وزیراعظم بننا ہر رکن اسمبلی کی خواہش، میں نے کبھی عہدوں کا لالچ نہیں کیا: چوہدری لطیف اکبر
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر چوہدری لطیف اکبر نے کہا ہے کہ وزیراعظم بننا ہر ممبر اسمبلی کی خواہش ضرور ہوتی ہے لیکن میں نے کبھی عہدوں کا لالچ نہیں کیا۔
’وی نیوز‘ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ میں نے طلبا یونین سے اپنی سیاست کا آغاز کیا، اور پھر لوگوں کے اصرار پر انتخابات میں حصہ لیا۔ ہم نے لوگوں کو شعور دیا اور بتایا کہ آپ کے حقوق کیا ہیں، جس میں کامیابی ملی۔
انہوں نے کہاکہ ہم نظریے کی بنیاد پر سیاست کرتے ہیں، ہمارے قائدین ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو تاریخ میں آج بھی زندہ ہیں، جبکہ ایوب خان کی کسی کو یاد نہیں۔
’مرکزی لیڈر شپ کے کہنے پر انوارالحق کو وزیراعظم کے لیے ووٹ دیا‘چوہدری لطیف اکبر نے کہاکہ موجودہ اسمبلی میں مرکزی لیڈر شپ کے کہنے پر ہم نے چوہدری انوارالحق کو قائد ایوان کے لیے ووٹ دیا۔ اس بات میں کوئی صداقت نہیں کہ میری اور چوہدری یاسین کی چپقلش کی وجہ سے پیپلزپارٹی امیدوار سامنے لانے میں ناکام رہی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ تحریک عدم اعتماد آئین کا حصہ ہے لیکن چوہدری انوارالحق کے خلاف ایسی کوئی سنجیدہ کوشش مجھے نظر نہیں آرہی جس سے لگتا یہی ہے کہ وہ آئندہ عام انتخابات تک وزیراعظم رہیں گے۔
انہوں نے کہاکہ آزاد کشمیر میں پیپلزپارٹی کی تنظیمی سرگرمیاں اس طریقے سے نہیں ہو رہیں جیسے ہونی چاہیے تھیں، میں سمجھتا ہوں کہ اس حوالے سے پارٹی صدر اور سیکریٹری جنرل کو دیکھنا چاہیے اور حکمت عملی طے کرنی چاہییے۔
چوہدری لطیف اکبر نے کہاکہ انفرادی طور پر ہمارے ارکان اسمبلی اور ٹکٹ ہولڈرز اپنے اپنے حلقوں میں متحرک ہیں اور لوگوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
’آئندہ الیکشن سے قبل پیپلزپارٹی کی تنظیم نو ہوگی یا نہیں، فیصلہ مرکزی قیادت کرےگی‘پیپلزپارٹی آزاد کشمیر کی تنظیم نو سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہمیشہ کارکنوں کی رائے کا احترام ہونا چاہیے۔ آئندہ الیکشن سے قبل تنظیم نو ہوگی یا نہیں یہ فیصلہ مرکزی لیڈر شپ نے کرنا ہے۔
’کھاوڑہ کی تقسیم پر مجھے کوئی اعتراض نہیں ہوگا‘مظفرآباد حلقہ پانچ کھاوڑہ کی تقسیم کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہاکہ حلقہ کھاوڑہ یقیناً بہت بڑا ہے، اگر تقسیم ہوتا ہے تو اس پر مجھے کوئی اعتراض نہیں ہوگا لیکن یہ آئین و قانون کے مطابق ہونا چاہیے، جتنے کم حلقے ہوں گے اتنا لوگوں کو بہتر بنیادی سہولیات میسر آئیں گی۔
انہوں نے کہاکہ حکومت کو ترقیاتی فنڈز رقبے اور آبادی کے اعتبار سے تقسیم کرنے چاہییں، اور اس کے لیے ایک طریقہ کار بنانا چاہیے۔
حلقہ کھاوڑہ کی تقسیم کی صورت میں ایک ہی حلقے سے انتخابات میں حصہ لیں گے یا دونوں سے؟ اس سوال کے جواب میں چوہدری لطیف اکبر نے کہاکہ اس حوالے سے فیصلہ اسی وقت ہوگا۔
’کچھ لوگوں نے میرے قافلے پر حملہ کرنے والوں کو ضمانتیں کرانے کا موقع دیا‘چوہدری لطیف اکبر نے کہاکہ گزشتہ دنوں کھاوڑہ میں جن لوگوں نے میرے قافلے پر حملہ کیا ان کو موقع دیا گیا کہ وہ اپنی عبوری ضمانتیں کروا لیں، جس کے بعد اب معاملہ عدالت میں ہے۔ ’ایک اسپیکر کو ریاست میں انصاف نہیں مل سکتا تو یہ ضرور لمحہ فکریہ ہے۔‘
انہوں نے کہاکہ ابھی ہمیں لوگوں کو انصاف کی فراہمی میں بہت سارا سفر طے کرنا ہے، اگر کوئی شخص طاقت کے زور پر دوسرے کو دبانے کی کوشش کرےگا تو یہ سیاست کے لیے سوالیہ نشان ہوگا۔
’کیپٹن طارق قتل کیس میں ثاقب مجید راجا کو نہیں پھنسایا‘چوہدری لطیف اکبر نے کہاکہ ثاقب مجید راجا کا یہ دعویٰ درست نہیں کہ میں نے انہیں کیپٹن طارق قتل کیس میں پھنسایا۔ اس حوالے سے چوہدری یاسین سے جو بات منسوب کی جارہی ہے وہ بھی خلاف حقائق ہے اور صدر پیپلزپارٹی آزاد کشمیر اس کی وضاحت بھی کرچکے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ یہ بات درست نہیں کہ میں اور راجہ فاروق حیدر ایک دوسرے کو الیکشن میں سپورٹ کرتے ہیں، یہ الگ بات ہے کہ ہمارا آپس میں ایک اچھا تعلق ہے، تاہم 2016 میں بحیثیت صدر مسلم لیگ ن فاروق حیدر نے میرے خلاف کھاوڑہ میں اپنے امیدوار کی مہم چلائی، جبکہ میں نے بھی ہمیشہ پی پی امیدوار اشفاق ظفر کی ہٹیاں بالا میں کمپین کی، ایسی باتیں صرف چند لوگوں کی سوچ ہے۔ میں نے اپنی زندگی جس پارٹی کو دی اس پارٹی کے امیدوار کے خلاف میں کیسے جا سکتا ہوں۔
انہوں نے کہاکہ جس پارٹی کی مرکز میں حکومت ہوگی اسی کی آزاد کشمیر میں بھی حکومت بنے گی، یہ مائنڈ سیٹ درست نہیں لیکن مہاجرین کی سیٹوں پر دھاندلی کرکے جب لوگوں کو جتوایا جاتا ہے تو پھر ایسی صورت حال پیدا ہو جاتی ہے، جسے روکنے کے لیے حکمت عملی بنانی چاہیے۔
’مہاجرین مقیم پاکستان کی سیٹیں ختم نہیں ہونی چاہییں‘انہوں نے کہاکہ مہاجرین کی نشستوں کو ختم تو نہیں ہونا چاہیے لیکن اس پر کوئی طریقہ کار ضرور بنانا چاہیے کہ ان سیٹوں کی بنیاد پر بلیک میلنگ نہ ہو سکے۔
لطیف اکبر نے کہاکہ چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا مستقبل روشن ہے، اور وہ اسی اسمبلی میں بھی وزیراعظم بن سکتے ہیں۔ بلاول بھٹو نے بحیثیت وزیر خارجہ بہت سی کامیابیاں حاصل کیں، جبکہ مسئلہ کشمیر کو بھی عالمی فورمز پر اجاگر کیا۔
’بیس کیمپ کی حکومت اپنی بساط کے مطابق مسئلہ کشمیر کو اجاگر کررہی ہے‘تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بیس کیمپ کی حکومت اپنی بساط کے مطابق مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے کردار ادا کررہی ہے، مقبوضہ کشمیر ایک دن ضرور آزاد ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کی مختلف حکومتوں نے مسئلہ کشمیر پر کبھی کمپرومائز نہیں کیا لیکن اس کام میں کبھی سستی اور کبھی تیزی ہوئی۔ بینظیر بھٹو جب وزیراعظم پاکستان تھیں تو انہوں نے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے اہم فیصلے کیے تھے۔
’5 اگست 2019 کے بھارتی اقدام کے بعد پی ٹی آئی حکومت نے لاپرواہی کا مظاہرہ کیا‘لطیف اکبر نے کہاکہ یہ بات یقینی طور پر درست ہے کہ 5 اگست 2019 کے بھارتی اقدام کے بعد اس وقت کی پی ٹی آئی حکومت نے لاپرواہی کا مظاہرہ کیا، حکومت پاکستان کو چاہیے کہ مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اٹھانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے، کیوں کہ بھارت نے دفعہ 370 اور 35 اے کو ختم کرکے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اتحادی حکومت اسپیکر آزاد کشمیر اسمبلی اشفاق ظفر بلاول بھٹو پاکستان پیپلزپارٹی پولیس تحریک آزادی کشمیر ثاقب مجید راجا چوہدری لطیف اکبر چوہدری یاسین ڈیل راجا فاروق حیدر فیصل راٹھور کھاوڑہ حملہ کیپٹن طارق قتل کیس وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اتحادی حکومت اسپیکر ا زاد کشمیر اسمبلی اشفاق ظفر بلاول بھٹو پاکستان پیپلزپارٹی پولیس تحریک ا زادی کشمیر چوہدری لطیف اکبر چوہدری یاسین ڈیل راجا فاروق حیدر وی نیوز انہوں نے کہاکہ مسئلہ کشمیر کو نے کہاکہ ا لوگوں کو حوالے سے کہ میں کے لیے
پڑھیں:
سپیکرقومی اسمبلی سے مالدیپ کی عوامی مجلس کے سپیکر کی ملاقات، دوطرفہ پارلیمانی تعلقات سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 ستمبر2025ء) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی دعوت پر پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے مالدیپ کی عوامی مجلس کے سپیکرعبدالرحیم عبداللہ اور ان کے ہمراہ پارلیمانی وفد کا پارلیمنٹ ہاؤس آمد پر پرتپاک خیر مقدم کیا گیا۔ بدھ کو مالدیپ کی عوامی مجلس کے سپیکر عبدالرحیم عبداللہ نے پارلیمانی وفد کے ہمراہ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے ملاقات کی جس میں دوطرفہ پارلیمانی تعلقات سمیت اہم علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ پارلیمانی تعاون اور عوامی روابط بڑھانے پر اتفاق کیا ۔ اس موقع پر سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور مالدیپ مشترکہ مذہب، تاریخ اور ثقافت کے رشتوں میں جڑے ہیں،خطے میں امن و ترقی کے فروغ کیلئے پارلیمانی سفارتکاری اہم ہے،مسئلہ فلسطین اور کشمیر کو حل کئے بغیر خطے میں پائیدار امن ممکن نہیں، عالمی برادری مسئلہ فلسطین اور کشمیر کے منصفانہ حل کے لئے کردار ادا کرے، مسلم امہ کو فلسطین اور کشمیر کے عوام کے حق میں مشترکہ لائحہ عمل اپنانا ہوگا۔(جاری ہے)
سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پاکستانی فورسز اور عوام دہشت گردی جیسے ناسور کا بہادری سے مقابلہ کر رہے ہیں،اسرائیل بھارتی گٹھ جوڑ خطے اور دنیا کے امن کے لئے بڑا خطرہ ہے، قطر پر اسرائیلی بمباری پر مسلم ممالک کی اجتماعی مذمت بروقت اقدام ہے،اسرائیل نے انسانیت کی تمام حدود پار کر دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل فلسطینی عوام کی نسل کشی کر رہا ہے، اسرائیل کی جانب سے خطے کے ممالک کی سرحدوں کی خلاف ورزی شرمناک فعل ہے، اسرائیلی ایجنڈا عالمی امن کیلئے سنگین خطرہ ہے۔ سپیکر سردار ایاز صادق نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی شدید مذمت کی اور کہا کہ کشمیری عوام کی جدوجہدِ آزادی کو ہر سطح پر پاکستان کی حمایت حاصل ہے۔سپیکر سردار ایاز صادق نے بھارت کے خلاف پاکستان کی حالیہ فتح پر قوم اور افواجِ پاکستان کو خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ پاکستان کی کامیابی پوری قوم کے اتحاد اور افواج کی جرأت و قربانیوں کا ثمر ہے،بھارتی جارحیت کے مقابلے میں پاکستان ہمیشہ سرخرو ہوا ہے،سارک کو مزید فعال کرنے کی ضرورت ہے،پاکستان میں تجارت کے وسیع مواقع موجود ہیں، دوطرفہ رابطوں کے فروغ سے دونوں ممالک کے عوام ایک دوسرے کے مزید قریب آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاک-مالدیپ فرینڈ شپ گروپ دونوں ممالک میں پارلیمانی رابطوں کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہے۔ مالدیپ کے سپیکر نے کہا کہ پاکستان آمد پر شاندار استقبال پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔پاکستان اور مالدیپ کے تعلقات برادرانہ اور باہمی احترام پر مبنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مسئلہ فلسطین و کشمیر پر دو ٹوک مؤقف قابلِ ستائش ہے، پارلیمانی سطح پر قریبی روابط عوامی سطح پر تعلقات کو مزید مضبوط کریں گے۔