اے این ایف کا کریک ڈاؤن، 3 کروڑ سے زائد کی منشیات برآمد
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
اینٹی نارکوٹکس فورس ( اے این ایف) نے مختلف کارروائیوں میں 4 ملزمان کو گرفتار کرلیا جبکہ 3 کروڑ سے زائد مالیت کی منشیات برآمد کرلیں۔
ترجمان اے این ایف کے مطابق مختلف شہروں میں کارروائیوں کے دوران 3 کروڑ سے زائد مالیت کی 150 کلو گرام منشیات برآمد کی گئیں۔ بلیلی روڈ کوئٹہ کے قریب ملزم سے 2 کلو آئس برآمد ہوئی۔ گرفتار ملزم نے تعلیمی اداروں کے طلباء کو منشیات فروخت کرنے کا اعتراف کیا۔
مزید پڑھیں: آسٹریلیا بھیجے جانے والے پارسل سے ایک کلو آئس برآمد
لاہور میں کوریئر آفس کے ذریعے برطانیہ بھیجے جانے والے پارسل سے 785 گرام ہیروئن برآمد کر کے ملزم کو گرفتارکرلیا گیا۔ شیخوپورہ میں خانقاہ ڈوگراں انٹرچینج کے قریب گاڑی سے 111.
کوسٹل لائن پسنی سے 20 کلو چرس برآمد ہوئی جبکہ پشاور میں واقع کوریئر آفس میں 6 مشکوک پارسلز سے مجموعی طور پر 2.820 کلو چرس، 200 گرام آئس اور 120 ایکسٹیسی گولیاں برآمد کی گئیں۔ مذکورہ پارسلز اسلام آباد، قصور، گوجرانوالہ اور جہلم بھیجے جانے تھے۔
فرقان آباد کراچی سے واٹر ٹینک میں چھپائی گئی 5.4 کلو چرس برآمد ہوئی۔ اقبال شہید ٹول پلازہ اٹک کے قریب گاڑی کے خفیہ خانوں سے 2.4 کلو چرس برآمد کرکے ملزم کو گرفتارکر لیا گیا۔ گرفتار ملزمان کے خلاف انسداد منشیات ایکٹ کے تحت مقدمات درج کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کلو چرس برآمد
پڑھیں:
بتایاجائے کس نے چینی برآمد کرنے کی اجازت دی، کس کس نے برآمد کی؟.پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 جولائی ۔2025 )پارلیمنٹ کی پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے شوگر ملز مالکان کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ بتایاجائے کس نے چینی برآمد کرنے کی اجازت دی،کس کس نے برآمد کی، یہ بھی بتایا جائے کہ کس کس ملک کو چینی برآمد کی گئی تھی. پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی زیر صدارت منعقد ہوا، کمیٹی کو ملک چینی کی قیمتوں پر بریفنگ دی گئی رکن کمیٹی معین پیرزادہ نے کہاکہ شوگر مافیا صوبائی حکومتوں کے بس میں نہیں ہے، کیا مراد علی شاہ یا مریم نواز کے پاس اس مافیا کے خلاف کارروائی کرنے کا اختیار ہے؟ شوگر ایڈوائزری بورڈ میں تمام مال بیچنے والے موجود ہیں لیکن صارفین کی کوئی نمائندگی نہیں ہے. یاد رہے کہ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی نے گزشتہ ہفتے حکومتی فیصلے کی روشنی میں چینی کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ کی منظوری پر ایف بی آر کے نوٹیفیکیشن کا نوٹس لیتے ہوئے ایس آر او پر وضاحت کے لیے چیئرمین ایف بی آر کو آج طلب کیا تھا چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے آج پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی میں پیش ہوکر انکشاف کیا کہ 5لاکھ ٹن چینی کی درآمد کیلئے کابینہ کی ہدایت پر 4 قسم کے ٹیکسوں میں کمی کی گئی، مختلف ٹیکسز کو 18 فیصد سے کم کرکے 0.2 فیصد پر لایا گیا. سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی نے کمیٹی کو بتایا کہ سیزن کے آغاز میں 1.3 ملین ٹن چینی کا ذخیرہ موجود تھا، چینی برآمد کرنے کی اجازت کاشتکاروں کو تحفظ دینے کے لیے دی گئی تھی، سیکرٹری فوڈ سیکورٹی کے ریمارکس پر کمیٹی کے ارکان نے تشویش کا اظہار کیا. چیئرمین پی اے سی جنید اکبر نے کہا کہ چند شوگر ملز مالکان کو ارب پتی بنانے کے لیے پہلے چینی برآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی، پی اے سی نے چینی کا معاملہ آئندہ ہفتے تک موخر کر دیا واضح رہے کہ فاقی کابینہ نے شوگر ملز مالکان کی جانب سے 21 نومبر 2024 سے پیداوار شروع کرنے کی شرط پر مزید 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی منظوری دی تھی بعدازاں ملک بھر میں چینی کی قیمتوں میں اضافے کے بعد حکومت نے گزشتہ ماہ 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم حکومت کو 50 ہزار ٹن چینی درآمد کرنے کے عالمی ٹینڈر پر کوئی بولی موصول نہیں ہوئی ہے. علاوہ ازیں پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی نے آڈٹ رپورٹ 24-2023 میں فنانس ڈویژن سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا، فراڈ پر مبنی سرگرمیوں میں ملوث کمپنی کو قرضہ دینے کی وجہ سے 23 ارب روپے کے نقصان کا معاملہ بھی اجلاس بھی زیر غور آیا. آڈٹ حکام نے بتایا کہ نیشنل بینک نے حیسکول پٹرولیم لمیٹڈ کا معاشی تجزیہ کیے بغیر یہ قرضہ دیا، سینیٹر افنان اللہ نے فنانس ڈویژن کے حکام سے سوال کیا کہ آپ بتائیں 23 ارب روپے کہاں گئے، سید نوید قمر نے کہاکہ آپ کو ذمہ داروں کا تعین کرنا ہوگا۔(جاری ہے)
ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ ایف آئی آر کے اندر 32 ملزمان کے نام تھے، اس میں کچھ بینکرز کا کردار بھی تھا، صدر نیشنل بینک نے بتایا کہ 2 ارب روپے ہمیں وصول ہوچکے ہیں، جنہوں نے جرم کیا وہ چھوٹ گئے جبکہ نیشنل بینک کے لوگ ایف آئی اے کے پاس ہیں۔ایف آئی اے حکام نے عدالت کو بتایا کہ حیسکول کے 12 میں سے 7 بندوں کا کوئی کردار نہیں تھا،2 افراد کو عدالت نے چھوٹ دی جبکہ 5 افراد کا کیس ابھی ختم نہیں ہوا، پی اے سی نے معاملہ عدالت میں ہونے کی وجہ موخر کردیا.