18 سالہ لڑکے سے زیادتی کرنے، ویڈیو بنانے والے 3 ملزمان گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
راولپنڈی میں 18 سالہ لڑکے سے زیادتی کرنے والے 3 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔
ترجمان راولپنڈی کے مطابق ملزمان نے اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ 18 سالہ لڑکے کو زیادتی کا نشانہ بنایا اور ویڈیو بنائی۔
مندرہ پولیس نے واقعہ کی اطلاع پر متاثرہ لڑکے کی والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا۔ لڑکے کے ساتھ زیادتی کرنے والے 3 ملزمان جواد، عمر اور خضر کو چند گھنٹوں میں گرفتار کیا گیا۔
ایس پی صدر کے مطابق ملزمان کو ٹھوس شواہد کے ساتھ چالان عدالت میں پیش کرکے قرار واقعی سزا دلوائی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
راولپنڈی: کمسن گھریلو ملازمہ کے قاتل میاں بیوی کو رہائی مل گئی
راولپنڈی:بیہمانہ تشدد سے قتل ہونے والی 13 سالہ گھریلو ملازمہ اقراء کے والد نے قاتل میاں بیوی کو معاف کردیا۔
ایڈیشنل سیشن جج طارق ایوب نے ملزمان میاں بیوی کو بری کر دیا، میاں راشد شفیق اور اس کی بیوی ثناء کو جیل سے رہائی مل گئی۔
ملزم جوڑے نے فروری 2025 کو تھانہ بنی کے علاقہ میں اپنی بیٹی کی 20 روپے والی چاکلیٹ کھانے پر ملازمہ کو تشدد کرکے قتل کیا تھا۔
مقتولہ کے والد ثنا اللہ اور والدہ صاحب بی بی نے ملزمان جوڑے کو خون بہا معاف کرنے کے بیانات جمع کرائے، ایڈیشنل سیشن جج نے خون بہا معاف کرنے پر ملزمان جوڑے کو بری کر دیا۔
بچی کے جاں بحق ہونے کا یہ واقعہ 12 فروری 2025 کو پیش آیا۔ راولپنڈی کے تھانہ بنی کے علاقے میں مالکان کے تشدد کا نشانہ بننے والی 12 سالہ گھریلو ملازمہ اقرا زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہولی فیملی اسپتال میں دم توڑ گئی تھی۔
کمسن ملازمہ کو مالک راشد شفیق اور اس کی اہلیہ نے بنا اجازت چاکلیٹ کھانے پر لوہے کی راڈ سے تشدد کا نشانہ بنایا جس سے اس کی ہڈیاں ٹوٹ گئیں جس کے بعد اسے ایک عورت روبینہ کے حوالے کیا جس نے بچی کو اسپتال پہنچادیا جہاں بچی نے دم توڑ دیا، عورت نے بیان دیا کہ بچی کا والد مرچکا ہے اور ماں عدت میں ہے۔
اسپتال کے عملے نے شک کرتے ہوئے پولیس کو بلالیا جس نے تفتیش کی تو معلوم ہوا کہ زخمی بچی کو تین دن تک گھر میں رکھا گیا اور جب اس کی حالت بگڑ گئی تو ملزمان اسے اسپتال چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ ڈاکٹروں کے مطابق اقرا کے سر، ٹخنوں، ٹانگوں اور بازوؤں پر تشدد کے نشانات پائے گئے۔
پولیس نے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کر کے ملزم راشد اور اس کی اہلیہ کو گرفتار کیا، بچی کے انتقال کے بعد ایف آئی آر میں دفعہ 302، چلڈرن ایکٹ 2004 سمیت 7 دفعات شامل کی گئیں۔
درج مقدمے کے مطابق والد نے پولیس کو بتایا کہ ان کے کل پانچ بچے ہیں، جن میں تین بیٹیاں اور دو بیٹے شامل ہیں۔
والد نے بتایا کہ ان کی بیٹی ایک سال سے راولپنڈی میں ماہانہ آٹھ ہزار روپے تنخواہ پر گھریلو ملازمہ تھی، وہ تین ماہ قبل اپنی بیٹی سے مل کر آئے تھے، بیٹی نے 12 روز قبل فون پر اطلاع دی کہ راشد اور ثنا تشدد کرتے ہیں۔ مقدمہ درج ہونے کے بعد پولیس نے قتل کے الزام میں میاں بیوی سمیت تین افراد کو گرفتار کیا تھا۔