خواتین عید الفطر کی تیاریوں سے مایوس کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
رمضان کے آخری ایام میں عید کی تیاریوں کا آغاز ہو چکا ہے۔ بازاروں میں خواتین کی بڑی تعداد عید کی تیاریاں کرتے ہوئے دکھائی دیتی ہے۔ لیکن ان میں سے بہت سی خواتین کا کہنا ہے کہ ہر چیز بہت زیادہ مہنگی ہو چکی ہے جس کی وجہ سے عید کی تیاری کرنا بہت مشکل ہورہا ہے۔ دوسری طرف دکانداروں کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی شرح میں اضافے کے ساتھ ہر چیز کی قیمت بھی بڑھ جاتی ہے، اس میں ان کا کوئی قصور نہیں ہے۔
واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے مہنگائی کی شرح میں کمی کے دعوے کیے جاتے ہیں۔ وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق فروری 2025 میں افراط زر کی شرح 1.
اسلام آباد کی رہائشی فائزہ خان کہتی ہیں کہ عید کی شاپنگ ہر سال مشکل ہوتی جا رہی ہے۔ برانڈز سے خریداری تو دور کی بات عام مارکیٹوں سے خریداری کرنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔
’گزشتہ برس کے مقابلے میں ہر چیز 200 سے 500 روپے تک بڑھ چکی ہے۔ بچوں یا بڑوں کی کوئی بھی ایسی چیز نہیں جو مناسب قیمت پر فروخت ہو رہی ہو۔ جو چیزیں سستی ہیں، ان کی کوالٹی ایسی ہے جو ان پیسوں کو بالکل بھی جسٹیفائی نہیں کرتی۔ ‘
’لیکن اس سب کچھ کے باوجود خاص طور پر بچوں کے لیے بجٹ نکالنا پڑتا ہے کیونکہ عید بچوں کی ہوتی ہے۔ اب سال میں 2 ہی عیدیں آتی ہیں۔ والدین کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ وہ بچوں کو بالکل بھی مایوس نہ کریں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ مہنگائی کے سبب وہ اپنی عید کی خریداری کا ارادہ تو نہیں رکھتیں کیونکہ عید پر گروسری اور بچوں کی تیاری ہی ہو جائے تو بڑی بات ہے۔
یہ بھی پڑھیےمیٹھی عید پر ملک بھر میں کون سے خاص پکوان روایت سے جڑے ہیں
کرن فاطمہ کا تعلق راولپنڈی سے ہے۔ عید کی تیاریوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ عید کے کپڑوں کے لیے بازار کے بہت چکر لگائے مگر تمام برانڈز کے کپڑوں اور جوتوں کی قیمتیں قوت خرید سے باہر ہو چکی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ پہلے 5 ہزار روپے تک کس بھی برانڈ کا سوٹ آرام سے مل جایا کرتا تھا، لیکن اب تو 5 ہزار روپے میں صرف شرٹ بھی مشکل سے مل رہی ہے۔
’ ٹھیک ہے کہ ملک میں مہنگائی بہت زیادہ بڑھ چکی ہے مگر برانڈڈ کپڑوں کی قیمتیں حد سے زیادہ ہیں۔ ان کپڑوں کے ٹیگ پر لکھی قیمت اس آرٹیکل سے اس قدر زیادہ ہوتی ہے کہ وہ آرٹیکل اس قیمت کے قابل نہیں ہوتا۔ اور مڈل کلاس کے لیے تو اب برانڈڈ کپڑے پہننا نہ ممکن ہو چکا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ مارکیٹوں میں مسلسل گھومنے پھرنے کے بعد انسٹاگرام پر انہیں ایک ایسا آن لائن اسٹور نظر آیا جس پر پاکستان کے ایک بہت مہنگے اور معروف برانڈ کی کاپیاں موجود تھیں۔ جب اس آن لائن اسٹور کو میں نے مزید ایکسپلور کیا تو اس پر ہو بہو ویسے ہی کپڑے بہت ہی کم قیمت میں دستیاب تھے۔
’ بس وہ دیکھتے ہی میں نے جلدی سے اپنے لیے ایک سوٹ آرڈر کیا جو مجھے پرسوں ہی ڈیلیور ہوا ہے، اور واقعی اس کی کوالٹی بھی بہت اچھی تھی اور اس پر جو کڑھائی ہوئی تھی وہ تو بالکل ویسی ہی تھی۔ وہ جوڑا اس برانڈ کی شاپ پر تقریباً 14 ہزار 500 کا تھا لیکن آن لائن مجھے وہ 5 ہزار 950 کا مل گیا۔‘
مزید پڑھیں عید پر فیملی کے ہمراہ سیاحتی مقامات کی سیر کے دوران کن باتوں کا خیال رکھنا چاہیے؟
اقراء فاروق کا کہنا تھا کہ ملک میں مہنگائی تو شاید کبھی ختم ہی نہیں ہوگی۔ اب شاید ایسا لگتا ہے کہ ہم نے مہنگائی کے ساتھ جینا سیکھ لیا ہے۔ عید ایسا موقع ہے جس کی تیاریاں نہ کی جائیں تو کیا فائدہ۔ کیونکہ میٹھی عید سال میں 1 ہی بار آتی ہے۔ چیزوں کی قیمتیں تو ویسے ہی ہیں بلکہ قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ مگر اس کے باوجود اس تہوار کو تمام مسلمانوں کو جوش و خروش سے منانا چاہیے۔
حکومت اور بزنس کمیونٹی کو چاہیے کہ وہ عید کے موقع پر اشیاء کی قیمتوں میں کمی کرے جیسے پوری دنیا میں کرسمَس وغیرہ کے مواقع پر کمی کی جاتی ہے تاکہ ہر شخص کی استطاعت میں کپڑے، جوتے اور دیگر چیزیں خریدنا ممکن ہو۔ اور یہ درست ہے کہ عید کی تیاریوں کے لیے سستی اور معیاری چیزوں کا انتخاب کرنا اب ایک چیلنج بن چکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خواتین عید الفطرذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خواتین عید الفطر کی تیاریوں کی قیمت لیکن ا کہ عید عید کی کے لیے
پڑھیں:
پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: حکومت نے ایک بار پھر عوام کو مہنگائی کا جھٹکا دیتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے، جس کا اطلاق آج یکم نومبر 2025ء سے ہوگیا۔
خزانہ ڈویژن سے جاری ہونے والے باضابطہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل دونوں کی قیمتوں میں اضافہ اوگرا اور متعلقہ وزارتوں کی سفارشات کے بعد منظور کیا گیا ہے۔ نئی قیمتیں اگلے پندرہ دن کے لیے نافذ العمل رہیں گی۔
اعلامیے کے مطابق پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 2 روپے 43 پیسے اضافہ کر دیا گیا ہے، جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 265 روپے 45 پیسے فی لیٹر مقرر ہو گئی ہے۔ اس سے قبل پیٹرول 263 روپے دو پیسے فی لیٹر فروخت کیا جا رہا تھا۔
اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں بھی 3 روپے 2 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کر کے نئی قیمت 278 روپے 44 پیسے مقرر کر دی گئی ہے، جب کہ گزشتہ 15 روز کے لیے یہی قیمت 275 روپے 42 پیسے فی لیٹر تھی۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عام شہری پہلے ہی اشیائے خوردونوش، بجلی اور گیس کی بلند قیمتوں سے پریشان ہیں۔
ماہرینِ معیشت کے مطابق عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں معمولی اتار چڑھاؤ کے باوجود مقامی سطح پر بار بار اضافہ حکومت کی مالیاتی پالیسیوں اور ٹیکس بوجھ کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ قیمتوں کے تعین کے عمل میں شفافیت لائے اور عوامی مفاد کو مقدم رکھے۔
عوامی حلقوں میں اس فیصلے پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے، خاص طور پر ٹرانسپورٹ اور زرعی شعبے سے وابستہ افراد نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافے سے کرایوں، مال برداری کے نرخوں اور اجناس کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسوں میں کمی کرے تاکہ عام آدمی کو ریلیف دیا جا سکے۔