آئی ایم ایف جائزہ مشن کی 3 مارچ کو آمد، تنخواہ دار طبقے کو ریلیف رضامندی سے مشروط
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ نمائندہ خصوصی) آئی ایم ایف جائزہ مشن 3 مارچ کو اقتصادی جائزے کے لیے پاکستان پہنچے گا۔ اقتصادی جائزہ مذاکرات 15 مارچ تک جاری رہیں گے۔ نیتھن پورٹر کی قیادت میں 9 رکنی وفد پاکستان کا دورہ کرے گا۔ ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق مذاکرات دو مراحل میں ہوں گے۔ مذاکرات تکنیکی اور پالیسی سطح کے ہوں گے۔ آئی ایم ایف آئندہ مالی سال 26-2025 کے بجٹ کے لیے تجاویز دے گا۔ ذرائع کے مطابق تنخواہ دار طبقے کو ریلیف آئی ایم ایف کی رضا مندی سے مشروط ہوگا۔ وزارت خزانہ، توانائی، منصوبہ بندی اور سٹیٹ بینک سے مذاکرات ہوں گے۔ ایف بی آر، اوگرا، نیپرا سمیت دیگر ادارے بھی مذاکرات میں شامل ہوں گے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ چاروں صوبوں کے ساتھ الگ الگ مذاکرات کیے جائیں گے۔ علاوہ ازیں کلائمیٹ فنانسنگ پر آج پنجاب اور بلوچستان کے ساتھ مذاکرات ہوں گے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے تکنیکی مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ روز وزارت منصوبہ بندی کی طرف سے آئی ایم ایف کی ٹیم کو موسمیاتی تبدیلی، اس کے حوالے سے ترقیاتی پروگرام میں مالی وسائل اور منصوبوں کے بارے میں بتایا گیا۔ اجلاس میں بلوچستان کی طرف سے بھی صوبے میں ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں اور منصوبوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ تکنیکی وفد کے ساتھ پنجاب اور بلوچستان کے حکام نے بات چیت کی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف ہوں گے
پڑھیں:
سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال کے سینکڑوں ملازمین کئی ماہ سے تنخواہ سے محروم
ملازمین نے اسپتال انتظامیہ کو انتباہ کیا ہے کہ اگر اگست میں تنخواہ نہیں ملی تو احتجاج کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلنے والے سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال کراچی کے 400 ملازمین 4 ماہ سے اپنی تنخواہوں سے محروم ہیں، ملازمین نے اسپتال انتظامیہ کو انتباہ کیا ہے کہ اگر اگست میں تنخواہ نہیں ملی تو احتجاج کیا جائے گا۔ ملازمین کو تنخواہیں نہ ملنے کے حوالے سے اسپتال انتظامیہ نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ ماہ ان ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کر دی جائے گی، کیونکہ اسپتال کو بجٹ ابھی پروسس میں ہے، توقع ہے کہ آئندہ ہفتے تک بجٹ اسپتال کو مل جائے گا، جس کہ بعد ملازمین کے بقایہ جات سمیت تنخواہوں کی کر دی جائیں گی۔ واضح رہے کہ اسپتال میں آئے دن احتجاج جاری رہتا ہے، 2013ء میں جاپان کی این جی او JICA کے اشتراک سے اسپتال میں نئی عمارت تعمیر کی گئی تھی، جس کے بعد یہ اسپتال کراچی میں بچوں کے اسپتال کی منفرد حثیت رکھتا تھا، تاہم اس وقت چلڈرن کو محکمہ صحت کی جانب سے 10 کروڑ روپے کا بجٹ جاری کیا جاتا تھا اور اسپتال میں رات گئے تک علاج و معالجے کی سہولتیں فراہم کی جاتی تھی۔
اکتوبر 2016ء میں محکمہ صحت نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے نام پر اس اسپتال کو ایک این جی او کے تحت کر دیا، جس کے بعد اسپتال کا بجٹ میں اضافہ کر کے 44 کروڑ روپے کر دیا گیا۔ محکمہ صحت کے مطابق سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال اکتوبر 2026ء تک این جی او کو 10 سال کے معاہدے پر دے رکھا ہے، اکتوبر 2026ء میں اس اسپتال کے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے بعد اسپتال میں ملازمین کو بروقت تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے ملازمین کی جانب سے 10 ہڑتالیں کی جا چکی ہیں اور کئی بار اسپتال بھی بند رہا ہے۔ اس اسپتال میں 2004ء سے 2025ء تک بچوں کی کوئی بڑی سرجری نہیں کی جا سکی، اسپتال میں بچوں کی صرف عام بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے، چلڈرن اسپتال میں 300 سے زائد کا عملہ این جی او کے ماتحت ہے، جبکہ ایم ایس سمیت 65 افراد کا عملہ محکمہ صحت کے ماتحت ہے۔ اسپتال آنے والی ایک خاتون رابعہ نے بتایا کہ پیچیدہ امراض میں مبتلا آنے والے بچوں کو NICH یا سول اسپتال بھیجا جاتا ہے اور اس اسپتال میں بچوں کے کسی بھی پیچیدہ امراض کی سرجری کی کوئی سہولت موجود نہیں۔