ریڈ لائن منصوبہ تین سال بعد بھی تعطل کا شکار، بے ضابطگیوں پر ڈونرز نے ہاتھ کھینچ لیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: شہر کی اہم ترین ٹرانسپورٹ اسکیم ریڈ لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) منصوبہ گزشتہ تین برس سے تاخیر کا شکار رہنے کے بعد اب مکمل طور پر تعطل میں آگیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک اور دیگر عالمی ڈونر اداروں نے بڑے پیمانے پر مالی بے ضابطگیوں اور فنڈز کی بندر بانٹ کے باعث منصوبے کے لیے مزید رقم جاری کرنے سے انکار کردیا ہے۔
باوثوق ذرائع نے بتایا کہ منصوبے کے لیے بین الاقوامی فنڈنگ ایجنسیوں نے خطیر رقم پہلے ہی فراہم کردی تھی تاکہ تعمیراتی کام شفاف اور بروقت مکمل کیا جاسکے، بدانتظامی اور مبینہ کرپشن کے باعث منصوبہ ادھورا رہ گیا۔ سندھ حکومت کی جانب سے اس تعطل کی اصل وجوہات عوام سے پوشیدہ رکھی جا رہی ہیں اور شہریوں کو محض یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ منصوبہ عارضی طور پر رکا ہے۔
شہر کی مرکزی شاہراہ یونیورسٹی روڈ پر جاری اس منصوبے کی بندش نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے، تعمیراتی کام رکنے کے باعث سڑک سکڑ کر محض ایک سروس روڈ کی صورت اختیار کر گئی ہے، جس کے نتیجے میں صبح و شام شدید ٹریفک جام معمول بن گیا ہے، متبادل راستے بھی بھاری گاڑیوں اور واٹر ہائیڈرنٹس کی نقل و حرکت کے باعث مسلسل ٹوٹ پھوٹ کا شکار رہتے ہیں۔
عوام کاکہنا تھاکہ منصوبے میں تاخیر سے ٹریفک مسائل، ماحولیاتی دباؤ اور شہری سہولتوں کی کمی میں مزید اضافہ ہوا ہے جبکہ اربوں روپے کی اس اسکیم پر عوامی اعتماد کو بھی شدید دھچکا پہنچا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی روڈ جیسے مصروف ترین راستے کو نامکمل منصوبے کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ہے، جو اب صرف ایک خستہ حال سروس روڈ کا منظر پیش کرتا ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ منصوبہ مکمل طور پر عالمی فنڈنگ پر مبنی ہے اور سندھ حکومت نے اس میں کسی قسم کی براہ راست مالی معاونت فراہم نہیں کی۔ دوسری جانب میئر کراچی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر فنڈز بحال نہ ہوئے تو منصوبہ 2035 سے قبل مکمل نہیں ہوسکے گا۔
عوامی نمائندوں نے مطالبہ کیا ہے کہ منصوبے میں ہونے والی مبینہ بدعنوانی کی فوری انکوائری کی جائے، ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور شہریوں کو مزید مشکلات سے بچانے کے لیے منصوبے کو ہنگامی بنیادوں پر مکمل کیا جائے۔
واضح رہے کہ ریڈ لائن منصوبے کے فنڈز 2018 میں منظور کیے گئے تھے، ابتدائی لاگت 50 کروڑ ڈالر رکھی گئی تھی تاہم غیر معمولی تاخیر کے باعث اس کی لاگت بڑھ کر 103 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے، تعمیراتی کام 2022 میں شروع ہوا تھا اور اس کی ڈیڈلائن 2025 دی گئی تھی، مگر اب منصوبہ غیر معینہ مدت تک کے لیے رک چکا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
میئر نے نیشنل ہائی وے تک فلائی اوور منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے 1.6 ارب روپے کی لاگت سے نیشنل ہائی وے تک فلائی اوور منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ دیا، اس موقع پر ڈپٹی میئر کراچی سلمان عبداللہ مراد، سٹی کونسل میں ڈپٹی پارلیمانی لیڈر دل محمد، ٹاؤن ممبر و پارلیمانی لیڈر ابراہیم حیدری ٹاؤن سردار اختر عارفانی، چیئرمین یوسی۔3 کیٹل کالونی جاوید اقبال کاکو، رسول خان سواتی اور دیگر منتخب نمائندے بھی موجود تھے، میئر کراچی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ فلائی اوور خالد بن ولید روڈ پر ریلوے لائن کے اوپر تعمیر کیا جائے گا جو 5 -N کو مہران ہائی وے سے جوڑے گا، یہ اہم ترقیاتی منصوبہ 100 دن میں مکمل کیا جائے گا جس سے لاکھوں شہریوں کو سفری سہولت حاصل ہوگی، برساتی پانی کی نکاسی کے لیے ایک میٹر چوڑی لائن بھی بچھائی جائے گی تاکہ بارشوں کے دوران شہریوں کو مشکلات کا سامنا نہ ہو، شہر میں جدید انفرا اسٹرکچر کی فراہمی ہماری اولین ترجیح ہے اور اس منصوبے پر کام کا آغاز کراچی کو جدید شہر بنانے کی سمت ایک بڑا قدم ہے۔ شہریوں کو ان ترقیاتی منصوبوں کے ثمرات جلد حاصل ہوں گے اور ٹریفک کی روانی اور سفر میں آسانی کے لیے اس قسم کے اقدامات جاری رکھیں گے۔ بھینس کالونی سے مہران ہائی وے کے درمیان فلائی اوور کی تعمیر بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جو شہریوں کے لیے سفر کو مزید آسان بنائے گی۔