مودی سرکار کی ناقص منصوبہ بندی اور ناکام ٹیکنالوجی سے بھارت خلائی دوڑ میں رسوا
اشاعت کی تاریخ: 26th, August 2025 GMT
ہندوستان کا سیٹلائٹ نیوی گیشن سسٹم ناکام ہونے کے بعد مودی سرکار کی ناقص منصوبہ بندی و ناکام ٹیکنالوجی سے بھارت خلائی دوڑ میں رسوا ہوگیا ہے۔
بھارت کے نیوی گیشن سسٹم ’’ناوِک‘‘ کے پرانے اور ناکارہ سیٹلائٹس کی تبدیلی میں مسلسل تاخیر ہو رہی ہے، جس کی وجہ مقامی روبیڈیم کلاک کی تیاری اور درآمدی پرزوں پر انحصار ہے۔ بھارتی خلائی تحقیقاتی تنظیم (ISRO) کے مطابق روبیڈیم کلاک کے لیے درآمدی پرزے حاصل کرنے میں مشکلات ہیں۔
اسپیس ایپلیکیشنز سینٹر کے ڈائریکٹر نیلیش دیسائی کے مطابق روبیڈیم کلاک کی تیاری تاحال جاری ہے۔ 2013ء سے اب تک ناوک کے 9 سیٹلائٹس لانچ ہوئے، جن میں سے 5 مکمل طور پر ناکارہ ہو چکے ہیں۔ پچھلے مہینے آر ٹی آئی کے جواب میں ISRO نے 5 ناوک سیٹلائٹس مکمل ناکارہ ہونے کا اعتراف کیا ہے۔ اس وقت صرف 2 سیٹلائٹس کے کلاک فعال ہیں جب کہ باقی تمام کے کلاک ناکام ہو چکے ہیں۔
جنوری 2025ء میں لانچ ہونے والا NVS-02 مطلوبہ مدار میں داخل ہونے میں ناکام رہا۔ ناوک سیٹلائٹس شہریوں کو کم درست لوکیشن سروسز فراہم کرتے ہیں۔ ناوک سسٹم صرف بھارت اور اس کے 1500 کلومیٹر کے دائرے میں خدمات فراہم کرنے تک محدود رہ گیا ہے۔
مودی سرکار کا ناوک نظام ناکارہ و ناکام ثابت ہوچکا ہے ، جس سے بھارت کی کمزوری اور رسوائی عیاں ہوگئی ہے۔ مودی سرکار کا ’’میک اِن انڈیا‘‘ نعرہ ناکام اور ٹیکنالوجی اور بیرونِ ملک پر انحصار کا عکاس ہے۔ خطے میں ٹیکنالوجی کے کھوکھلے دعوے دراصل مودی سرکار کے منصوبوں کی ناکامی اور مضحکہ خیز تجربات کا مظہر ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مودی سرکار
پڑھیں:
بھارتی تاریخ کا سب سے وزنی ترین مواصلاتی سیٹلائٹ خلا کیلئے روانہ
بھارت (ویب ڈیسک) اب تک کے سب سے وزنی مواصلاتی سیٹلائٹ کو خلا میں روانہ کر دیا ہے، جو ملک کے خلائی پروگرام میں ایک اور اہم سنگِ میل ہے۔خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق سی ایم ایس-03 نامی سیٹلائٹ نے ریاست آندھرا پردیش کے جنوبی علاقے سری ہری کوٹا سے مقامی وقت کے مطابق شام 5 بج کر 26 منٹ پر اڑان بھری۔
وزیراعظم نریندر مودی نے اس حوالے سے کہا کہ ہمارا خلائی شعبہ ہمیں فخر دلاتا رہے گا، ہمارا ہدف سال 2040 تک ایک بھارتی خلا باز کو چاند پر بھیجنا ہے۔بھارتی خلائی تحقیقاتی تنظیم (اسرو) کے مطابق یہ ملک کا سب سے وزنی مواصلاتی سیٹلائٹ ہے جس کا وزن تقریبا 4 ہزار 410 کلوگرام ہے۔بھارتی بحریہ کے مطابق یہ سیٹلائٹ جہازوں، طیاروں اور آبدوزوں کے درمیان محفوظ مواصلاتی رابطے کو یقینی بنائے گا۔سی ایم ایس-03 کو 43.5 میٹر بلند ایل وی ایم 3-ایم 5 راکٹ کے ذریعے مدار میں بھیجا گیا، جو اس راکٹ کا جدید ورژن اور اسی کے زریعے اگست 2023 میں بھارت کے بغیر خلا باز کے خلائی مشن کو چاند پر اتارا تھا۔
اب تک صرف روس، امریکا اور چین ہی چاند کی سطح پر کنٹرولڈ لینڈنگ حاصل کرچکے ہیں۔گزشتہ ایک دہائی میں بھارت نے اپنے خلائی عزائم کو نمایاں طور پر وسعت دی اور اس کا خلائی پروگرام تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔رواں برس بھارتی فضائیہ کے ٹیسٹ پائلٹ شبھانشو شکلا خلا کا سفر کرنے والے دوسرے بھارتی اور بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) تک پہنچنے والے پہلے بھارتی بنے، اس اقدام کو بھارت کے 2027 تک اپنے انسانی خلائی مشن کی جانب ایک اہم قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
سیٹلائٹ