آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر چوہدری لطیف اکبر نے کہا ہے کہ وزیراعظم بننا ہر ممبر اسمبلی کی خواہش ضرور ہوتی ہے لیکن میں نے کبھی عہدوں کا لالچ نہیں کیا۔

’وی نیوز‘ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ میں نے طلبا یونین سے اپنی سیاست کا آغاز کیا، اور پھر لوگوں کے اصرار پر انتخابات میں حصہ لیا۔ ہم نے لوگوں کو شعور دیا اور بتایا کہ آپ کے حقوق کیا ہیں، جس میں کامیابی ملی۔

انہوں نے کہاکہ ہم نظریے کی بنیاد پر سیاست کرتے ہیں، ہمارے قائدین ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو تاریخ میں آج بھی زندہ ہیں، جبکہ ایوب خان کی کسی کو یاد نہیں۔

’مرکزی لیڈر شپ کے کہنے پر انوارالحق کو وزیراعظم کے لیے ووٹ دیا‘

چوہدری لطیف اکبر نے کہاکہ موجودہ اسمبلی میں مرکزی لیڈر شپ کے کہنے پر ہم نے چوہدری انوارالحق کو قائد ایوان کے لیے ووٹ دیا۔ اس بات میں کوئی صداقت نہیں کہ میری اور چوہدری یاسین کی چپقلش کی وجہ سے پیپلزپارٹی امیدوار سامنے لانے میں ناکام رہی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ تحریک عدم اعتماد آئین کا حصہ ہے لیکن چوہدری انوارالحق کے خلاف ایسی کوئی سنجیدہ کوشش مجھے نظر نہیں آرہی جس سے لگتا یہی ہے کہ وہ آئندہ عام انتخابات تک وزیراعظم رہیں گے۔

انہوں نے کہاکہ آزاد کشمیر میں پیپلزپارٹی کی تنظیمی سرگرمیاں اس طریقے سے نہیں ہو رہیں جیسے ہونی چاہیے تھیں، میں سمجھتا ہوں کہ اس حوالے سے پارٹی صدر اور سیکریٹری جنرل کو دیکھنا چاہیے اور حکمت عملی طے کرنی چاہییے۔

چوہدری لطیف اکبر نے کہاکہ انفرادی طور پر ہمارے ارکان اسمبلی اور ٹکٹ ہولڈرز اپنے اپنے حلقوں میں متحرک ہیں اور لوگوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

’آئندہ الیکشن سے قبل پیپلزپارٹی کی تنظیم نو ہوگی یا نہیں، فیصلہ مرکزی قیادت کرےگی‘

پیپلزپارٹی آزاد کشمیر کی تنظیم نو سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہمیشہ کارکنوں کی رائے کا احترام ہونا چاہیے۔ آئندہ الیکشن سے قبل تنظیم نو ہوگی یا نہیں یہ فیصلہ مرکزی لیڈر شپ نے کرنا ہے۔

’کھاوڑہ کی تقسیم پر مجھے کوئی اعتراض نہیں ہوگا‘

مظفرآباد حلقہ پانچ کھاوڑہ کی تقسیم کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہاکہ حلقہ کھاوڑہ یقیناً بہت بڑا ہے، اگر تقسیم ہوتا ہے تو اس پر مجھے کوئی اعتراض نہیں ہوگا لیکن یہ آئین و قانون کے مطابق ہونا چاہیے، جتنے کم حلقے ہوں گے اتنا لوگوں کو بہتر بنیادی سہولیات میسر آئیں گی۔

انہوں نے کہاکہ حکومت کو ترقیاتی فنڈز رقبے اور آبادی کے اعتبار سے تقسیم کرنے چاہییں، اور اس کے لیے ایک طریقہ کار بنانا چاہیے۔

حلقہ کھاوڑہ کی تقسیم کی صورت میں ایک ہی حلقے سے انتخابات میں حصہ لیں گے یا دونوں سے؟ اس سوال کے جواب میں چوہدری لطیف اکبر نے کہاکہ اس حوالے سے فیصلہ اسی وقت ہوگا۔

’کچھ لوگوں نے میرے قافلے پر حملہ کرنے والوں کو ضمانتیں کرانے کا موقع دیا‘

چوہدری لطیف اکبر نے کہاکہ گزشتہ دنوں کھاوڑہ میں جن لوگوں نے میرے قافلے پر حملہ کیا ان کو موقع دیا گیا کہ وہ اپنی عبوری ضمانتیں کروا لیں، جس کے بعد اب معاملہ عدالت میں ہے۔ ’ایک اسپیکر کو ریاست میں انصاف نہیں مل سکتا تو یہ ضرور لمحہ فکریہ ہے۔‘

انہوں نے کہاکہ ابھی ہمیں لوگوں کو انصاف کی فراہمی میں بہت سارا سفر طے کرنا ہے، اگر کوئی شخص طاقت کے زور پر دوسرے کو دبانے کی کوشش کرےگا تو یہ سیاست کے لیے سوالیہ نشان ہوگا۔

’کیپٹن طارق قتل کیس میں ثاقب مجید راجا کو نہیں پھنسایا‘

چوہدری لطیف اکبر نے کہاکہ ثاقب مجید راجا کا یہ دعویٰ درست نہیں کہ میں نے انہیں کیپٹن طارق قتل کیس میں پھنسایا۔ اس حوالے سے چوہدری یاسین سے جو بات منسوب کی جارہی ہے وہ بھی خلاف حقائق ہے اور صدر پیپلزپارٹی آزاد کشمیر اس کی وضاحت بھی کرچکے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ یہ بات درست نہیں کہ میں اور راجہ فاروق حیدر ایک دوسرے کو الیکشن میں سپورٹ کرتے ہیں، یہ الگ بات ہے کہ ہمارا آپس میں ایک اچھا تعلق ہے، تاہم 2016 میں بحیثیت صدر مسلم لیگ ن فاروق حیدر نے میرے خلاف کھاوڑہ میں اپنے امیدوار کی مہم چلائی، جبکہ میں نے بھی ہمیشہ پی پی امیدوار اشفاق ظفر کی ہٹیاں بالا میں کمپین کی، ایسی باتیں صرف چند لوگوں کی سوچ ہے۔ میں نے اپنی زندگی جس پارٹی کو دی اس پارٹی کے امیدوار کے خلاف میں کیسے جا سکتا ہوں۔

انہوں نے کہاکہ جس پارٹی کی مرکز میں حکومت ہوگی اسی کی آزاد کشمیر میں بھی حکومت بنے گی، یہ مائنڈ سیٹ درست نہیں لیکن مہاجرین کی سیٹوں پر دھاندلی کرکے جب لوگوں کو جتوایا جاتا ہے تو پھر ایسی صورت حال پیدا ہو جاتی ہے، جسے روکنے کے لیے حکمت عملی بنانی چاہیے۔

’مہاجرین مقیم پاکستان کی سیٹیں ختم نہیں ہونی چاہییں‘

انہوں نے کہاکہ مہاجرین کی نشستوں کو ختم تو نہیں ہونا چاہیے لیکن اس پر کوئی طریقہ کار ضرور بنانا چاہیے کہ ان سیٹوں کی بنیاد پر بلیک میلنگ نہ ہو سکے۔

لطیف اکبر نے کہاکہ چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا مستقبل روشن ہے، اور وہ اسی اسمبلی میں بھی وزیراعظم بن سکتے ہیں۔ بلاول بھٹو نے بحیثیت وزیر خارجہ بہت سی کامیابیاں حاصل کیں، جبکہ مسئلہ کشمیر کو بھی عالمی فورمز پر اجاگر کیا۔

’بیس کیمپ کی حکومت اپنی بساط کے مطابق مسئلہ کشمیر کو اجاگر کررہی ہے‘

تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بیس کیمپ کی حکومت اپنی بساط کے مطابق مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے کردار ادا کررہی ہے، مقبوضہ کشمیر ایک دن ضرور آزاد ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کی مختلف حکومتوں نے مسئلہ کشمیر پر کبھی کمپرومائز نہیں کیا لیکن اس کام میں کبھی سستی اور کبھی تیزی ہوئی۔ بینظیر بھٹو جب وزیراعظم پاکستان تھیں تو انہوں نے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے اہم فیصلے کیے تھے۔

’5 اگست 2019 کے بھارتی اقدام کے بعد پی ٹی آئی حکومت نے لاپرواہی کا مظاہرہ کیا‘

لطیف اکبر نے کہاکہ یہ بات یقینی طور پر درست ہے کہ 5 اگست 2019 کے بھارتی اقدام کے بعد اس وقت کی پی ٹی آئی حکومت نے لاپرواہی کا مظاہرہ کیا، حکومت پاکستان کو چاہیے کہ مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اٹھانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے، کیوں کہ بھارت نے دفعہ 370 اور 35 اے کو ختم کرکے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اتحادی حکومت اسپیکر آزاد کشمیر اسمبلی اشفاق ظفر بلاول بھٹو پاکستان پیپلزپارٹی پولیس تحریک آزادی کشمیر ثاقب مجید راجا چوہدری لطیف اکبر چوہدری یاسین ڈیل راجا فاروق حیدر فیصل راٹھور کھاوڑہ حملہ کیپٹن طارق قتل کیس وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اتحادی حکومت اسپیکر ا زاد کشمیر اسمبلی اشفاق ظفر بلاول بھٹو پاکستان پیپلزپارٹی پولیس تحریک ا زادی کشمیر چوہدری لطیف اکبر چوہدری یاسین ڈیل راجا فاروق حیدر وی نیوز انہوں نے کہاکہ مسئلہ کشمیر کو نے کہاکہ ا لوگوں کو حوالے سے کہ میں کے لیے

پڑھیں:

کونسے اہم کردار اب ’ساس بھی کبھی بہو تھی‘ ڈرامے میں نظر نہیں آئیں گے؟

بھارتی ڈرامہ انڈسٹری  کے مشہور ترین ڈرامہ سیریل ’کیونکہ ساس بھی کبھی بہو تھی‘ کا دوسرا سیزن جلد ہی اسٹار پلس پر نشر کیا جائے گا جس میں شائقین کو کئی نئے موڑ دیکھنے کو ملیں گے تاہم کچھ یادگار کردار ایسے بھی ہیں جو اس بار شو میں واپس نہیں آئیں گے لیکن ناظرین انہیں ضرور یاد کریں گے۔

’کیونکہ ساس بھی کبھی بہو تھی‘ کے کردار جو نئے ریبوٹ میں نظر نہیں آئیں گے۔

با (سدھا شیوپوری)

با کا کردار شو کی سمجھدار اور مہربان دادی کے طور پر بہت مقبول ہوا، جسے سدھا شیوپوری نے بڑی خوبصورتی سے نبھایا۔ شو کے اختتام سے کچھ پہلے ان کے کردار کی موت ہو گئی، جو شائقین کے لیے ایک جذباتی لمحہ تھا۔

ساویتا ویرانی (اپارا مہتا)

تُلسی کی ساس ساویتا ویرانی، جس کا کردار اپارا مہتا نے نبھایا، ایک یادگار کردار بن گئی تھیں۔ ان کے کردار کا اختتام اُس وقت ہوا جب تُلسی نے اسپتال میں ان کا وینٹیلیٹر بند کر دیا تھا۔

گوتَم ویرانی (سمیت سچدیو)

گوتَم، تُلسی کا بڑا بیٹا ہے جسے سب پیار سے’گومزی‘ کہتے تھے یہ کردار سمیت سچدیو کی بہترین اداکاری کی بدولت ناظرین کا دل جیت گیا تھا۔ بدقسمتی سے وہ نئے ورژن میں نظر نہیں آئیں گے۔

انش (آکاش دیپ سہگل)

تُلسی کا بیٹا انش، جو ٹی وی کا اصل ’بیڈ بوائے‘ مانا جاتا تھا۔ ان کا کردار آکاش دیپ سہگل نے نبھایا تھا۔ اس کردار کا ڈرامائی انجام اس وقت ہوا جب تُلسی نے خود اسے قتل کر دیا تھا۔ یہ کردار بھی ریبوٹ کا حصہ نہیں ہوگا۔

پائل (جیا بھٹّاچاریہ)

پائل کا کردار جیا بھٹاچاریہ نے ادا کیا، تُلسی کے خلاف مسلسل سازشیں کر کے شو کی ٹی آر پی کو کئی سال تک بلند رکھتی رہی۔ اس منفی کردار کو بھی ناظرین ضرور یاد کریں گے، مگر وہ اس بار واپس نہیں آئیں گی۔

یہ تمام کردار اپنے ناظرین کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے، چاہے وہ نئے شو کا حصہ نہ بن سکیں۔

’کیونکہ ساس بھی کبھی بہو تھی‘ کا نیا ریبوٹ 29 جولائی 2025 کو ریلیز ہونے جا رہا ہے۔ اس ڈرامے سے توقع ہے کہ یہ ایک بار پھر ٹی آر ہی کی دوڑ میں سب کو پیچھے چھوڑ دے گا۔

یہ ڈرامہ سب سے پہلے 2000 میں نشر ہوا تھا اور کئی برسوں تک ناظرین کی پہلی پسند بنا رہا۔ اس ڈرامے نے 8 سال تک اپنی کامیاب نشریات جاری رکھی اور ناظرین کے دلوں میں ایک خاص مقام بنا لیا۔ ڈرامے کی کہانی گجرات کے ایک بڑے اور امیر خاندان کے گرد گھومتی ہے، جہاں تُلسی ایک مثالی بہو کے کردار میں جلوہ گر ہوتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسٹار پلس انڈین ڈرامہ تلسی کیونکہ ساس بھی کبھی بہو تھی

متعلقہ مضامین

  • کونسے اہم کردار اب ’ساس بھی کبھی بہو تھی‘ ڈرامے میں نظر نہیں آئیں گے؟
  • کشمیر پاکستان کی شہ رگ تھا، ہے اور رہے گا: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • پوری پی ٹی آئی کچھ نہیں کرسکی تو عمران خان کے بچے کیا کرلیں گے؟ طلال چوہدری
  • اٹامک انرجی ہسپتال مظفرآباد خطے کے لیے وفاق کی جانب سے بہترین تحفہ ہے؛ چوہدری انوار الحق
  • سیلابی صورتحال کی 1912ء کے ماڈل سے لوگوں کو ارلی وارننگ دی جا رہی ہے: شیری رحمان
  • بھارت کو 4 گھنٹے میں ہرا دیا، دہشتگردی کو 40 سال میں شکست کیوں نہیں دی جا سکی؟ مولانا فضل الرحمن
  • وی ایکسکلیوسیو: علی امین گنڈاپور کے ذریعے اسٹیبلشمنٹ کا پیغام اور ڈیل کی آفر آتی ہے، لطیف کھوسہ
  • ایران اپنے میزائل اور جوہری پروگرام سے کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹے گا، صیہونی اپوزیشن لیڈر
  • مرد اور خاتون کے قاتلوں کو قرار واقعی سزا دی جائے، بلوچستان اسمبلی میں قراداد منظور
  • بلوچستان اسمبلی کا اجلاس، دوہرے قتل کیخلاف قرارداد پیش