ماہرنگ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی ایک بار پھر بے نقاب، دہشتگردوں کی پشت پناہی ثابت
اشاعت کی تاریخ: 28th, September 2025 GMT
پاکستان اس وقت دہشتگردی کے ساتھ ساتھ پراپیگنڈے کے محاذ کا بھی سامنا کر رہا ہے۔ تحقیقاتی اداروں کا کہنا ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی)، جس کی قیادت ڈاکٹر مہرنگ بلوچ کر رہی ہیں، بین الاقوامی سطح پر کالعدم قرار دی گئی تنظیموں کے بیانیے کو آگے بڑھا رہی ہے۔
انسانی حقوق کے پردے میں متنازع کردارڈاکٹر مہرنگ بلوچ، جنہیں ایک وقت میں ریاست کی جانب سے سرکاری وظیفہ دے کر طب کی تعلیم کے لیے بھیجا گیا تھا، اب غیر ملکی پشت پناہی رکھنے والے عناصر کے لیے ڈھال بن چکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:http://ماہرنگ بلوچ: بلوچ لبریشن آرمی کی دہشتگردی کی پشت پناہی اور انسانی حقوق کے نام پر سرگرمیاں
وہ خود کو انسانی حقوق کی کارکن کے طور پر پیش کرتی ہیں، لیکن اسلام آباد انسٹیٹیوٹ آف کانفلکٹ ریزولوشن (IICR) کی تازہ تحقیق کے مطابق بی وائی سی دراصل دہشتگردی کو سرگرمیوں کے پردے میں چھپا رہی ہے۔
دہشتگردی پر خاموشی، ریاستی اقدامات پر تنقیدرپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بی وائی سی نے نہ تو اگست 2024 کے موسیٰ خیل قتل عام، نہ مارچ 2025 کے جعفر ایکسپریس ہائی جیکنگ، اور نہ ہی مئی 2025 میں اسکول بس حملے کی مذمت کی۔
اس کے برعکس ان کے جلسے جلوس دہشتگردوں کو ہیرو بنا کر پیش کرتے ہیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اقدامات کو ریاستی جبر قرار دیتے ہیں۔
احتجاج میں خواتین اور بچوں کا استعمالتجزیہ کاروں کے مطابق مہرنگ بلوچ اپنے احتجاجی اجتماعات میں خواتین اور بچوں کو بطور ڈھال استعمال کرتی ہیں تاکہ ریاستی کارروائیوں کو ’ظلم‘ کے طور پر دکھایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:ماہرنگ بلوچ کے لیے نوبل امن انعام کی نامزدگی میں اسرائیل اور بھارت کی دلچسپی
مارچ 2025 میں بی وائی سی کارکنوں نے کوئٹہ سول اسپتال پر دھاوا بول کر دہشتگردوں کی لاشیں قبضے میں لینے کی کوشش کی اور عملے پر حملہ کیا۔ اسی طرح 2024 میں گوادر میں مظاہروں کے دوران سی پیک روٹس بند کر دیے گئے اور پتھراؤ سے ایک ایف سی اہلکار جاں بحق ہوا۔
لاپتا افراد یا دہشت گرد؟بی وائی سی کی سب سے بڑی دلیل لاپتا افراد کے کیسز پر مبنی ہے، لیکن کئی مثالیں اس دعوے کو مشکوک بناتی ہیں۔ عبدالودود ستکزئی کو لاپتہ قرار دیا گیا مگر بعد میں بی ایل اے نے خود اسے مچھ حملے میں اپنا خودکش بمبار تسلیم کیا۔
صہیب لانگو کو بھی لاپتا قرار دیا گیا لیکن وہ بعد میں مہرنگ بلوچ کے ذاتی محافظ کے طور پر سامنے آیا اور جولائی 2025 میں آپریشن میں مارا گیا۔
اسی طرح کریم جان اور رفیق بزنجو بھی ’لاپتا‘ دکھائے گئے لیکن دونوں دہشتگرد حملوں میں ملوث پائے گئے۔
عالمی سطح پر رابطے اور حمایتبین الاقوامی سطح پر بھی مہرنگ بلوچ کے روابط سامنے آ رہے ہیں۔ کییا بلوچ، جو امریکی حکومت کے کالعدم قرار دیے گئے بی ایل اے کے سرگرم حمایتی ہیں، مہرنگ کو عالمی پلیٹ فارمز تک رسائی دلاتے ہیں۔
اسی طرح حبیب یار مری، مهران مری اور بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) بھی ان کے بیانیے کو آگے بڑھاتے ہیں۔
اہم سوالماہرین کے مطابق اصل سوال یہ ہے کہ آیا ڈاکٹر مہرنگ بلوچ واقعی انسانی حقوق کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں یا پھر وہ پاکستان میں دہشتگردی کے پراپیگنڈے کا چہرہ بن چکی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچ یکجہتی کمیٹی بی ایل اے دہشتگرد لاپتا افراد ماہرنگ بلوچ نوبیل انعام.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچ یکجہتی کمیٹی بی ایل اے دہشتگرد لاپتا افراد ماہرنگ بلوچ نوبیل انعام مہرنگ بلوچ بی وائی سی کے لیے
پڑھیں:
آزاد کشمیر کی کشیدہ صورت حال پر لیاقت بلوچ کا محسن نقوی سے رابطہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251002-08-28
اسلام آباد( نمائندہ جسارت) جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے بدھ کے روز آزاد کشمیر کی کشیدہ صورت حال پر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی سے رابطہ کیا، آزاد کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر اپنی تشویش سے انہیں آگاہ کیا۔ محسن نقوی سے ٹیلی فونک رابطے میں لیاقت بلوچ نے کہا کہ آزاد کشمیر کی صورت حال خراب ہے۔ پولیس اہلکاروں اور عام شہریوں کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں۔ قیمتی جانوں کے نقصان پر سخت تشویش ہے، آزاد کشمیر کی صورت حال کشیدہ ہے اور فریقین کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ لیاقت بلوچ نے بتایا کہ وزیر داخلہ سے بات چیت میں انہوں نے کشمیر کی صورت حال پر اپنی تشویش سے آگاہ کیا اور کہا کہ چند روز قبل حکومتی کمیٹی نے آزاد کشمیر جا کر مذاکرات بھی کئے تھے مگر حکومتی کمیٹی کے ارکان مسئلے کو حل کر سکے اور نہ لوگوں کو مطمئن۔ انہوں نے کہا کہ اس کشیدہ صورت حال میں وزارت داخلہ کو کردار ادا کرنا چاہیے۔ وزیر اعظم پاکستان جو آزاد جموں و کشمیر کونسل کے چیئرمین بھی ہیں کو آزاد کشمیر کی صورت حال کا نوٹس لینا چاہیے۔ آزاد کشمیر میں طاقت کا استعمال نہ کیا جائے۔ انصاف کی بنیاد پر معاملہ حل کیا جائے۔ لیاقت بلوچ کے مطابق وزیر داخلہ نے بتایا ہے کہ آزاد کشمیر کی صورت حال پر جمعرات کو اسلام آباد میں اہم اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ اجلاس میں غور کیا جائے گا کہ آزاد کشمیر کی صورتحال کے حل کے لیے کیا کردار ادا کیا جائے۔ لیاقت بلوچ نے بتایا کہ وزیر داخلہ سے ٹیلیفونک رابطے سے قبل جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے امیر ڈاکٹر مشتاق خان سے بھی رابطہ کر کے صورت حال سے آگاہی حاصل کی گئی۔