Daily Mumtaz:
2025-10-20@11:59:10 GMT

بھارت میں دیوالی کا جشن پاکستان کو کیسے آلودہ کر رہا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT

بھارت میں دیوالی کا جشن پاکستان کو کیسے آلودہ کر رہا ہے؟

ہر سال کی طرح اس بار بھی بھارت میں دیوالی کے موقع پر پٹاخے اور پھلجھڑیاں جا رہی ہیں، جس کے باعث شمالی بھارت خاص طور پر دہلی اور گرد و نواح میں فضائی آلودگی کی سنگین سطح ریکارڈ کی گئی ہے۔ لیکن یہ آلودگی محض بھارت تک محدود نہیں رہتی بلکہ فضائی بہاؤ اور موسم کے حالات کے باعث یہ مضر ہوا پاکستان کے پنجاب صوبے تک بھی پہنچ جاتی ہے، جس سے لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد اور دیگر شہروں میں سموگ (دھواں نما آلودگی) کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

بھارت میں ہر سال جب دیوالی منائی جاتی ہے تو لاکھوں کروڑوں لوگ ایک ہی وقت میں پٹاخے جلاتے ہیں اور آتش بازی کرتے ہیں۔ ان پٹاخوں سے جو دھواں، راکھ اور باریک ذرات نکلتے ہیں، وہ فضا میں پھیل جاتے ہیں۔ اسی سیزن میں بھارت کے کئی دیہی علاقے، خاص طور پر پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش میں کسان اپنی فصلیں کاٹنے کے بعد باقیات جلا دیتے ہیں۔ ان دونوں چیزوں، یعنی دیوالی اور فصلوں کے دھوئیں سے فضا میں زہریلے ذرات کی بہت زیادہ مقدار جمع ہوجاتی ہے۔

یہ آلودگی بھارت تک محدود نہیں رہتی۔ جب موسم ٹھنڈا ہوتا ہے تو ہوائیں نیچے بیٹھ جاتی ہیں اور دھواں اوپر نہیں جا پاتا۔ نتیجتاً فضا میں دھند اور دھواں مل کر ایک گاڑھا زہریلا بادل بنا دیتے ہیں، جسے سموگ (smog) کہا جاتا ہے۔ یہ سموگ بھارت کے شمالی حصوں سے سرحد پار ہواؤں کے ساتھ پاکستان کے پنجاب کی طرف بڑھتی ہے، خاص طور پر جب ہوا مشرق سے مغرب کی جانب چل رہی ہو۔

لہٰذا جب بھارت میں دیوالی ہوتی ہے، تو اس دوران دہلی، امرتسر، جالندھر اور لدھیانہ جیسے علاقوں میں جو آلودگی بنتی ہے، وہ اگلے ہی دن لاہور، قصور، گوجرانوالہ اور فیصل آباد تک پہنچ جاتی ہے۔ اس دوران لاہور کا فضائی معیار (AQI) 200 سے 300 تک پہنچ سکتا ہے، جو انسانی صحت کے لیے خطرناک سمجھا جاتا ہے۔

پاکستان میں کیا صورتِ حال ہے؟
گزشتہ برس لاہور سمیت پنجاب کے شہروں میں فضائی آلودگی اپنی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچی تھی، جہاں ایئر کوالٹی انڈیکس چارہزار کے قریب بھی ریکارڈ کیا گیا۔ حکومتِ پنجاب نے سرحد کے اُس پار سے آنے والی آلودگی کو ماحولیاتی چیلنج قرار دیا اور بھارت کے ساتھ ماحولیاتی تعاون کی بات کی۔

اس سال دیوالی کے موقع پر پنجاب حکومت نے خود بھی سموگ سے نمٹنے کے لیے خصوصی انتظامات کا اعلان کیا ہے، جن میں اینٹی سموگ گنز، سڑکوں پر چھڑکاؤ، کوڑا کرکٹ اور فصل کی باقیات کو جلنے سے روکنا، تعمیراتی مقامات پر احتیاطی تدابیر شامل ہیں۔

لیکن چونکہ آلودگی کا ایک بڑا حصہ سرحد کے اُس پار سے آتا ہے، اس لیے پاکستان اکیلا اس مسئلے کو حل نہیں کرسکتا۔

شہریوں کے لیے خطرات اور احتیاطی تدابیر
فضائی آلودگی خاص طور پر بچوں، بزرگوں اور سانس کی بیماریوں کے مریضوں کے لیے خطرناک ہے۔ تحقیق سے ثابت ہے کہ سموگ کے دورانیے میں سانس اور دل کی بیماریوں میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ یہ سموگ صرف آنکھوں اور گلے کو نہیں چبھتی بلکہ سانس، دل اور پھیپھڑوں کی بیماریوں کو بھی بڑھاتی ہے۔

بچوں، بزرگوں اور سانس کے مریضوں کے لیے یہ موسم سب سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔

ماہرین کے مطابق شہریوں کو صبح اور رات کے وقت گھر سے نکلنے سے گریز کرنا چاہیے، ماسک پہننا چاہیے، اور اگر ممکن ہو تو گھر کے اندر ہوا صاف کرنے والے فلٹر استعمال کرنے چاہئیں۔

پنجاب سموگ مانیٹرنگ سینٹر نے بھی شہریوں کے لیے ہدایت جاری کی ہے کہ صبح اور رات کے اوقات میں غیر ضروری طور پر باہر نہ جائیں، ماسک کا استعمال کریں، اور بچوں و بزرگوں کو باہر جانے سے روکیں۔

مختصراً یوں سمجھیں کہ بھارت کی دیوالی کی چمک پاکستان کے آسمان کو دھندلا دیتی ہے۔ یہ صرف ایک ملک کا مسئلہ نہیں، بلکہ ایک علاقائی ماحولیاتی بحران ہے، جس کا حل دونوں ممالک کے مشترکہ اقدامات میں ہی ہے۔ اگر بھارت اور پاکستان ماحول کے معاملے پر تعاون کریں، تو دیوالی کی روشنی دونوں ملکوں کے لیے سانس لینے کی آزادی بھی لا سکتی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بھارت میں جاتی ہے کے لیے

پڑھیں:

دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں لاہور دوسرے نمبر پر آگیا

لاہور:

فضائی آلودگی کے باعث لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں دوسرے نمبر پر پہنچ گیا۔

عالمی ماحولیاتی نگرانی کے ادارے آئی کیو ایئر کے مطابق اتوار کے روز لاہور میں فضائی معیار کی شرح (اے کیو آئی) 209 ریکارڈ کی گئی جب کہ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی 218 اے کیو آئی کے ساتھ پہلے نمبر پر رہا۔

ادارہ تحفظِ ماحولیات پنجاب کے مطابق مشرقی سمت سے آنے والی ہواؤں کے باعث شہر میں آلودگی کی شدت بڑھ رہی ہے۔ اتوار کے روز لاہور میں فضائی معیار کی اوسط شرح 195 سے 210 کے درمیان رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے جو انتہائی خراب درجہ شمار ہوتا ہے۔

بھارت میں دیوالی کی تقریبات میں آتش بازی کے باعث آئندہ چند روز تک لاہور کی فضائی آلودگی مزید بڑھنے کا امکان بھی ہے، ماہرین کے مطابق اس سطح کی آلودگی عام شہریوں کی صحت کے لیے خطرناک ہے، بالخصوص بچوں، بزرگوں اور سانس کے امراض میں مبتلا افراد کو گھروں تک محدود رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق ہوا کی رفتار ایک سے نو کلومیٹر فی گھنٹہ رہنے کا امکان ہے جبکہ دوپہر کے وقت معمولی ہوا چلنے سے فضائی معیار میں عارضی بہتری متوقع ہے۔ دوپہر 12 سے شام 5 بجے تک اے کیو آئی 150 تک گر سکتا ہے، تاہم شام کے اوقات میں دوبارہ 165 سے 200 کے درمیان رہنے کا امکان ہے۔

فضائی آلودگی کے پیش نظر حکومت پنجاب نے لاہور میں انسدادِ سموگ اقدامات تیز کر دیے ہیں۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی ہدایت پر ماحولیاتی تحفظ فورس، پولیس، واسا اور ضلعی انتظامیہ مشترکہ طور پر اینٹی اسموگ آپریشن میں مصروف ہیں۔

شہر کے داخلی راستوں پر دھواں چھوڑنے والی اور اوورلوڈڈ گاڑیوں کے خلاف کارروائی جاری ہے، جبکہ بغیر ترپال تعمیراتی سامان لانے والی ٹرالیاں اور ٹرک بند کیے جا رہے ہیں۔

تعمیراتی مقامات پر گردوغبار کم کرنے کے لیے رات کے اوقات میں واٹر سپرنکلنگ آپریشن جاری ہے۔ وزیراعلیٰ نے تمام اداروں کو روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ پیش کرنے اور عوامی آگاہی مہم مزید مؤثر بنانے کی ہدایت دی ہے۔

دوسری جانب فصلوں کی باقیات نہ جلانے کی مہم بھی تیزی سے جاری ہے۔ پنجاب بھر میں 91 بیلر اور 814 کبوٹا مشینوں کے ذریعے لاکھوں ایکڑ اراضی سے فصل کی باقیات کو چارے کی گانٹھوں کی صورت میں جمع کیا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ اقدام فضائی آلودگی میں کمی اور سموگ کے تدارک کے لیے مثبت پیش رفت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت میں دیوالی کا تہوار، پاکستان کے مشرقی شہروں کی فضا آلودہ ہونے لگی
  • لاہور کا فضائی معیار مضر صحت قرار، فیصل آباد بھی ملک کے آلودہ ترین شہروں میں شامل
  • اینٹی اسموگ آپریشن کے باوجود لاہور آلودہ ترین شہر، ’یہ پنجاب حکومت کر کیا رہی ہے؟‘
  • ‎بھارت کی جانب سےآلودہ ہوائیں پاکستان میں داخل ہوناشروع
  • بھارت سے مضرِ صحت ہوائیں پاکستان میں داخل، لاہور کی فضا آلودہ ترین قرار
  • بھارت میں دیوالی پر سرحد پار آلودگی: لاہور اور قصور کی فضا خطرناک حد تک متاثر
  • دیوالی پر آلودگی کا خطرہ، پنجاب حکومت کا سموگ کنٹرول کے لیے ہنگامی پلان فعال
  • نئی دہلی دنیا کا آلودہ ترین شہر، لاہور کا فضائی معیار بھی خطرناک حد تک خراب
  • دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں لاہور دوسرے نمبر پر آگیا