لیسکو سمیت بجلی کی تقسیم کار دیگر کمپنیوں کی نجکاری کی تیاری، پاور ڈویژن سے تفصیلات طلب
اشاعت کی تاریخ: 8th, September 2025 GMT
وفاقی حکومت نے لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی(لیسکو) اور ملتان الیکٹرک پاور کمپنی(میپکو) سمیت بیچ فور میں شامل بجلی کی تقسیم کار دیگر کمپنیوں کی نجکاری کیلئے تیاری شروع کردی جب کہ نجکاری کمیشن نے پاور ڈویژن سے تفصیلات طلب کرلیں۔
رپورٹ کے مطابق پاور ڈویژن کی ہدایت پر میپکو انتظامیہ نے کمپنی کی بیلنس اور آف بیلنس شیٹس کی صفائی کا کام بھی شروع کردیا ہے۔
اس حوالے سے ایکسپریس کو دستیاب دستاویز کے مطابق نجکاری کمیشن نے بیچ فور میں شامل بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کی تیاری کا کام تیز کردیا ہے۔
لیسکو و میپکو کی نجکاری کے حوالے سے مختلف اقدامات اٹھائے ہیں جبکہ میپکو کی نجکاری کیلئے پاور ڈویژن سے درخواست کی گئی ہے کہ میپکو کی تازہ ترین فنانشل آڈٹ رپورٹس فراہم کی جائیں۔
میپکو حکام کا کہنا ہے کہ کمپنی کے آڈٹ جلد مکمل ہوجائیں گے اور اس بارے میں کافی کام ہوچکا ہے۔
اس کے علاوہ نجکاری کمیشن نے بیج ٹو میں شامل بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں(ڈیسکوز)کی غیر منقولہ جائیداد کی بھی تفصیلات طلب کرلی ہیں اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان جائیدادوں کی قانونی پوزیشن اور ریونیو ریکارڈ میں ان کی کیا پوزیشن ہے اور کس کے نام ہے، یہ سب تفصیلات فراہم کی جائیں۔
دستاویز کے مطابق پاور ڈویژن سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے اثاثہ جات اور ان کی ویلیو ایشن کی بھی تفصیلات فراہم کی جائیں اور ان کی انوینٹری تیار کرکے فراہم کی جائے۔
اس کے علاوہ بجلی کی تقسم کار کمپنیوں کے ملازمین اور پینشنرز کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں، اس میں یہ بھی بتایا جائے کہ کس بجلی کی تقسیم کارکمپنی کے کل کتنے ملازمین ہیں اور ان میں ریگولرز ملازمین کی تعداد کتنی ہے، کنٹریکٹ ملازمین کتنے ہیں، ڈیلی وجز کی کیا تعداد ہے۔
یہ بھی بتایا جائے کہ ان تمام کیٹیگریز کے ملازمین سے متعلق رولز اینڈ ریگولیشنز کیا ہیں، اسی طرح کس بجلی کی تقسیم کار کمپنی کے کتنے پینشنرز ہیں اور پینشنرز کے کیا واجبات ہیں۔
اسی طرح بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں(ڈیسکوز) کے ذمہ کتنے واجبات ہیں اور کس بجلی کی تقسیم کار کمپنی کے کتنے واجبات قابل وصول ہیں جو صارفین اور دوسرے اسٹیک ہولڈرز سے ڈیسکوز نے وصول کرنے ہیں۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ پاور ڈویژن کی جانب سے میپکو سمیت بجلی کی تقسیم کار تمام کمپنیوں کے شیئرز اور پراپرٹیز کے ٹائٹل کی ٹرانسفر کا کام پہلے ہی شروع کیا جاچکا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں بجلی کی تقسیم کار کمپنی فراہم کی جائیں پاور ڈویژن سے کی نجکاری کی کمپنی کے ہیں اور یہ بھی
پڑھیں:
لوگوں چیٹ جی پی ٹی پر کیاکیا سرچ کرتے ہیں؟ کمپنی نے تفصیلات جاری کر دیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اوپن اے آئی نے چیٹ جی پی ٹی کے عالمی استعمال پر پہلی تفصیلی رپورٹ جاری کردی ہے جس کے نتائج حیران کن ثابت ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جب نومبر 2022 میں چیٹ جی پی ٹی متعارف کرایا گیا تو اسے دفتری امور کا گیم چینجر قرار دیا گیا تھا کیونکہ یہ ای میلز کے جواب دینے اور دفتری مراسلے تحریر کرنے میں مدد دیتا تھا۔ مگر تازہ رپورٹ بتاتی ہے کہ دنیا بھر میں زیادہ تر صارفین اس اے آئی ٹول کو ذاتی زندگی کے معاملات میں استعمال کر رہے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق 2024 کے وسط تک چیٹ جی پی ٹی پر ہونے والی لگ بھگ 50 فیصد گفتگو ملازمت سے متعلق تھی، تاہم 2025 کے وسط تک یہ شرح گھٹ کر صرف 27 فیصد رہ گئی۔ اس کمی کے باوجود اس ٹیکنالوجی کی مقبولیت میں کوئی کمی نہیں آئی۔ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر ہفتے 70 کروڑ سے زائد افراد چیٹ جی پی ٹی کا استعمال کرتے ہیں اور روزانہ تقریباً ڈھائی ارب میسجز بھیجے جاتے ہیں، یعنی ہر سیکنڈ 29 میسجز بھیجے جاتے ہیں۔
اوپن اے آئی کی یہ رپورٹ نیشنل بیورو آف اکنامک ریسرچ، ڈیوک یونیورسٹی اور ہارورڈ یونیورسٹی کے اشتراک سے تیار کی گئی۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ اب صارفین چیٹ جی پی ٹی کو زیادہ تر تین بڑی کیٹیگریز کے لیے استعمال کرتے ہیں: پریکٹیکل گائیڈنس، معلومات کا حصول اور رائٹنگ۔ پریکٹیکل گائیڈنس سب سے عام کیٹیگری ہے، جس میں صارفین مختلف چیزوں کو سمجھنے، سیکھنے اور تخلیقی خیالات کے لیے چیٹ بوٹ سے رجوع کرتے ہیں۔ معلومات کے حصول کو روایتی سرچ انجنز کا متبادل قرار دیا گیا ہے جبکہ رائٹنگ میں ای میلز، دستاویزات، ترجمہ اور ایڈیٹنگ شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ملازمت سے جڑے کاموں میں سب سے زیادہ استعمال رائٹنگ کے لیے ہوتا ہے اور جون 2025 میں اس کی شرح 40 فیصد رہی۔ جبکہ کمپیوٹر پروگرامنگ سے متعلق گفتگو محض 4.2 فیصد تک محدود رہی۔ اگرچہ ذاتی مقاصد کے لیے استعمال بڑھا ہے، لیکن ورچوئل تعلقات یا سماجی و جذباتی مسائل پر گفتگو کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے۔
دلچسپ پہلو یہ ہے کہ خواتین چیٹ جی پی ٹی کو مردوں کے مقابلے میں زیادہ استعمال کرتی ہیں، جس کی شرح 52 فیصد ہے۔ صارفین میں سے 46 فیصد افراد کی عمریں 18 سے 25 سال کے درمیان ہیں جو زیادہ تر اپنے مشاغل اور ذاتی دلچسپیوں پر سوالات کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ چیٹ جی پی ٹی کا زیادہ تر استعمال اسمارٹ فونز پر ہورہا ہے اور یہ ٹول تیزی سے کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں مقبول ہورہا ہے۔