بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے سنجیدہ اقدامات کریں گے: بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے سنجیدہ اقدامات کریں گے: بیرسٹر گوہر WhatsAppFacebookTwitter 0 7 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس ) چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان کا امریکی کانگرس کے بل سے متعلق ردعمل سامنے آ گیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے اس بار سنجیدہ اقدامات کریں گے، رہائی میں سب سے بڑی رکاوٹ آزاد عدلیہ کا نہ ہونا ہے۔
بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ اگر عدلیہ فیصلہ نہیں کرتی تو ہمارا پولیٹیکل الائنس فیصلہ کرے گا، اعظم سواتی نے ایسی کوئی بات نہیں کی جس پر ہم ایکشن لیں۔چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ قرآن اور قسم کی روش ختم ہونی چائیے
، آئندہ کوئی بات پبلک پر نہیں کی جائے گی۔بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ امریکہ میں کئی بل آتے رہتے ہیں، کوئی پاس ہوتے ہیں کوئی نہیں ہوتے، میں نے بل دیکھا ہے نہ پی ٹی آئی کا اس بل سے کوئی لینا دینا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی
پڑھیں:
افغان طالبان نے مغرب نواز شہریوں کیلئے عام معافی کا اعلان کر دیا
وزیر اعظم محمد حسن اخوند نے اعلان کیا ہے کہ ان افغان شہریوں کیلئے ایک عمومی معافی جاری کی جائے گی جو ملک میں مغرب نواز حکومت کے زوال کے بعد افغانستان چھوڑ کر بیرون ممالک چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ان افراد کو وطن واپس آنے کی دعوت دے رہے ہیں اور یہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ انہیں کوئی خطرہ لاحق نہیں ہو گا اور ان سے کوئی دشمنی نہیں رکھی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ افغانستان میں طالبان حکومت نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر ملک چھوڑنے والے مغرب نواز طالبان کیلئے عام معافی کا اعلان کر دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان کے وزیر اعظم محمد حسن اخوند نے اعلان کیا ہے کہ ان افغان شہریوں کیلئے ایک عمومی معافی جاری کی جائے گی جو ملک میں مغرب نواز حکومت کے زوال کے بعد افغانستان چھوڑ کر بیرون ممالک چلے گئے۔انہوں نے کہا کہ وہ ان افراد کو وطن واپس آنے کی دعوت دے رہے ہیں اور یہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ انہیں کوئی خطرہ لاحق نہیں ہو گا اور ان سے کوئی دشمنی نہیں رکھی جائے گی۔
مزید برآں انہوں نے حکام کو باہمی تعاون کی ہدایت کی کہ واپس آنیوالے افراد کو رہائش، تعاون اور دیگر بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں۔ وزیراعظم محمد حسن اخوند نے کہا کہ طالبان حکومت امید کرتی ہے کہ یہ اقدام ان افغانوں کو واپس لانے میں مددگار ثابت ہو گا۔ جنہوں نے آنیوالے حالات، بے یقینی یا بیرونی دباؤ کے باعث ملک چھوڑا تھا۔ واضح رہے کہ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایک جانب ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغانوں پر سفری پابندی عائد کی گئی ہے تو دوسری جانب پاکستان میں بہت سے افغان پناہ گزینوں کو ملک بدر کرنے کی دھمکیوں کا سامنا ہے۔