امریکہ میں ممکنہ تباہ کن سیلاب کی پیش گوئی، ناسا نے خبردار کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
امریکہ میں ممکنہ تباہ کن سیلاب کی پیش گوئی، ناسا نے خبردار کر دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 12 April, 2025 سب نیوز
وسطی امریکی ریاستیں نے اس سیلاب کی تیاری شروع کر دی ہیں جس کے بارے میں ناسا نے خبردار کیا ہے کہ یہ اپریل کے دوسرے نصف میں آئے گا اور یہ گزشتہ ہزار سال کا بدترین سیلاب ہوگا۔ توقع ہے کہ حالیہ دور میں یہ سب سے زیادہ تباہ کن موسمی واقعات میں سے ایک ہوگا۔
نیشنل ویدر سروس اسے ایک غیر معمولی موسمیاتی واقعہ سمجھتی ہے جس سے تاریخی سیلاب آنے کا خطرہ ہے۔ ایسا بدترین واقعہ امریکہ نے ہزار سالوں میں نہیں دیکھا۔ پیشن گوئی میں وسطی امریکہ میں کئی علاقوں کے آفت زدہ زون بننے کا امکان شامل ہے۔ کہا گیا ہے کہ عام طور پر چار مہینوں میں ہونے والے بارش سے زیادہ بارش پانچ دنوں میں ہو جائے گی۔ ماہرین موسمیات اسے ایک غیر معمولی خطرہ سمجھتے ہیں جو آرکنساس، کینٹکی اور پڑوسی علاقوں پر تاریخی نشانات چھوڑ دے گا۔ یہ بیک وقت رونما ہونے والے متعدد موسمی عوامل کے تعامل کی وجہ سے ہوگا۔
ماہرین موسمیات کے مطابق یہ نظام فضا میں “ٹریفک جام” کا باعث بھی بنے گا جس سے ایک ہی علاقے میں بار بار طوفان اٹھیں گے۔ اس سے پانی کی مساوی تقسیم کو روکا جا سکے گا۔ ایک امریکی رپورٹ موسم اور آب و ہوا میں مہارت رکھنے والی متعدد ویب سائٹوں پر شائع ہوئی اور العربیہ ڈاٹ نیٹ نے برطانوی ٹیلی ویژن اور ریڈیو چینل جی بی نیوز کی ویب سائٹ پر پیش کردہ اس رپورٹ کا جائزہ لیا ہے۔ اس رپورٹ یہ بھی کہا گیا ہے کہ مسلسل بارش مٹی کے ساتھ مل کر پانی کے بے قابو بہاؤ کا باعث بنے گی۔ اس سے اچانک اور بڑے پیمانے پر سیلاب آئے گا جس سے کمیونٹیز کو خطرہ لاحق ہو جائے گا۔
ماہرین نے تیزی سے بڑھتی ہوئی اور انتہا تک پہنچتی ہوئی صورتحال کے بارے میں بھی خبردار کیا۔ ایکو ویدر کے چیف میٹرولوجسٹ جوناتھن پورٹر نے کہا کہ اس قسم کا موسم ممکنہ طور پر جان لیوا نتائج کے ساتھ “سخت سیلاب لانے کا ایک نسخہ ہے۔ امریکہ کے جنوبی ساحل کے ساتھ ایک وسیع ہائی پریشر سسٹم نمی کو کیریبین اور خلیجی ساحل سے ملک کے وسطی حصے تک لے جائے گا۔
بارشیں اتنی زیادہ ہونے کی توقع ہے کہ کچھ علاقوں میں عام طور پر مہینوں میں ملنے والے پانی سے زیادہ پانی کا تجربہ ہو سکتا ہے۔ کچھ ریاستیں اس طوفان کی زد میں ہیں جس سے صورتحال مزید شدت اختیار کر گئی ہے۔ ان علاقوں میں حالیہ مہینوں میں شدید بارش ہوئی ہے جس سے ان علاقوں میں سیلاب کا زیادہ خطرہ ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
ہائی ویز کی بندش؛ دھوپ اور گرمی میں پھنسی ادویات صحت عامہ کےلیے خطرہ بن گئیں
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)نہروں کے معاملے پر 6 روز سے جاری دھرنے اور ہائی ویز کی بندش سے ادویہ اور ان کی ترسیل متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
کئی روز سے دھوپ اور شدید گرمی میں پھنسے رہنے کی وجہ سے ادویہ کا بڑا اسٹاک اور کیمیکلز اپنی افادیت کھو سکتے ہیں، جبکہ اس اسٹاک کے مارکیٹ میں پہنچنے سے صحت عامہ کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔
سندھ پنجاب بارڈر پر رکے ہوئے کنٹینرز اور ٹرکوں میں ادویہ اور ادویہ سازی کے کیمیکلز بھی شامل ہیں جن کی کول چین متاثر ہونے سے معیار پر سوال اٹھ گئے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اتنی طویل مدت تک دھوپ اور گرمی میں موجود ادویہ اور ادویہ سازی کے کیمیکلز صحت عامہ کےلیے خطرہ ہیں۔ ادویہ اور کیمیکلز کا معیار متاثر ہونے کی وجہ سے یہ مریضوں کےلیے خطرے کا باعث بن سکتے ہیں۔ کیمیکلز سے تیار ادویہ بھی جان بچانے کے بجائے جانیں لینے کا باعث بن سکتی ہیں۔
صارفین کے نمائندوں اور ماہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ ہائی ویز کی بندش کے دوران متاثرہ ادویہ اور ادویہ سازی کے اسٹاک کو مارکیٹ تک پہنچنے سے روکا جائے اور ادویہ ساز کمپنیوں سے ریکارڈ حاصل کرکے اسٹاک کو قبضے میں لے کر تلف کیا جائے۔
سٹیزن ہیلتھ فاؤنڈیشن کے ترجمان محمد واصل کے مطابق گرمی اور نمی کی زیادتی سے ادویہ میں موجود کیمیکلز کی ساخت خراب ہوسکتی ہے، جس سے دوا کم مؤثر یا غیر مؤثر ہوجاتی ہے جبکہ بعض کیسز میں زہریلے بائی پروڈکٹس بھی بن سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی فارماکولوجیکل اثرات میں بھی کمی آسکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر ایک دوا 25 سے 30 ڈگری سینٹی گریڈ کی مخصوص رینج میں محفوظ کی گئی ہو اور اس پر مسلسل 35 ڈگری سینٹی گریڈ یا اس سے زیادہ درجہ حرارت اثر انداز ہو، تو اس کی خوراک کی تاثیر میں کمی واقع ہوسکتی ہے، بالخصوص سیرپ اور سسپنیشنز گاڑھے ہوسکتے ہیں۔ گرمی کی شدت سے بلسٹر پیکنگ یا بوتلوں کی سیلنگ کمزور ہوسکتی ہے، جس سے دوا میں ہوا یا نمی داخل ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (DRAP) اور ڈبلیو ایچ او کے معیارکے مطابق عام ادویات کو 15 سے 30 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان محفوظ رکھا جانا چاہیے، ٹھنڈی اور خشک جگہ پر رکھنے کا مطلب زیادہ سے زیادہ 25 ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔ تاہم ان دنوں پنجاب اور سندھ کے بارڈر پر درجہ حرارت ان دونوں مقررہ حدوں سے کہیں زیادہ ہے۔ سب سے زیادہ حساس معاملہ ویکسینز یا انسولین کا ہے، جنہیں منفی 2 سے زیادہ سے زیادہ 8ڈگری سینٹی گریڈ پر رکھنا لازم ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ادویہ کو 6 دن تک 35-45 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت میں رکھا جائے تو کچھ ادویہ جیسے اینٹی بایوٹکس، ہارمونز، انسولین یا آنکھوں کے قطرے گرمی سے بہت متاثر ہوتے ہیں اور استعمال کے قابل نہیں رہتے۔ عام ادویہ جیسے پیناڈول یا وٹامنز بھی اثر کھو سکتے ہیں۔
ماہرین نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ راستے میں پھنسے ہوئے اسٹاک کو نگرانی میں لیا جائے اور لیباریٹری ٹیسٹ کرکے اس کی افادیت کی تصدیق کی جائے اور معیار پر پورا نہ اترنے والی ادویہ کو تلف کیا جائے تاکہ ان کے استعمال سے انسانی جانوں کے نقصان کے امکان کو ختم کیا جاسکے۔
مزیدپڑھیں:پریشان کن خبر ،ٹائیفائیڈ بخار میں مہلک تبدیلی، علاج کا آخری حل بھی ناکام