محمد یونس کا ڈھاکہ اور بیجنگ کے مابین دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس نے بنگلہ دیش کے چین کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے اپنے حالیہ دورہ چین کو دو طرفہ تعلقات میں ایک اہم موڑ قرار دیا ہے۔
جنوب مغربی چینی صوبے یونان کے گورنر وانگ یوبو کا بنگلہ دیش کے پہلے دورے پر خیرمقدم کرتے ہوئے پروفیسر یونس نے دونوں ممالک کے لیے ’اچھے پڑوسی‘ لیکن اس سے بھی اہم بات ’بہت قریبی پڑوسی‘ بننے کی خواہش کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر ڈاکٹر محمد یونس کون ہیں؟
اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس جمنا میں ایک اعلیٰ سطحی ملاقات کے دوران پروفیسر یونس نے اپنے حالیہ دورہ چین کو یاد کیا اور دو طرفہ تعلقات کو بڑھانے کے حوالے سے حوصلہ افزا الفاظ پر صدر شی جن پنگ کا شکریہ ادا کیا۔
گورنر یوبو نے مثبت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دورے کا مقصد تعلقات کو مزید مستحکم کرنا ہے، ان کے مطابق ان کا صوبہ جنوبی ایشیا کے لیے چین کے کھلے مرکز کے طور پر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔
مزید پڑھیں: عبوری مدت کے بعد کسی منتخب کردار کی خواہش نہیں، ڈاکٹر محمد یونس
دونوں رہنماؤں نے نوجوانوں کے تبادلے، صحت کی دیکھ بھال میں تعاون، تعلیم اور تجارت سمیت ممکنہ تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مشترکہ سماجی اہداف کو اجاگرکرتے ہوئے گورنر یوبو نے بتایا کہ چینی صوبہ یونان میں ایک چینی بینک نے کس طرح پروفیسر یونس کے متعارف کرائے گئے مائیکرو کریڈٹ سسٹم کو اپنایا۔
مزید پڑھیں: چین بنگلہ دیش میں 2.
گورنر یوبو نے لوگوں کے درمیان رابطوں کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے پیشہ ورانہ تربیت، ڈیجیٹل اور زبان کی تعلیم میں تعاون کو بڑھانے اور سمندری خوراک، آم سمیت دیگر ذرعی اجناس اور مصنوعات کی تجارت کو فروغ دینے کی تجویز پیش کی۔
پروفیسر یونس نے پرجوش انداز میں ان تجاویز کی تائید کرتے ہوئے ان پر تیزی سے عمل درآمد اور قریبی شراکت داری کی خواہش کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں: محمد یونس کا بنگلہ پاکستان تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے مذاکرات اور تجارت پر زور
دونوں رہنماؤں کے مابین بات چیت میں ہیلتھ کیئر توجہ کے ایک اہم شعبے کے طور پر نمایاں رہا، پروفیسر یونس نے بنگلہ دیشی مریضوں کے لیے چینی شہر کنمنگ میں 4 اسپتالوں کو نامزد کرنے سمیت طبی سیاحت کے آغاز میں چین کی حمایت پر تعریف کی۔
دونوں ممالک نے تعلیمی تبادلوں کو بڑھانے پر بھی اتفاق کیا، پروفیسر یونس نے چین میں زیر تعلیم بنگلہ دیشی طلبا کی تعداد میں نمایاں اضافہ کرنے کا وعدہ کیا۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش حسینہ واجد کی حوالگی کے لیے بھارت سے مطالبہ کرے گا، محمد یونس
دو طرفہ تعلقات کی 50 ویں سالگرہ کے موقع پر، پروفیسر یونس نے مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے اور خوشحالی کے نئے مواقع تلاش کرنے کے لیے چین کے ساتھ مزید قریب سے کام کرنے کے بنگلہ دیش کے عزم کا اعادہ کیا۔
سینیئر سیکریٹری اور ایس ڈی جیز امور کی پرنسپل کوآرڈینیٹر لامیا مرشد نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس جمنا بنگلہ دیش تعلیمی تبادلوں چیف ایڈوائزر چین چینی صوبہ چینی صوبے طبی سیاحت کنمنگ گورنر وانگ یوبو محمد یونس ہیلتھ کیئر یونانذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بنگلہ دیش تعلیمی تبادلوں چیف ایڈوائزر چین چینی صوبہ چینی صوبے طبی سیاحت گورنر وانگ یوبو محمد یونس ہیلتھ کیئر یونان پروفیسر یونس نے کو مضبوط بنانے بنگلہ دیش کے مزید پڑھیں تعلقات کو محمد یونس کرتے ہوئے کے لیے
پڑھیں:
تنازعات کا حل: اسلامی تعاون کی تنظیم کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے کی کوشش
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 25 جولائی 2025ء) بڑھتی ہوئی جغرافیائی سیاسی اتھل پتھل کے تناظر میں اقوام متحدہ غزہ سے میانمار اور افغانستان تک دنیا کے بعض انتہائی پیچیدہ اور طویل تنازعات کو حل کرنے کے لیے اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کے ساتھ اپنے اشتراک کو مزید مضبوط بنا رہا ہے۔
مشرق وسطیٰ، ایشیا اور الکاہل کے لیے اقوام متحدہ کے اسسٹںٹ سیکرٹری جنرل خالد خیری نے سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ 'او آئی سی' امن کے فروغ، بین الاقوامی قانون کو برقرار رکھنے اور بہت سے بحرانوں کا پائیدار سیاسی حل نکالنے کی کوششوں میں ادارے کی ناگزیر شراکت دار ہے۔
دنیا میں متعدد تنازعات کے حوالے سے اس کی بات قابل ذکر وزن رکھتی ہے۔ Tweet URLانہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ پائیدار امن کے فروغ، مشمولہ حکمرانی اور بین الاقوامی و انسانی حقوق کے احترام سے متعلق اپنی کوششوں میں اس کی شراکت کو لازمی عنصر کے طور پر اہمیت دیتا ہے۔
(جاری ہے)
تنظیم کے ساتھ تعاون اقوام متحدہ کے چارٹر کے آٹھویں باب سے ہم آہنگ ہے جس میں امن و سلامتی برقرار رکھنے کے لیے علاقائی تنظیموں کے ساتھ شراکتوں پر زور دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں، گزشتہ سال منظور کیے جانے والے میثاق مستقبل میں بھی اجتماعی اقدام کے ذریعے عالمگیر مسائل پر قابو پانے میں ان شراکتوں کی اہمیت کا اعادہ کیا گیا ہے۔'او آئی سی' کا ہیڈکوارٹر سعودی عرب کے دارالحکومت جدہ میں واقع ہے۔
اس کے رکن ممالک کی تعداد 57 ہے جبکہ پانچ دیگر ملک مشاہدہ کار کی حیثیت سے اس کا حصہ ہیں۔ اس طرح یہ تنظیم نمایاں سیاسی، معاشی، ثقافتی اور مذہبی اہمیت کی حامل ہے۔بحرانوں کے حل میں مددگار کردارخالد خیری نے غزہ میں اقوام متحدہ اور 'او آئی سی' کے مشترکہ کام کا تذکرہ بھی کیا جس میں علاقے کی بحالی اور تعمیرنو کے منصوبوں کی توثیق اور سینیگال میں منعقدہ سالانہ کانفرنس کے ذریعے یروشلم کے مستقبل کے مسئلے پر تعاون بھی شامل ہے۔
انہوں نے سوڈان کے تنازع کو حل کرانے کے لیے بین الاقوامی ثالثی میں 'او آئی سی' کے مددگار کردار کا خیرمقدم کیا جہاں دو سال سے جاری جنگ کے نتیجے میں تباہ کن انسانی بحران نے جنم لیا ہے۔
افغانستان کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے اقوام متحدہ کے زیرقیادت 'دوحہ عمل' کی ستائش کی اور بتایا کہ 'او آئی سی' کے طالبان حکمرانوں کے ساتھ رابطے اور افغان خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کی بحالی کے لیے کوششیں خاص اہمیت کی حامل ہیں کیونکہ اس کی اخلاقی اور مذہبی اہمیت افغانستان کے حالات میں بہتری لانے کے لیے مددگار ہو سکتی ہے۔
اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل نے کہا کہ میانمار کے روہنگیا پناہ گزینوں کی راخائن ریاست میں محفوظ، باوقار اور رضاکارانہ واپسی کو یقینی بنانے کے لیے عالمی برادری کی کوششوں میں بھی 'او آئی سی' کا نمایاں کردار ہے۔ میانمار کے لیے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی نمائندے اور 'او آئی سی' ملک میں شہریوں کے حقوق کی پامالی پر احتساب اور روہنگیا کے حقوق شہریت کے لیے ہم آہنگ کوششیں کر رہے ہیں۔
عالمی مسائل پر تعاونخالد خیری نے انتخابات، ان کی نگرانی سے متعلق تربیت اور سیاسی عمل میں خواتین کی شرکت پر دونوں اداروں کے مابین بڑھتے ہوئے تعاون کا تذکرہ بھی کیا۔ اس ضمن میں عملے کے تبادلے کا ایک نیا پروگرام دونوں کے مابین تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں مدد دے رہا ہے۔
انہوں نے مسلمانوں سے نفرت اور ہر طرح کی عدم رواداری سے نمٹنے کے لیے 'او آئی سی' کے قائدانہ کردار کو سراہا جبکہ اقوام متحدہ نے ان مسائل پر قابو پانے کے لیے اپنی کوششوں میں اضافہ کیا ہے اور اس ضمن میں ایک خصوصی نمائندے کی تعیناتی بھی عمل میں لائی گئی ہے۔
دونوں اداروں کے مابین مارچ 2024 میں باہمی مفاہمت کی یادداشت طے پانے کے بعد انسداد دہشت گردی پر تعاون میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اس حوالے سے کیے جانے والے مشترکہ اقدامات میں انسداد دہشت گردی کے لیے تکنیکی مدد کی فراہمی، پارلیمانی رابطے اور حقوق کی بنیاد پر تشکیل دی گئی حکمت عملی خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
بریفنگ کے آخر میں خالد خیری کا کہنا تھا کہ میثاق مستقبل پر عملدرآمد کے تناظر میں اقوام متحدہ اور او آئی سی کی شراکت سے کشیدگی کو ختم کرنے، پائیدار امن کے فروغ اور کثیرالفریقی قوانین اور اصولوں کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔