بلور ہاؤس ڈونگہ گلی پر نقاب پوش مسلح افراد کا حملہ،پولیس کے پہنچنے سے قبل مسلح افراد فرار
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
بلور ہاؤس ڈونگہ گلی پر نقاب پوش مسلح افراد کی جانب سے حملہ کیا گیا تاہم واقعے میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’’ایکس‘‘ پر ثمر ہارون بلور نے اپنے پیغام میں بتایاکہ اتوار کی شام درجنوں مسلح نقاب پوش افراد بلور ہاؤس ڈونگہ گلی میں گھس گئے تھے۔انہوں نے بتایا کہ واقعے پر 15 پر کال کی تاہم پولیس کے پہنچنے سے قبل مسلح افراد فرار ہوگئے۔ثمر ہارون بلور نے ڈاکٹر غضنفر علی، احمد علی تنولی، دانیال علی تنولی اور دیگر پر حملے کا الزام عائد کیا ہے جبکہ مقدمے کے اندراج کیلئے تھانے میں درخواست بھی دے دی۔دانیال بلور نے کہا کہ قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں اور قانون کو ہاتھ میں نہیں لیں گے، امید ہے کہ پولیس حکام ملزمان کو گرفتار کر کے انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مسلح افراد
پڑھیں:
امریکی صدر کے حکم پر کیریبین میں منشیات بردار کشتی پر حملہ، 3 افراد ہلاک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے اعلان کیا ہے کہ امریکا نے کیریبین سمندر میں ایک اور مبینہ منشیات بردار کشتی کو نشانہ بنا کر تباہ کر دیا، جس میں سوار تین افراد ہلاک ہوگئے۔
امریکی وزیرِ دفاع کے مطابق یہ کارروائی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات پر ہفتے کے روز بین الاقوامی پانیوں میں کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ نشانہ بنائی گئی کشتی امریکی انٹیلی جنس اداروں کی نگرانی میں تھی اور اس کے بارے میں معلومات تھیں کہ وہ منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث ہے۔
پیٹ ہیگسیتھ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ X پر جاری بیان میں کہا کہ “امریکی محکمہ جنگ نے صدر ٹرمپ کی ہدایت پر ایک اور ڈیزگنیٹڈ ٹیررسٹ آرگنائزیشن (DTO) کی منشیات بردار کشتی پر مہلک حملہ کیا۔ کشتی میں سوار تین نر نارکو-دہشت گرد ہلاک ہوئے جبکہ امریکی فورسز محفوظ رہیں۔”
امریکی حکام کے مطابق ستمبر سے اب تک امریکا کی جانب سے منشیات اسمگلنگ کے خلاف 12 سے زائد فضائی حملے کیے جاچکے ہیں، جن میں زیادہ تر کارروائیاں کیریبین اور بحرالکاہل میں کی گئیں۔ ان کارروائیوں میں کم از کم 64 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
دوسری جانب، انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین الاقوامی قانونی ماہرین نے ان حملوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے امریکا کے طرزِ عمل پر شدید تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی پانیوں میں مبینہ طور پر منشیات بردار کشتیوں پر میزائل حملے عالمی قوانین اور انسانی حقوق کے اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ٹرک نے بھی ان حملوں کو “ناقابلِ قبول” قرار دیتے ہوئے آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کے مطابق امریکا کی جانب سے کی جانے والی یہ کارروائیاں “ماورائے عدالت قتل” کے زمرے میں آتی ہیں، لہٰذا ان کا فوری جائزہ لیا جانا چاہیے۔
انسانی حقوق کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ حملے ثبوت یا عدالتی عمل کے بغیر کیے جا رہے ہیں تو انہیں بین الاقوامی سطح پر دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بجائے “ریاستی طاقت کے ناجائز استعمال” کے طور پر دیکھا جائے گا۔