WE News:
2025-06-09@09:30:32 GMT

خواتین عید الفطر کی تیاریوں سے مایوس کیوں؟

اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT

خواتین عید الفطر کی تیاریوں سے مایوس کیوں؟

رمضان کے آخری ایام میں عید کی تیاریوں کا آغاز ہو چکا ہے۔ بازاروں میں خواتین کی بڑی تعداد عید کی تیاریاں کرتے ہوئے دکھائی دیتی ہے۔ لیکن ان میں سے بہت سی خواتین کا کہنا ہے کہ ہر چیز بہت زیادہ مہنگی ہو چکی ہے جس کی وجہ سے عید کی تیاری کرنا بہت مشکل ہورہا ہے۔ دوسری طرف دکانداروں کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی شرح میں اضافے کے ساتھ ہر چیز کی قیمت بھی بڑھ جاتی ہے، اس میں ان کا کوئی قصور نہیں ہے۔

واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے مہنگائی کی شرح میں کمی کے دعوے کیے جاتے ہیں۔ وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق فروری 2025 میں افراط زر کی شرح 1.

5 فیصد رہی۔ لیکن اس کے باوجود عوام کی جیب پر اس کا کوئی خاص اثر نہیں پڑا۔

اسلام آباد کی رہائشی فائزہ خان کہتی ہیں کہ عید کی شاپنگ ہر سال مشکل ہوتی جا رہی ہے۔ برانڈز سے خریداری تو دور کی بات عام مارکیٹوں سے خریداری کرنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔

’گزشتہ برس کے مقابلے میں ہر چیز 200 سے 500 روپے تک بڑھ چکی ہے۔ بچوں یا بڑوں کی کوئی بھی ایسی چیز نہیں جو مناسب قیمت پر فروخت ہو رہی ہو۔ جو چیزیں سستی ہیں، ان کی کوالٹی ایسی ہے جو ان پیسوں کو بالکل بھی جسٹیفائی نہیں کرتی۔ ‘

’لیکن اس سب کچھ کے باوجود خاص طور پر بچوں کے لیے بجٹ نکالنا پڑتا ہے کیونکہ عید بچوں کی ہوتی ہے۔ اب سال میں 2 ہی عیدیں آتی ہیں۔ والدین کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ وہ بچوں کو بالکل بھی مایوس نہ کریں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ مہنگائی کے سبب وہ اپنی عید کی خریداری کا ارادہ تو نہیں رکھتیں کیونکہ عید پر گروسری اور بچوں کی تیاری ہی ہو جائے تو بڑی بات ہے۔

یہ بھی پڑھیےمیٹھی عید پر ملک بھر میں کون سے خاص پکوان روایت سے جڑے ہیں

کرن فاطمہ کا تعلق راولپنڈی سے ہے۔ عید کی تیاریوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ عید کے کپڑوں کے لیے بازار کے بہت چکر لگائے مگر تمام برانڈز کے کپڑوں اور جوتوں کی قیمتیں قوت خرید سے باہر ہو چکی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ پہلے 5 ہزار روپے تک کس بھی برانڈ کا سوٹ آرام سے مل جایا کرتا تھا، لیکن اب تو 5 ہزار روپے میں صرف شرٹ بھی مشکل سے مل رہی ہے۔

’ ٹھیک ہے کہ ملک میں مہنگائی بہت زیادہ بڑھ چکی ہے مگر برانڈڈ کپڑوں کی قیمتیں حد سے زیادہ ہیں۔ ان کپڑوں کے ٹیگ پر لکھی قیمت اس آرٹیکل سے اس قدر زیادہ ہوتی ہے کہ وہ آرٹیکل اس قیمت کے قابل نہیں ہوتا۔ اور مڈل کلاس کے لیے تو اب برانڈڈ کپڑے پہننا نہ ممکن ہو چکا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا  کہ مارکیٹوں میں مسلسل گھومنے پھرنے کے بعد انسٹاگرام پر انہیں ایک ایسا آن لائن اسٹور نظر آیا جس پر پاکستان کے ایک بہت مہنگے اور معروف برانڈ کی کاپیاں موجود تھیں۔ جب اس آن لائن اسٹور کو میں نے مزید ایکسپلور کیا تو اس پر ہو بہو ویسے ہی کپڑے بہت ہی کم قیمت میں دستیاب تھے۔

’ بس وہ دیکھتے ہی میں نے جلدی سے اپنے لیے ایک سوٹ آرڈر کیا جو مجھے پرسوں ہی ڈیلیور ہوا ہے، اور واقعی اس کی کوالٹی بھی بہت اچھی تھی اور اس پر جو کڑھائی ہوئی تھی وہ تو بالکل ویسی ہی تھی۔ وہ جوڑا اس برانڈ کی شاپ پر تقریباً 14 ہزار 500 کا تھا لیکن آن لائن مجھے وہ 5 ہزار 950 کا مل گیا۔‘

مزید پڑھیں عید پر فیملی کے ہمراہ سیاحتی مقامات کی سیر کے دوران کن باتوں کا خیال رکھنا چاہیے؟

اقراء فاروق کا کہنا تھا کہ ملک میں مہنگائی تو شاید کبھی ختم ہی نہیں ہوگی۔ اب شاید ایسا لگتا ہے کہ ہم نے مہنگائی کے ساتھ جینا سیکھ لیا ہے۔ عید ایسا موقع ہے جس کی تیاریاں نہ کی جائیں تو کیا فائدہ۔ کیونکہ میٹھی عید سال میں 1 ہی بار آتی ہے۔ چیزوں کی قیمتیں تو ویسے ہی ہیں بلکہ قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ مگر اس کے باوجود اس تہوار کو تمام مسلمانوں کو جوش و خروش سے منانا چاہیے۔

حکومت اور بزنس کمیونٹی کو چاہیے کہ وہ عید کے موقع پر اشیاء کی قیمتوں میں کمی کرے جیسے پوری دنیا میں کرسمَس وغیرہ کے مواقع پر کمی کی جاتی ہے تاکہ ہر شخص کی استطاعت میں کپڑے، جوتے اور دیگر چیزیں خریدنا ممکن ہو۔ اور یہ درست ہے کہ عید کی تیاریوں کے لیے سستی اور معیاری چیزوں کا انتخاب کرنا اب ایک چیلنج بن چکا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

خواتین عید الفطر

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: خواتین عید الفطر کی تیاریوں کی قیمت لیکن ا کہ عید عید کی کے لیے

پڑھیں:

صوابی، خواتین کے جھگڑے پر 61 سالہ شخص قتل

SWABI:

خیبرپختونخوا کے ضلع صوابی کے علاقے نارنجی میں خواتین کے تنازع پر فائرنگ کر کے 61 سالہ شہری کو قتل کر دیا گیا۔

صوابی کے تھانہ پرمولی میں نارنجی سے تعلق رکھنے والے شہری عبدالرحمان  کی مدعیت میں فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کی گئی۔

ایف آئی آر میں انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ شام اپنے 61 سالہ والد راج محمد، بھتیجے اسماعیل اور چچازاد گل زمان کے ہمراہ اپنے گاؤں نارنجی کے حجرہ بہادر خیل کے مقام پر کھڑا تھا کہ اس دوران شیر عمر خان اور اس کے بھائی تالمین آئے۔

انہوں نے کہا کہ تالمین نے شیر عمر کو فائرنگ کا حکم دیا، جس پر شیر عمر نے اس کے والد راج محمد پر فائرنگ شروع کر دی جس کے نتیجے میں وہ موقع پر جاں بحق ہو گئے۔

مقتول کے بیٹے نے کہا فائرنگ کے بعد ملزمان موقع سے فرار ہو گئے اور ایف آئی آر میں قتل کی وجہ عناد خواتین کا تنازع بیان کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کر سکتا، پانی روکنا اعلانِ جنگ ہوگا، بلاول بھٹو
  • مہنگائی تھمی نہیں؛ اشیا کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے عوام سال بھر پریشان رہے
  • ہمایوں سعید اپنی بیوی کے پاؤں کیوں دباتے ہیں؟ اداکار نے خود انکشاف کردیا
  • ٹرمپ اور ایلون مسک کی دوستی ختم، امریکی صدر کی سخت نتائج کی دھمکی
  • ایران کے خلاف دھمکی آمیز رویہ بے سود کیوں؟
  • بجٹ میں 3 اور 5 مرلہ گھروں کیلئے شرح سود کی سبسڈی پر کام جاری
  • انکار کیوں کیا؟
  • معیشت کی بہتری، مہنگائی پرقابو پانے کے حکومتی دعوے ہوا میں تحلیل ہو رہے ہیں، امیر جماعت اسلامی
  • صوابی، خواتین کے جھگڑے پر 61 سالہ شخص قتل
  • تین سال پہلے کے نرخ اب؟