WE News:
2025-04-25@02:32:43 GMT

خواتین عید الفطر کی تیاریوں سے مایوس کیوں؟

اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT

خواتین عید الفطر کی تیاریوں سے مایوس کیوں؟

رمضان کے آخری ایام میں عید کی تیاریوں کا آغاز ہو چکا ہے۔ بازاروں میں خواتین کی بڑی تعداد عید کی تیاریاں کرتے ہوئے دکھائی دیتی ہے۔ لیکن ان میں سے بہت سی خواتین کا کہنا ہے کہ ہر چیز بہت زیادہ مہنگی ہو چکی ہے جس کی وجہ سے عید کی تیاری کرنا بہت مشکل ہورہا ہے۔ دوسری طرف دکانداروں کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی شرح میں اضافے کے ساتھ ہر چیز کی قیمت بھی بڑھ جاتی ہے، اس میں ان کا کوئی قصور نہیں ہے۔

واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے مہنگائی کی شرح میں کمی کے دعوے کیے جاتے ہیں۔ وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق فروری 2025 میں افراط زر کی شرح 1.

5 فیصد رہی۔ لیکن اس کے باوجود عوام کی جیب پر اس کا کوئی خاص اثر نہیں پڑا۔

اسلام آباد کی رہائشی فائزہ خان کہتی ہیں کہ عید کی شاپنگ ہر سال مشکل ہوتی جا رہی ہے۔ برانڈز سے خریداری تو دور کی بات عام مارکیٹوں سے خریداری کرنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔

’گزشتہ برس کے مقابلے میں ہر چیز 200 سے 500 روپے تک بڑھ چکی ہے۔ بچوں یا بڑوں کی کوئی بھی ایسی چیز نہیں جو مناسب قیمت پر فروخت ہو رہی ہو۔ جو چیزیں سستی ہیں، ان کی کوالٹی ایسی ہے جو ان پیسوں کو بالکل بھی جسٹیفائی نہیں کرتی۔ ‘

’لیکن اس سب کچھ کے باوجود خاص طور پر بچوں کے لیے بجٹ نکالنا پڑتا ہے کیونکہ عید بچوں کی ہوتی ہے۔ اب سال میں 2 ہی عیدیں آتی ہیں۔ والدین کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ وہ بچوں کو بالکل بھی مایوس نہ کریں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ مہنگائی کے سبب وہ اپنی عید کی خریداری کا ارادہ تو نہیں رکھتیں کیونکہ عید پر گروسری اور بچوں کی تیاری ہی ہو جائے تو بڑی بات ہے۔

یہ بھی پڑھیےمیٹھی عید پر ملک بھر میں کون سے خاص پکوان روایت سے جڑے ہیں

کرن فاطمہ کا تعلق راولپنڈی سے ہے۔ عید کی تیاریوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ عید کے کپڑوں کے لیے بازار کے بہت چکر لگائے مگر تمام برانڈز کے کپڑوں اور جوتوں کی قیمتیں قوت خرید سے باہر ہو چکی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ پہلے 5 ہزار روپے تک کس بھی برانڈ کا سوٹ آرام سے مل جایا کرتا تھا، لیکن اب تو 5 ہزار روپے میں صرف شرٹ بھی مشکل سے مل رہی ہے۔

’ ٹھیک ہے کہ ملک میں مہنگائی بہت زیادہ بڑھ چکی ہے مگر برانڈڈ کپڑوں کی قیمتیں حد سے زیادہ ہیں۔ ان کپڑوں کے ٹیگ پر لکھی قیمت اس آرٹیکل سے اس قدر زیادہ ہوتی ہے کہ وہ آرٹیکل اس قیمت کے قابل نہیں ہوتا۔ اور مڈل کلاس کے لیے تو اب برانڈڈ کپڑے پہننا نہ ممکن ہو چکا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا  کہ مارکیٹوں میں مسلسل گھومنے پھرنے کے بعد انسٹاگرام پر انہیں ایک ایسا آن لائن اسٹور نظر آیا جس پر پاکستان کے ایک بہت مہنگے اور معروف برانڈ کی کاپیاں موجود تھیں۔ جب اس آن لائن اسٹور کو میں نے مزید ایکسپلور کیا تو اس پر ہو بہو ویسے ہی کپڑے بہت ہی کم قیمت میں دستیاب تھے۔

’ بس وہ دیکھتے ہی میں نے جلدی سے اپنے لیے ایک سوٹ آرڈر کیا جو مجھے پرسوں ہی ڈیلیور ہوا ہے، اور واقعی اس کی کوالٹی بھی بہت اچھی تھی اور اس پر جو کڑھائی ہوئی تھی وہ تو بالکل ویسی ہی تھی۔ وہ جوڑا اس برانڈ کی شاپ پر تقریباً 14 ہزار 500 کا تھا لیکن آن لائن مجھے وہ 5 ہزار 950 کا مل گیا۔‘

مزید پڑھیں عید پر فیملی کے ہمراہ سیاحتی مقامات کی سیر کے دوران کن باتوں کا خیال رکھنا چاہیے؟

اقراء فاروق کا کہنا تھا کہ ملک میں مہنگائی تو شاید کبھی ختم ہی نہیں ہوگی۔ اب شاید ایسا لگتا ہے کہ ہم نے مہنگائی کے ساتھ جینا سیکھ لیا ہے۔ عید ایسا موقع ہے جس کی تیاریاں نہ کی جائیں تو کیا فائدہ۔ کیونکہ میٹھی عید سال میں 1 ہی بار آتی ہے۔ چیزوں کی قیمتیں تو ویسے ہی ہیں بلکہ قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ مگر اس کے باوجود اس تہوار کو تمام مسلمانوں کو جوش و خروش سے منانا چاہیے۔

حکومت اور بزنس کمیونٹی کو چاہیے کہ وہ عید کے موقع پر اشیاء کی قیمتوں میں کمی کرے جیسے پوری دنیا میں کرسمَس وغیرہ کے مواقع پر کمی کی جاتی ہے تاکہ ہر شخص کی استطاعت میں کپڑے، جوتے اور دیگر چیزیں خریدنا ممکن ہو۔ اور یہ درست ہے کہ عید کی تیاریوں کے لیے سستی اور معیاری چیزوں کا انتخاب کرنا اب ایک چیلنج بن چکا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

خواتین عید الفطر

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: خواتین عید الفطر کی تیاریوں کی قیمت لیکن ا کہ عید عید کی کے لیے

پڑھیں:

سپریم کورٹ نے بیوہ خواتین کے حق میں بڑا فیصلہ جاری کردیا

سپریم کورٹ نے بیوہ خواتین کے حق میں بڑا فیصلہ جاری کر دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ بیوائیں تمام شہریوں کی طرح روزگار، وقار، برابری اور خودمختاری کا حق رکھتی ہیں، شوہر کی وفات پر بھرتی ہونے والی بیوہ کو دوسری شادی پربرطرف نہیں کیا جا سکتا۔سپریم کورٹ نے بیوہ عورتوں کے حقوق سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کردیا، 5 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ سوال یہ ہے کہ کیا بیوہ کو دی گئی امدادی ملازمت اس کے دوبارہ نکاح کے بعد ختم کی جا سکتی ہے یا نہیں؟ اس عدالت میں اس سے ملتا جلتا معاملہ زاہدہ پروین کیس میں زیرِ بحث آیا تھا جس پر عدالت نے شادی شدہ بیٹیوں کے خلاف اقدامات کو غیرآئینی قرار دیا گیا تھا۔عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 25 کے تحت تمام شہری قانون کے سامنے برابر ہیں. بیوہ کو اس کی دوبارہ شادی کی بنیاد پر ملازمت سے نکالنا صریحاً صنفی امتیاز ہے.بیوہ کی شناخت اس کے شوہر سے نہیں جڑی ہونی چاہیئے۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ مالی خود مختاری عورتوں کی آئینی شناخت کا بنیادی جزو ہے، جس مرد کی اہلیہ کا انتقال ہوا ہو اس کی دوسری شادی پر انکم ٹیکس محکمہ کے آفس میمورینڈم لاگو نہیں ہوتا. بیوہ عورت کو دوسری شادی پر آفس میمورینڈم کے ذریعے نوکری سے برخاست کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ایسی پالیسیز عورتوں کے بنیادی حقوق کو متاثر کرتی ہیں، ایسے اقدامات بین الاقوامی انسانی حقوق کے معاہدوں کے بھی خلاف ہیں، بیوگی کو کسی عورت کی محرومی یا کم حیثیتی کی علامت کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیئے. بیوہ بھی دوسرے شہریوں کی طرح برابر کی عزت و حقوق کی حقدار ہے۔ عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے جنرل پوسٹ آفس فیصلے میں وزیراعظم کا امدادی پیکیج غیرآئینی قرار دیا گیا، سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا اطلاق موجودہ مقدمے پر لاگو نہیں ہوتا، سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ مستقبل کے لیے تھا. سابقہ تقرریاں متاثر نہیں ہوتیں۔سپریم کورٹ نے چیف کمشنر، ریجنل ٹیکس آفیسر بہاولپور کی اپیل خارج کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کو لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں مداخلت کی کوئی معقول وجہ نظر نہیں آئی۔

متعلقہ مضامین

  • اب تک شادی کیوں نہیں کی؟ فیصل رحمان نے دلچسپ وجہ بتادی
  • شکی مزاج شریکِ حیات کے ساتھ زندگی عذاب
  • جنگی تیاریوں کوجانچنے کے لیے پاک فوج کی ٹلہ رینجز میں مشقیں
  • سپریم کورٹ نے بیوہ خواتین کے حق میں بڑا فیصلہ جاری کردیا
  • پاکستان کسان اتحاد کا گندم کی کاشت میں بہت بڑی کمی لانے کا اعلان
  • وفاق نے معاملہ خراب کردیا، حکومت گرانا نہیں چاہتے لیکن گراسکتے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ
  • وزیراعلیٰ پنجاب کو مہنگائی میں کمی پر مبارکباد کس نے دی؟
  • مولانا نے اتحاد کیوں نہیں بنایا
  • مہنگائی، شرحِ سود، توانائی کے نرخوں میں کمی خوش آئند ہے: جام کمال
  • پیپلز پارٹی کو حکومت سے علیحدہ ہونا پڑا تو 2 منٹ نہیں لگائیں گے، ناصر حسین شاہ