UrduPoint:
2025-11-03@00:53:34 GMT

آئی ایم ایف کے وفد کی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات

اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT

آئی ایم ایف کے وفد کی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 فروری ۔2025 )عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے 6 رکنی وفد نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات کی ہے جس میں چیف جسٹس نے وفد کو عدالتی نظام اور اصلاحات سے متعلق آگاہ کیا ملاقات کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ میں نے آئی ایم ایف کے وفد کو جواب دیا ہے کہ ہم نے آئین کے تحت عدلیہ کی آزادی کا حلف اٹھا رکھا ہے یہ ہمارا کام نہیں ہے کہ آپ کو ساری تفصیلات بتائیں وفد کو نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے ایجنڈے کا بتایا وفد کو بتایا کہ ماتحت عدلیہ کی نگرانی ہائیکورٹ کرتی ہیں.

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہا کہ آئی ایم ایف کے وفد نے کہا معاہدوں کی پاسداری اور پراپرٹی حقوق کے حوالے سے جاننا چاہتے ہیںمیں نے جواب دیا اس پر اصلاحات کر رہے ہیں وفد کو بتایا کہ آپ بہترین وقت پر آئے ہیں آئی ایم ایف وفد کوعدالتی ریفارمز نیشنل جوڈیشل پالیسی سے آگاہ کیا. انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف وفد نے پروٹیکشن آف پراپرٹی رائٹس پر تجاویز دیں میں نے وفد کو بتایا ہم تجویز دیں گے ہائیکورٹس میں جلد سماعت کے لیے بینچز بنائیں گے وفد سے کہا جو آپ کہہ رہے ہیں وہ دو طرفہ ہونا چاہیے وفد نے کہا ہم پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا تحفظ چاہتے ہیں میں نے وفد سے کہا ہمیں عدلیہ کے لیے آرٹیفشل انٹیلی جنس درکار ہوگی.

چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کا خط مل گیا ہے، جس میں سنجیدہ نوعیت کے نکات شامل ہیں انہوں نے بتایا کہ سابق وزیراعظم نے خط کے ساتھ دیگر مواد بھی منسلک کیا ہے،عمران خان آئی جو ہم سے چاہتے ہیں وہ آرٹیکل 184 کی شق 3 سے متعلق ہے میں نے کمیٹی سے کہا کہ اس خط کا جائزہ لے کر فیصلہ کریں پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین کا خط ججز آئینی کمیٹی کو بجھوایا ہے کمیٹی طے کرے گی یہ معاملہ آرٹیکل 184 شق 3 کے تحت آتا ہے اسے آئینی بینچ نے ہی دیکھنا ہے.

انہوں نے کہاکہ ہم نے حکومت اور اپوزیشن دونوں سے عدالتی اصلاحات کے لیے ایجنڈا مانگا ہے عمران خان کے خط کے مندرجات سنجیدہ نوعیت کے ہیں آئینی بینچ کمیٹی خط پر فیصلہ کرے گی ججز پینک کر جاتے ہیں شائد انکو اعتبار نہیں رہا اس میں قصور میرا ہے، خط لکھنے والے ججز کو انتظار کرنا چاہیے تھا ہمیں چیزوں کو مکس نہیں حل کرنا ہے ہمیں سسٹم پر اعتبار کرنا ہوگا.

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ مجھے وزیراعظم کا خط بھی آیا ہے تاہم وزیراعظم کو اٹارنی جنرل کے ذریعے سلام کا جواب بھجواتے ہوئے پیغام دیا کہ خط کا جواب نہیں دوں گا میں نے وزیراعظم صاحب کو بذریعہ اٹارنی جنرل کہا اپنی ٹیم کے ساتھ آئیں انہوں نے کہا کہ ہم نے قائد خزب اختلاف سے بھی بڑی مشکل سے رابطہ کیا وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کو سپریم کورٹ مدعو کیا ہے ہم نے حکومت اور اپوزیشن دونوں سے عدالتی اصلاحات کے لیے ایجنڈا مانگا ہے پاکستان ہم سب کا ملک ہے.

چیف جسٹس سے ملاقات کے دوران صحافیوں نے سوال کیا کہ عمران خان کے خط کو ججز آئینی کمیٹی کو بھیجنے کے لیے کن وجوہات یا اصولوں کو مدنظر رکھا گیااور وہ عدلیہ میں اختلافات کو ختم کرنے کے لیے کیا اقدامات کریں گے؟جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ خط لکھنے والی ججز کی پرانی چیزیں چل رہی ہیں انہیں ٹھیک ہونے میں وقت لگے گا پرانی چیزیں ہیں آہستہ آہستہ سب ٹھیک ہو جائے گا خط لکھنے والے ججز کی وجہ سے ایک اہل جج سپریم کورٹ کا حصہ بننے سے رہ گیا چیف جسٹس کو لکھا جانیوالا خط مجھے ملنے سے پہلے میڈیا کو پہنچ جاتا ہے.

جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ میں نے ججز سے کہا ہے سسٹم کو چلنے دیں سسٹم کو نہ روکیں میں نے کہا مجھے ججز لانے دیں چیف جسٹس نے کہا کہ میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کو سپریم کورٹ میں لانے کا حامی ہوں میرے بھائی ججز جو کارپوریٹ مقدمات کرتے تھے وہ آج کل مقدمات ہی نہیں سن رہے جب وقت آئے گا جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا نام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے لیے زیر غور ہو گا.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے چیف جسٹس نے کہا کہ آئی ایم ایف جسٹس یحیی انہوں نے وفد کو وفد نے سے کہا کے لیے

پڑھیں:

پارا چنار حملہ کیس: راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ کی جسٹس مسرت ہلالی نے پارا چنار حملہ کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق پارا چنار قافلے پر حملے کے دوران گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت سپریم کورٹ میں جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس صلاح الدین پنہور پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے سماعت کی۔

دورانِ سماعت سی ٹی ڈی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ واقعے میں 37 افراد جاں بحق ، 88 افراد زخمی ہوئے ہیں، جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ اس واقعہ میں ایک ہی بندے کی شناخت ہوئی ہے کیا ؟ جو حملہ کرنے پہاڑوں سے آئے تھے، ان میں سے کوئی گرفتار نہیں ہوا؟

کسی بھی بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، ڈی جی آئی ایس پی آر

وکیل نے جواب دیا کہ ان میں سے 9 لوگوں کی ضمانت سپریم کورٹ نے خارج کی ہے، جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ اب کیا صورت حال ہے، راستے کھل گئے ہیں ؟ ، جس پر وکیل نے بتایا کہ صبح 9 بجے سے دن 2 بجے تک راستے کھلے رہتے ہیں۔

جسٹس مسرت ہلالی نے سی ٹی ڈی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، آپ اپنا دشمن پہچانیں، صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں۔

بعد ازاں عدالت نے ملزم کو وکیل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
 

مزید :

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل
  • گورنر خیبرپختونخوا سے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی ملاقات،‘متحد ہو کر صوبے کو پرامن بنائیں گے’
  • پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
  • نئی گاج ڈیم کی تعمیر کا کیس،کمپنی کے نمائندے آئندہ سماعت پر طلب
  • توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ،عدالت عظمیٰ
  • عمران، بشریٰ کو سزا سنانے والے جج کی تعیناتی کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر
  • بلوچستان ہائیکورٹ میں 2 ایڈیشنل ججز کی تقرری کے لیے نامزدگیاں طلب
  • سپریم کورٹ: پاراچنار حملہ کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی
  • پارا چنار حملہ کیس: راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
  • خیبرپختونخوا میں کسی قسم کی کوئی تقسیم نہیں، ہم سب ایک پیج پر ہیں: سہیل آفریدی