طویل عرصے بعد ملنے والے کسی بھی آئی سی سی ملٹی ٹیمز ایونٹ  کی میزبانی کا پاکستانیوں نے جتنا طویل اور صبر آزما انتظارکیا، قومی ٹیم نے میگا ایونٹ سے باہر ہونے میں اتنی ہی جلد بازی دکھائی۔

اتوار کو جب کنگ کوہلی نے کور ڈرائیو پر خوشدل شاہ کو چوکا رسید کیا تب ہی قومی ٹیم کا چمپئنز ٹرافی کا سفر تمام ہوگیا تھا، مگر اس پر مہر کیویز نے ثبت کی۔

جب بنگال ٹائیگرز کا پنڈی میں ‘کریا کرم’ کیا گیا کسی بھی میگا ایونٹ میں اگر مگر اور پاکستانی ٹیم کی پیش قدمی کا چولی دامن کا ساتھ ہے، مگر اس با ر تو گرین شرٹس نے کسی اگر مگر کو بھی زیادہ زحمت نہیں دی۔

پاکستان کی شکست پر پرنٹ، الیکٹرونک اور سوشل میڈیا پر تبصروں، تجزیوں کی بہتات ہے، جن کو دیکھ اور پڑھ کر خیال آتا ہے کہ اتنے ماہرین کرکٹ کی موجودگی میں یہ زوال آخر کیوں ہے۔

ہر کوئی قومی ٹیم کی شکست کے پیچھے چھپی پیچیدہ اور خفیہ وجوہات کی تلاش میں ہے، مگر سامنے پڑی حقیقت یہ ہے کہ چاہیے ٹرائی نیشن سیریز کا فائنل ہو، نیوزی لینڈ کے خلاف چیمپیئن ٹرافی کا پہلا میچ ہو، یا انڈیا کے ہاتھوں دبئی میں ملنے والی ہزیمت، ہر ایک شکست کے پیچھے پاکستانی بیٹنگ لائن اپ کی ناکامی کہتی سنائی دیتی ہے۔ ‘دہائیوں کا قصہ ہے، سال دو سال کی بات نہیں’۔

پاکستانی بیٹنگ کو درپیش لاعلاج مرض: پارنٹر شپس کی کمی، سست بیٹنگ اور ہدف کے تعاقب میں گھبراہٹ

جب سے پاکستان کرکٹ ٹیم نے کرکٹ بالخصوص ون ڈے فارمیٹ میں دنیا کوچیلنج کرنا شروع کیا، تب سے اب تک گزشتہ 40،45 سالوں میں قومی ٹیم کی ہر بڑی ناکامی کے پیچھے بیٹنگ لائن کا ہاتھ ہے۔

سکرینیوں پر بابر اعظم، محمد رضوان، سعود شکیل یا طیب طاہر کو لعن طعن کرتے ساتھ سابق اسٹارز خود بھی کبھی اسی گھن چکر کے موجد تھے۔

پاکستانی بیٹنگ کے 3 مسائل اجتماعی طور پر کبھی حل ہوتے نظر نہیں آئے، چاہے پھروہ گریٹ جاوید میانداد کا زمانہ ہو یا انضمام الحق کا، محمد یوسف ہوں یا سعید انور، یونس خان، مصباح الحق کے ہوتے ہوئے بھی پارنٹر شپس کی کمی، فی اوور ایوریج اور ہدف کے تعاقب میں گھبراہٹ ہر شکست کے بعد یہی وجوہات دوہرائی، لکھی اور بولی گئیں۔

 انڈیا کی قدرے کمزور بولنگ کا متبادل: جاندار قیادت، موثر گیم پلان اور دستیاب صلاحیتوں کا درست استعمال

پاکستان نے اپنی کرکٹ کی تاریخ میں کئی بڑے نام پیدا کیے، جنہوں نے انفردی طور پر ٹیم کو میچز جتوائے، مگر اجتماعی طور پر قومی ٹیم نے وہ عرصہ کم ہی دیکھا ہے جب مستقل مزاجی سے اسکور کرنے والے بلے باز اسکواڈ کا حصہ ہوں۔ اسی لیے پاکستان کی ماضی اور حال کی زیادہ تر فتوحات کا سہرا بولرز کے سر رہا ہے۔

پاکستان اور انڈیا کے در میان ہمیشہ ‘باولنگ بمقابلہ بیٹنگ’  کی ٹکر رہی ہے، جہاں انڈیا نے پاکستان کے مقابلے میں بہتر بلے باز پیدا کیے، وہیں بولنگ میں پاکستان کا پلڑہ ہمیشہ بھاری رہا، مگر انڈیا نے قدرے کمزور بولنگ کا توڑ جاندار قیادت، موثر گیم پلان اور دستیاب صلاحیتوں کے درست استعمال کے ذریعے نکالا۔

ون ڈے کرکٹ کے ٹاپ 12 بلے بازوں میں صرف ایک پاکستانی بیٹنگ کے ماضی اور حال کا عکاس۔

بیٹنگ کے شعبے میں پاکستان کی تاریخی کمتری کا وہ چارٹ شاہد ہے، جس میں دنیا کی بڑی ٹیموں کے ان 12 بیٹرز کے نام ہیں، جنہوں نے سب سے زیادہ رنز اسکور کیے ہیں۔

اس فہرست میں پاکستان کا واحد نام انضمام الحق ہیں، جو 11739 رنز کے ساتھ ساتویں نمبر پر ہیں، جبکہ انڈیا کے اس ٹاپ بیٹرز کی فہرست میں 6 کھلاڑی موجود ہیں، جس میں سچن ٹنڈولکر 18 ہزار سے زائد رنز کے ساتھ پہلے اور 14085 رنز کے ساتھ ویرات کوہلی تیسرے نمبر پر ہیں۔

اسی طرح ٹاپ 12 ناموں میں نویں سے بارھویں نمبر پر بھی گنگولی، روہت شرما، ڈریوڈ اور ایم ایس دھونی کی صورت میں انڈین ہی قابض ہیں۔

یہ چارٹ ثابت کرتا ہے کہ انفرادی طور پر تو پاکستانیوں نے کئی شاندار اور ریکارڈ پرفارمسز دی ہیں، مگر اجتماعی طور پر’بیٹنگ لائن ریت کی دیوار ثابت’ جیسی سرخیاں صرف آج کل کی دریافت نہیں، بلکہ یہ قصہ ماضی بعید سے ہی چلا آرہا ہے۔

بیٹنگ لائن کی خامیوں پر قابو پانے کے لیے کیوں نہ پڑوسیوں کی حکمت عملی چرائی جائے؟

پاکستان بیٹنگ لائن اپ کا مسئلہ کیسے حل کرسکتا ہے؟ اس سوال کے کل سے سینکڑوں، ہزاروں جواب اسکرینیوں پر دستیاب ہیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ ہمارے پاس قومی سطح پر اور پورے ڈومیسٹک نظام میں کچھ وافر ایسے بڑے نام دستیاب ہی نہیں، جن کے مستقبل میں ٹنڈولکر، کوہلی، روہت شرما یا ایم ایس دھونی بننے کا گمان کیا جا سکے۔

تو کیوں نہ اس کا حل بھی انڈیا کے اسی فارمولے سے نکالا جائے، جس میں اس نے قدرے کمزور بولنگ لائن اپ کو سہارا دیا۔

جاندار قیادت، موثر گیم پلان اور دستیاب صلاحیتوں کا درست استعمال ہی پاکستان کی بیٹنگ لائن اپ کے اس موروثی مسئلے کا قطعی حل ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اویس لطیف

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستانی بیٹنگ بیٹنگ لائن اپ پاکستان کی انڈیا کے قومی ٹیم

پڑھیں:

بھارت نے جنوبی افریقا کو شکست دے کر پہلی بار آئی سی سی ویمنز ورلڈکپ کا ٹائٹل جیت لیا

بھارت نے پہلی بار آئی سی سی ویمنز ورلڈکپ کا ٹائٹل جیت لیا، فائنل مقابلے میں دلچسپ مقابلے کے بعد جنوبی افریقا کو 52 رنز سے شکست دے دی۔

ڈی وائے پٹیل اسٹیڈیم ممبئی میں کھیلے گئے ویمنز ورلڈ کپ کے ہائی وولٹیج مقابلے میں بھارت نے تاریخ رقم کرتے ہوئے ٹائٹل اپنے نام کیا، بھارت کی جانب سے دیے گئے 299 رنز کے ہدف کے تعاقب میں جنوبی افریقی ٹیم 246 رنز بنا کر ہمت ہار گئی۔

بھارت کی بیٹنگ
فائنل میچ کا آغاز بارش کے باعث آؤٹ فیلڈ گیلا ہونے کے باعث 2 گھنٹے تاخیر سے ہوا مگر اوورز میں کٹوتی نہیں ہوئی تاہم بیٹنگ کے لیے بلائے جانے کے بعد بھارتی اوپنرز نے انتہائی جارحانہ آغاز کیا۔

شفیلی ورما نے 87 رنز کی برق رفتار اننگز کھیلتے ہوئے ٹیم کو مضبوط بنیاد فراہم کی جب کہ اسمرتی مندھانا نے 45 رنز بنا کر ان کا بھرپور ساتھ دیا جب کہ دونوں نے پہلی وکٹ کی شراکت میں 104 رنز جوڑے۔

شفیلی ورما نے 78 گیندوں پر 87 رنز اسکور کیے، جس میں 7 چوکے اور 2 چھکے شامل تھے۔ یہ ان کی تین سال بعد پہلی ون ڈے ففٹی اور مجموعی طور پر پانچویں نصف سنچری تھی۔

وسطی اوورز میں جنوبی افریقی بولرز نے واپسی کی کوشش کی, ایابونگا کھاکا نے 3 وکٹیں حاصل کرکے بھارتی بیٹنگ کی رفتار سست کی، جب کہ نونکولولیکو ملبا نے کپتان ہرمن پریت کور کو 20 رنز پر آؤٹ کر کے اہم کامیابی حاصل کی۔

آخر میں دیپتی شرما نے ذمہ دارانہ انداز میں بیٹنگ کرتے ہوئے 58 رنز بنائے اور اننگز کو سہارا دیا۔ رچا گھوش نے 24 گیندوں پر 34 رنز کی تیز رفتار اننگز کھیل کر ٹیم کا اسکور 298 تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔

اس طرح بھارت نے مقررہ 50 اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 298 رنز بنائے اور جنوبی افریقا کو جیت کے لیے 299 رنز کا ہدف دیا۔

جنوبی افریقا کی جانب سے آیا بونگا خاکا نے 58 رنز دے کر 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جب کہ دیگر 3 بولرز کے حصے میں ایک، ایک وکٹ آئی۔

جنوبی افریقا کی بیٹنگ
بھارت کے 299 رنز کے ہدف کے تعاقب میں جنوبی افریقا کی جانب سے کپتان لورا وولفارڈٹ نے شاندار بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے سنچری اسکور کی لیکن وہ 98 گیندوں پر 101 رنز بناکر بھرپور مزاحمت کی تاہم ان کی دلکش اننگز بھی جنوبی افریقی ٹیم کو ٹرافی جتوانے میں ناکام رہی، ان کی اننگز میں 11 چوکے اور ایک چھکا شامل تھا۔

اوپنر تزمین بریٹس نے بھی 23 رنز جوڑے مگر رن آؤٹ ہوکر پویلین لوٹ گئیں جب کہ اینیکے بوش بغیر کوئی رن بنائے ایل بی ڈبلیو ہوئیں۔

سن لوئس نے 25 رنز بنائے اور مریزانے کیپ 4 رنز بنا کر آؤٹ ہوئیں۔ وکٹ کیپر سائنالو جافتا نے 16 رنز اسکور کیے جب کہ اینری ڈریکسن نے جارحانہ انداز میں 35 رنز کی اننگز کھیلی۔ کلوی ٹرائیون 9 رنز بنا کر ایل بی ڈبلیو ہوئیں۔

نادین ڈی کلرک نے 18 رنز اسکور کیے جب کہ آیابونگا کھاکا صرف ایک رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئیں۔ نونکولو لیکو ملا با صفر پر ناٹ آؤٹ رہیں۔

اس طرح جنوبی افریقا کی پوری ٹیم 246 رنز پر آؤٹ ہوگئی اور بھارت نے یہ میچ 52 رنز سے جیت لیا۔ بھارتی ٹیم نے پہلی بار آئی سی سی ویمن ورلڈ کپ کا ٹائٹل جیتا ہے۔

بھارت کی جانب سے دپیتی شرما نے صرف 39 رنز دے کر 5 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا اور ہدف کو پروٹیز بیٹرز سے دور لے گئیں، شفالی ورما نے 2 شکار کیے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت نے جنوبی افریقا کو شکست دے کر پہلی بار آئی سی سی ویمنز ورلڈکپ کا ٹائٹل جیت لیا
  • ویمنز ورلڈ کپ فائنل: بھارت کا جنوبی افریقہ کو جیت کے لیے 299 رنز کا ہدف
  • بابراعظم کی شاندار بیٹنگ‘ پاکستان نے جنوبی افریقہ کیخلاف ٹی ٹونٹی سیریز جیت لی
  • ہر چیزآن لائن، رحمت یا زحمت؟
  • پیپلز پارٹی نااہلی اور کرپشن کا امتزاج، احتجاجی مہم کا آغاز کر دیا۔ منعم ظفر خان
  • دہشتگردی پاکستان کیلئے ریڈ لائن ، اسپر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا، بیرسٹر دانیال
  • دہشت گردی پاکستان کےلیے ریڈ لائن ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، بیرسٹر دانیال چوہدری
  • بھارت پاکستان میں بدامنی پھیلانے کیلئے دہشتگردوں کے بیانیہ کو فروغ دینے میں مصروف
  • پاکستان مخالف بھارتی میڈیا کا ایک اور جھوٹا پروپیگنڈا بے نقاب
  • پاکستان دشمنی میں مبتلا بھارتی میڈیا کا ایک اور جھوٹ بے نقاب، وزارتِ اطلاعات نے “انڈیا ٹوڈے” کا گمراہ کن پروپیگنڈا بےنقاب کر دیا