سینیٹ اجلاس: پی ٹی آئی کے شدید احتجاج کے باعث ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا WhatsAppFacebookTwitter 0 27 January, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )ایوان بالا (سینیٹ) کے اجلاس کے دوران سینیٹر علی ظفر کو بات کرنے سے روکنے کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کے اراکین کے ایوان میں شدید احتجاج کے باعث ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا جب کہ پیکا ایکٹ کے خلاف صحافیوں نے ایوان کی پریس گیلری سے واک آٹ کیا۔ایوان بالا (سینٹ) اجلاس کا آغاز ڈپٹی چیئرمین سیدال خان ناصر کی صدارت میں ہوا۔

کارروائی کے آغاز پر سینیٹر دنیش کمار، سینیٹر کامران مرتضی اور رانا محمود الحسن کی جانب سے نیپون ادارہ برائے جدید علوم کے قیام کا بل ایوان میں پیش کیا گیا، بل کو متعلقہ کمیٹی کے حوالے کردیا گیا۔اس دوران پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر کی جانب سے پوائنٹ آف آرڈر پر بولنے کی کوشش کی گئی، ڈپٹی چئیرمین سینیٹ نے سینیٹر علی ظفر کو بات کرنے سے روک دیا، اس پر پی ٹی آئی کی جانب سے ایوان میں احتجاج کیا گیا، پی ٹی آئی ارکان نے ڈیسک بجانا شروع کردیے اور ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا۔

اس کے بعد پی ٹی آئی ارکان نے ایوان سے واک آوٹ کیا، اس دوران پیکا ایکٹ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے صحافیوں نے بھی سینیٹ کی پریس گیلری سے واک آوٹ کیا۔صحافیوں کے تحفظات سننے کے لیے سینیٹرز کا وفد پریس گیلری میں پہنچا، وفد میں پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی،اور جے یو آئی کے سینیٹر شامل تھے۔اجلاس میں سینیٹر بلال احمد نے کہا کہ پانی کے معاملے کو حل نہیں کرتے تو اس پر تین چار ہفتے بھی کچھ نہیں، بلوچستان کا ضلع نصیر آباد پانی سے محروم ہے، اتحادی ہونے کے باجود ہمیں پانی کے معاملے پر تحفظات ہیں، حکومت بتائے نئی کینال پر کتنا خرچہ آئے گا، چولستان کو قابل کاشت بنانے کے لیے سندھ اور پنجاب کو بنجر کرنا چاہتے ہیں، نئے کینال کو کالا باغ ڈیم کا مسئلہ نہ بنایا جائے۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے چار صوبے چار بھائیوں کی طرح ہیں، وزیر اعظم پاکستان گفت و شنید سے معاملہ حل کرتے ہیں، وفاقی حکومت کے پاس مصالحت پہلا آپشن اور یہی آخری ہونا چاہیے، ان کا کہنا تھا کہ مل بیٹھ کر یہ معاملہ ہوگا۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ کوئی بھی قومی معاملہ ہوگا مفاہمت سے حل ہوگا، وزیر قانون نے اس ایوان سے کمٹمنٹ کی ہے۔اس دوران سینیٹر دنیش کمار نے کشمیریوں سے اظہار یک جہتی کی قرارداد پیش کردی، ان کا کہنا تھا کہ پانچ فروری کو اجلاس نہیں ہو رہا ہے، اس لئے آج یہ قرارداد پیش کی جارہی ہے، قرارداد کے متن کے مطابق مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کیا جائے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے، مقبوضہ کشمیر میں ڈریکونین قوانین کو ختم کیا جائے۔

اجلاس کے دوران دی پریوینشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ ترمیمی بل 2025 (پیکا ) کی رپورٹ سینیٹ میں پیش کی گئی، رپورٹ سینیٹر عمر فاروق نے پیش کی۔ایوان بالا نے کشمیروں سے اظہار یکجہتی کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔اجلاس میں پانی کی تقسیم کے حوالے سے سینیٹر پلوشہ خان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ دریا ہمارے ہماری ماں کی طرح ہیں، جماعت علی شاہ دریا کا سودا کرکے ملک سے بھاگ گیا، آج جماعت علی شاہ کو واپس لانے کیلئے کوئی بات کیوں نہیں کرتا۔

انہوں نے کہا کہ دریاوں میں پانی کم ہورہا ہے اور ہم کینالز بنا رہے ہیں، دنیا میں دریاوں کو بحال کرنے کی تحاریک چل رہی ہیں ہم ختم کرنے کے درپے ہیں، انڈیا ڈیمز بنا رہا ہے وہ بات ہونی چاہیے، کینالز بنانے سے سندھ بلوچستان کے علاوہ پنجاب کا بھی نقصان ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی سینٹ کا اجلاس کل بروز منگل کی صبح ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

اجلاس کے بعد سینیٹر طلال چوہدری نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کی پیغام رسانی کا کام کر سکتے ہیں،اس کی شق وار آپ سے مشاورت ہونی چاہیے، کل پھر ہم نے آپ کے پاس ہی آنا ہے ، آپ سے درخواست ہے کہ اس وقت آپ اس احتجاج کو ختم کریں۔قبل ازیں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کا بل پاس کردیا جب کہ صحافتی تنظیموں کی جانب سے بل کی مخالفت کی گئی۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس سینیٹر فیصل سلیم کی صدارت میں ہوا، جس میں قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پیکاایکٹ میں ترمیم کا بل پاس کردیا۔پیکا ترمیمی بل پر بحث کے دوران صحافتی تنظیموں کی جانب سے بل پر مخالفت کی گئی۔ چیئرمین کمیٹی نے صحافتی تنظیموں سے اپنی تحریری سفارشات پیش نہ کرنے پر سوالات اٹھا دیے۔ انہوں نے کہا کہ صحافتی تنظیموں کو چاہیے تھا کہ اپنی تحریری سفارشات کمیٹی میں رکھتے۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے اجلاس میں کہا کہ اس ملک میں کسی کو ہتھکڑیاں لگانے کے لیے ضروری نہیں کہ کسی قانون کی ضرورت ہو۔مجھے خود کرایہ داری کے قانون کے تحت پکڑا گیا تھا۔دوران اجلاس کامران مرتضی کی جانب سے پیکا بل کی مخالفت کی گئی، تاہم سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پیکا ترمیمی بل کی منظوری دے دی۔اجلاس میں سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ یہ قانون لوگوں کے تحفظ کے لیے ہے ۔ قومی اسمبلی سے منظور کردہ بل کو اسی صورت میں منظور کیا جائے گا۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ وزیر اطلاعات کے ساتھ صحافیوں کی ملاقات میں کچھ ترامیم پر اتفاق ہوا ہے۔ کیا وزارت داخلہ قومی اسمبلی سے منظور بل میں نئی ترامیم چاہتی ہے؟۔اینکرز ایسوسی ایشن کی جانب سے سینیٹ کمیٹی میں بل پر اعتراضات کیے گئے، جن میں کہا گیا کہ ہمیں وقت ہی نہیں دیا گیا کہ ہم اس بل پر تجاویز لاسکیں۔ صحافتی تنظیموں نے کہا کہ اس بل میں بہت سی خامیاں ہیں۔ اس بل کے نتیجے میں بہتری کے بجائے خرابی ہوگی۔ بل میں فیک نیوز کی تشریح بہت مبہم ہے۔صحافتی تنظیموں نے مقف اختیار کیا کہ ہم خود فیک نیوز کے متاثرین ہیں، فیک نیوز کے لیے قانون کے حامی ہیں لیکن موجودہ صورت میں بل ہمیں قبول نہیں ہے۔کمیٹی اجلاس میں سینیٹر عرفان صدیقی، سینیٹر شہادت اعوان، سینیٹر عمر فاروق، سینیٹرکامران مرتضی نے شرکت کی۔ علاوہ ازیں اجلاس میں سینیٹر پلوشہ خان، سینیٹرمیر دوستین حسن ڈومکی بھی شریک ہوئے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: قائمہ کمیٹی برائے داخلہ صحافتی تنظیموں کی جانب سے اجلاس میں کرتے ہوئے نے کہا کہ پی ٹی آئی داخلہ نے کی گئی پیش کی کے لیے آئی کے

پڑھیں:

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس جمعرات 6 نومبر کو ہوگا۔ اجلاس بلاول ہاؤس کراچی میں ہوگا جس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال اور 27 ویں آئینی ترمیم پر غور کیا جائے گا۔ دوسری جانب، وفاقی حکومت نے 27ویں آئینی ترامیم کا مجوزہ مسودہ پیپلز پارٹی کے حوالے کردیا۔ وفاقی حکومت مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم میں آرٹیکل 160 اور شق 3A میں ترمیم کرنا چاہتی ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سےتعلیم اور آبادی سبجیکٹ فیڈرل کرنے کے 18ویں ترمیم شیڈول دو اور تین میں ترمیم کی تجویز ہے۔ اس کے علاوہ آئین کے آرٹیکل 213 چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی میں ترمیم کی تجویز ہے۔ وفاقی حکومت آرٹیکل 191A ختم کرکے نیا آرٹیکل شامل کرنا چاہتی ہے۔ وفاقی حکومت نئے آرٹیکل کے آئینی عدالتوں کے قیام چاہتی ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سےآئین کے آرٹیکل 160 میں ترمیم کی تجویز ہے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت آئین کے آرٹیکل 160 کی شق 3A کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ وفاقی حکومت آئین کے آرٹیکل 243 میں ترمیم چاہتی ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 200 میں ترمیم کی تجویز ہے۔ یہ آرٹیکل ججز کی ٹرانسفر کے متعلق ہے۔ 

متعلقہ مضامین

  • پنجاب اسمبلی: حکومت اور اپوزیشن ارکان کے درمیان شدید ہنگامہ آرائی، ’چور چور‘ کے نعرے
  • صدر مملکت نے سینیٹ کا اجلاس کل طلب کر لیا
  • پنجاب: کرکٹ سیریز کے دوران سیکیورٹی کے بہترین انتظامات کرنے کی ہدایت
  • سینیٹ اجلاس کل منگل، قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ کو طلب کرنے کا فیصلہ
  • پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ
  • کابینہ کمیٹی برائے امن و امان کا اجلاس؛سہ ملکی کرکٹ سیریز اور باباگرونانک کے جنم دن کی تقریبات کی سیکورٹی انتظامات بہتر کرنے کا حکم
  • گلگت بلتستان کے مسائل کے حل کیلئے ایوان صدر میں اہم اجلاس طلب
  • گرائونڈ طیاروں کی بحالی،قائمہ کمیٹی دفاع نے پی آئی اے حکام کو طلب کرلیا
  • قائمہ کمیٹی دفاع کی قومی ایئر لائن حکام کو طلب کرنے کی ہدایت
  • اسحاق ڈار کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی بین الوزارتی کمیٹی کا اجلاس، سفارتی کارکردگی کا جائزہ