2024 میں سب سے زیادہ کمائی کرنے والی 10 انڈین فلموں کی فہرست جاری
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
2024 بھارتی فلم انڈسٹری کے لیے باکس آفس کلیکشن کے لحاظ سے ایک غیر معمولی سال ثابت ہوا، مگر بالی وڈ کے لیے زیادہ متاثر کن نہیں رہا۔
2023 کے برعکس، جہاں چار فلموں نے 500 کروڑ سے زیادہ کا بزنس کیا، 2024 میں صرف ایک فلم اس مقام تک پہنچ پائی۔
2024 میں بھارتی باکس آفس پر ریجنل سینما نے اپنا دباؤ برقرار رکھا۔ سال کی سب سے بڑی فلم، پشپا 2 – دی رول نے حیران کن طور پر 1403 کروڑ روپے کمائے۔ اس فلم کے ہندی ڈب ورژن نے بھی زبردست کمائی کی اور 900 کروڑ سے زائد کا بزنس کیا۔
دوسری سب سے بڑی فلم کالکی 2898 اے ڈی رہی، جس نے 776 کروڑ کی کمائی کی۔ یہ ایک فیوچرسٹک فلم تھی جس میں مائتھولوجیکل ٹچ بھی شامل تھا، اور اسے تیلگو سنیما کے بڑے بجٹ پروجیکٹس میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔
بالی وڈ کے لیے یہ سال کمزور رہا، لیکن استری 2 نے 740.
دیوالی پر ریلیز ہونے والی دو بڑی فلمیں، بھول بھلیاں 3 اور سنگھم اگین، نے بالترتیب 334.67 کروڑ اور 316.45 کروڑ کا بزنس کیا۔ اجے دیوگن، جو سنگھم اگین کا حصہ تھے، 2024 میں واحد اداکار تھے جن کی دو فلمیں ٹاپ 15 کی فہرست میں شامل ہوئیں۔
تمل سنیما کی دو فلمیں، دی گریٹسٹ آف آل ٹائم (305 کروڑ) اور امران (258 کروڑ)، نے بھی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ملیالم فلم منجمّل بوائز (170 کروڑ) کی کامیابی ایک حیرت انگیز لمحہ ثابت ہوئی، جو اس زبان کے سینما کے لیے ایک نایاب موقع تھا۔
ہالی وڈ کی دو فلمیں بھی اس فہرست کا حصہ بنیں۔ ڈیڈپول اینڈ وولورین نے 153 کروڑ، جبکہ مفاسا: دی لائن کنگ نے 146 کروڑ کا بزنس کیا اور اب بھی کچھ سینما گھروں میں چل رہی ہے۔
ٹاپ 10 بھارتی فلمیں 2024 (گراس کلیکشن کے ساتھ)
پشپا 2 – دی رول - 1403 کروڑ
کالکی 2898 اے ڈی - 776 کروڑ
استری 2 - 740.28 کروڑ
دیوڑا - 347 کروڑ
بھول بھلیاں 3 - 334.67 کروڑ
سنگھم اگین - 316.45 کروڑ
دی گریٹسٹ آف آل ٹائم - 305 کروڑ
امران - 258 کروڑ
فائٹر - 244.70 کروڑ
ہنومان - 240 کروڑ
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کا بزنس کیا کے لیے
پڑھیں:
3 مزید بجلی گھروں کو نجکاری فہرست میں شامل کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد:حکومت نے 3 مزید بجلی گھروں کو اپنی نجکاری فہرست میں دوبارہ شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، جن میں جامشورو پاور پلانٹ اور دو ایل این جی سے چلنے والے بجلی گھر شامل ہیں۔
وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے بتایا کہ یہ ادارے پہلے مختلف وجوہات کے باعث فہرست سے نکال دیے گئے تھے، تاہم اب ان کی نجکاری دوبارہ عمل میں لانے کافیصلہ کیا گیا ہے۔
مشیر برائے نجکاری محمد علی نجکاری کے عمل سے متعلق مشاورتی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے، جس میں دس تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری پر غورکیاگیا۔
انہوں نے کہاکہ بجلی کے شعبے کو سالانہ تقریباً 1.2 ٹریلین روپے کی سبسڈی دی جارہی ہے جو قیمتوں کے فرق، قرضوں کی ادائیگی اور بجلی چوری جیسے نقصانات کو پوراکرنے کیلیے ہے۔
انہوں نے خبردارکیا کہ اگر تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری نہ کی گئی تو ملک کو شدید مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ اگرچہ نجکاری سے کارکردگی میں بہتری کی توقع ہے، تاہم یکساں ٹیرف اور سبسڈی جیسے پالیسی اقدامات بدستور برقرار رہیں گے۔
مالی مشیرکے مطابق یکساں ٹیرف پالیسی سماجی و اقتصادی ضرورت ہے اور حکومت اسے جاری رکھنے کے حق میں ہے۔
پالیسی کے تحت کم کارکردگی والے علاقوں کے صارفین بھی وہی نرخ اداکرتے ہیں، جو زیادہ مؤثرکمپنیوں کے صارفین پر لاگو ہوتے ہیں،جس کے باعث پنجاب کے صارفین بالواسطہ طور پر سندھ اور بلوچستان کے صارفین کو سبسڈی فراہم کرتے ہیں۔
حکومت نے ابتدائی طور پر اسلام آباد (IESCO) فیصل آباد (FESCO) اور گوجرانوالہ (GEPCO) کی نجکاری کیلیے بین الاقوامی مالیاتی مشیرکمپنی "ایلویریس اینڈ مارسال" کو تعینات کیا ہے۔
مشیرکے مطابق ابتدائی مارکیٹ جائزہ مکمل کر لیاگیااور ٹرانزیکشن اسٹرکچر جلدحتمی شکل اختیارکرے گا، جبکہ آئندہ ہفتوں میں سرمایہ کاروں سے اظہارِ دلچسپی کی درخواستیں طلب کی جائیں گی۔
سابق چیئرمین نیپرا توقیر فاروقی نے امیدظاہرکی کہ نجکاری کے عمل میں ملازمین کی جانب سے مزاحمت کاسامنانہیں ہوگا، کیونکہ بجلی کے شعبے میں یونین سرگرمیوں پر صدارتی آرڈیننس کے تحت پابندی عائد ہے۔
ایم ڈی پاور پلاننگ اینڈمانیٹرنگ کمپنی عابد لطیفکے مطابق تمام شرائط پوری کر لی گئی ہیں، ورلڈ بینک نے تجویز دی کہ نجکاری سے قبل تمام 10 تقسیم کارکمپنیوں کے شیئرز صدرِ پاکستان کے نام منتقل کیے جائیں اور حکومت نئی بجلی پالیسی بھی مرتب کرے،تاکہ تقسیم کار ادارے تکنیکی و مالی نقصانات میں کمی لاسکیں۔
خیال رہے کہ کابینہ نے گزشتہ سال اگست میں تین تقسیم کارکمپنیوں کی نجکاری کی منظوری دی تھی، تاہم ابھی تک کسی بڑی سرکاری کمپنی کی نجکاری مسابقتی بولی کے ذریعے نہیں ہو سکی۔