مجھے جتوانے پر آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں، ٹرمپ کا فطار ڈنر سے خطاب
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ نے بھی امریکی صدر کے دیے گئے افطار ڈنر میں شرکت کی۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افطار ڈنر کا اہتمام کیا گیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ نے بھی امریکی صدر کے دیے گئے افطار ڈنر میں شرکت کی۔ رپورٹ کے مطابق افطار ڈنر کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسلم ووٹرز سے اظہار تشکر کیا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مسلم کمیونٹی کے ساتھ کیے گیے وعدے پورے کررہے ہیں۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے لیے بھرپور سفارتی کوششیں جاری ہیں۔ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ ہم دنیا میں امن چاہتے ہیں۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ مجھے منتخب کرنے پر آپ کا شکریہ، میں آپ کے ساتھ کھڑا رہوں گا۔ ٹرمپ نے کہا کہ افطار کی یہ روایت خوشیاں بانٹنے اور امن کا پیغام دیتی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہنا تھا کہ امریکی صدر افطار ڈنر
پڑھیں:
صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا میں اِس وقت ایسا بہت کچھ ہو رہا ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔ امریکا کو صحافتی آزادی کے علم برداروں میں نمایاں سمجھا جاتا ہے۔ امریکی ادارے دنیا بھر میں صحافتی آزادی جانچتے رہتے ہیں مگر خود امریکا میں اس حوالے سے جو کچھ ہو رہا ہے وہ شرم ناک ہے۔
امریکی میڈیا گروپ اے بی سی کے رپورٹر ٹیری مورن کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اُن کے معاون اسٹیفن ملر کو اول درجے کے نفرت پھیلانے والے قرار دینے کی پاداش میں معطل کردیا گیا ہے۔ ٹیری مورن نے ایک ایک ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ امریکی صدر جو کچھ کر رہے ہیں اُس کے نتیجے میں امریکا اور امریکا سے باہر نفرت پھیل رہی ہے۔ ایسی کیفیت کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔
ٹیری مورن نے جو کچھ کہا وہ امریکا میں کسی بھی سطح پر حیرت انگیز نہیں۔ حکومتی شخصیات پر غیر معمولی تنقید امریکی صحافت کا طرہ امتیاز رہی ہے۔ ڈیموکریٹس پر بہت زیادہ تنقید کی جاتی رہی ہے مگر اُنہوں نے کبھی اِس نوعیت کے اقدامات نہیں کیے۔ سابق صدر جو بائیڈن پر غیر معمولی تنقید کی جاتی رہی مگر اُنہوں نے کسی بھی بات کو پرسنل نہیں لیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا مزاج بہت الگ، بلکہ بگڑا ہوا ہے۔ وہ امریکی معاشرے اور ثقافت کی بنیادیں ہلانے والے اقدامات کر رہے ہیں۔ میڈیا کو دباؤ رکھنا بھی اُن کے مزاج اور پالیسیوں کا حصہ ہے۔
ٹیری مورن کے خلاف کی جانے والی کارروائی پر امریکا میں میڈیا کے ادارے جُزبُز ہیں۔ اُن کا استدلال ہے کہ اِس نوعیت کے اقدامات سے ٹرمپ انتظامیہ میڈیا کے اداروں کو دباؤ میں رکھنے کی کوشش کر رہی ہے مگر یہ سب کچھ برداشت نہیں کیا جائے گا اور شہری آزادیوں کے تحفظ کے علم بردار اداروں اور تنظیموں کے پلیٹ فارم سے شدید احتجاج کیا جائے گا۔