این ڈی ایم اے قائمہ کمیٹی کی باتوں کو سنجیدہ نہیں لیتا: اجلاس میں شکوہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
— فائل فوٹو
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔
دورانِ اجلاس رکنِ قائمہ کمیٹی شازیہ سومرو نے سوال کیا کہ رواں سال مون سون کی بارشوں سے بچاؤ کے لیے این ڈی ایم اے نے کیا اقدامات کیے ہیں؟ این ڈی ایم اے قائمہ کمیٹی کی باتوں کو سنجیدہ نہیں لیتا۔
انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے سے جو سوال ہوں اس کے جواب قائمہ کمیٹی کو ملنے چاہئیں۔
پنجاب میں آج بھی گرمی اور ہیٹپنجاب میں آج بھی گرمی اور ہیٹ ویو کی لہر برقرار رہے گی۔ ویو کی لہر برقرار رہے گی۔
وزارتِ موسمیاتی تبدیلی کے حکام کا کہنا ہے کہ این ڈی ایم اے ناگہانی آفت سے قبل الرٹ جاری کرتا ہے، حالیہ ژالہ باری کا بھی الرٹ این ڈی ایم اے نے جاری کیا تھا اور اب ہیٹ ویو کا بھی الرٹ آنے والا ہے۔
رکنِ قائمہ کمیٹی شگفتہ جمانی نے کہا کہ اسلام آباد میں حالیہ ژالہ باری کا کسی کو اندازہ نہیں تھا، آئندہ دنوں میں بھی ژالہ باری متوقع ہے، کیا وزارتِ موسمیاتی تبدیلی نے کوئی اقدامات کیے ہیں؟
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ڈی ایم اے قائمہ کمیٹی
پڑھیں:
بلوچستان کے محکمہ ریونیو میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف
بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں محکمہ ریونیو میں کئی سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی ہوئی۔بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی اصغر ترین کی صدارت میں ہوا جس دوران محکمہ ریونیو کی آڈٹ اور کمپلائنس رپورٹ پر غورکیا گیا جب کہ اجلاس میں کئی سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی۔ دوران اجلاس پبلک اکاونٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ 17-2016 میں محکمہ ریونیو کے بجٹ میں نان ڈیولپمنٹ فنڈز کی مد میں 3 ارب 33کروڑروپے مختص کیے گئے، محکمہ رقم میں سے 2 ارب 59کروڑ روپے خرچ کرسکا جب کہ 74کروڑ روپے کی بچت کو واپس ہی نہیں کیا گیا۔دفاعی شعبے کے آڈٹ میں سنگین مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف 2019-21کے دوران 3کروڑ 37 لاکھ روپے کے اخراجات کا ریکارڈ محکمہ ریونیو نے فراہم نہیں کیا، 22-2020 میں مختلف ڈپٹی کمشنرز نے 19 ارب روپے بینک اکاؤنٹس میں رکھے۔اجلاس میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ سرکاری خزانے کے بجائے بینک اکاؤنٹس میں رقم رکھنا قواعد و ضوابط کے منافی ہے، 21-2019 کے دوران عشر، آبیانہ اور زرعی انکم ٹیکس کی مد میں ایک ارب روپے سے زائد کی وصولی نہیں کی گئی، رقم وصول نہ کرنے سے سرکاری خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔بعد ازاں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے5 برس پہلے دیے گئے احکامات پر عملد رآمد نہ کرنے والے ڈپٹی کمشنرز اور کمشنرز کے خلاف تحریک استحقاق لانے کا فیصلہ کرلیا۔