پوٹن اپنی بیماری کے باعث جلد مرجائیں گے پھر جنگ ختم ہوجائے گی؛ یوکرینی صدر
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے بیمار ہونے کی خبروں کے دوران یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے بڑا انکشاف کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یوکرینی صدر نے اپنے بیان میں روسی صدر کی طبعی موت کی پیشن گوئی کی ہے۔
ولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ روسی صدر جلد مرجائیں گے اور اس کے ساتھ ہی یوکرین جنگ ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائے گی۔
یوکرینی نے صدر نے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کو خبردار کیا کہ روس کی مدد کرنے سے گریز کریں۔
صدر زیلنسکی نے یورپی ممالک اور اپنے اتحادی ممالک پر زور دیا کہ پوٹن پر دباؤ برقرار رکھیں اور روس کو عالمی تنہائی سے باہر نکلنے میں مدد نہ کریں۔
خیال رہے کہ یوکرینی صدر زیلنسکی کا روسی صدر کی موت کے حوالے سے بیان اُس وقت سامنے آیا ہے جب پوٹن کی صحت سے متعلق متضاد اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
روس نے مغربی پابندیوں سے بچنے کے لیے لین دین بارٹر ڈیل پر کرنا شروع کردیا
یوکرین جنگ کے بعد مغربی ممالک کی سخت پابندیوں نے روس کی معیشت کو نئے راستے تلاش کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ اب روس نے ایک پرانے طریقے ’بارٹر ٹریڈ‘، یعنی چیز کے بدلے چیز کے لین دین، کو دوبارہ زندہ کر لیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکا اور یورپ نے روس پر پچیس ہزار سے زائد پابندیاں عائد کیں، جن میں روسی بینکوں کو SWIFT سسٹم سے باہر کرنا بھی شامل ہے۔ اس کے نتیجے میں ڈالر اور یورو میں لین دین مشکل ہو گیا۔ خاص طور پر چینی بینک ’سیکنڈری پابندیوں‘ کے خوف سے روس سے براہِ راست ادائیگی لینے سے گریز کرتے ہیں۔ اسی وجہ سے روسی کمپنیاں اب سامان کے بدلے سامان لینا شروع کر چکی ہیں۔
روس کی وزارتِ معیشت نے 2024 میں ایک چودہ صفحات پر مشتمل گائیڈ جاری کی جس میں بیرونی تجارت کے لیے بارٹر استعمال کرنے کی تفصیلات بتائی گئیں۔ اس گائیڈ میں یہاں تک تجویز دی گئی کہ ایک خصوصی بارٹر ایکسچینج پلیٹ فارم قائم کیا جائے تاکہ کمپنیاں باضابطہ طور پر اس نظام سے فائدہ اٹھا سکیں۔
رائٹرز کے مطابق اب تک کم از کم آٹھ سودے سامنے آئے ہیں جن میں بارٹر استعمال ہوا۔ ایک معاہدے میں چینی کاروں کے بدلے روسی گندم دی گئی۔ دوسرے معاملات میں فلیکس سیڈز کے بدلے گھریلو سامان اور تعمیراتی میٹریل ملا۔ کچھ سودوں میں دھاتوں کے بدلے مشینیں اور خدمات فراہم کی گئیں، جبکہ ایک معاہدہ پاکستان کے ساتھ بھی ہوا۔ ان میں سے ایک سودے کی مالیت تقریباً ایک لاکھ ڈالر کے لگ بھگ تھی۔
روس کے مرکزی بینک اور کسٹم ڈیپارٹمنٹ کے اعداد و شمار میں فرق بڑھ رہا ہے، جو بارٹر ٹریڈ کے پھیلنے کی نشاندہی کرتا ہے۔ صرف 2024 کے پہلے چھ ماہ میں یہ فرق سات ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔ جنوری سے جولائی کے دوران روس کی تجارتی سرپلس بھی چودہ فیصد کم ہو کر 77.2 ارب ڈالر رہ گئی۔
یہ صورتحال روس کی معیشت میں 1990 کی دہائی کی یاد تازہ کر دیتی ہے، جب سوویت یونین کے خاتمے کے بعد نقدی کی کمی اور مہنگائی کے باعث بیشتر لین دین بارٹر پر کیا جاتا تھا۔ اس وقت یہ نظام افراتفری کا باعث بنا اور کئی لوگوں نے اس میں دھوکے سے اربوں کمائے۔ آج حالات مختلف ہیں، سرمایہ موجود ہے لیکن بارٹر کی واپسی کی اصل وجہ مغربی پابندیوں کا دباؤ ہے۔
بارٹر کے ساتھ ساتھ روسی کمپنیاں اور تاجر دیگر متبادل راستے بھی استعمال کر رہے ہیں۔ کچھ کرپٹو کرنسی کا سہارا لیتے ہیں، کچھ نقدی یا مختلف بینک اکاؤنٹس کے ذریعے ادائیگیاں کرتے ہیں۔ روسی سرکاری بینک VTB بھی شنگھائی میں اپنی برانچ کے ذریعے کچھ لین دین سنبھالتا ہے۔
ماہرین کے مطابق بارٹر ٹریڈ میں اضافہ ”ڈی ڈالرائزیشن“ اور پابندیوں کا براہِ راست نتیجہ ہے۔ روسی کاروبار بیک وقت دس سے پندرہ مختلف ادائیگی کے طریقے استعمال کر رہے ہیں تاکہ تجارت کو جاری رکھا جا سکے۔
Post Views: 6