اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 اپریل 2025ء) فرانس کے صدر ایمانوئل ماکروں نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو پر واضح کیا ہے کہ غزہ کے شہریوں کی تکالیف کا ''خاتمہ ہونا چاہیے‘‘ اور یہ کہ غزہ میں جنگ بندی ہی باقی اسرائیلی یرغمالیوں کو آزاد کرا سکتی ہے۔

فرانسیسی صدر نے آج منگل 15 اپریل کو نیتن یاہو کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کے بعد ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا، ''غزہ کی شہری آبادی جس آزمائش سے گزر رہی ہے، اسے ختم ہونا چاہیے۔

‘‘ انہوں نے اس محصور فلسطینی پٹی میں ''انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی راستے کھولنے‘‘ کا مطالبہ بھی کیا۔

صدر ماکروں کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ پٹی کا انسانی بحران قابو سے باہر ہوتا جا رہا ہے اور یہ کہ کئی ہفتوں سے غزہ میں کوئی امداد نہیں پہنچی۔

(جاری ہے)

فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے پیر کے روز کہا تھا کہ اسرائیل نے اس شرط پر غزہ میں 45 دن کی جنگ بندی کی پیشکش کی ہے کہ حماس غزہ میں قید بقیہ اسرائیلی یرغمالیوں میں سے نصف کو رہا کر دے۔

حماس کے ایک رہنما نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اسرائیل نے غزہ کی جنگ کے خاتمے کے لیے فلسطینی عسکریت پسندوں کو غیر مسلح کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا، لیکن اس رہنما کے بقول یہ کہہ کر اسرائیل ایک 'سرخ لکیر‘ عبور کر گیا۔

صدر ماکروں کا کہنا تھا کہ انہوں نے نیتن یاہو سے کہا کہ ''تمام یرغمالیوں کی رہائی‘‘ اور ''حماس کو غیر مسلح کرنا‘‘ اب بھی فرانس کے لیے ایک مکمل ترجیح ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ ''جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی رہائی، انسانی بنیادوں پر امداد، اور پھر آخر کار سیاسی سطح پر دو ریاستی حل کے امکانات کے دوبارہ کھولے جانے‘‘ کی امید رکھتے ہیں۔

فرانسیسی صدر نے گذشتہ ہفتے اسرائیل کو یہ کہہ کر ناراض کر دیا تھا کہ ان کا ملک جون میں نیو یارک میں اقوام متحدہ کی کانفرنس کے دوران فلسطینی ریاست کو تسلیم کر سکتا ہے۔

اسرائیل کا اصرار ہے کہ غیر ملکی ریاستوں کے اس طرح کے اقدامات قبل از وقت ہیں۔ لیکن ماکروں نے کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ فرانس کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سے نہ صرف دیگر اقوام کو اس کی پیروی کرنے کی ترغیب ملے گی بلکہ وہ ممالک بھی جو اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتے۔ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا، دہشت گردی کے بدلے انعام ہوگا، نیتن یاہو

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کے سامنے فلسطینی ریاست کے قیام کی تجویز کی سخت مخالفت کا اعادہ کیا۔

نیتن یاہوکے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نے صدر ماکروں کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اقدام دہشت گردی کے لیے ایک بہت بڑا انعام ہوگا۔

نیتن یاہو نے جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ سات اکتوبر 2023 کو اسرائیلی سرحدی علاقے میں حماس کی طرف سے قتل عام پر فلسطینیوں، بشمول فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے،کوئی مذمت نہیں کی گئی۔

نیتن یاہو نے کہا، ''بچوں کو اسرائیل کی تباہی کے لیے تعلیم دی جا رہی ہے اور یہودیوں کو قتل کرنے والوں کو مالی انعامات دیے جا رہے ہیں۔‘‘

نیتن یاہو نے مزید کہا، ''اسرائیلی شہروں سے چند منٹ کے فاصلے پر ایک فلسطینی ریاست ایرانی دہشت گردوں کا اڈہ بن جائے گی۔‘‘

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے تقریباً 150 رکن ممالک فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر چکے ہیں۔

تاہم اہم مغربی ممالک ان میں شامل نہیں ہیں، جن میں اقوام متحدہ میں ویٹو پاور رکھنے والے ممالک امریکہ، فرانس اور برطانیہ شامل ہیں۔ ''دو ریاستی حل‘‘ کی اصطلاح سے مراد ایک ایسی آزاد فلسطینی ریاست ہے، جو اسرائیل کے ساتھ پرامن طور پر رہ سکے۔ حماس بھی ایسے کسی حل کو مسترد کرتی ہے۔

شکور رحیم اے ایف پی، ڈی پی اے کے ساتھ

ادارت: افسر اعوان، مقبول ملک

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فلسطینی ریاست کو تسلیم کر نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کے ساتھ کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

افریقی ملک چاڈ کا ٹرمپ کی پابندی پر دوٹوک جواب: امریکیوں کے ویزے روک دیے

افریقی ملک چاڈ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنے شہریوں پر امریکہ میں داخلے کی پابندی کے جواب میں امریکی شہریوں کو ویزے جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

گزشتہ روز ٹرمپ انتظامیہ نے ایران، افغانستان، چاڈ، کانگو، یمن، لیبیا سمیت 12 ممالک کے شہریوں پر یہ کہہ کر پابندی لگائی کہ یہ اقدام "امریکیوں کو دہشت گردی سے بچانے" کے لیے کیا گیا ہے۔

چاڈ کے صدر ماہمات ادریس نے اس پابندی کو مسترد کرتے ہوئے فیس بک پر بیان دیا: “چاڈ کے پاس دینے کے لیے نہ طیارے ہیں، نہ اربوں ڈالر، مگر ہمارے پاس وقار اور عزت نفس ضرور ہے۔”

ان کے مطابق یہ اقدام صرف ایک خوددار ریاست کا ردعمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ جیسے طاقتور ملک کے سامنے بھی چاڈ اپنے قومی وقار پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

دوسری جانب جمہوریہ کانگو نے بھی امریکی فیصلے کو "غلط فہمی" پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ کانگو دہشت گرد ریاست نہیں اور نہ ہی کسی دہشت گرد کو پناہ دیتا ہے۔


 

متعلقہ مضامین

  • یورپی یونین کا نیتن یاہو کے وارنٹ جاری کرنے والے آئی سی سی ججوں کی حمایت کا اعلان
  • نیتن یاہو ہر مسئلے میں جھوٹ بولتا ہے، اسرائیلی صحافی کا اعلان
  • نیتن یاہو ہر مسئلے میں جھوٹ بولتا ہے، اسرائیلی صحافی
  • نیتن یاہو کا اعتراف: حماس کو کمزور کرنے کے لیے غزہ میں مسلح گروہوں کو فعال کیا
  • ہم فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کیلئے پرعزم ہیں، فرانسیسی وزیر خارجہ
  • ٹرمپ کی اطلاع کے بغیر ایران پر اسرائیلی حملے کے امکانات
  • میٹ مرچنٹس کیجانب سے بقر عید پر جانور کٹائی کی ریٹ لسٹ جاری
  • افریقی ملک چاڈ کا ٹرمپ کی پابندی پر دوٹوک جواب: امریکیوں کے ویزے روک دیے
  • امریکہ نے نیتن یاہو کے خلاف فیصلہ دینے والے آئی سی سی ججز پر پابندی عائد کر دی
  • ٹرمپ نے نیتن یاہو کے خلاف فیصلہ دینے والی 4 خواتین ججز پر پابندیاں عائد کر دیں