پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے ایک اور سنگِ میل عبور کرلیا، انڈیکس تاریخ ساز بلندی پر
اشاعت کی تاریخ: 8th, September 2025 GMT
کراچی:
پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے ایک اور سنگ میل عبور کرلیا، جس کے نتیجے میں انڈیکس آج بھی تاریخ ساز بلندی پر پہنچ گیا۔
کاروباری ہفتے کا آغاز بازارِ حصص میں شان دار پیش رفت کے ساتھ ہوا، جہاں کے ایس ای 100 انڈیکس نے ایک اور نیا ریکارڈ قائم کردیا۔ سرمایہ کاروں کی بھرپور دلچسپی اور کاروبار کے مثبت رجحانات کے باعث انڈیکس میں 691 پوائنٹس کی تیزی کے ساتھ مارکیٹ شروع ہوئی اور انڈیکس بڑھ کر ایک لاکھ 54 ہزار 969 پوائنٹس کی نئی بلند ترین سطح کو چھو گیا۔
بعد ازاں اسٹاک مارکیٹ میں بتدریج 1274 اور 1692 پوائنٹس کی تیزی دیکھی گئی، جس کے نتیجے میں 100 انڈیکس بڑھ کر ایک لاکھ 55 ہزار 969 پوائنٹس کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ کاروباری ہفتے کے اختتام پر بھی انڈیکس نے 1 لاکھ 54 ہزار پوائنٹس کی حد عبور کی تھی اور اب جاری کاروباری ہفتے کے پہلے روز ہی مزید تیزی کے ساتھ مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کا اعتماد واضح نظر آیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پوائنٹس کی
پڑھیں:
پنجاب میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے نئے قوانین اور جرمانوں میں اضافہ
پنجاب حکومت نے صوبے میں جنگلی حیات کے تحفظ اور انسانی آبادیوں کو ممکنہ خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں۔ نئے اقدامات میں ’’پنجاب وائلڈ لائف ہیزرڈ کنٹرول رولز 2025‘‘ کا نفاذ اور جنگلی حیات کے قوانین میں ترامیم شامل ہیں، جو ماحول اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کو جدید خطوط پر استوار کریں گی۔ سرکاری اعلامیے کے مطابق نئے قواعد کا مقصد انسان اور جنگلی جانوروں کے درمیان تصادم یا خطرے کی صورت میں سائنسی، منظم اور فوری کارروائی ممکن بنانا ہے۔ اگر کوئی جانور انسانی جان یا دیگر جانداروں کے لیے خطرہ بن جائے یا کسی بیماری یا چوٹ کی وجہ سے زندہ رہنے کے قابل نہ ہو، تو چیف وائلڈ لائف رینجر عوامی شکایات اور سائنسی شواہد کی بنیاد پر کارروائی کا حکم دے سکے گا۔ ہنگامی حالات میں رینجر متعلقہ ماہرین سے مشورہ کرکے جانور کو قابو میں لانے، منتقل کرنے یا ہٹانے کا فیصلہ کرے گا۔ تمام اقدامات کے لیے ویٹرنری ماہرین اور پنجاب کیپٹیو وائلڈ لائف مینجمنٹ کمیٹی سے مشاورت لازمی ہوگی۔ قوانین میں غیر قانونی شکار کے جرمانے بڑھا دیے گئے ہیں۔ فرسٹ شیڈول کے بعض پرندوں کا شکار یا قبضہ 10 ہزار روپے فی جانور، باز، ہریڑ، لگر اور الو کا معاوضہ ایک لاکھ روپے، شیڈول دوئم اور سوئم کے ممالیہ جانوروں کا معاوضہ ایک لاکھ روپے جبکہ گیدڑ، سور اور جنگلی سور کا معاوضہ 25 ہزار روپے مقرر کیا گیا ہے۔ شکار میں استعمال ہونے والے آلات پر بھی جرمانے سخت کیے گئے ہیں، شارٹ گن 25 ہزار، غیر ملکی شارٹ گن 50 ہزار، مقامی رائفل 50 ہزار، غیر ملکی رائفل ایک لاکھ، پی سی پی ائیر گن 50 ہزار، گاڑی یا جیپ 5 لاکھ، موٹر سائیکل ایک لاکھ، سائیکل یا کشتی 25 ہزار اور برقی آلات 25 ہزار روپے کا جرمانہ ہوگا۔ اعزازی گیم وارڈن کا عہدہ ختم کر دیا گیا ہے جبکہ کمیونٹی بیسڈ کنزروینسی کے ارکان کو قانونی اختیار حاصل ہوگا کہ وہ غیر قانونی شکار یا تجارت کی روک تھام میں مدد دے سکیں۔ شکار، بریڈنگ اور خرید و فروخت کے اجازت ناموں کی نیلامی کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارم متعارف کرایا جائے گا، کتوں کی دوڑ میں زندہ خرگوش کے استعمال پر پابندی ہوگی اور صرف مشینی چارے کی اجازت دی جائے گی۔ صوبے بھر میں جدید آلات سے لیس خصوصی وائلڈ لائف پروٹیکشن سینٹرز قائم کیے جائیں گے جہاں اہلکاروں کو وارنٹ کے بغیر تلاشی اور گرفتاری کا اختیار حاصل ہوگا تاکہ جنگلی حیات کے تحفظ سے متعلق قوانین پر مؤثر عمل در آمد یقینی بنایا جا سکے۔ نئے قوانین کا مقصد نہ صرف جنگلی حیات کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے بلکہ انسانی زندگی اور معاشرتی تحفظ کو بھی برقرار رکھنا ہے۔