آج بروزاتوار،2 فروری 2025 :آج کے دن آپ کے ستارے آپ کی زندگی کے حوالے سے کیا کہتے ہیں ۔ آپ کے کیرئیر ، ملازمت، محبت، صحت، پیسے، کیریئر سے متعلق اپنے گہرے سلگتے سوالات کے جوابات تلاش کریں

حمل(Aries) :15مارچ تا 21اپریل
اہم معاملات میں جلد بازی سے گریز کریں۔ آپ بجٹ اور سرمایہ کاری کی سرگرمیوں میں زیادہ حصہ لیں گے۔ معاشرے اور خاندان کے تئیں ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھائیں گی۔ رشتوں میں عاجزی کو برقرار رکھیں۔ حکمت کے ساتھ آگے بڑھیں۔ مالی معاملات میں ہوشیار رہیں۔ اخراجات کو کنٹرول کریں۔ لین دین پر توجہ دیں۔ عدالتی معاملات میں صبر سے کام لیں۔ بیرون ملک سفر کا امکان ہے۔ حکام تعاون کریں گے۔ کام مستحکم رہے گا۔ خطرات مول لینے سے گریز کریں۔ سرمایہ کاری کے معاملات کو سنبھالنے کی کوشش کی جائے گی۔
اوکی نمبرز – 1، 7، 9
خوش قسمت رنگ – سرخ صندل

برج ثور(Taurus): 22 اپریل تا 20 مئی
آپ مالی کامیابیوں کو بڑھانے میں کامیاب ہوں گے۔ لین دین میں تیزی آئے گی۔ آپ زیادہ سے زیادہ معاشی فوائد حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ محنت کش طبقہ تعاون کرے گا۔ آپ بزرگوں کا اعتماد جیتیں گے۔ آپ مختلف مواقع سے فائدہ اٹھائیں گے۔ کام کو وسعت دینے کی کوششیں بڑھیں گی۔ اہداف پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ حکام کا تعاون حاصل رہے گا۔ اہم معاملات میں کامیابی کا امکان ہے۔ تجارتی سرگرمیوں میں تیزی آئے گی۔ دوست مددگار ثابت ہوں گے۔ انتظامیہ میں آپ کا اثر و رسوخ بڑھے گا۔ آپ ایک پرکشش کارکردگی کو برقرار رکھیں گے۔ آپ کی کثیر جہتی صلاحیتوں کو نکھارا جائے گا۔ سب متاثر ہوں گے۔ آپ کا مقام اور شہرت بڑھے گی۔
خوش قسمت نمبر – 2، 4، 6
خوش قسمت رنگ – سفید

برج جوزا (Gemini): 21 مئی تا 21جون
حکام اور انتظامیہ سے تعاون کا قوی امکان ہے۔ آپ تجارتی کوششوں میں برتری برقرار رکھیں گے۔ کام کی جگہ پر ہر کوئی تعاون کرے گا۔ آپ نیک سرگرمیوں کو فروغ دیں گے۔ قائدانہ صلاحیتوں میں بہتری آئے گی۔ انتظامیہ کو بہتر بنایا جائے گا۔ آپ کا مقام اور شہرت بڑھے گی۔ مختلف معاملات میں تیزی آئے گی۔ آپ ملاقاتوں اور مباحثوں میں سرگرم رہیں گے۔ کامیابی اپنے عروج پر ہوگی۔ بزرگوں کا تعاون جاری رہے گا۔ نیک اور مذہبی کاموں میں ترقی ہوگی۔ آپ ایک بہتر معمول کو برقرار رکھیں گے۔ خطرات کو احتیاط سے لیا جائے گا۔ آپ مواصلات اور رابطے پر توجہ دیں گے۔ باوقار انداز اپنایا جائے گا۔
خوش قسمت نمبر – 1، 2، 4، 5
خوش قسمت رنگ – اسکائی بلیو

سرطان (Cancer): 22جون تا23جولائی
آپ کے پیشہ ورانہ اور کاروباری معاملات مضبوط رہیں گے۔ اہم کام قسمت کے تعاون سے پایہ تکمیل کو پہنچیں گے۔ کاروبار بڑھتا رہے گا۔ آپ اچھے کاموں کے لیے کوشش کریں گے اور حقائق کی وضاحت کو برقرار رکھیں گے۔ ہم آہنگی بڑھے گی، اور کامیابی کی شرحیں بلند ہوں گی۔ آپ اعتماد کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔ حالات مثبت رہیں گے اور آپ کا اثر و رسوخ برقرار رہے گا۔ آپ کو پیاروں سے تعاون ملے گا۔ روحانیت میں اضافہ ہوگا۔ آپ رہنمائی اور مشورے سے ترقی کریں گے۔ ذاتی تعلقات میں اعتماد ہوگا۔ آپ کسی مقدس مقام کا دورہ کر سکتے ہیں اور عوامی فلاحی کاموں میں مشغول ہو سکتے ہیں۔
خوش قسمت نمبر – 1، 2، 4، 7
خوش قسمت رنگ – ہلکا گلابی

اسد(Leo): 24جولائی تا23اگست
اہم کاموں میں غفلت اور سستی سے گریز کریں۔ ذاتی معاملات میں دلچسپی رکھیں۔ محنت اور اعتماد آپ کو اپنے مقاصد کے حصول میں مدد دے گا۔ معاف کرنے والا رویہ رکھیں۔ کاروبار مستحکم رہے گا۔ مالی لین دین میں صبر سے کام لیں۔ مختلف معاملات زیر التوا رہ سکتے ہیں، اور کام کے حالات متاثر ہو سکتے ہیں۔ کم بولیں اور پیشہ ورانہ مہارت کو برقرار رکھیں۔ خدمت کے شعبے سے وابستہ افراد اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔ ساتھی تعاون کریں گے۔ ذاتی کام متاثر ہو سکتے ہیں۔ نئے معاہدوں سے محتاط رہیں، اور شراکت دار تعاون کرتے رہیں گے۔
خوش قسمت نمبر – 1, 4, 7
خوش قسمت رنگ – گہرا گلابی

سنبلہ(Virgo): 24اگست تا23ستمبر
مشترکہ پروگراموں کو بہتر بنانے کی کوششیں بڑھیں گی۔ صنعتی اور کاروباری معاملات میں تیزی آئے گی۔ دوستوں اور ساتھیوں کے درمیان اعتماد برقرار رہے گا۔ انتظامی کام آگے بڑھیں گے۔ منافع کا مارجن اچھا رہے گا۔ کاروباری تعلقات مضبوط رہیں گے۔ معاہدوں میں محتاط رہیں۔ آپ صنعتی کوششوں میں اثر و رسوخ برقرار رکھیں گے۔ آپ سب کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ فیصلہ کرنے کی صلاحیت میں بہتری آئے گی۔ اہم امور میں مصروفیت بڑھے گی۔ شراکت داری میں تیزی آئے گی۔ وقت میں بہتری آئے گی۔ منصوبے کے مطابق کام ہو گا۔ سستی سے بچیں۔ لین دین میں شفافیت برقرار رکھیں۔
خوش قسمت نمبر – 1, 2, 4, 5
خوش قسمت رنگ – براؤن

میزان( Libra): 24ستمبر تا23اکتوبر
اہم کاموں کو مقررہ تاریخ میں مکمل کرنے کی کوشش کریں۔ محنت اور تیاری کے ساتھ آگے بڑھیں۔ پیشہ ورانہ معاملات میں بہتری آسکتی ہے لیکن حالات مشکل ہوں گے۔ بات چیت میں شامل رہیں۔ ساتھیوں کا تعاون رہے گا۔ سروس سیکٹر میں دلچسپی بڑھے گی۔ ذاتی کامیابیوں پر توجہ دیں۔ غیر ضروری جوش و خروش سے گریز کریں۔ توازن اور ہم آہنگی کے ساتھ آگے بڑھیں۔ خطرناک کاموں سے گریز کریں۔ ملازمتوں اور خدمت کے شعبے میں مسلسل ترقی کو برقرار رکھیں۔ ساتھیوں سے تعاون جاری رہے گا۔ اپنی لگن اور استقامت کو جاری رکھیں۔
خوش قسمت نمبر: 2, 4, 6
خوش قسمت رنگ: مرون

عقرب(Scorpio): 24اکتوبر تا22نومبر
آپ دوستوں اور خیر خواہوں کو متحرک رکھیں گے۔ پیشہ ورانہ نتائج مثبت رہیں گے۔ آپ توانائی، جوش اور اعتماد کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔ جسمانی تکلیفیں دور ہو جائیں گی۔ سرگرمیاں تیز ہوں گی، اور ذہنی قوت میں اضافہ ہوگا۔ آپ اپنے مقاصد پر مضبوط توجہ کے ساتھ اہم معاملات کو آگے بڑھائیں گے۔ آپ تعلیم سے متعلق کوششوں میں سبقت لے جائیں گے اور مقابلے کی حوصلہ افزائی کریں گے۔ خاندان کے ساتھ معیاری وقت گزارنے سے مثبتیت آئے گی۔ کام کے تعلقات کے تئیں حساسیت بڑھے گی، اور ذاتی کارکردگی بہتر ہوگی۔ مواصلات اور نیٹ ورکنگ کو وسعت ملے گی۔
خوش قسمت نمبر: 1, 2, 7, 9
خوش قسمت رنگ: چیری ریڈ

قوس(Sagittarius) 23نومبر تا22دسمبر
گھر میں آرام و آسائش میں اضافہ ہوگا۔ آپ اپنے پیاروں کے ساتھ دوروں پر جائیں گے، خاندانی رشتوں کو مضبوط کریں گے۔ بزرگوں کا احترام برقرار رہے گا۔ آپ عاجزی اور حکمت سے کام لیں گے۔ سرگرمی میں اضافہ ہوگا، اور خاندانی معاملات آپ کے حق میں ہوں گے۔ خوشی اور مسرت کے لمحات پیدا ہوں گے۔ آپ ضروری کاموں پر زیادہ توجہ دیں گے۔ سماجی کاری کا جذبہ بڑھے گا، اور مہمان تشریف لا سکتے ہیں۔ ذاتی منصوبے زور پکڑیں ​​گے۔ خود غرضی اور تنگ نظری سے بچیں۔ نئے لوگوں پر بھروسہ کرنے میں جلدی نہ کریں۔ جھگڑوں اور جھگڑوں سے دور رہیں۔ بات چیت میں پرسکون رہیں۔
خوش قسمت نمبر: 1, 2, 3
خوش قسمت رنگ: ایپل ریڈ

جدی(Capricorn) 23 دسمبر تا 23 جنوری
اہم کاموں میں سرگرمی برقرار رکھیں۔ آپ وقت پر سماجی مقاصد حاصل کر لیں گے۔ مختلف کاموں میں مشغولیت بڑھے گی۔ ثقافتی اقدار اور روایات کو مضبوط کیا جائے گا۔ بہن بھائیوں کے ساتھ قربت بڑھے گی۔ بھائی چارے کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ عزت اور پہچان بڑھے گی۔ معاملات میں تعاون میں تیزی آئے گی۔ اپنے اہداف پر مرکوز رہیں۔ آپ مضبوط روابط استوار کرنے میں دلچسپی ظاہر کریں گے۔ بااثر لوگوں سے ملاقاتیں ہوں گی۔ تجارتی کوششوں میں بہتری آئے گی۔ فیصلہ سازی میں ہمت کا مظاہرہ کریں۔ مختلف کاموں کو تیز کریں۔ بات چیت اور مذاکرات میں کامیابی ملے گی۔ ہم آہنگی اور افہام و تفہیم کو برقرار رکھیں۔
خوش قسمت نمبر: 2, 4, 8
خوش قسمت رنگ: زنگ آلود رنگ

دلو(Aquarius) 20 جنوری تا 18 فروری
خاندان میں خوشی اور مسرت کا ماحول رہے گا۔ عزیزوں کی طرف سے خوشیوں کی آمد میں اضافہ ہوگا۔ گھر میں روایات اور ثقافتی اقدار کو برقرار رکھیں۔ سرگرمی اور نیک نیتی سے سب کا دل جیت لیں۔ نیک کاموں کو آگے بڑھاتے رہیں۔ آپ خون کے رشتوں کو کامیابی سے مضبوط کریں گے۔ بزرگوں کا احترام برقرار رکھیں۔ عاجزی اور عقلمند رہیں۔ مہمان آ سکتے ہیں۔ خاندان میں سکون اور خوشحالی بڑھے گی۔ آپ ذاتی معاملات میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔ انتظامی کوششوں کو تقویت ملے گی۔ سماجی روابط میں بہتری آئے گی۔ دوست احباب تعاون کریں گے۔
خوش قسمت نمبر: 2, 4, 8
خوش قسمت رنگ: ڈارک چاکلیٹ

حوت(Pisces) 19 فروری تا 20 مارچ
آپ فن کاری، ہنر اور طرز عمل میں کمال برقرار رکھیں گے۔ ہر طرف مثبتیت بڑھے گی۔ آپ اختراعی سوچیں گے اور عاجزی سے کام لیں گے۔ آپ سیکھنے اور مشورے کی قدر کریں گے۔ قریبی لوگوں کے تعاون سے اہم فیصلے کئے جائیں گے۔ بات چیت ہموار رہے گی، اور ضروری کام پورے ہوں گے۔ آپ ملاقاتوں اور مباحثوں کے لیے وقت نکالیں گے۔ بزرگوں کے ساتھ بات چیت ہوگی۔ آپ مقصد پر مبنی رہیں گے اور ہر ایک کی بھلائی کا خیال رکھیں گے۔ آپ کی بہترین کوششیں سب کو متاثر کریں گی۔ آپ تخلیقی کام میں مشغول ہوں گے، اور سکون کی سطح بڑھے گی۔ سرپرائز دیے جا سکتے ہیں۔
خوش قسمت نمبر: 1, 2, 3, 6
خوش قسمت رنگ: زعفران

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: میں بہتری آئے گی کو برقرار رکھیں برقرار رکھیں گے میں تیزی آئے گی میں اضافہ ہوگا معاملات میں کوششوں میں پیشہ ورانہ سے کام لیں بزرگوں کا کاموں میں سکتے ہیں توجہ دیں بات چیت اہم کام رہیں گے جائے گا لین دین کریں گے پر توجہ کی کوشش گے اور ہوں گے رہے گا لیں گے

پڑھیں:

معاملات بہتر کیسے ہونگے؟

دنیا کا کاروبارِ زندگی بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ یہ کرہ ارض‘ حقیقت کی بنیاد پر چل رہا ہے۔ عرض کرنے کا مدعا ہے کہ یہ تمام دنیا Physical laws پر مبنی ہے۔ عمل اور رد عمل کا قانون ہر طریقہ سے لاگو ہے۔ یورپ کی نشاۃ ثانیہ اور سائنسی انقلاب کے بعد‘ دنیا میں پہلی مرتبہ Nation Statesکی شروعات ہوئیں۔ اس سے قبل مملکتیں ‘ کسی بھی مخصوص سرحد کے بغیر چل رہی تھیں اور آنے جانے کے معاملات یکسر مختلف تھے۔

ویزہ یا پاسپورٹ کا کوئی وجود نہیں تھا۔ فرانس ‘ جرمنی اور یوکے کے چند فلسفیوں کی سوچ نے دنیا کی تشکیل نو کر دی۔ بدقسمتی سے‘ اس جوہری تبدیلی میں مسلمانوں کا کسی قسم کا حصہ نہیں تھا۔ ویسے یہ المیہ‘ صدیاں گزرنے کے باوجود‘ آج بھی اپنی ہیئت میں بالکل قائم ہے۔ پہلی اور دوسری جنگ عظیم کے بعد کی دنیا میں‘ مسلمان‘ بالکل اجنبی سے تھے۔ فکری طور پر متحد اور ترقی کرنے کے لیے‘ کسی قسم کا کوئی سہارا موجود نہیں تھا۔ جدید تعلیم اور سائنس سے ویسے ہی ہمیں کوئی غرض نہیں تھی۔

اس جھول کا فائدہ‘ سب سے زیادہ ہمارے مذہبی طبقے نے اٹھایا۔ برصغیر کی حد تک معاملات کو دیکھیے تو ایسا لگتا ہے کہ وہ عام لوگوں سے کوئی سنجیدہ انتقامی بدلہ لے رہے ہیں۔ جدید علوم کوحرام قرار دے دیا گیا۔انگریزی تعلیم کو کافر کی زبان بتایا گیا۔ ضعیف العتقادی اور جہالت کو اوڑھنا بچھونا بنا دیا گیا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ مجموعی طور پر مسلمان اور بالخصوص برصغیرکے مسلمان ‘ سائنسی انقلاب اور جدت پسندی سے دور ہوتے گئے۔ اور ایک مخصوص دائرہ میں زندگی گزارنے لگے۔ باورکروایا گیا کہ ہمارا دین خطرے میں ہے۔

دنیا ہمارے خلاف ہے۔ لہٰذا ہر قسم کی تبدیلی لانے والی سوچ کفر کے نزدیک لے جاتی ہے۔ یہ بیانیہ‘ ہمارے ڈی این اے کا حصہ بنا دیا گیا۔ مغرب کی اعلیٰ ترین درس گاہوں سے تعلیم یافتہ‘ چند بلند پایہ لوگ‘ اس معاملہ کو بھانپ گئے اور ان کی حد درجہ محنت بلکہ ریاضت کی بدولت‘ پاکستان وجود میں آیا۔ یہاں یہ سمجھنا ضروری ہے کہ برصغیر میں مسلمانوں کے لیے علیحدہ ملک کے حصول اور ہمارے سیاسی اکابرین کے خلاف ‘ سب سے مہلک محاذ‘ مذہبی طبقے نے ہی قائم کیا۔ آپ ہمارے کسی لیڈر کی سیاسی زندگی کا جائزہ لیجیے۔ مذہبی طبقے نے ان کی ذاتی زندگی سے لے کر سیاسی سوچ‘ سب میں کیڑے نکالے۔ انھیں ملحد‘کافر اور مسلمانوں کا دشمن قرار دیا گیا۔ سرسید احمد خان‘ علامہ اقبال اور قائداعظم سب تختہ مشق بنے۔

پاکستان تو بن گیا مگر وہ لبرل سوچ‘ جس کا ذکر بار بار اس ملک کو بنانے والوں نے کیا تھا اسے پنپنے نہیں دیا گیا۔ کمال یہ ہے کہ ان مذہبی جماعتوں کے قائدین‘ جو پاکستان بنانے کے خلاف تھے، نیا ملک بنتے ہی‘ بڑے اطمینان سے ہندوستان چھوڑ کر نئے ملک میں بس گئے۔ یہاں آ کر انھوں نے ماضی کا چلن نہیں بدلا۔ فرقہ پرستی‘ جذباتیت ‘ حقیقت پسندی سے اجتناب اور بے یقینی کی فضا کو اتنی ہوا دی کہ بحیثیت قوم‘ ہمیں پختہ یقین ہو گیا کہ ہمارے خلاف ایک بین الاقوامی سازش ہو رہی ہے۔

پوری قوم کی فطرت میں یہ نکتہ منجمد کر دیا گیا کہ ہمارے بچنے کا بھی ایک ہی راستہ ہے اور وہ یہ کہ ہم قدامت پسندی کو اپنا وطیرہ بنا لیں۔ ملکی سیاست دان اتنی سنجیدہ سوچ کے مالک تھے ہی نہیں کہ اس باریک عمل کو سمجھ پاتے جس کو عقیدت کا لبادہ بھی پہنا دیا گیا ۔ پاکستان میں ایک ایسا عمل پیہم ہوا جو پوری دنیا میں تصور نہیں کیا جا سکتا۔ ریاستی اداروں نے چند مذہبی حلقوں کو ساتھ ملا کر‘ عام لوگوں کی مزید منفی ذہن سازی کر ڈالی اور اس چلن سے اقتدار پر دائم قبضہ کر لیا۔ جو قیام پاکستان سے لے کر آج تک مسلسل جاری ہے۔ اس کا ادراک ہمارے ملک میں بہت کم لوگوں کو ہے۔

یہ معاملہ عام آدمی کو اس طرح معلوم پڑا جس مذہبی طبقہ کو ہم نے ریاست کی سوچ کے مطابق‘ کشت و خون کرنے کے لیے استعمال کیا تھا،وہ اپنا بنیادی کام کرنے کے بعد ہمارے ملک پر ہی پل پڑے۔ دہشت گردی کا جن‘ پاکستان کے ہر کونے میں برہنہ ہو کر رقص کرنے لگا۔ جب یہ سمجھ آئی کہ ریاست کا اپنا وجود خطرے میں پڑ چکا ہے۔تو دہشت گردوں کا خاتمہ کرنے کی کوشش کی گئی جو آج بھی جاری وساری ہے۔ مگر اسی اثناء میں ‘ بین الاقوامی صورت حال یکسر تبدیل ہو گئی۔ اسرائیل اور حماس کی جنگ نے مسلمان دنیا کو سوچنے پر مجبور کر دیا۔ حماس‘ جو کہ الفتح کے مقابلہ میں اسرائیل ہی کے چند اداروں نے کھڑی کی تھی۔

جس کے متعلق مسلسل لکھتا چلا آ رہا ہوں کہ ان کا غزہ کو برباد کرنے میں کلیدی کردار ہے۔ اس نے اسرائیل کے شہریوں پر حملہ کر کے اس ملک کو وہ جواز مہیا کیا‘ جو یکسر‘ ان کے حق میں تھا۔ ذرا سوچئے کہ حماس کے بے ربط حملوں سے غزہ کو کتنی بربادی کا سامنا کرنا پڑا۔ پورا شہر‘ مٹی اور لاشوں کا ڈھیر بنا دیا گیا۔ حماس کے اس ناپختہ قدم سے غزہ کو حد درجہ نقصان پہنچا۔ مگر ہمارے جیسے ملک میں‘ اس باریک نقطہ پر بات کرنے کو مشکل تر بنا دیا گیا۔ بلکہ یہاں اس معاملہ پر کھل کر غیر متعصب سوال کرنے کو ہی پیچیدہ تر بنا ڈالا گیا۔ اب ہوا کیا۔

ہمارا ملک‘ ایک تو دہشت گردوں کے نرغہ میںسانس لینے پر مجبور ہو گیا اور دوسرا ہم حماس اور اسرائیل کی جنگ میں ایک ایسے فریق کے ساتھ کھڑے ہونے کی کوشش کرنے لگے جن کا قصور بھی زیادہ تھا اور وہ اپنے ہی مسلمان شہریوں کے لیے زہر قاتل ثابت ہوئے تھے۔ ہمیں ذہنی دھچکا اس وقت لگا جب ہمارے سب سے قریبی دوست مسلم ممالک نے ‘ اسرائیل کے ساتھ چلنے کا فیصلہ کیا۔ اس کا یہ مطلب نہیں تھا کہ وہ فلسطین کے مسئلہ سے مونہہ پھیر چکے تھے۔

وہ سمجھ چکے تھے کہ اس مسئلہ کو حل کرنے کے لیے زمینی حقائق کے مطابق قدم اٹھانے پڑیں گے۔متحدہ عرب امارات اور متعدد‘ مشرق وسطیٰ کے ممالک‘ اسرائیل کو تسلیم کرنے لگے۔ دنیا کی واحد سوپر پاور نے Abrahamic Accords کاڈول ڈالا ۔ اور پھر معاملات جوہری طور پر تبدیل ہو گئے۔ امریکا کے موجودہ صدر‘ اسرائیل کے حد درجہ ثابت قدم دوست ثابت ہوئے۔

پاکستان میں مذہبی شدت پسندی کا سب سے زیادہ فائدہ ہندوستان نے اٹھایا اور وہ اسرائیل کے ساتھ مثالی تعلقات قائم کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ پاکستان اور ہندوستان کی باہمی حالیہ جنگ میں اسرائیلی ماہرین‘ ہندوستان میں موجود تھے اور انھوں نے اپنے ڈرون ‘ ہمارے ہر علاقے میں کامیابی سے بھجوائے ۔ ریاستی ادارے‘ موجودہ حالات کو بھانپ چکے ہیں۔ انھوںنے اپنا طرز عمل‘ ایک سو اسی ڈگری کے زاویہ سے تبدیل کر لیا ہے۔ ابراہیمک معاہدے کا کیا کرنا ہے؟ دشت گردی کے ناسور کو کیسے جسم سے کاٹنا ہے؟ ملک کے اندر جاری و ساری شدت پسندی کو کس طرح اعتدال پر لے کر آنا ہے؟ یہ وہ سوالات ہیں جنھیں حل کیے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے۔

دلیل کی بنیاد پر عرض کرتا چلوں کہ ملک کے وجود کو کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں۔ مگر جو سوچ ہم نے خود پروان چڑھائی تھی‘ اس کو تبدیل کیسے کرنا ہے؟ اس کا جواب کسی کے پاس موجود نہیں ہے۔ حالیہ دنوں میں‘ ایک مذہبی جماعت کے جلوس کے ساتھ ‘ جو سلوک روا رکھا گیا اس سے یہ عنصر عیاں ہوتا ہے کہ ریاستی ادارے‘ اب مذہبی شدت پسندی سے اپنے آپ کو دور کر رہے ہیں۔ سیاست دان‘ اتنے کمزور ہیں کہ وہ معاملات کو صرف ریاستی اداروں پر ڈال کر خود بری الذمہ ہونا چاہتے ہیں۔ بلکہ ان کے اندر خوف بھی ہے کہ کہیں تشدد پسند حلقے ‘ ان کا وجود ہی ختم نہ کر دیں۔ یہ خدشہ بہرحال موجود ضرور ہے۔

موجودہ صوت حال نازک ضرور ہے‘ مگر ان تمام معاملات کا حل موجود ہے۔ دفاعی ادارے بالکل درست سمت میں کام کر رہے ہیں۔ مگر ان کے مثبت اقدامات کو موجودہ سیاسی ڈھانچہ کی معاونت حاصل ہونا ضروری ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ موجودہ حکومت کے پاؤں نمک کے ہیں اور وہ مسائل کے پانی میں کھڑے نہیں ہو سکتے۔ حل کیا ہے؟ کیا ہونا چاہیے ؟ یہ مسئلہ بھی ہے کہ صرف طاقت کے بل بوتے پر حتمی تبدیلی نہیں لائی جا سکتی۔ موجودہ سیاسی نظام ‘ مسائل کو بڑھا تو سکتا ہے کم نہیں کر سکتا۔ اور پھر یہ موجودہ لوگ اتنے کائیاں ہیں کہ اپنی ناکامیاں چھپانے کے لیے‘ دفاعی اداروں کو عوام کے ساتھ متصادم راہ پر دھکیلنا چاہتے ہیں۔

دانشمندی یہی ہے کہ اندرونی سیاسی خلفشار کو ختم کیا جائے۔ جس سیاست دان کو عوامی پذیرائی حاصل ہو‘ اسے ‘ نظام کا حصہ بنایا جائے۔ پھر بغیر کسی تردد کے اپنے ملک کے قومی مفاد میں انقلابی اور دور رس فیصلے کیے جائیں‘ جن سے ہمارے ملک کے دشمنوں کی تعداد میں کمی ہو سکے۔حکمت یہی ہے کہ سب فریقین کو اپنے ساتھ لے کر چلیں۔ اس خطرناک شدت پسند سوچ کا خاتمہ کرنے کی کوشش کریں‘ جو ہمارے ملک کو یرغمال بنا چکی ہے۔ یہ وقت‘ کسی انتقام کا نہیں‘ بلکہ دانش مندی اور حکیمانہ فیصلوں کا ہے! مگر اس وقت تو مجھے سنجیدہ سوچ کا فقدان نظر آ رہا ہے۔ دیکھیے ۔ آگے معاملات کیا رخ اختیار کرتے ہیں؟

متعلقہ مضامین

  • صدر مملکت آصف علی زرداری نے سینیٹ اجلاس کل شام 5 بجے طلب کر لیا
  • امریکا ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرتا تب تک مذاکرات نہیں کریں گے: ایران
  • امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
  • اسحاق ڈار کی ترک وزیرخارجہ سے ملاقات، علاقائی و بین الاقوامی امور پر قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • محمد آصف عالمی اسنوکر چیمپئن شپ میں اپنے اعزاز کا دفاع کریں گے
  • جب شادی قسمت میں لکھی ہوگی ہوجائے گی: صبا قمر
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں رواں ہفتہ کیسا رہا؟
  • جب شادی قسمت میں لکھی ہوگی جس کیساتھ لکھی ہوگی ہوجائے گی، صبا قمر
  • معاملات بہتر کیسے ہونگے؟