خامنہ ای نے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی مسترد کردی
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای نے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی مسترد کردی۔
اپنے بیان میں انہوں نے غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے امریکی اور اسرائیلی منصوبے کو بے وقوفانہ قرار دیا ہے۔
تہران میں فلسطینی اسلامی جہاد کے سربراہ سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ غزہ اور فلسطین سے متعلق احمقانہ منصوبے پورے نہیں ہوسکتے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تجویز دی تھی کہ مصر اور اردن کو فلسطینیوں کو اپنے ملک میں آباد کرنا چاہیے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
نیتن یاہو کا انجام بھی ہٹلر جیسا ہی ہوگا، اردوغان
142 ممالک کے نیویارک کے اعلامیے کو اپنانے کا حوالہ دیتے ہوئے، اردوغان نے کہا کہ اس اعلامیے نے دو ریاستی حل کے حق میں سفارتی توازن کو تبدیل کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے واپسی پر اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کو نظریاتی طور پر ایڈولف ہٹلر کے قریب قرار دیتے ہوئے پیش گوئی کی ہے کہ نیتن یاہو کا بھی ہٹلر جیسا ہی انجام ہوگا۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انہوں نے طیارے میں صحافیوں کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ نتن یاہو اور ہٹلر نظریاتی طور پر قریب ہیں اور جس طرح ہٹلر ناکام ہوئے اور اپنے انجام کی پیشین گوئی نہیں کر سکے، نیتن یاہو کو بھی اسی طرح کا انجام درپیش ہوگا۔ انہوں نے اسرائیلی حکومت کو قاتلوں کا نیٹ ورک بھی قرار دیا جنہوں نے اپنے بنیاد پرست اور انتہا پسندانہ خیالات کو فاشسٹ نظریے میں تبدیل کر دیا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ "اسرائیل" نہ صرف مسلمانوں کے مفادات کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ یہودیوں اور عیسائیوں کے مفادات کو بھی نقصان پہنچاتا ہے اور صیہونی نظریہ دہشت گردی اور فاشزم کے مترادف ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے اسرائیل کے اقدامات کے خلاف ایک وسیع تر انسانی محاذ بنانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ترکی ہمیشہ فلسطینی کاز کا علمبردار رہے گا۔ اردوغان نے زور دے کر کہا کہ فلسطینیوں کے لیے ترکی کی حمایت مذہب اور تاریخ سے جڑی ہوئی ہے اور اس کا مقصد امن، انصاف اور انسانی وقار کو یقینی بنانا ہے۔
142 ممالک کے نیویارک کے اعلامیے کو اپنانے کا حوالہ دیتے ہوئے، اردوغان نے کہا کہ اس اعلامیے نے دو ریاستی حل کے حق میں سفارتی توازن کو تبدیل کر دیا ہے اور یہ بین الاقوامی فورمز میں "اسرائیل" کی بڑھتی ہوئی تنہائی کی نشاندہی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک اپنے سیکورٹی تعاون، معلومات کے تبادلے اور بحران سے نمٹنے کے آلات تیار کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ترکی نے صیہونی حکومت کے ساتھ اپنے سفارتی اور اقتصادی تعلقات پر نظرثانی شروع کر دی ہے۔ اس کے علاوہ، انہوں نے دوحہ سربراہی اجلاس اور اس کے حتمی بیان کے بعد، اردگان نے "اسرائیلی" جرائم کے تسلسل کو روکنے کے لیے قانونی اور موثر اقدامات کرنے کی ضرورت پر بات کی۔