میر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن سماجی رابطوںکی ویب سائٹس پر براہ راست خطاب کررہے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default"> جسارت نیوز
سیف اللہ
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
منصفانہ نظام کے بغیر پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا عوام کو آگے آنا ہوگا، حافظ نعیم
لاہور:امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ منصفانہ نظام قائم کیے بغیر پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا، اس کے لیے عوام کو آگے آنا ہوگا، عوام کھڑے ہو جائیں تو کوئی طاقت انکے آگے نہیں ٹھہر سکتی، جماعت اسلامی ذاتی مفادات یا کسی خاندان و ادارے کے اشاروں پر چلنے والی قوت نہیں ،کسانوں، مزدوروں، نوجوانوں کی آواز بنے گی۔
گریٹر اقبال پارک میں اجتماع عام کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ایسے مرحلے پر واضح سمت اور آئینی بالادستی کی ضرورت ہے، جہاں ہر شہری خود کو ایک منصفانہ نظام کا حصّہ محسوس کرے۔آج کا یہ اجتماع اپنی وسعت اور نظم و ضبط کے اعتبار سے پورے ملک سے آئے لوگوں کے اتحاد کی علامت بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا ملک کے موجودہ سیاسی و آئینی بحران، ستائیسویں آئینی ترمیم کی بحث اور عوامی بے چینی نے بنیادی حقوق اور نظام حکمرانی کو نئے چیلنجوں سے دوچار کر دیا ہے۔انھوں نے جماعت اسلامی کی فکری اور تاریخی روایت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سید ابوالاعلیٰ مودودی نے جس تحریک کی بنیاد رکھی تھی وہ آج ایک تناور درخت کی صورت میں اقامتِ دین کی جدوجہد کو آگے بڑھا رہی ہے۔
جماعت اسلامی فرقہ واریت اور مسلکی تقسیم سے بالاتر رہ کر ہر اُس کوشش کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے جو دین کے لیے کی جائے۔اس وقت عالمی سرمایہ دارانہ نظام دنیا کے 20 فیصد لوگوں کے ہاتھ میں ہے اور امریکی پالیسیوں نے عالمی سطح پر عدم استحکام میں اضافہ کیا ہے۔امریکہ نے مختلف خطوں میں جنگوں اور اسرائیل کی حمایت کے ذریعے انسانی جانوں کا نقصان کیا،عالمی قراردادوں پر ویٹو کا استعمال مظلوموں کے حق میں رکاوٹ بنتا رہا ۔
انہوں نے کہا کوئی بھی نظام ظلم پر قائم نہیں رہ سکتا اور پاکستان سمیت مسلم دنیا کو ایک منصفانہ عالمی نظام کے لیے کردار ادا کرنا ہوگا۔پاکستان کوکشمیر اور فلسطین پر اصولی مؤقف ترک نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ جماعت اسلامی نے ہمیشہ مشکل وقت میں ریاست کا ساتھ دیا ہے، چاہے اسے اسٹیبلشمنٹ سے اختلافات ہی کیوں نہ رہے ہوں۔ہمیں کشمیر کے معاملے پر کسی صورت سودے بازی قبول نہیں، فلسطین کو بھی تقسیمِ ہند کی سیاست میں بھی بنیادی حیثیت حاصل رہی ہے۔
پاکستان کا نظام طویل عرصے سے جاگیردار، سرمایہ دار اور بیوروکریسی کی مشترکہ گرفت میں رہا ہے۔اس میں عام شہری کو تعلیم، روزگار، انصاف اور وراثت جیسے بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے۔طبقاتی تقسیم نے بچوں کی تعلیم اور خواتین کے حقوق کو بری طرح متاثر کیا ہے ،قومی ترقی کا راستہ روکے رکھا ہے۔انہوں نے بلوچستان، خیبر پختونخوا اور سندھ میں جاری مسائل کو ریاستی غفلت کا نتیجہ قرار دیا اور کہا اس وقت پنجاب کی زراعت بھی مسلسل بحران اور مختلف مافیازکے ظلم کا شکار ہے۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی سازشوں کے ذریعے اقتدار حاصل کرنے کی خواہش نہیں رکھتی اور نہ ہی کسی غیر شفاف انتخابی عمل کا حصہ بنے گی۔انہوں نے کہا ہ پاکستان کسی فرد واحد کا نام نہیں بلکہ اُن لاکھوں لوگوں کا ہے جنہوں نے آزادی کے لیے قربانیاں دیں۔ قوم کو مایوسی سے نکالنے کے لیے ایک جامع سیاسی و سماجی لائحہ عمل کی ضرورت ہے جس کا اعلان اجتماع کے تیسرے دن کیا جائے گا، جس کے بعد یہ مہم ملک بھر میں جاری رکھی جائے گی۔
اجتماع عام سے جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ، ڈاکٹر اسامہ رضی، سیکرٹری امیر العظیم سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا۔ملک بھرسے ہزاروں کارکنان اجتماع عام میں شریک ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ اجتماع عام اتوار کی دوپہر کو ختم ہوگا۔