سعودی گولڈ مارکیٹ میں سونے کے نرخوں میں کمی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
جدہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 مئی2025ء)سعودی عرب کی گولڈ مارکیٹ میں سونے کے نرخوں میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سعودی گولڈ مارکیٹ میں گزشتہ روز سونے کے نرخوں میں کمی ریکارڈ کی گئی،24 قیراط ایک گرام سونے کے نرخ 388.31 ریال،22 قیراط ایک گرام کی قیمت 355.95 ریال اور 21 قیراط ایک گرام کے نرخ 339.
(جاری ہے)
گولڈ مارکیٹ میں ایک تولہ سونے کے بار کے نرخ 4655.99 ریال اور 100 گرام سونے کا بار 39297 ریال اور ایک کلو سونے کا بار 3 لاکھ 91 ہزار 28 ریال میں فروخت ہوا۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے قیراط ایک گرام سونے کے نرخ
پڑھیں:
خوشخبری ،چین کی الیکٹرک کار بنانے والی کمپنی نے گاڑیوں کی قیمتوں میں بڑی کمی کر دی
چین کی آٹو انڈسٹری میں بڑھتی ہوئی قیمتوں کی جنگ نے دنیا کے سب سے بڑے کار بازار میں طویل عرصے سے متوقع تبدیلی کے خدشات کو جنم دیا ہے، چین کی الیکٹرک کار بنانے والی بی وائی ڈی کمپنی نے اپنی گاڑیوں کی قیمتوں میں 34 فیصد تک کمی کا اعلان کر دیا۔
چینی الیکٹرک کار بنانے والی کمپنی بی وائی ڈی نے اپنی سب سے سستی گاڑی، بیٹری سے چلنے والی سیگل ہیچ بیک کی ابتدائی قیمت کو 55,800 یوآن (تقریباً 7765 ڈالر) تک کم کر دیا، جو کہ پہلے قریباً 10,000 ڈالر تھی۔
سینو آٹو انسائٹس کے منیجنگ ڈائریکٹر ٹو لی کا کہنا ہے کہ بی وائی ڈی کی قیمتوں میں کمی سے کمزور کمپنیاں اب قیمتوں کی گراوٹ سے ہونے والے نقصانات کو برداشت نہیں کر سکتی۔ سال کے آخر میں مقابلہ متوقع ہے جو نیٹا اور پولسٹار جیسی اسٹارٹ اپ کمپنیوں پر دباؤ ڈال سکتا ہے۔
گریٹ وال موٹرز کے چیئرمین وی جین جن نے کہا کہ چین کا آٹو سیکٹر غیر ضروری حالت میں ہے، کیونکہ قیمتوں کا دباؤ کار کمپنیوں اور سپلائرز کی آمدنی کو متاثر کر رہا ہےآٹو انڈسٹری میں بھی ایسی کمپنیاں موجود ہیں جو ابھی تک ڈوب نہیں سکیں۔
ماہر مائیکل ڈن کا کہنا ہے کہ چین کی کار مارکیٹ میں استحکام کی پیش گوئیاں برسوں سے ہو رہی ہیں، لیکن مارکیٹ صرف بڑھتی جا رہی ہےبی وائی ڈی کی قیمتوں میں کمی کچھ کمزور کمپنیوں کو باہر کر دے گی، لیکن ہر ناکام کمپنی کے بعد شیاؤمی یا ہواوے جیسی نئی کمپنیاں میدان میں اتر رہی ہیں۔
برطانوی نیوز ایجنسی رائٹرز نے رپورٹ کیا کہ چینی حکام صفر میل والے نئے کاروں کو استعمال شدہ گاڑیوں کے طور پر فروخت کرنے کے بڑھتے ہوئے رجحان کی جانچ کر رہے ہیں، ہانگ کانگ میں بی وائی ڈی کے حصص پیر کو 8.6 فیصد گر گئے جبکہ گیلی آٹو کے حصص 9.5 فیصد کم ہوئے۔ نیو اور لیپ موٹر جیسے دیگر اداروں کے حصص میں بھی 3 سے 8.5 فیصد تک کی کمی دیکھی گئی۔
جے ٹو ڈائنامکس کے مطابق چین میں 169 آٹو میکرز ہیں، جن میں سے نصف سے زیادہ کا مارکیٹ شیئر 0.1 فیصد سے بھی کم ہے یہ صورتحال بیسویں صدی کے ابتدائی امریکی آٹو سیکٹر سے ملتی جلتی ہے، جب فورڈ جیسے بڑے اداروں کے ساتھ 100 سے زائد کمپنیاں مقابلہ کر رہی تھیں، لیکن بعد میں مارکیٹ محدود ہو گئی۔