جوڈیشل کمیشن اجلاس، اسلام آباد اور بلوچستان ہائیکورٹ میں 5 ججوں کی تعیناتی کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے کثرت رائے سے اسلام آباد اور بلوچستان ہائی کورٹ میں بالترتیب دو اور 3 ایڈیشنل ججوں کی تعیناتی کی منظوری دے دی۔
جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیےمیں کہا گیا کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کے دو اجلاس منعقد ہوئے۔
اعلامیے کے مطابق جوڈیشل کمیشن کے پہلے اجلاس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے لیے ایڈیشنل ججوں کی تعیناتیوں پرغور ہوا اور کمیشن کے دوسرے اجلاس میں بلوچستان ہائی کورٹ میں نئے ججوں کی تعیناتیوں کے لیے غور کیا گیا۔
جوڈیشل کمیشن نے بتایا کہ کمیشن کے دونوں اجلاس سپریم کورٹ اسلام آباد کانفرنس روم میں ہوئے، جہاں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد اعظم خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایڈیشنل جج تعیناتی کی اکثریت سے منظوری ہوئی۔
اعلامیے کے مطابق ایڈووکیٹ سپریم کورٹ انعام امین منہاس کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایڈیشنل جج تعیناتی کی اکثریت سے منظوری دی گئی ہے۔
جوڈیشل کمیشن کے دوسرے اجلاس میں بلوچستان ہائی کورٹ میں ایڈیشنل ججوں کی تعیناتیوں پرغور ہوا۔
اجلاس میں سپریم کورٹ کے تین وکلا محمد آصف، محمد ایوب خان اور محمد نجم الدین مینگل کو متفقہ طور پر بلوچستان ہائی کورٹ میں ایڈیشنل جج تعینات کرنے کی منظوری دی گئی۔
اعلامیے کے مطابق جوڈیشل کمیشن کے دونوں اجلاسوں میں متفقہ طور پر اہم فیصلہ کیے گئے جبکہ مطلوبہ اکثریت حاصل نہ کرنے والے امیدواروں کو مستقبل میں خالی آسامیوں کے لیے دوبارہ نامزد کیا جا سکتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ججوں کی تعیناتی جوڈیشل کمیشن کے تعیناتی کی اسلام آباد اجلاس میں
پڑھیں:
عمران خان کا چیف جسٹس آف سپریم کورٹ اور قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو ’آئین کی حالت اور پاکستان میں قانون کا نفاذ‘ کے عنوان سے خط،
بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے چیف جسٹس آف پاکستان اور قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط لکھا ہے، بانی پی ٹی آئی کی جانب سے سلمان اکرم راجا نے خط تحریر کیا ہے۔
بانی پی ٹی آئی کا خط 9 صفحات پر مشتمل ہے، خط کا عنوان ’آئین کی حالت اور پاکستان میں قانون کا نفاذ‘ ہے، خط میں بانی پی ٹی آئی نے اپنے اوپر 200 سے زائد کیسز کا حوالہ دیا گیا ہے، بانی پی ٹی آئی نے خود کو اور اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کو قید میں رکھنا سیاسی و انتقامی کارروائی قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا خط آئینی بینچ کمیٹی کو بھیج دیا ہے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
خط میں رہنما پی ٹی آئی شاہ محمود، یاسمین راشد، عمرچیمہ، محمودالرشید، اعجاز چودھری کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے 4 ماہ میں 2 بار اپنے بیٹوں سے کال پر بات کی، بانی پی ٹی آئی کی بشریٰ بی بی سے ملاقات کروائی گئی نہ انہیں پڑھنے کے لیے اخبار دیا گیا، کئی دن باںی پی ٹی آئی کو چھوٹے سے سیل میں رکھا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے خط پر آرمی چیف کا جواب ان کی جانبداری ظاہر کرتا ہے، اعتزاز احسن
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ جیل ٹرائل کی سماعت نہ ہونے کے باعث بانی پی ٹی آئی اپنے اہلخانہ، وکلا سے گزشتہ 2 ماہ سے نہیں ملے،لسٹ کے مطابق بانی پی ٹی آئی کو وکلا سے ملاقات نہیں کروائی جاتی.
خط میں 8 فروری انتخابات، 26 نومبر ریلی اور 26ویں آئینی ترمیم کا بھی ذکر کیا گیا ہے، آئینی بینچ کو فوجی عدالتوں، مخصوص نشستوں سے متعلق کیس پر فیصلہ کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ بشریٰ بی بی پی ٹی آئی چیف جسٹس خط سپریم کورٹ عمران خان