لاکھوں ملازمتیں مصنوعی ذہانت کے نشانے پر، کون بچ پائے گا؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
مصنوعی ذہانت (اے آئی) کام کی جگہوں کو تبدیل کرنے کی کلید بن سکتی ہے مگر اگر آپ کی ملازمت میں دہرانے والے یا خودکار کام شامل ہوں تو اثر بہت سنگین ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈیپ فیک سے ڈیٹا چوری تک، اے آئی سے ذاتی تصاویر بنوانا کتنا خطرناک؟
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ لندن میں تقریباً 10 لاکھ ملازمتیں اے آےئی کی وجہ سے تبدیل ہو سکتی ہیں جن میں 2 لاکھ سے زائد ٹیلی مارکیٹرز، ڈیڑھ لاکھ بک کیپرز اور 95 ہزار سے زائد ڈیٹا انٹری ماہر شامل ہیں۔
آن لائن سی وی کمپنی لائیو کیریئر کی تحقیق بتاتی ہے کہ خطرے سے دوچار دیگر ملازمتوں میں فاسٹ فوڈ ورکرز، گودام کارکنان، ریٹیل کیشیئرز، پیرا لیگلز اور پروف ریڈرز شامل ہیں۔
مشاورتی فرم میکنزی نے بھی اس بات کی تصدیق کی اور کہا کہ ان ملازمتوں کی تشہیر میں تین سال پہلے کے مقابلے 38 فیصد کمی آئی ہے۔
تحقیق نے یہ انکشاف کیا کہ خواتین ان ملازمتوں میں مردوں کے مقابلے زیادہ خطرے میں ہیں کیونکہ وہ زیادہ تر وہ عہدے سنبھالتی ہیں جن پراے آئی کا اثر ہو سکتا ہے۔
لائیو کیریئر کی ماہر جاسمین ایسکلرا نے خبردار کیا کہ کمپنیوں کو احتیاط برتنی چاہیے تاکہ غیر ارادی طور پر اے آئی کے استعمال سے صنفی اختلاف نہ بڑھے۔
انہوں نے مشورہ دیا کہ ملازمین کو چاہیے کہ وہ اپنے مینیجر کے ساتھ بات کریں کہ وہ تبدیلی کی صورت میں کیسے اپنا کردار بدل سکتے ہیں۔
مزید پڑھیے: پاکستان کا اقوام متحدہ سے مصنوعی ذہانت کو ضابطہ اخلاق میں لانے کا مطالبہ، فوجی استعمال پر سخت انتباہ
برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس کے ایک ٹرسٹ نے اے آئی کو ملازمین کی جگہ نہیں بلکہ سپورٹ ٹول کے طور پر استعمال کرنا شروع کیا ہے۔
کوئین الزبتھ اسپتال کی فارمیسی میں دوا روبوٹ کے ذریعے تقسیم ہوتی ہے اور کلینیشینز اسے مریضوں تک پہنچاتے ہیں۔
اے آئی طبی ڈیٹا کا تجزیہ کر کے بتاتا ہے کہ کس وقت کون سی دوا کتنی مقدار میں درکار ہے تاکہ ہسپتال کا نظام موثر رہے۔
مثال کے طور پر سردی کے موسم یا انفلوئنزا کے دوران اے آئی پتا لگا سکتی ہے کہ کس یونٹ کو نیبولائزرز کی ضرورت ہے۔
لیوشم اینڈ گرینوچ این ایچ ایس ٹرسٹ کی چیف فارماسسٹ ریچل نائٹ نے بتایا کہ وہ سالانہ تقریباً 4 لاکھ ادویات فراہم کرتی ہیں اور اس کام کی تفصیلات انسانی انداز سے سمجھنا مشکل ہوتا ہے لیکن اے آئی یہ کام بخوبی کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہ کہ یہ ہمیں بتاتا ہے کہ دوا کس جگہ رکھی جائے تاکہ فوراً مریض تک پہنچ سکے ہمارا کام زیادہ مؤثر اور مریضوں کے لیے محفوظ ہوتا ہے۔
حکومت نے این ایچ ایس کی 10 سالہ حکمت عملی میں اے آئی کو کلیدی حیثیت دی ہے جس کا مقصد ملازمین کو اے آئی مہارتیں سکھانا اور ٹیکنالوجی کی رہنمائی کرنا ہے۔
مزید پڑھیے: مصنوعی ذہانت کے نئے قلعے: ہزاروں ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر جاری، لاگت کتنی؟
نائٹ نے بتایا کہ وہ خود بھی اے آئی ڈیجیٹل اپرنٹس شپ پروگرام میں شرکت کر رہی ہیں تاکہ اسٹاف کو ایپلی کیشنز کا استعمال سکھا سکیں۔
لیوشم اینڈ گرینوچ ٹرسٹ کی ڈیجیٹل ہیلتھ لیڈر زینب حسین کا کہنا ہے کا کہ اے آئی ملازمتیں چھیننے کے لیے نہیں بلکہ وہ دہرانے والے معمولی کاموں کو خودکار کرنے کے لیے ہے۔ اگر اے آئی خطرات کا جلد پتا لگا سکے تو طویل مدت میں نتائج بہتر ہوں گے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کہ این ایچ ایس میں کام کرنے والے افراد کھویں گے نہیں بلکہ انہیں نئی صلاحیتیں سکھائی جائیں گی تاکہ وہ مختلف کردار ادا کریں۔
ملازمتوں کی اشہارات میں کمیسٹی یعنی لندن کا مالیاتی علاقہ اے آئی اپنانے میں سب سے آگے ہے اور اس کا اثر ابتدائی سطح کی وائٹ کالر ملازمتوں پر بھی پڑ رہا ہے۔ مکینزی کی تحقیق بتاتی ہے کہ پورے ملک میں درمیانے درجے کی کمپنیاں (جس میں 250 یا زیادہ ملازمین ہوں) میں سے ایک تہائی سے زائد کا کہنا ہے کہ وہ اب اے آئی استعمال کر رہی ہیں۔
ملازمتوں کی تشہیر میں مئی تا جولائی کے عرصے میں 3 سال پہلے کی طرح 31 فیصد کمی واقع ہوئی ہے اور وہ شعبے جواے آئی کے زیرِ اثر ہیں وہاں اشہارات میں 38 فیصد کمی آئی ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ اگر ملازمتوں کی بھرتی کا سلسلہ کم ہوتا رہے تو مستقبل کی ورک فورس میں خالی جگہیں رہ جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیے: ڈیجیٹل دنیا میں مستعمل نشان ’ @‘: جانیے اس کا مطلب اور ہزاروں سال پرانی دلچسپ تاریخ
انہوں نے مشورہ دیا کہ کاروباروں کو یہ سوچنا چاہیے کہ کون سے کام خودکار ہوں اور کون سے کام انسان کی تخلیقی صلاحیت، فیصلہ سازی اور تعلقات کے مرہون منت ہیں۔
آج بھرتی ہونے والے ملازمین کل کیا اے آئی حکمت عملی، ثقافت اور مقابلہ بازی کو تشکیل دیں گے۔
کارکنوں کی نصف تعداد متاثر ہو سکتی ہےایمیزون، جے پی مورگن، مائیکروسافٹ اور فورڈ جیسی کمپنیوں نے پیش گوئی کی ہے کہ اے آئی کا اثر ملازمتوں پر بہت وسیع ہو گا۔ فورڈ کے سی ای او جِم فاریلی نے کہا کہ اے آئی لفظی طور پر نصف وائٹ کالر کارکنوں کو بدل دے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اے آئی لندن مصنوعی ذہانت ملازمتیں خطرے میں.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اے ا ئی مصنوعی ذہانت ملازمتیں خطرے میں مصنوعی ذہانت ملازمتوں کی اے ا ئی کے لیے
پڑھیں:
خیبر پختونخوا کابینہ میں تبدیلی، پی ٹی آئی کے سرکردہ رہنما علی امین گنڈا پور کے نشانے پر
کارکردگی کے نام پر خیبر پختونخوا کابینہ سے نکالے گئے ممبران کا پشاور جلسے کے واقعات سے کیا تعلق ہے؟ اصل معاملہ کیا ہے؟
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے ملاقات کے بعد کابینہ کی کارکردگی اور ردوبدل کے نام پر 2 اہم وزرا سے استعفیٰ لیا۔ تاہم، پارٹی کے اندرونی معاملات سے باخبر رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ دونوں کو پشاور جلسے میں وزیراعلیٰ کے ساتھ جو کچھ ہوا، اس کی سزا کے طور پر نکالا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے پشاور جلسے کے فوراً بعد پیر کے روز اڈیالہ جیل میں بانی چیئرمین سے 2 گھنٹے طویل ملاقات کی تھی۔ ترجمان خیبر پختونخوا حکومت کے مطابق علی امین نے عمران خان کو سیاسی اور حکومتی معاملات پر تفصیلی بریفنگ دی اور وزیراعلیٰ کو کابینہ کے حوالے سے کسی بھی فیصلے کا مکمل اختیار دیا گیا۔
مزید پڑھیں: فیصلہ سازی کور کمیٹی کرتی ہے، علیمہ خان یا گنڈاپور کا سیاسی کردار نہیں، لطیف کھوسہ
ملاقات کے بعد پشاور واپسی پر ہی کابینہ کے 2 اہم وزرا کے استعفے آئے، جنہیں علی امین نے کابینہ کی معمول کی ردوبدل کا حصہ قرار دیا لیکن اندرونی باخبر ذرائع اسے سیاسی انتقام بتا رہے ہیں۔
’یہ سب پشاور جلسے میں علی امین کے خلاف محاذ آرائی کا نتیجہ ہے‘پی ٹی آئی کے ایک سرگرم رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کابینہ میں اچانک تبدیلی کا آغاز پشاور جلسے کے بعد ہوا اور اس حوالے سے عمران خان کی مکمل حمایت حاصل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پشاور جلسے کے دوران علی امین گنڈا پور سخت ناراض ہوئے کیونکہ جب وہ تقریر کے لیے آئے تو پنڈال میں شور شرابہ شروع ہو گیا، ان کے خلاف نعرے بازی ہوئی، جوتے دکھائے گئے اور بوتلیں پھینکی گئیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے بتایا کہ جلسے کے تمام انتظامات علی امین کی ذاتی میڈیا ٹیم کر رہی تھی اور تمام کیمرے بھی اسی ٹیم کے تھے، جن کی مدد سے ان افراد کی نشاندہی کی گئی جن کا تعلق صوابی اور مردان سے نکلا۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کی آن بان شان سمجھے جانے والے علی امین گنڈاپور کی مقبولیت میں کمی کیوں آئی؟
ان کے مطابق علی امین گنڈاپور سمجھتے ہیں کہ ان کے خلاف محاذ آرائی کے ذمہ دار صوبائی کابینہ کے کچھ لوگ ہیں، جنہیں وزیراعلیٰ کے مخالف عاطف خان گروپ کی سرپرستی حاصل ہے۔ شہرام ترکئی اور اسد قیصر بھی کسی نہ کسی طرح اسی گروپ کا حصہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ویڈیو کلپس کی مدد سے محاذ آرائی کرنے والوں کی نشاندہی کے بعد اسد قیصر اور شہرام ترکئی کو بتایا گیا کہ ان کے بھائیوں کو کابینہ سے نکالا جا رہا ہے، جس پر دونوں نے استعفیٰ دینے کی یقین دہانی کرائی۔ وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہونے والے واقعات سے باخبر ایک اور سینئر رہنما نے بھی اس کی تصدیق کی۔
یاد رہے کہ کابینہ سے نکالے گئے فیصل ترکئی کا تعلق صوابی کے بااثر ترکئی خاندان سے ہے اور وہ سابق صوبائی وزیر شہرام ترکئی کے چھوٹے بھائی ہیں جبکہ عاقب اللہ، اسد قیصر کے بھائی ہیں۔
’فیصل ترکئی نوجوان اور فعال وزیر تھے‘پی ٹی آئی کے سینئر رہنما نے بتایا کہ پارٹی کے اندر بھی کچھ کابینہ ممبران کی کارکردگی بہتر نہ ہونے اور بعض وزرا پر کرپشن کے الزامات کی خبریں تھیں، لیکن فیصل ترکئی کا نام ان میں شامل نہیں تھا۔ فیصل ترکئی کا نام اچانک سامنے آیا ہے۔ ان کے خلاف کوئی شکایت یا الزام نہیں تھا۔ وہ نوجوان اور بہت فعال وزیر تھے۔
مزید پڑھیں: علیمہ خان پی ٹی آئی کو کمزور کرنے کی خاطر ایم آئی کے لیے کام کررہی ہیں، علی امین گنڈاپور کا الزام
انہوں نے مزید بتایا کہ عاقب اللہ کی وزارت میں ان کے بڑے بھائی اسد قیصر کی مبینہ مداخلت کی اطلاعات تھیں، جس پر علی امین خوش نہیں تھے۔ تاہم اسد قیصر نے اس تاثر کی تردید کی ہے۔
’کچھ کابینہ ممبران پر ناقص کارکردگی اور کرپشن کے الزامات ہیں۔‘پی ٹی آئی رہنما نے بتایا کہ علی امین گنڈاپور نے کابینہ کے کچھ ممبران کو ناقص کارکردگی اور کرپشن کے حوالے سے پہلے ہی خبردار کر دیا تھا۔ 5 کابینہ ممبران کے خلاف شکایات موجود ہیں، لیکن ابھی تک ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ ان میں مالاکنڈ، مردان اور ہزارہ ریجن کے ممبران شامل ہیں۔
ان کے مطابق کارکردگی کے نام پر نکالے گئے وزرا سیاسی انتقام کا نشانہ بنے۔ تاہم پی ٹی آئی ذرائع نے واضح نہیں کیا کہ پشاور جلسے میں علی امین سے بد تمیزی میں ان کا کتنا کردار تھا، لیکن ان کا کہنا تھا کہ علی امین نے سیاسی مخالف گروپ کو نشانہ بنایا۔
بتایا گیا کہ وزیراعلیٰ نے گزشتہ رات کابینہ میں مزید تبدیلی کی، وزرا کے قلمدان بدلے اور باجوڑ سے منتخب رکن کو کابینہ میں شامل کیا۔
’کابینہ میں ردوبدل مشاورت سے کی گئی۔‘عمران خان سے ملاقات کے بعد علی امین گنڈاپور نے تفصیلی ویڈیو بیان جاری کیا، جس میں انہوں نے علیمہ خان اور کابینہ میں تبدیلی پر بات کی۔
مزید پڑھیں: علی امین گنڈاپور نے علیمہ خان سے متعلق عمران خان کو کیا بتایا؟ تفصیلات آگئیں
علی امین کا کہنا تھا کہ عمران خان نے انہیں مکمل اختیار دیا ہے اور کابینہ سے 2 وزرا کو فارغ کرنے سے پہلے ان کو آگاہ کیا گیا۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ ان وزرا کو کیوں نکالا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سب مل کر ایک ٹیم کی طرح کام کرتے رہیں گے۔
’یہ ہومیوپیتھک کابینہ ہے‘سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق اس وقت علی امین پی ٹی آئی میں مضبوط ترین رہنما ہیں اور بطور وزیراعلیٰ انہیں عمران خان کی مکمل حمایت حاصل ہے۔
صحافی عارف حیات کے مطابق خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی علی امین اور عاطف خان گروپ میں سخت مخالفت موجود ہے، اور صوبائی صدارت عاطف خان گروپ کے جنید اکبر کو دیے جانے کے بعد معاملات مزید گمبھیر ہوئے ہیں۔
ان کے مطابق علی امین اپنے مخالفین کی آواز برداشت نہیں کرتے اور اسی وجہ سے کابینہ میں کوئی ایسا شخص باقی نہیں رہا جو ان کے سامنے بات کر سکے۔ علی امین نے آہستہ آہستہ اپنی کابینہ کو ہومیوپیتھک کابینہ بنا دیا ہے، جس میں سارے فیصلے وہ خود کرتے ہیں اور سب ان کی ہاں میں ہاں ملاتے ہیں۔
مزید پڑھیں: اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تنازع ختم؟ عمران خان علی امین گنڈاپور ملاقات کے بعد بیرسٹر سیف کا بڑا دعویٰ
عارف حیات نے کہا کہ علی امین نے پارٹی میں مخالفین پر سب سے پہلا وار مالاکنڈ سے منتخب رکن شکیل خان کو کابینہ سے نکال کر کیا تھا، جو عاطف خان گروپ سے تعلق رکھتے تھے اور وزیراعلیٰ کے سامنے کھل کر بولتے تھے۔ اب کابینہ میں کوئی ایسا نہیں رہا جو ان کی پالیسیوں پر اعتراض کرے۔ یہ مکمل ہومیوپیتھک کابینہ ہے۔
عمران خان اپنی بہن کی شکایات کرنے والے علی امین سے مطمئن ہیں؟پی ٹی آئی کے سینئر رہنما نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان نے کابینہ میں تبدیلی کا اختیار علی امین کو دیا ہے، لیکن ساتھ ہی انہیں یہ بھی کہا ہے کہ وہ اپنے معاملات درست کریں اور کارکردگی بہتر بنائیں۔
ان کے مطابق علی امین کے خلاف بھی عمران خان کو جیل میں مکمل رپورٹ ملتی ہے اور علیمہ خان بھی علی امین کے سخت مخالف ہیں۔ علی امین کو کہا گیا ہے کہ وہ 2 مہینوں میں کارکردگی بہتر کریں اور پارٹی کو کمزور کرنے کے بجائے مضبوط بنائیں۔
مزید پڑھیں: ایشیا کپ میں انڈیا کیخلاف پاکستان کی پے در پے شکست پر علی امین گنڈاپور برس پڑے
صوبائی کابینہ میں حالیہ ردوبدل اور نکالے گئے وزرا کے حوالے سے مؤقف لینے کے لیے ترجمان صوبائی حکومت سے بار بار رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی، تاہم کوئی جواب نہ مل سکا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
گنڈاپور