برطانیہ کو ایک اور طوفان کا سامنا، ایک مہینے کی بارش ایک دن میں برس گئی
اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT
لندن (ویب ڈیسک)برطانیہ کو ایک اور طوفان کا سامنا ہے جس کے باعث ایک مہینے کی بارش ایک دن میں برس گئی۔ برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق طوفان کلاڈیا کے سبب ملک کے بعض حصوں کیلئے ایمبر وارننگ جاری کردی گئی ہے۔ جمعہ سے ہفتہ کی صبح تک کچھ علاقوں میں ایک ماہ کے مساوی بارش کا انتباہ بھی جاری کردیا گیا ہے۔ لندن میں دن میں بھی رات کا سماں نظر آنے لگا، تمام دن تیز بارش کی پیشگوئی کی گئی ہے۔ تیز ہوا کے ساتھ شدید بارش سے بعض مقامات پر سیلاب کا بھی خطرے کا امکان ہے۔ طوفان کلاڈیا اسپین اور پرتگال میں تیز ہواؤں اور بارش کا سبب بن چکا ہے، انگلینڈ اور ویلز کیلئے طوفان کے سبب ہفتہ کی صبح تک کیلئے ییلو وارننگ جاری کردی گئی ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
شامی صدر احمد الشرع عالمی سطح پر نمایاں، ملکی سطح پر چیلنجز کا سامنا
شامی کے صدر احمد الشرع وہ پہلے شامی رہنما ہیں جنہوں نے وائٹ ہاؤس کا دورہ کیا اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے 6 ماہ کے دوران تین ملاقاتیں کی ہیں۔ ان کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ بتدریج عالمی سطح پر پذیرائی اور حمایت حاصل کررہے ہیں۔
تاہم ماہرینِ سیاست کے مطابق احمد الشرع کے سب سے بڑے چیلنج ان کے اپنے ملک کے اندر ہیں، جو بالآخر ان کی کامیابی یا ناکامی کا تعین کریں گے۔
مزید پڑھیں: سابق القاعدہ کمانڈر سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات، ٹرمپ نے شامی صدر کو طاقتور رہنما قرار دیا
پیر کے روز ٹرمپ اور احمد الشرع کے درمیان بند دروازوں کے پیچھے ہونے والی ملاقات امریکی شامی تعلقات میں ایک نیا موڑ قرار دی جا رہی ہے۔ وہ تعلقات جو عشروں پر محیط اسد خاندان کے دورِ حکومت میں زیادہ تر اتار چڑھاؤ کا شکار رہے۔
صدر ٹرمپ نے شامی صدر احمد الشرع کو ایک مضبوط رہنما قرار دیتے ہوئے ان کے ماضی کے متنازعہ کردار کا دفاع کیا اور وعدہ کیا کہ واشنگٹن شام کی کامیابی کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرےگا۔
ملاقات کے دوران اقتصادی اور سلامتی کے معاملات زیرِ بحث آئے، شامی صدر احمد الشرع کی سب سے بڑی ترجیح وہ پابندیاں ختم کرانا تھا جو ان کے پیشرو بشار الاسد کے دورِ حکومت میں لگائی گئی تھیں۔
اگرچہ ’سیزر ایکٹ‘ کے تحت عائد پابندیاں صرف امریکی کانگریس ہی ختم کر سکتی ہے، لیکن احمد الشرع نے ان پابندیوں کی 180 دن کے لیے معطلی حاصل کرلی۔
جہادی تنظیموں سے خود کو الگ کرنے اور دہشتگرد گروہوں سے ناتا توڑنے کے بعد احمد الشرع نے امریکا کی قیادت میں قائم عالمی اتحاد میں شمولیت اختیار کی، جس کا مقصد داعش کو شکست دینا اور مشرقِ وسطیٰ میں غیر ملکی جنگجوؤں کے داخلے کو روکنا ہے۔ یوں شام داعش مخالف اتحاد میں شامل ہونے والا 90 واں ملک بن گیا۔
شامی صدر احمد الشرع نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ان کا دورہ امریکا کے ساتھ تعاون کے ایک نئے دور کی شروعات ہے۔
صدر ٹرمپ جو احمد الشرع کی نازک عبوری حکومت کی حمایت کررہے ہیں، اب ان مذاکرات کو آگے بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں جو شام اور اسرائیل کے درمیان ممکنہ سلامتی معاہدے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
مبصرین کے مطابق شامی صدر اپنے ملک کی تنہائی ختم کرنے اور اسے عالمی برادری میں دوبارہ ضم کرنے کے لیے ایک مختلف سوچ کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ تاہم ان کی اصل آزمائش داخلی ہے کہ وہ شفاف، جامع اور قابلِ اعتبار سیاسی عمل شروع کر پاتے ہیں یا نہیں، فرقہ وارانہ تشدد پر قابو پاتے ہیں یا نہیں، اور قومی مفاہمت کو فروغ دیتے ہیں یا اس میں ناکام رہتے ہیں۔
مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کے بعد امریکا نے بھی شامی صدر احمد الشرع پر پابندیاں ختم کر دیں
یہاں ایک سوال یہ ہے کہ شام میں کس نوعیت کا سیاسی نظام ابھرے گا۔ ایک نیا آمرانہ ڈھانچہ جس کی کچھ جھلکیاں پہلے ہی نظر آ رہی ہیں، یا پھر انتخابات کے ذریعے قائم ہونے والی جمہوریت؟ مبصرین کے مطابق حکومت کے پاس تاحال کوئی واضح وژن نہیں ہے۔
ایک اور اہم مسئلہ یہ ہے کہ آیا حکومت جنگ کے بعد تعمیرِ نو کے عمل کو کامیابی سے سنبھال سکے گی یا نہیں؟ یہ تمام چیلنجز شامی صدر احمد الشرع کی قیادت کا امتحان ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews احمد الشرع امریکا چیلنجز کا سامنا شامی صدر صدر ٹرمپ عالمی سطح پر نمایاں وی نیوز