پاکستان کا اقوام متحدہ میں بھارت کو منہ توڑ جواب، بھارتی مندوب بوکھلاہٹ میں ہال چھوڑ کر چلاگیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, September 2025 GMT
نیویارک:
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس میں پاکستان کے سیکنڈ سیکرٹری محمد راشد نے بھارت کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اسے خطے میں دہشتگردی، انسانی حقوق کی پامالی اور ریاستی جبر کا اصل ذمہ دار قرار دے دیا جب کہ پاکستان کے منہ توڑ جواب پر بھارتی مندوب بوکھلاہٹ میں ہال چھوڑ کر چلا گیا۔
اپنے خطاب میں سیکنڈ سیکریٹری نے بھارت کے وزیر خارجہ کے بیان کے جواب میں کہا کہ محترمہ صدر آج ہم نے ایک رکن ملک کی طرف سے وہی پرانی تقاریر سنیں جو قابلِ اندازہ تھیں، پاکستان کو بدنام کرنے کی ایک اور کوشش، جھوٹے بیانیے اور گمراہ کن دعوؤں پر مبنی، مگر ہمیشہ کی طرح حقائق سے بالکل خالی۔
پاکستانی سفارتکار نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 90 ہزار سے زائد قیمتی جانوں کی قربانی دی ہے یہ قربانیاں عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہیں۔ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے دنیا بھر کی کوششوں میں ایک مضبوط ستون ہے، جیسا کہ میرے وزیرِاعظم نے اسی فورم پر اجاگر کیا۔
سیکنڈ سیکرٹری نے بتایا کہ ہمارے پڑوسی ملک کی جانب سے دہشت گردی کے بارے میں جھوٹے الزامات، دراصل بار بار جھوٹ دہرا کر اسے سچ بنانے کی کوشش ہے۔ مگر حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ یہ ملک خود دہشت گردی کا سب سے بڑا مرتکب ہے؛ یہ خطے کا غاصب اور غنڈہ ہے پورے خطے کو اپنی بالادستی کے عزائم اور انتہا پسندانہ نظریات کی بنیاد پر یرغمال بنائے ہوئے ہے، جو بدقسمتی سے نفرت، تقسیم اور تعصب کو ہوا دیتے ہیں۔
محمد راشد کا کہنا تھا کہ میں اس کو تین نکات میں واضح کروں گا
اول: یہ ملک ان ممالک کی صف میں شامل ہے جو غیرقانونی طور پر علاقوں پر قابض ہیں، عوام کو ظلم و جبر کا نشانہ بناتے ہیں اور بنیادی انسانی حقوق پامال کرتے ہیں۔ اس کی سب سے نمایاں مثال بھارت کے زیرِ قبضہ جموں و کشمیر ہے جہاں ریاستی دہشت گردی روزمرہ کا معمول ہے جن میں ماورائے عدالت قتل، بلاجواز گرفتاریاں، جبری نظربندیاں، جعلی مقابلے اور اجتماعی سزائیں شامل ہیں، جنہیں انسدادِ دہشت گردی کے نام پر ڈھکا جاتا ہے۔
دوم: یہی ملک ایک خفیہ اور سرحد پار دہشت گردانہ نیٹ ورک چلاتا ہے اور اپنے پراکسی عناصر کے ذریعے پاکستان کے اندر اور باہر کارروائیاں کرتا ہے۔ اس کا ایک زندہ ثبوت اس کے حاضر سروس بحریہ کے افسر اور خفیہ ایجنسی کے ایجنٹ کمانڈر کلبھوشن یادو کی گرفتاری ہے، جسے پاکستان نے رنگے ہاتھوں دہشت گردی اور تخریب کاری کی وارداتوں میں ملوث پایا۔
سوم: ہم نے پہلگام واقعے کے حوالے سے بے سروپا اور ناقابلِ فہم دعوے بھی سنے۔ یہ ایک طے شدہ اسکرپٹ بن چکا ہے کہ کسی بھی واقعے کا الزام فوری طور پر پاکستان پر لگا دیا جائے بغیر کسی ثبوت، منطق یا تحقیقات کے۔ پاکستان نے ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر سلامتی کونسل کے دیگر ارکان کے ساتھ مل کر پاہلگام واقعے کی مذمت کی۔ مزید یہ کہ پاکستان نے ایک آزاد اور شفاف تحقیقات کی پیشکش کی، جسے فوراً رد کر دیا گیا۔ حیرت کی بات نہیں کہ آج تک اس واقعے سے متعلق کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔
پاکستان کے مندوب محمد راشد نے کہا کہ اس واقعے کو جواز بنا کر، بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے، 7 تا 10 مئی کے دوران پاکستان پر کھلی جارحیت کی گئی، جس کے نتیجے میں 54 معصوم شہری شہید ہوئے، جن میں 15 بچے اور 13 خواتین شامل تھیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کے جواب میں پاکستان نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے بھرپور مگر محتاط جواب دیا۔ یہ کارروائی صرف فوجی اہداف تک محدود رہی اور اس کے نتیجے میں متعدد جنگی طیارے مار گرائے گئے اور جارح ملک کو نمایاں عسکری نقصان اٹھانا پڑا۔
پاکستانی سفارتکار نے اجلاس کی صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک کا رویہ بین الاقوامی قانون کے لیے نہایت خطرناک نظیر قائم کرتا ہے۔ یہ ایک ایسا سانچہ ہے جسے وہ ممالک اپناتے ہیں جو عالمی قوانین کی پامالی، سرحد پار قتل و غارت گری، ہمسایوں کو دھمکانے اور کھلی جارحیت کرنے کے خواہاں ہیں۔ ایسی غیرقانونی اور غیرذمہ دارانہ روش کو عالمی برادری ہرگز نظر انداز نہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے جنوبی ایشیا کے 1.
سیکنڈ سیکرٹری محمد راشد نے مزید کہا کہ حقیقی ترقی کے لیے خلوص، باہمی احترام، مکالمہ اور سفارت کاری ضروری ہیں وہ اصول جنہیں پاکستان ہمیشہ مقدم رکھتا آیا ہے۔ بھارت کو بھی بالآخر یہی راستہ اختیار کرنا ہوگا، اگر وہ واقعی امن کا خواہاں ہے۔
پاکستان کے اس مدلل بیان پربھارت بوکھلاہٹ کا شکارہوگیا جب کہ بھارتی مندوب کو شدید پریشانی کی حالت میں فون سنتے دیکھا گیا اور بوکھلاہٹ کے عالم میں ہال چھوڑ گیا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دہشت گردی کے پاکستان نے پاکستان کے کرتے ہوئے نے کہا کہ
پڑھیں:
وزیرِ اعظم شہباز شریف کی اسلام آباد جی-11 کچہری میں دہشت گردانہ حملے کی بھرپور الفاظ میں مذمت
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے اسلام آباد جی-11 کچہری میں بھارتی پشت پناہی میں سرگرم فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کی جانب سے دہشت گردانہ حملے کی بھرپور الفاظ میں مذمت کی ہے۔
ترجمان وزیراعظم ہاؤس کے مطابق وزیرِ اعظم نے حملے میں شہید ہونے والے افراد کے بلندیِ درجات اور اہلِ خانہ کے لیے صبرِ جمیل کی دعا کی، جبکہ زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ وزیرِ اعظم نے واقعے کی تحقیقات کی ہدایت کر دی اور کہا کہ ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچا کر دم لیں گے۔
صدرِ مملکت سے وزیراعظم کی ایوانِ صدر میں ملاقات، دہشت گردی کے حالیہ واقعات کی شدید مذمت
وزیراعظم کا کہنا تھا “افغانستان سے کارروائی کرتے بھارتی ایما پر سرگرم فتنہ الخوارج کی جانب سے اس وقت وانا میں معصوم بچوں پر بھی حملہ کیا گیا، وقت آگیا ہے کہ دنیا کو بھارت کی ایسی مذموم سازشوں کی مذمت کرنی چاہیے۔ دونوں حملے خطے میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کی بدترین مثال ہیں۔دہشت گردی کی عفریت کے مکمل خاتمے اور فتنہ الہندوستان و فتنہ الخوارج کے آخری دہشتگرد کی سرکوبی تک ان کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے۔"
مزید :