حکومت کا آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پر عمل درآمد مکمل
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پر عمل درآمد مکمل کر لیا گیا۔وفاقی حکومت نےایف بی آر سے اہم اختیارات واپس لے لیے، وفاقی کابینہ نےوزارت خزانہ میں ٹیکس پالیسی آفس قائم کردیا،نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا، ٹیکس پالیسی سازی اور ٹیکس وصولی کو الگ الگ کردیا گیا۔اب ایف بی آر صرف ٹیکس وصولی کے کام کی حد تک محدود رہے گا، ایف بی آر ریونیو بڑھانے کے لیے صرف ٹیکس تجاویز پر عمل درآمد پر توجہ دے گا، ٹیکس پالیسی آفس براہ راست وزیر خزانہ وریونیو کو رپورٹ کرے گا،نوٹیفکیشن کے مطابق ٹیکس پالیسی آفس حکومتی اصلاحاتی ایجنڈا بنانے پر کام کرے گا۔ ٹیکس پالیسی آفس ٹیکس پالیسیوں اور تجاویز کا تجزیہ کرے گا،ڈیٹا ماڈلنگ،ریونیو، اکنامک فار کا سٹنگ کےذریعےٹیکس پالیسیوں،تجاویز کا تجزیہ ہوگا، آئی ایم ایف کو ٹیکس پالیسی سازی،وصولی عمل کوخودمختار رکھنے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکس پالیسی آفس انکم ،سیلز ٹیکس،ایف ای ڈی سےمتعلق پالیسی رپورٹس وزیرخزانہ کو پیش کرے گا، ٹیکس فراڈکم کرنے کے لیےخامیوں پرقابو پاکر ٹیکس کے نفاذ پر توجہ دی جائے گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
آئی ایم ایف کی اگلی قسط کیلئے شرائط، ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس حاصل کرنے میں ناکام
آئی ایم ایف سے قرضے کی اگلی قسط کے لیے ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت بعض شرائط پوری نہیں ہوسکی ہیں تاہم طے شدہ شرائط میں سے زیادہ تر شرائط پوری کردی گئیں۔
آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے تحت پاکستان پر 50 کے لگ بھگ شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ پورے کیے گئے اہداف میں گیس ٹیرف کی ششماہی بنیاد پر ایڈجسمنٹ، ٹیکس چھوٹ کے خاتمے اور کفالت پروگرام کے تحت مستحقین کو غیر مشروط رقوم کی منتقلی بھی شامل ہے، ڈسکوز کی نجکاری کے لیے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ہے البتہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سالانہ ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت کئی شرائط پوری نہ ہوسکیں۔
آئی ایم ایف کی اجازت سے چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی اور آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ہی بجٹ 26-2025 منظور کروایا گیا، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی ہے۔
وفاق اور صوبوں کے درمیان فسکل پیکٹ کی شرط پرعمل کیا جاچکا، ڈسکوز اور جینکوز کی نج کاری کے لیے پالیسی اقدامات پر کام جاری ہے جبکہ خصوصی اقتصادی زونز پر مراعات ختم کرنے کی شرط پر بھی عمل دآمد ہوگیا ہے۔
مزید بتایا گیا کہ سرکاری اداروں میں حکومتی عمل دخل میں کمی کی شرط میں پیش رفت ہوئی ہے، زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے لیے قانون سازی کی شرط پر تاخیر سے عمل ہوا، اسلام آباد، کراچی، لاہور میں کمپلائنس رسک منیجمنٹ سسٹم نافذ کیا گیا ہے۔
پی ایس ڈی پی منصوبوں کے لیے بہتر پبلک انویسٹمنٹ منیجمنٹ پر جزوی عمل درآمد کیا گیا، اسی طرح اعلیٰ سرکاری حکام کے اثاثے ظاہر کرنے سے متعلق قانون سازی میں پیش رفت ہوئی ہے۔
کفالت پروگرام کے تحت مہنگائی تناسب سے غیر مشروط کیش ٹرانسفر کی شرط پوری ہوگئی ہے، اس کے علاوہ ٹیکس ڈائریکٹری کی اشاعت کے بارے میں بھی پیش رفت ہوئی ہے۔