اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + اپنے سٹاف رپورٹر سے + خبر نگار خصوصی) پاکستان پیپلز پارٹی کے  انٹراپارٹی انتخابات میں بلاول بھٹو زرداری کو 4 سال کے لئے پی پی پی کا چئیرمین منتخب کر لیا گیا۔ سینٹرل الیکشن کنوینئر، فوزیہ حبیب کے جاری کردہ بیان کے مطابق پیپلز پارٹی کے  انٹر پارٹی الیکشن 12 اپریل 2025ء کو سینٹرل سیکرٹریٹ اسلام آباد میں ہوئے۔ پارٹی آئین کے مطابق عہدیداران کو چار سال کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کو پارٹی کا  چیئرمین، ہمایوں خان  کو سیکرٹری جنرل، ندیم افضل گوندل (چن) کو سیکرٹری اطلاعات اور آمنہ پراچہ  کو سیکرٹری فنانس منتخب کیا گیا۔ علاوہ ازیں شجاعت حسین انٹرا پارٹی الیکشن میں ق لیگ کے صدر منتخب ہو گئے۔ چوہدری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ قرآن ہمارا منشور ہے، منافقت اور تکبر سے اجتناب کریں اور خدمت کی سیاست کریں۔ پاکستان مسلم لیگ نے ملک بنایا تھا، یہی جماعت ملک کو بچائے گی، ایک مرتبہ پھر پارٹی کا صدر منتخب کرنے پر جنرل کونسل کے ارکان کا شکریہ، تمام عہدیداران پارٹی کو منظم، مستحکم اور فعال بنائیں۔ پارٹی کی مرکزی اور صوبائی جنرل کونسل کے اجلاس میں سینئیر نائب صدر چوہدری سالک حسین، پنجاب کے جنرل سیکرٹری چوہدری شافع حسین، چیف آرگنائزر ڈاکٹر محمد امجد، سیکرٹری جنرل طارق حسن خان، سیکرٹری اطلاعات غلام مصطفیٰ ملک، رکن قومی اسمبلی مسز فرخ خان، مرکزی عہدیداران، صوبائی، ڈویژنل اور ضلعی صدور اور جنرل سیکرٹریز، مختلف ونگز کے صدور، جنرل سیکرٹریز اور ملک بھر سے مرکزی جنرل کونسل کے اراکین نے شرکت کی۔ جنرل کونسل کا اجلاس چوہدری شجاعت حسین کی ہدایت پر انٹرا پارٹی الیکشن کے لئے طلب کیا گیا۔ انٹرا پارٹی الیکشن میں چوہدری شجاعت حسین کو آئندہ تین سالوں کے لئے مرکزی صدر، چوہدری سالک حسین کو مرکزی سینئیر نائب صدر، چوہدری شافع حسین کو پنجاب کا جنرل سیکرٹری اور طارق حسن کو مرکزی سیکرٹری جنرل منتخب کیا گیا۔ تمام امیدواران بلا مقابلہ منتخب ہوئے۔ جنرل کونسل کے اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے آئندہ تین سالوں کے لئے ڈاکٹر محمد امجد کو مرکزی چیف آرگنائزر اور غلام مصطفیٰ ملک کو مرکزی سیکرٹری اطلاعات مقرر کیا گیا۔ اجلاس میں مسئلہ کشمیر اور فلسطین کے مسلمانوں پر مظالم کے حوالے سے مذمتی قراردادیں پیش اور منظور کی گئیں۔ چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ قرآن الحکیم ہمارا منشور ہے۔ پاکستان مسلم لیگ کی مرکزی جنرل کونسل کے اجلاس اور انٹرا پارٹی انتخابات کے انعقاد پر انتظامیہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ایک مرتبہ پھر مسلم لیگ کا صدر منتخب کرنے پر سب کا شکریہ۔ آپ سب نے مسلم لیگ کی چھتری تلے متحد ہو کر اسے مظبوط کرنا ہے۔ سب عہد کریں کے تکبر اور منافقت سے احتراز کرتے ہوئے خدمت کی سیاست کو فروغ دیں گے۔ چوہدری سالک حسین، چوہدری شافع حسین، ڈاکٹر محمد امجد، طارق حسن خان اور غلام مصطفیٰ ملک نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے پارٹی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا، جنرل کونسل کے ارکان کا شکریہ ادا کیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ پارٹی قائد چوہدری شجاعت حسین کے نظریے کے مطابق خدمت کی سیاست کریں گے اور پارٹی کی ترقی کے لئے دن رات کام کریں گے۔ وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف  نے  چوہدری شجاعت حسین کو مسلم لیگ (ق) کا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ مسلم لیگ ق بطور  سیاسی جماعت قانون ساز اسمبلیوں میں عوامی امنگوں کی یونہی نمائندگی اور ملکی تعمیر و ترقی میں اپنا کلیدی کردار ادا کرتی رہے گی۔ انہوں نے مسلم لیگ ق کی نو منتخب قیادت کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ق حکومت کی اہم اتحادی سیاسی جماعت ہے جس نے گزشتہ دور حکومت میں پاکستان کے معاشی استحکام اور ترقی کیلئے اپنی سیاست کی قربانی میں سب اتحادیوں کا ساتھ دیا۔ وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے اس امید کا اظہار بھی کیا کی بطور سیاسی جماعت مسلم لیگ ق  قانون ساز اسمبلیوں میں عوامی امنگوں کی یونہی نمائندگی اور ملکی تعمیر و ترقی میں اپنا کلیدی کردار ادا کرتی رہے گی۔شہباز شریف نے بلاول بھٹو زرداری کو پاکستان پیپلز پارٹی کے انتخابات میں پارٹی چیئرمین منتخب ہونے پر دلی مبارکباد دی ہے۔ شہباز شریف نے ہمایوں خان کو سیکرٹری جنرل، ندیم افضل گوندل(چن) کو سیکرٹری اطلاعات اور آمنہ پراچہ کو سیکرٹری فنانس منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔ وزیرِ اعظم نے پارٹی کے نو منتخب عہدیداران کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کی نوجوان قیادت کے تحت پاکستان پیپلز پارٹی عوامی امنگوں کی ترجمانی کرتے ہوئے ملکی تعمیر و ترقی میں اپنا کلیدی کردار ادا کرتی رہے گی۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے انٹرا پارٹی الیکشن میں بلاول بھٹو زرداری کو پاکستان پیپلز پارٹی کا دوبارہ بلا مقابلہ چیئرمین منتخب ہونے پر مبارکباد دی اور بلاول بھٹو زرداری کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کا دوبارہ چیئرمین منتخب ہونا ان پر پیپلز پارٹی کے عہدیداران اور کارکنان کے مکمل اعتماد کا مظہر ہے، بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پیپلز پارٹی نے عوام میں مقبولیت حاصل کی ہے۔ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ جمہوریت کے فروغ اور پارلیمان کی بالادستی کے لیے کردار ادا کیا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری ایک مدبر اور زیرک سیاستدان ہیں، بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستان پیپلز پارٹی مزید مضبوط ہو گی اور جمہوریت کیلئے جد و جہد جاری رکھے گی۔ سردار ایاز صادق نے چوہدری شجاعت حسین کو پاکستان مسلم لیگ کے بلا مقابلہ صدر منتخب کی مبارکباد دی ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا چوہدری شجاعت حسین کو پاکستان مسلم لیگ کا بلا مقابلہ صدر اور چوہدری سالک حسین کو سینئر نائب صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔ سپیکر قومی اسمبلی  نے پاکستان مسلم لیگ کی نو منتخب قیادت کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ چوہدری شجاعت حسین کا پاکستان مسلم لیگ کا صدر منتخب ہونا ان پر پارٹی کے عہدیداران اور کارکنان کے مکمل اعتماد کا اظہار ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ چوہدری شجاعت حسین ایک کہنہ مشق، زیرک اور دور اندیش سیاسی رہنما ہیں۔ چوہدری شجاعت حسین نے ہمیشہ مفاہمت کی سیاست کو فروغ دیا ہے۔ چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی نے بلاول بھٹو زرداری کو پارٹی چیئرمین منتخب ہونے پر مبارکباد دی ہے۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کا بلامقابلہ چیئرمین منتخب ہونا کارکنان کے بھرپور اعتماد کا مظہر ہے۔ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ جمہوریت اور پارلیمان کی بالادستی کا علم بلند رکھا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری ایک دور اندیش اور باصلاحیت رہنما ہیں، بلاول بھٹو کی قیادت میں پارٹی نے نئی سیاسی سمت حاصل کی ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: منتخب ہونے پر مبارکباد دی بلاول بھٹو زرداری کو چوہدری شجاعت حسین کو بلاول بھٹو زرداری کی پاکستان پیپلز پارٹی انٹرا پارٹی الیکشن سپیکر قومی اسمبلی پاکستان مسلم لیگ چوہدری سالک حسین سیکرٹری اطلاعات پیپلز پارٹی کے چیئرمین منتخب جنرل کونسل کے جنرل سیکرٹری سیکرٹری جنرل کا اظہار کیا کا صدر منتخب بلا مقابلہ شہباز شریف کو سیکرٹری کو پاکستان مسلم لیگ ق اعتماد کا نے کہا کہ منتخب کی کا شکریہ پارٹی نے کی سیاست کو مرکزی کیا گیا کے لئے

پڑھیں:

سینیٹ الیکشن میں پی ٹی آئی کی اندرونی بغاوت کا عمران خان کی رہائی کی تحریک پر کیا اثر ہوگا؟

خیبر پختونخوا سینیٹ الیکشن کے دوران نشستوں کے لیے نامزدگی پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ورکرز کی جانب سے قیادت کے خلاف بغاوت کے بعد قائدین اگست سے عمران خان کی رہائی کے لیے شروع کی جانے والی تحریک کے متاثر ہونے کے حوالے سے پریشان دکھائی دیتے ہیں۔

پی ٹی آئی قیادت نے پارٹی ورکرز اور نظریاتی رہنماؤں کی مخالفت کے باوجود بیرسٹر سیف کی جانب سے دی گئی فہرست کے مطابق سینیٹ امیدواروں کو فائنل کیا جبکہ احتجاج کے باوجود پارٹی کے نظریاتی کارکنوں کو مبینہ طور پر نظرانداز کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے: سینیٹ انتخابات کے بعد اب ایوان میں کس جماعت کو کتنی نشستیں حاصل ہوگئیں؟

پارٹی ورکرز کے مطابق پارٹی کے نظریاتی ورکرز اور رہنماؤں نے بیرسٹر سیف کی فہرست کو مسترد کر دیا تھا اور ان کا مطالبہ تھا کہ عمران خان کی ہدایت کے مطابق عرفان سلیم، ذیشان خرم اور عائشہ بانو کو ٹکٹ دیے جانے چاہییں، جو منظور نہیں کیا گیا۔

پارٹی کے اندرونی معاملات سے باخبر رہنماؤں کے مطابق سینیٹ انتخابات سے پارٹی میں اختلافات شدید حد تک بڑھ گئے ہیں اور ہر گروپ اس سے فائدہ اٹھانے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے جس سے قیادت اور ورکرز میں دوریاں اور عدم اعتماد مزید بڑھ گیا ہے۔

اختلافات اور قیادت پر عدم اعتماد

سینیٹ انتخابات میں پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم پر ورکرز اور کئی پرانے نظریاتی اراکین نے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ سینیٹ الیکشن کے دوران دیرینہ کارکنان عرفان سلیم، عائشہ بانو اور دیگر نے مؤقف اپنایا کہ ان سے وعدہ کیا گیا تھا، تاہم ٹکٹوں کی تقسیم کے وقت بیرسٹر سیف فہرست کے ساتھ سامنے آئے اور نظریاتی لوگ نظر انداز ہوئے۔ عرفان سلیم، عائشہ بانو اور ارشاد حسین نے آخری وقت میں الیکشن سے دستبرداری اختیار کی، لیکن ذیشان خرم نے الیکشن میں حصہ لیا۔

یہ بھی پڑھیے: سینیٹ ٹکٹوں کی تقسیم: نظریاتی کارکنوں کو نظرانداز کرنے پر پشاور میں پی ٹی آئی کا احتجاج

ناراض اراکین کا مؤقف تھا کہ فیصلے میرٹ کی بنیاد پر نہیں، بلکہ ‘چند مخصوص شخصیات’ کے مفادات کے تحت کیے گئے۔ پارٹی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی سابق وزراء اور دیرینہ کارکنان نے نجی محفلوں میں علی امین گنڈاپور کی قیادت پر سخت تنقید کی جبکہ بعض نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ کیا وہ پارٹی کو عمران خان کے نظریے سے ہٹا رہے ہیں؟

ذرائع کے مطابق پارٹی اپنی من پسند شخصیات کو ٹکٹ دینے میں تو کامیاب ہو گئی لیکن ورکرز کو ناراض کیا، جس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

ورکرز کی ناراضگی، ایک خاموش بغاوت

سینیٹ الیکشن کے بعد بظاہر خاموشی چھا گئی ہے، لیکن باخبر حلقے اسے طوفان کی علامت قرار دے رہے ہیں۔ پارٹی کے ایک سینیئر رہنما نے نام نہ بتانے کی شرط پر پارٹی کی موجودہ صورت حال اور اختلافات پر بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ ورکرز کی یہ ناراضگی محض محدود سطح تک نہیں بلکہ کئی اضلاع میں کھل کر سامنے آئی ہے۔ پارٹی کی ضلعی سطح کی تنظیمیں بھی اب تقسیم ہوتی جا رہی ہیں۔

سینیٹ آف پاکستان

انہوں نے بتایا کہ عرفان سلیم کی خیبر پختونخوا میں مضبوط جڑیں ہیں اور وہ ورکرز میں بہت مقبول ہیں۔ وہ اس وقت سخت ناراض ہیں۔ ’عرفان سلیم کی ناراضگی کا مطلب ورکرز کو ناراض کرنا ہے اور ورکرز کی ناراضگی کا مطلب پارٹی کا نقصان ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے: مراد سعید کی سیاست میں واپسی، سینیٹ انتخابات کے لیے پی ٹی آئی کا ٹکٹ حاصل

رہنما نے بتایا کہ پارٹی ورکرز اس وجہ سے بھی ناراض ہیں کہ سینیٹ الیکشن میں اپوزیشن کو نشستیں دی گئیں۔ حکومت نے مبینہ طور پر کمپرومائز کیا اور مرزا آفریدی کو لایا گیا۔ ’یہ سب کچھ ورکرز کے دل میں ہے، وہ سخت ناراض ہیں۔‘

کیا عمران خان کی رہائی کے لیے اعلان کردہ تحریک متاثر ہو سکتی ہے؟

پی ٹی آئی نے حال ہی میں عمران خان کی رہائی کے لیے ایک ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے اور خیبر پختونخوا کی قیادت نے ورکرز کو فعال کرنے کے لیے مہم کا آغاز کیا ہے۔

لیکن سینیٹ الیکشن کے بعد قائدین پریشان دکھائی دیتے ہیں جنہیں خدشہ ہے کہ ورکرز اب احتجاج سے دوری اختیار کر سکتے ہیں۔ پارٹی کے ایک سینیئر رہنما نے بتایا کہ ورکرز اب سوال اٹھا رہے ہیں کہ ‘ٹکٹ سرمایہ داروں کے لیے ہیں اور احتجاج، لاٹھی چارج، اور آنسو گیس کھانے کے لیے ورکرز ہیں۔’ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کسی بھی جلسے یا تحریک کی کامیابی کا انحصار پشاور کے ورکرز پر رہا ہے، اور ہمیشہ پشاور سے سب سے زیادہ ورکرز نکلتے ہیں، لیکن اس بار عرفان سلیم کو نظر انداز کرنے سے شاید حالات مختلف ہوں۔

سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق، اگرچہ پارٹی قیادت نے سینیٹ الیکشن اور فہرست کو عمران خان کی منظور کردہ قرار دے کر تحفظات کو دور کرنے کی کوشش کی لیکن ورکرز اسے تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔

یہ بھی پڑھیے: سیاسی جماعتوں کے ٹکٹ پر ارب پتی افراد کے سینیٹ تک پہنچنے کی داستان

عارف حیات، سینیئر صحافی و سیاسی تجزیہ کار کا ماننا ہے کہ سینیٹ الیکشن کے ایشو پر پی ٹی آئی مزید تقسیم ہو گئی ہے۔ ان کے مطابق پارٹی میں بیرسٹر سیف اور مرزا آفریدی کو مقتدر حلقوں کا نمائندہ سمجھا جاتا ہے اور ان کے خلاف آوازیں اٹھتی رہتی ہیں۔ ’ورکرز اور نظریاتی لوگ ہر وقت اور ہر پارٹی میں نظر انداز ہوتے ہیں، لیکن اس بار ایشو بیرسٹر سیف کا ہے، جیل سے نام بھی بیرسٹر سیف لے کر آئے تھے۔‘

انہوں نے کہا کہ ورکرز کو بیرسٹر سیف کسی صورت منظور نہیں۔

سینیٹ کے لیے ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملے پر وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقات کی

عارف کا کہنا تھا کہ اختلافات کا پارٹی پر اثر پڑتا ہے اور سینیٹ الیکشن میں جو کچھ ہوا، اس کا آنے والی تحریک پر ضرور اثر پڑے گا۔ ’پی ٹی آئی نے اگست سے تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا ہے اور اس وقت ورکرز ناراض ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ اس وقت ورکرز علی امین گنڈاپور کے کردار پر شکوک و شبہات کا اظہار کر رہے ہیں اور پہلے بھی احتجاج کے دوران علی امین پر سوالات اٹھائے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیے: سینیٹ الیکشن کا معمہ: خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی نے پانچویں نشست کیوں گنوائی؟

عارف حیات نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ عمران خان کے لیے لوگ نکلتے ہیں اور ورکرز کسی حد تک جانے کو تیار ہیں، لیکن اس بار سینیٹ الیکشن سے ورکرز میں یہ تصور پیدا ہوا ہے کہ فیصلے علی امین گنڈاپور مقتدر حلقوں کے کہنے پر کرتے ہیں اور نام عمران خان کا استعمال ہوتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ورکرز اور قیادت میں اعتماد کا فقدان ہے، جس کا اثر پارٹی کی احتجاجی تحریکوں پر پڑے گا۔ ’یہ نہیں کہ کوئی بھی نہیں نکلے گا، لوگ ضرور نکلیں گے، لیکن شاید تعداد اتنی زیادہ نہ ہو اور ورکرز کی دلچسپی کم ہو۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انتخابات پی ٹی آئی احتجاج ٹکت خٰبرپختونخوا سینیٹ وزیراعلیٰ خٰبرپختونخوا

متعلقہ مضامین

  • سینیٹ الیکشن خوش اسلوبی سے ہوئے: بیرسٹر گوہر
  • خیبر پختونخوا سے نو منتخب سینیٹرز کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری
  • الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات میں منتخب ارکان کا نوٹیفکیشن جاری کردیا
  • مٹھی بھر دہشت گرد بلوچستان کی ترقی کا راستہ نہیں روک سکتے: ترجمان پاک فوج
  • کشمیر پاکستان کی شہ رگ تھا، ہے اور رہے گا: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • کشمیر پاکستان کی شہ رگ تھا، ہے اور رہےگا:  ڈی جی آئی ایس پی آر
  • سینیٹ الیکشن میں پی ٹی آئی کی اندرونی بغاوت کا عمران خان کی رہائی کی تحریک پر کیا اثر ہوگا؟
  • (سندھ بلڈنگ ) ڈائریکٹر جنرل شاہ میر بھٹو ،کھوڑو سسٹم کا مہر ہ ثابت
  • وزیرداخلہ محسن نقوی کی بنگلہ دیش کے وزیر داخلہ لیفٹیننٹ جنرل(ر) جہانگیر عالم چودھری سے ملاقات، اہم فیصلے
  • خیبرپختونخوا سینیٹ الیکشن:پی ٹی آئی سیکرٹری جنرل نے نیا پنڈورا باکس کھول دیا