سیکیورٹی فورسز کی ڈی آئی خان میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی، سرغنہ سمیت 9 خوارج ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے ٹکوارہ میں خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر سیکیورٹی فورسز نے 6 اور 7 اپریل کی درمیانی شب آپریشن کرتے ہوئے 9 خوارج کو ہلاک کر دیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز نے خوارج کے ٹھکانے کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا اور شدید فائرنگ کے تبادلے کے نتیجے میں 9 خوارج ہلاک ہوگئے۔
ہلاک ہونے والوں میں ایک انتہائی مطلوب خارجی سرغنہ شیرین بھی شامل تھا جبکہ مارے گئے خوارج سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا۔
خارجی رِنگ لیڈر شیرین قانون نافذ کرنے والے اداروں کو متعدد دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے انتہائی مطلوب تھا۔ کئی بے گناہ شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ کے ساتھ ساتھ 20 مارچ 2025 کو کیپٹن حسنین اختر شہید کی شہادت میں بھی ملوث تھا۔
آپریشن نے اس سنگین جرم کا بدلہ لے لیا ہے اور مرکزی مجرم اپنے انجام کو پہنچ چکا ہے۔
علاقے میں سرچ اور کلیئرنس آپریشن جاری ہے تاکہ کسی بھی بچے ہوئے خارجی کو انجام تک پہنچایا جا سکے۔ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے آپریشن کے نتیجے میں 9 خوارجی دہشت گردوں کی ہلاکت پر سیکیورٹی فورسز کی ستائش کی۔
محسن نقوی نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرکے خوارجی دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو ناکام بنایا۔ خوارجی دہشت گردوں کو جہنم واصل کرنے پر سکیورٹی فورسز کو سلام پیش کرتے ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کی بہادری اور پیشہ وارانہ صلاحیتوں کی پوری قوم معترف ہے۔ قیام امن کے لیے پوری قوم سیکیورٹی فورسزکے ساتھ کھڑی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیکیورٹی فورسز
پڑھیں:
بھارتی ریاست منی پور میں مظاہرین اور فورسز میں جھڑپیں، کرفیو نافذ، انٹرنیٹ سروس معطل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارتی ریاست منی پور میں حالات کی سنگینی کے پیشِ نظر حکومت نے کرفیو نافذ کرتے ہوئے انٹرنیٹ سروسز معطل کر دی ہیں، جبکہ مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
شمال مشرقی ریاست منی پور میں مودی حکومت امن و امان کی صورتحال پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکام دکھائی دے رہی ہے۔ بگڑتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال کے باعث امپھل سمیت پانچ اضلاع میں کرفیو لگا دیا گیا ہے، اور ریاستی انتظامیہ نے پانچ دن کے لیے موبائل انٹرنیٹ اور دیگر ڈیٹا سروسز بند کر دی ہیں۔
کشیدگی میں اس وقت شدت آئی جب مظاہرین اور سیکیورٹی اہلکاروں کے درمیان تصادم ہوا۔ اس دوران ایک بس کو آگ لگا دی گئی، کئی سڑکیں بلاک کر دی گئیں اور مظاہرین نے ٹائر جلا کر راستے بند کیے۔ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ارمبائی ٹینگول نامی گروپ کے پانچ افراد کو گرفتار کیا، جو وادی کے اضلاع میں دس روزہ شٹر ڈاؤن کا اعلان کر چکے تھے۔
واضح رہے کہ منی پور میں گزشتہ دو برس سے مییتئی اور کوکی برادریوں کے درمیان نسلی کشیدگی جاری ہے، جس میں اب تک سینکڑوں جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔ 2023 میں پرتشدد واقعات کے بعد تقریباً 60 ہزار افراد بے گھر ہو گئے تھے، جن میں سے بہت سے اب بھی اپنے گھروں کو واپس نہیں لوٹ سکے۔
تنازع کی بنیاد زمین کی ملکیت اور سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ جیسے حساس مسائل ہیں، جنہوں نے دونوں برادریوں کو آمنے سامنے لا کھڑا کیا ہے۔ حکومت کی جانب سے قیامِ امن کی کوششیں نہ صرف ناکافی رہی ہیں بلکہ حالات مزید خراب ہوتے جا رہے ہیں۔
انسانی حقوق کی متعدد تنظیموں نے بھارتی مرکزی حکومت پر جانبداری کا الزام عائد کیا ہے اور کہا ہے کہ مودی حکومت منی پور کے بحران کو سنبھالنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے، جس کی وجہ سے صورتِ حال مسلسل بگڑتی جا رہی ہے۔