’’سپیکر کے پی کے اسمبلی کو استعفیٰ دیدنا چاہیے ‘‘ عمران خان کی رہنماوں سے جیل میں گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 1st, April 2025 GMT
راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ اگر پارٹی رہنماؤں پر کرپشن کے الزامات کی تحقیقات کرنے ولی کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے تو اسپیکر کے پی اسمبلی کو مستفی ہوجانا چاہیے۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی میں عمران خان کے ساتھ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اعظم خان سواتی نے کہا کہ میری بانی پی ٹی آئی سے دیگر دو لوگوں کے ہمراہ ملاقات ہوئی ہے، بانی کو بتایا سلمان اکرم راجہ آپ کا سودا نہیں کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے بانی کو مانسہرہ کی کرپشن کے معاملات پر بتایا، بانی کو بتایا کمیٹی کے معاملات سامنے لائے جائیں، بانی نے کہا ہے کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے تو اسپیکر کے پی اسمبلی کو مستفی ہوجانا چاہیے۔
کراچی سے ٹنڈوالہ یار دوست سے ملنے آئے 4 نوجوان گاڑی نہر میں گرنے سے جاں بحق
اعظم سواتی نے کہا کہ جنید اکبر کے بارے بھی بانی پی ٹی آئی کو بتایا، بانی نے کہا ہے جنید اکبر کی جانب سے کی گئی تعیناتیوں کو فوری واپس کیا جائے، پنجاب کے معاملات پر بھی بانی کو بریف کیا، بانی کو بتایا عالیہ حمزہ کا راستہ روکا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنید اکبر کے بارے بانی کو بتایا کہ وہ اچھا کام کررہے ہیں، سردار خان اور اکرام اللہ پر کرپشن کے چارجز ہیں، بانی کو بتایا انکو عہدے دئیے گئے ہیں، ہم نے بانی کو ہر صورت جیل سے نکالنا ہے، علی امین گنڈا پور کرپشن کے معاملات پر خاموش نہیں ہیں، میں علی امین گنڈا کی اجازت سے بانی سے ملنے آیا ہوں۔
’’اگر امریکہ نے حملہ کیا تو ہم۔۔‘‘ ایران نے دھمکی لگا دی
اس موقع پر مبشر مقصود اعوان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی نے کہا ہے انہیں کتابیں نہیں دی جارہی، بانی نے کہا سات ماہ سے بچوں سے فون پر بات نہیں کرائی گئی، بانی نے کہا سیاسی ملاقاتیں بھی نہیں کرنے دی جارہی ہے۔
پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ میں اعظم خان سواتی کی بات پر جنید اکبر سے بات کرونگا، پنجاب میں اگر کوئی مسئلہ ہے تو اس پر بھی گفت شنید ہوسکتی ہے، پارٹی میں کوئی لڑائی نہیں چھوٹے موٹے معاملات چلتے رہتے ہیں۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: بانی کو بتایا بانی نے کہا کے معاملات جنید اکبر نے کہا ہے نے کہا کہ کرپشن کے
پڑھیں:
سیلاب سے تقریباً 3 ملین لوگ متاثر ہیں، پاکستان کو مقامی وسائل کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کرنی چاہیے، سینیٹر شیری رحمان
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 ستمبر2025ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ کی چیئر پرسن سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ سیلاب سے تقریباً 3 ملین لوگ متاثر ہو چکے ہیں،سیلاب متاثرین کو بی آئی ایس پی کے ذریعے رقم کی فراہمی کرنی چاہئے، پاکستان کو مقامی وسائل کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کرنی چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس بدھ کو یہاں کمیٹی کی چیئرپرسن سینیٹر شیری رحمان کی صدارت میں ہوا۔ اس موقع پر چیئرپرسن نے بتایا کہ چیئرمین این ڈی ایم اے نے کمیٹی کی بریفنگ میں بتایا کہ حالیہ سیلاب سے 3ملین لوگ متاثر ہوئے ، حکومت کو بلا تاخیر سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں متاثرین کوبی آئی ایس پی امداد منتقل کرنی چاہیے، پاکستان کو منی بجٹ کے بجائے اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کرنی چاہیے۔(جاری ہے)
شیری رحمان نے کہا کہ 2022کی طرح متاثرہ خاندانوں کو فوری طور پر بی آئی ایس پی کے تحت رقم کی فراہمی کی جانی چاہیے ۔ انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ متاثرہ افراد کی تعداد، مقام اور ضروریات کی تفصیل فراہم کی جائے، سیلاب سے متاثرہ 3 لاکھ افراد خیموں میں رہ رہے ہیں،خیمہ بستیوں میں پانی، بجلی اور صحت کی سہولیات فراہم کی جائیں،حکومت سیلاب متاثرین میں امداد کی تقسیم میں شفافیت یقینی بنائے، ریلیف کیمپوں کو انسانی معیار کے مطابق بہتر بنایا جائے،عارضی خیموں سے مستقل رہائش کی طرف منتقلی کا منصوبہ پیش کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب سے ملک میں ہونے والی تباہی سب کے سامنے ہے ،ملک بھر میں مجموعی طور پر سیلاب سے تین ملین لوگ متاثر ہو چکے ہیں انہوں نے کہا کہ لوگ دریاؤں کے راستے میں کیوں رہ رہے ہیں، فلٹریشن کے بعد صارفین کے لیے 62 فیصد پانی غیر محفوظ پایا گیا،جب سطحی پانی 100 فیصد غیر محفوظ ہو تو آکسیڈائزیشن بے معنی ہو جاتی ہے۔ سینیٹر شیری رحمان نے بتایا کہ جرمن واچ کے مطابق پاکستان 2022 میں ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے متاثرہ ممالک میں پہلے نمبر پر تھا ،گلگت بلتستان میں گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں، فلیش فلڈنگ کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں، مقامی لوگوں کےلئے یہ بہت تکلیف دہ ہوتا ہے ، ان کے مویشی اور بہت سی قیمتی اشیاء پانی میں بہہ جاتی ہیں۔ شیری رحمان نے بتایا کہ ارلی وارننگ سسٹم کے حوالے سے کمیونٹی سب سے پہلے اور سب سے موثر ہے ،گلگت بلتستان میں ایک چرواہے کی بروقت اطلاع دینے سے بڑے پیمانے پر لوگوں کی جان بچ گئی۔ اجلاس کے دوران چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے بتایا کہ سیلاب سے 998 اموات جبکہ 1062 افراد زخمی ہوئے، اس بار ماحولیاتی تبدیلی کا آغاز بونیر اور گلگت میں فلیش فلڈنگ سے ہوا،پنجاب اور سندھ میں نیوی پاک فوج کے ساتھ مل کر ریسکیو آپریشن جاری ہیں،اب تک 2000 سے زائد ریلیف کیمپس کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک میں پہلے پانچ ممالک میں شامل ہو گیا ہے۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ ہماری سردیوں کا دورانیہ کم جبکہ گرمیوں کا دورانیہ بڑھ گیا ہے،درجہ حرارت بڑھنے سے زیادہ بارشیں ہوں گی، 65 سال میں موجودہ اپریل پاکستان کا گرم ترین اپریل تھا ۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ بھارت نے پاکستان میں پانی چھوڑنے کے حوالے سے ہم سے کوئی ڈیٹا شیئر نہیں کیا،ستلج میں پانی کا بہاؤ سب سے زیادہ رہا،اب ریلے کی سمت گڈو اور پھر سکھر سے عربین سی کی جانب جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر روز پی ڈی ایم سے نقصانات کے حوالے سے ڈیٹا لیتے ہیں،پنجاب میں 29 لاکھ لوگ سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔اس موقع پر چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے بتایا کہ راول ڈیم کا سارا کنٹرول پنجاب کے پاس ہے ، راول ڈیم کے پانی میں سوریج کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے ،سپریم کورٹ کا حکم تھا پنجاب حکومت اس حوالے سے فوری اقدامات کرے ۔ سی ڈی اے حکام نے بتایا کہ راول ڈیم میں ڈِزالو آکسیجن کی جانچ کی گئی ہے،فلٹریشن پلانٹس کا معائنہ مکمل کر لیا گیا ہے،پانی کے ماخذ پر ٹیسٹنگ کی جا چکی ہے،یہ تمام اقدامات پینے کے پانی کے تناظر میں کیے گئے ہیں۔ اجلاس کے دوران سینیٹر وقار نے بتایا کہ ملک میں ارلی وارننگ سسٹم کا نہ ہونا حالیہ تباہی کی بڑی وجہ بن رہی ہے ۔