بلوچستان میں آپریشن کے دوران ہلاک دہشتگرد افغان شہری نکلا
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
بلوچستان کے ضلع ژوب کے علاقے سمبازہ میں کئے گئے آپریشن نے دوران ہلاک دہشتگرد افغان شہری نکلا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 11 جنوری 2025 کو سمبازہ میں ایک آُریشن کیا گیا، جس میں پاکستان کے اندر دہشت گردی میں ملوث ایک افغان شہری مارا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق مارے گئے اس دہشتگرد کی شناخت محمد خان احمد خیل ولد حاجی قاسم داوران خان کے طور پر ہوئی ہے جو کہ افغانستان کے صوبے پکتیکا کے ضلع وازکوز کے گاؤں گاؤں بلورائی سے تعلق رکھتا ہے۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق ہلاک شخص کی لاش کو ضروری کارروائی کے بعد 20 جنوری کو افغانستان کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ اس طرح کے واقعات پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں افغان شہریوں کے ملوث ہونے کا ناقابل تردید ثبوت ہیں۔ توقع ہے کہ عبوری افغان حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی اور دہشت گردوں کی جانب سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کو روکے گی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
23 اپریل کو ایل او سی سرجیور میں دو دراندازوں کو ہلاک کرنے کا بھارتی دعویٰ جھوٹا نکلا۔
اسلام آباد:کنٹرول لائن پر دراندازی کا ایک اور بھارتی جھوٹ بے نقاب ہوگیا، 23 اپریل کو لائن آف کنٹرول کے علاقے سرجیور میں دو مبینہ دراندازوں کو ہلاک کرنے کا بھارتی دعویٰ جھوٹا نکلا۔
ذرائع کے مطابق جھوٹا بھارتی دعویٰ بظاہر ایک من گھڑت بیانیے کو پھیلانے کی دانستہ کوشش ہے، وقت کے تسلسل، زمینی حقائق اور جاری کردہ تصویری شہادتوں میں سنگین تضادات پائے جاتے ہیں جس واقعے میں دو افراد کو درانداز قرار دیا جا رہا ہے ان کی شناخت مقامی افراد کے طور پر ہوئی ہے۔
ملک فاروق ولد صدیق اور محمد دین ولد جمال الدین گاؤں سجیور کے پُرامن شہری تھے، مارے جانے والے افراد کے لواحقین نے 22 اپریل کی صبح ان کے لاپتا ہونے کی اطلاع دی تھی، ان افراد کی گمشدگی اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ وہ کسی ممکنہ دراندازی سے پہلے ہی غائب ہو چکے تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی ذرائع کی جانب سے جاری کردہ تصاویر واضح طور پر بھارت کے مؤقف کو جھٹلا رہی ہے کہ تصویر میں ایک متوفی کی لاش صاف ستھری، چمکتی ہوئی کالی جوتیوں کے ساتھ دکھائی دیتی ہے، یہ لاش دشوار گزار پہاڑی راستے سے دراندازی کرنے والے کی ہرگز نہیں ہو سکتی، مارے جانے والے شخص کے کپڑے بھی حیران کن حد تک صاف ہیں، اس کے ہتھیار پر مٹی یا خون کے نشانات تک نہیں، اس کے ساتھ ساتھ جائے وقوع پر کسی قسم کی لڑائی کے آثار بھی دکھائی نہیں دیتے۔
اسی طرح دوسری لاش کے پاس کسی قسم کا لوڈ بیئرر، اضافی گولہ بارود، پانی کی بوتل، یا کوئی بھی جنگی ساز و سامان موجود نہیں، اگر یہ واقعی ایک درانداز ہوتا تو وہ اس طرح ناپختہ اور غیر محفوظ حالت میں کبھی بھی حرکت نہ کرتا، ایک شخص کے پاس تو صرف پستول ہے جو کہ دراندازی کی کسی بھی فوجی حکمت عملی سے مطابقت نہیں رکھتا۔
مقامی افراد اور متاثرہ خاندانوں کے بیانات اس حقیقت کو مزید تقویت دیتے ہیں کہ یہ دونوں افراد پُرامن شہری تھے، ہلاک ہونے والے افراد کا کسی بھی عسکری یا غیر قانونی سرگرمی سے کوئی تعلق نہیں تھا بھارتی افواج نے انہیں بے دردی سے قتل کر کے اسے ایک فالس فلیگ آپریشن کا رنگ دے دیا، بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ اس انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کا سختی سے نوٹس لے۔