبل گاڑی چھینے والوں کو بھی قانون کے شکنجے میں لے لیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ محکمہ پولیس عوام سے اپیل کرتی ہے کہ ان واقعات کو رپورٹ کریں عوام اور پولیس مل کر ان عناصر کو ختم کر سکتے ہیں۔
دوسری جانب عوام کا مؤقف ہے کہ شہر میں دہشتگردی کی وجہ سے عام آدمی خود کو محفوظ تصور نہیں کرتا تھا، ایسے میں سونے پر سہاگا یہ ہوا کہ شہرمیں اسٹریٹ کرائم کے واقعات بھی بڑھنے لگے۔
بات کریں اگر شہر میں چھینا چھپٹی کی وارداتوں کی تو اہم شاہراہیں راہزنوں کا گڑھ بنی ہوئی ہیں، جبکہ شہر کے غیر آباد علا قے رات کے اوقات میں نو گو ایریا بن جا تے ہیں۔
شہر میں سیکورٹی کی صورتحال تو یہ ہے کہ اربوں روپے سے سیف سٹی پروجیکٹ کے نام پر لگائے گئے کیمروں میں متعدد ناکارہ ہیں۔ ایسے میں اسٹریٹ کرائم سے تحفظ کیسے حاصل کیا جا سکتا ہے؟ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو چاہیے کہ رات کے اوقات میں گشت کو بڑھا یا جائے تاکہ چوری چکاری کے واقعات کم ہو سکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹریٹ کرائم ایس ایس پی آپریشنز دہشتگردی کوئٹہ محمد بلوچ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹریٹ کرائم ایس ایس پی آپریشنز دہشتگردی کوئٹہ محمد بلوچ ایس ایس پی آپریشنز اسٹریٹ کرائم کے مطابق
پڑھیں:
یہ گروتھ بھی فارم 47 کی طرح کی دکھا رہے ہیں: شیخ وقاص
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے الزام عائد کیا ہے کہ موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیاں نہ صرف کسان دشمن ہیں بلکہ عوام کو بدترین معاشی حالات سے دوچار کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پچھلے تین سالوں میں تقریباً تین کروڑ افراد خط غربت سے نیچے چلے گئے، اور حکومت کی جانب سے دکھائی جانے والی معاشی گروتھ بھی “فارم 47” جیسی ہے—جعلی اور گمراہ کن۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ جن معاشی ماہرین کو نیدرلینڈز سے لایا گیا تھا وہ معیشت بہتر کرنے نہیں بلکہ چولہے بجھانے آئے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف کے دور کی 6.5 فیصد گروتھ کو تنقید کا نشانہ بنانے والے اب خود تیسرے سال میں صرف ڈیڑھ فیصد گروتھ حاصل کر پائے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عوام شدید معاشی بدحالی کا شکار ہوچکے ہیں، جبکہ زراعت میں 13.5 فیصد کمی دیکھی گئی ہے۔ ان کے مطابق، حکومت کی معاشی رپورٹنگ تضادات کا شکار ہے، جس کی کوئی منطق سمجھ نہیں آتی۔
پی ٹی آئی رہنما مبین عارف جٹ نے بھی حکومت پر کڑی تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ اقتصادی سروے میں مویشیوں کی گروتھ دکھا کر زراعت کے شعبے کو مثبت ظاہر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جبکہ لارج اسکیل مینوفیکچرنگ کی گروتھ منفی میں جا چکی ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کنسٹرکشن کی گروتھ کیسے بڑھ رہی ہے جبکہ سریا، سیمنٹ اور بجری کی فروخت میں نمایاں کمی ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اپنی رپورٹوں میں خود تسلیم کر رہی ہے کہ صنعت اور زراعت دونوں شعبوں میں گراوٹ آئی ہے، تو پھر ترقی کس چیز میں ہو رہی ہے؟
مبین جٹ نے مزید کہا کہ وزیر خزانہ نے بجلی چوری پر قابو پانے کا دعویٰ تو کیا، لیکن یہ نہیں بتایا کہ بجلی کی مجموعی کھپت کتنی ہے؟