دہلی کانگریس صدر نے اس موقع سے کہا کہ نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر محکمہ ریلوے کی بدانتظامی کیوجہ سے لوگوں کی موت ہوئی جس کیلئے براہ راست محکمہ ریلوے ذمہ دار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر دیویندر یادو کی ہدایات کے مطابق آج دہلی کانگریس کے قانونی اور محکمہ انسانی حقوق کے ایک وفد نے قومی انسانی حقوق کمیشن سے ملاقات کی۔ کانگریس وفد نے 15 فروری کو نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر ریلوے کی بدانتظامی کی وجہ سے مچی بھگدڑ میں مرنے والے لوگوں کی شکایت کے حوالے سے ایک میمورنڈم پیش کیا۔ میمورنڈم میں اس افسوسناک حادثے کی تحقیقات کے لئے کمیٹی کی تشکیل اور ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ وفد کی سربراہی دہلی کانگریس کے قانونی اور محکمہ انسانی حقوق کے چیئرمین ایڈوکیٹ سنیل کمار نے کیا۔ وفد کے دیگر ممبران میں راجیش گرگ چیئرمین بوتھ منیجمنٹ، ایڈووکیٹ ساجد چودھری، ایڈووکیٹ شیخ عمران عالم، ایڈووکیٹ نشکرش گپتا، ایڈووکیٹ میگھا سہرا، ایڈوکیٹ بابر، ایڈوکیٹ پرتاپ سنگھ، ایڈوکیٹ دیپک پائلٹ اور لا طالب علم کارتکیہ گرگ شامل تھے۔

دہلی کانگریس صدر نے اس موقع سے کہا کہ نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر محکمہ ریلوے کی بدانتظامی کی وجہ سے لوگوں کی موت ہوئی جس کے لئے براہ راست محکمہ ریلوے ذمہ دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں اس طرح کی بھگڈر نہ مچے اس کے لئے ریلوے گائڈ لائنز جاری کریں، تاکہ دہلی اور دیگر ریاستوں سے کمبھ جانے والوں کی جان بچائی جا سکے۔ علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ کمبھ میں بدانتظامی کی وجہ سے 29 جنوری کو بھی پریاگ راج میں بھگڈر مچنے کی وجہ سے 35-40 لوگوں کی موت ہوئی تھی، لیکن مرکزی اور ریاستی حکومتوں نے اس پر کوئی حساسیت کا مظاہرہ نہیں کیا۔

دیویندر یادو نے آگے کہا کہ 144 سال بعد مقدس کمبھ میں کروڑوں ہندوستانیوں کی عقیدت ہے کہ وہ گنگا سماگم میں ڈبکی لگائے، جس کے لئے مرکزی حکومت سمیت ریاستی حکومت بھی لوگوں کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے لیکن لوگوں کے لئے نہ تو ریاستوں کے ریلوے اسٹیشنوں، بس اڈوں اور آمد و رفت کا کوئی نظام ہے اور نہ ہی کمبھ کی جگہ کو عام لوگوں کے لئے منظم کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں انہوں نے کہا جب مرکزی حکومت اور اترپردیش کی حکومت کمبھ میں کروڑوں لوگوں کے ڈبکی لگانے کا کریڈٹ لے رہی ہے تب کمبھ میں یا کمبھ کے لئے جانے والے لوگوں کی موت کے لئے بھی بی جے پی کی مرکزی حکومت کو ذمہ داری لینی چاہیئے۔ دیویندر یادو نے کہا کہ صرف نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر فی گھنٹہ 1500 ٹکٹ فروخت کی جا رہی ہے، ٹرینوں میں دری، ریلوے کی آمد و رفت میں سدھار کئے جائیں، تاکہ کمبھ جانے والے عقیدت مندوں کو پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر بدانتظامی کی دہلی کانگریس لوگوں کی موت محکمہ ریلوے کی وجہ سے ریلوے کی کے لئے نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

امریکی کانگریس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ذمہ دار پاکستانی حکام پر پابندیوں کا بل

واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 )امریکی کانگریس میں اکثریتی جماعت ریپبلکن کے قانون سازوں کی جانب سے ڈیموکریٹ اراکین کی مددسے پاکستان فریڈم اینڈ اکاﺅنٹیبلٹی ایکٹ (H.R. 5271) متعارف کرا دیا گیاہے جس کا مقصد ان پاکستانی حکام پر پابندیاں عائد کرنا ہے جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جمہوریت کو کمزور کرنے والے اقدامات کے ذمہ دار ہیں.

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق یہ بل ہاﺅ س سب کمیٹی برائے جنوبی اور وسطی ایشیا کے چیئرمین اور مشی گن سے ریپبلکن پارٹی کے رکن بل ہوی زینگا اور کیلیفورنیا سے ڈیموکریٹ رہنما سڈنی کاملاگر ڈو نے مشترکہ طور پر پیش کیا دیگر معاون اراکین میں ریپبلکن جان مولینار، ڈیموکریٹ جولی جانسن اور ریپبلکن جیفرسن شریو شامل ہیں شریک اسپانسرز میں ریپبلکن رِچ میکورمک، ریپبلکن جیک برگمین، ڈیموکریٹ واکین کاسترو اور ریپبلکن مائیک لاولر شامل ہیں.

یہ بل امریکی صدر کو اختیار دیتا ہے کہ وہ گلوبل میگنیٹسکی ہیومن رائٹس اکاﺅنٹیبلٹی ایکٹ کے تحت پابندیاں عائد کریں یہ قانون واشنگٹن کو ایسے افراد کو نشانہ بنانے کا حق دیتا ہے جو سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں یا بدعنوانی کے مرتکب ہوں اس صورت میں یہ پاکستان کی حکومت، فوج یا سیکیورٹی فورسز کے موجودہ یا سابقہ اعلی حکام پر لاگو ہوگا.

قانون سازی میں امریکا کی جانب سے پاکستان میں آزاد اور منصفانہ انتخابات کے لیے حمایت کو دوبارہ اجاگر کیا گیا اور جمہوری اداروں اور انسانی حقوق کے تحفظ پر زور دیا گیا ہے یہ بل ہاﺅس ریزولوشن 901 (H.Res. 901) پر مبنی ہے جو جون 2024 میں بھاری 2 جماعتی حمایت کے ساتھ منظور کیا گیا تھا اس قرارداد میں پاکستان میں جمہوریت کے لیے بھرپور حمایت کا اظہار کیا گیا تھا آزاد اور منصفانہ انتخابات کے تحفظ پر زور دیا گیا تھا اور امریکی انتظامیہ پر زور دیا گیا تھا کہ وہ پاکستانی حکومت کے ساتھ انسانی حقوق، قانون کی حکمرانی اور آزادی اظہار کو یقینی بنانے کے لئے رابطہ رکھے.

نئے قانون پر بات کرتے ہوئے کانگریس مین ہوی زینگا نے کہا کہ امریکا ایسی صورت حال میں خاموش تماشائی نہیں بنے گا کہ جب وہ افراد جو پاکستان کی حکومت، فوج یا سیکیورٹی فورسز میں خدمات انجام دے رہے ہیں یا دے چکے ہیں، کھلم کھلا انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کریں یا انہیں نظرانداز کریں رپورٹ کے مطابق پاکستان فریڈم اینڈ اکانٹیبلٹی ایکٹ ایک دو جماعتی اقدام ہے، جس کا مقصد پاکستان کے عوام کا تحفظ کرنا ہے، برے عناصر کو جوابدہ بنانا ہے اور یہ یقینی بنانا ہے کہ نہ تو جمہوری عمل اور نہ ہی آزادی اظہار کو دبایا جائے.

رکن کانگریس کاملاگر ڈو نے زور دیا کہ جمہوریت کا فروغ اور انسانی حقوق کا تحفظ امریکی خارجہ پالیسی کے بنیادی اصول ہیں اور انہیں پاکستان سے متعلق حکومتی پالیسی میں مرکزی حیثیت حاصل رہنی چاہیے، ایسے وقت میں جب جمہوری اقدار کمزور ہو رہی ہیں اور دنیا عدم استحکام کا شکار ہے، امریکا کو ان اقدار کا دفاع گھر اور باہر دونوں جگہ کرنا ہوگا اور ان لوگوں کو جوابدہ بنانا ہوگا جو انہیں نقصان پہنچاتے ہیں.

ٹیکساس سے ڈیموکریٹ رہنما جولی جانسن نے کہا کہ جب ہم ان حکام کو جوابدہ ٹھہراتے ہیں جو آزاد اور منصفانہ انتخابات کو کمزور کرتے ہیں یا سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرتے ہیں تو ہم ایک مضبوط پیغام دیتے ہیں جو لوگ جمہوریت پر حملہ کریں گے انہیں نتائج بھگتنا ہوں گے اور وہ عالمی سطح پر محفوظ پناہ گاہ نہیں پا سکیں گے . پاکستانی نژاد امریکی ایڈووکیسی گروپس نے فریڈم اینڈ اکانٹیبلٹی بل اور H.Res.

901 کے لیے بھرپور کردار ادا کیا ہے پاکستانی امریکن پبلک افیئرز کمیٹی کے سابق صدر اسد ملک نے کہا کہ یہ قانون پاکستان کے عوام کو بااختیار بناتا ہے اور یقینی بناتا ہے کہ انسانی حقوق، آزادی اظہار اور جمہوریت کو پامال کرنے والے جوابدہ ہوں اور ان پر مناسب نتائج لاگو ہوں. فرسٹ پاکستان گلوبل کے ڈاکٹر ملک عثمان نے کہا کہ یہ پاکستانی ڈائسپورا کی کانگریس میں مسلسل وکالت اور کمیونٹیز میں گراس روٹس مہم کا ثبوت ہے، یہ تاریخی بل 25 کروڑ پاکستانی عوام کے ساتھ جمہوریت، انسانی حقوق اور تمام سیاسی قیدیوں، بشمول عمران خان کی رہائی کے لیے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونے اور حقیقی آزادی کی طرف ایک بڑا قدم ہے.

بل مزید جائزے کے لئے ہاﺅس کی خارجہ امور اور عدلیہ کمیٹیوں کو بھیج دیا گیا ہے، مبصرین کا کہنا ہے کہ دو جماعتی حمایت اور H.Res. 901 کے ساتھ اس کی ہم آہنگی سے اس کے کانگریس میں آگے بڑھنے کے امکانات زیادہ ہیں اسد ملک نے کہا کہ یہ صرف ایک بل نہیں ہے یہ اس بات کی تصدیق ہے کہ امریکی کانگریس سن رہی ہے اور پاکستانی امریکن اس وقت تک جدوجہد جاری رکھیں گے، جب تک پاکستان میں عمران خان اور تمام سیاسی قیدی آزاد، جمہوریت اور انسانی حقوق بحال نہیں ہو جاتے اکاﺅنٹیبلٹی بل کے ذریعے امریکا ایک بار پھر پاکستان میں جمہوریت، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کےلئے اپنی طویل مدتی حمایت کا اعادہ کرتا ہے اور ان افراد کو جوابدہ بناتا ہے جو ان اقدار کو خطرے میں ڈالتے ہیں. 

متعلقہ مضامین

  • کلاسیکی غلاموں کی تشویش
  • سوشل میڈیا اکاؤنٹس ہینڈلنگ کا معاملہ، عمران خان کا شامل تفتیش ہونے سے انکار
  • رینالہ خورد میں ہونے والا ٹرین حادثہ، تحقیقات میں اہم انکشافات
  • کانگریس اور مسلم لیگ کو ایک جیسا مان کر کمیونسٹوں نے غلطی کی تھی، پروفیسر عرفان حبیب
  • بہار کے بعد اب دہلی میں بھی ایس آئی آر ہوگا، الیکشن کمیشن تیاریوں میں مصروف
  • بی جے پی حکومت میں خواتین کا تحفظ مذاق بن چکا ہے، کانگریس
  • مودی سرکار نے مذموم سیاسی ایجنڈے کیلیے اپنی فوج کو پروپیگنڈے کا ہتھیار بنا دیا
  • سی پیک کے تحت چلنے والے پراجیکٹ ایس ۔کے ۔ ہائیدروپاور اسٹیشن کے کمرشل آپریشن کا ایک سال
  • آتشزدگی کے باعث اسرائیلی ریلوے اسٹیشن ایک بار پھر تعطل کا شکار
  • امریکی کانگریس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ذمہ دار پاکستانی حکام پر پابندیوں کا بل