Daily Ausaf:
2025-06-09@12:35:42 GMT

آئی ایم ایف اورپاکستان کی سیاست،ایک پیچیدہ تعلق

اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT

سپریم کورٹ سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق آئی ایم ایف کے چھ رکنی خصوصی وفدنے جوئل ٹرکیوٹزکی قیادت میں منگل(11فروری)کی دوپہرسپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی ملاقات کی ہے۔وفدنے پاکستان میں غیرملکی سرمایہ کاری کاتحفظ،معاہدوں کی پاسداری اورپراپرٹی حقوق کے بارے سوالات پوچھے جس کے جواب میں عدالتی اصلاحات اور کارکردگی کوبڑھانے کے لئے جاری کوششوں کاجائزہ پیش کیاگیا۔چیف جسٹس نے وفد کو یقین دہانی کروائی کہ ’’پاکستان میں عدلیہ آزاد ہے اور ادارے(سپریم کورٹ)کاسربراہ ہونے کے ناطے عدلیہ کی آزادی کاتحفظ ان کی ذمہ داری ہے‘‘۔
صحافیوں سے غیررسمی گفتگوکرتے ہوئے چیف جسٹس نے بتایاکہ ’’میں نے آئی ایم ایف کے وفد کو نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے ایجنڈے کا بتایا ہے کہ ماتحت عدلیہ کی نگرانی ہائیکورٹس کرتی ہیں۔چیف جسٹس نے آئی ایم ایف وفدکے اراکین کوواضح کیاکہ عدلیہ ایسے مشنز(وفود)کے ساتھ براہ راست بات چیت نہیں کرتی،لیکن فنانس ڈویژن کی درخواست پریہ ملاقات ہورہی ہے۔ ہم نے آئین کے تحت عدلیہ کی آزادی کاحلف اٹھارکھاہے،یہ ہماراکام نہیں ہے آپ کوساری تفصیلات بتائیں‘‘۔
چیف جسٹس نے وفد کوبتایاکہ وہ اپنے تبصروں پاکستان کی تنظیم نوشامل ہے۔سپریم کورٹ فروری کے آخری ہفتے میں متوقع آئندہ نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی(این جے پی ایم سی)کے اجلاس کے لئے ایک اہم ایجنڈے کوحتمی شکل دے رہی ہے جومختلف سٹیک ہولڈرزکی مشاورت سے تیارکیاجارہاہے۔مجوزہ ایجنڈے میں کسی بھی تجویزکوشامل کرنے کے لئے بالکل تیار ہیں۔ انہوں نے مشن کو اس ضمن میں تجویزشیئرکرنے کی دعوت بھی دی۔ ملاقات کے دوران عدالتی احتساب اورججوں کے خلاف شکایات کے ازالے کے طریقہ کارپربھی بات چیت ہوئی۔
آئی ایم ایف کے وفدنے قانونی اورادارہ جاتی استحکام کوبرقراررکھنے میں عدلیہ کے کردارکوتسلیم کیا اورگورننس اوراحتساب کو مضبوط بنانے کے لئے عدلیہ میں جاری اصلاحات کی تعریف کی۔بات چیت میں عدالتی کارکردگی کوبڑھانے اورقانون کی حکمرانی کو اقتصادی اورسماجی ترقی کے سنگ بنیادکے طورپر برقرار رکھنے کے مشترکہ عزم کااعادہ کیاگیا۔چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات نے ملکی و بین الاقوامی سطح پر کئی سوالات کوجنم دیاہے۔سوال یہ ہے کہ اس ملاقات کے محرکات،اس کے آئینی پہلو، اوراس کے پاکستان کی خودمختاری پر کیاممکنہ اثرات پڑسکتے ہیں؟
پاکستان کاآئین عدلیہ کوایک خودمختارادارہ قراردیتاہے،جوانتظامیہ یاکسی بین الاقوامی ادارے کے سامنے جواب دہ نہیں ہوتا۔چیف جسٹس پاکستان کسی بھی غیرآئینی دباؤیااثرو رسوخ کے پابندنہیں ہیں۔تاہم،یہ ملاقات محض خیرسگالی یاعدالتی اصلاحات کے بارے میں معلوماتی تبادلہ ہوسکتی ہے۔اس قسم کی ملاقاتوں کا مقصد شفافیت کوفروغ دینایاقانونی معاملات میں بین الاقوامی اعتمادبحال کرنا ہوسکتاہے۔26ویں آئینی ترمیم کے بعدپاکستانی عدلیہ میں حالیہ اختلافات اورتقسیم کی خبریں ملکی سیاست اورقانونی نظام پراثرانداز ہو رہی ہیں۔ ایسی صورت میں آئی ایم ایف کاعدلیہ سے رابطہ،کسی بھی غیریقینی صورتحال یاممکنہ قانونی تنازعات کی پیش بندی کے طورپر دیکھاجاسکتا ہے،جومعاشی استحکام پراثرڈال سکتے ہیں۔
آئی ایم ایف کے وفودعموماًحکومتوں اورمرکزی بینکوں کے ساتھ ملاقات کرتے ہیں تاکہ مالیاتی پالیسیوں، اصلاحات،اورقرض معاہدوں کی شرائط پرتبادلہ خیال کیا جا سکے۔ تاہم ، عدلیہ سے ملاقات غیرمعمولی ہے اوراس کے پیچھے ممکنہ وجوہات میں ملک کے قانونی وعدالتی ڈھانچے کی پائیداری کاجائزہ لیناشامل ہوسکتاہے۔سرمایہ کاری اورمالیاتی استحکام کے لئے مضبوط عدالتی نظام ایک اہم عنصر ہوتا ہے،جس کی بنیادپرآئی ایم ایف کسی ملک کی قرض واپسی کی صلاحیت کا اندازہ لگاسکتاہے۔پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ کئی بارقرض معاہدے کیے ہیں جن میں معاشی اصلاحات، سبسڈی میں کمی،ٹیکس نیٹ میں اضافہ، بجلی اورگیس کی قیمتوں میں اضافہ،اورمالیاتی خسارے کوکم کرنے جیسے اقدامات شامل ہوتے ہیں۔یہ شرائط اکثرعوامی ناپسندیدگی کاشکارہوتی ہیں کیونکہ ان کے نتیجے میں مہنگائی اور بیروزگاری میں اضافہ ہوسکتاہے۔
آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے اکثرقرض دہندہ کے مفادات کے تحفظ کے لئے سخت شرائط کے ساتھ آتے ہیں۔اگرچہ یہ شرائط بظاہر اندرونی معاملات میں مداخلت لگ سکتی ہیں، مگر حقیقت میں یہ معاہدے کی شرائط کا حصہ ہوتے ہیں جنہیں قرض لینے والے ملک نے خود تسلیم کیا ہوتا ہے۔ تاہم، ان شرائط کا نفاذ اکثر ملک کی خود مختاری پر سوالات اٹھاتا ہے۔
ماہرین کی رائے اس حوالے سے منقسم ہے تاہم حکومت کے خیال میں یہ آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں ہے اوروفدپاکستان سے ہونے والے تازہ قرض معاہدے کے تحت ہی اپنے جائزہ مشن پرہے اوراداروں اوران کے سربراہان سے ملاقاتیں کررہاہے۔پاکستانی وفاقی وزیرقانون نذیرتارڑکے مطابق وفد کا یہ دورہ آئی ایم ایف کے ’’ڈومین‘‘یعنی دائرہ کار میں آتاہے۔قانون کی حکمرانی،وفدکے ساتھ انتظام کاحصہ ہے۔
لا اینڈ جسٹس کمیشن سپریم کورٹ کاایک ذیلی ادارہ ہے جوکہ جوڈیشل پالیسی اورعدالتی اصلاحات سے متعلق سفارشات تیارکرتا ہے۔جہاں تک بات عدالتی خودمختاری کی ہے یاججز کی تعیناتی کی،تویہ خالص ایک آئینی نوعیت کامعاملہ ہے اوراس پروفد مداخلت نہیں کرتااوریہ وفدکے مشن کاحصہ بھی نہیں تھا۔لااینڈجسٹس کمیشن پہلے سے ہی بہت سارے بین الاقوامی اداروں سے رابطے قائم کیے ہوئے ہے۔تاہم اس کے برعکس پاکستان کے سابق وزیرخزانہ ڈاکٹرحفیظ پاشاکے مطابق اس نوعیت کادورہ اور ملاقات کسی بھی ملک کے اندورنی معاملات میں مداخلت کی بہترین مثال ہے۔اس وفدکایہ مینڈیٹ ہی نہیں ہے کہ وہ اس طرح ملک کے چیف جسٹس سے ملیں اورپھران سے تفصیلی نوعیت کے سوالات کرے۔پاکستان نے آئی ایم ایف سے پہلے بھی قرض معاہدے کیے ہیں مگرماضی میں کبھی سپریم کورٹ کی سطح پرآئی ایم ایف نے کوئی جائزہ نہیں لیا۔
معاشی امورکے ماہرین کے مطابق آئی ایم ایف وفدکی ملاقات کسی بھی طرح پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں ہے۔ ان کی رائے میں پاکستان نے آئی ایم ایف سے جو7 ارب ڈالر پروگرام کامعاہدہ کررکھاہے اس کے تحت پاکستان نے اس طرح کے جائزے کے لئے رضامندی ظاہرکررکھی ہے تاہم ڈاکٹرحفیظ کے مطابق سپریم کورٹ کاان معاملات سے کوئی تعلق نہیں بنتااوریہ ملاقات اگرضلعی عدالتوں یاہائی کورٹس کی سطح پربھی ہوتی،توبات قابل ہضم تھی،مگراس سے اوپرجانے کی کوئی تک نہیں بنتی تھی۔(جاری ہے)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: معاملات میں مداخلت آئی ایم ایف کے نے آئی ایم ایف بین الاقوامی چیف جسٹس نے پاکستان کے پاکستان نے سپریم کورٹ کے مطابق کسی بھی نہیں ہے کے ساتھ ہے اور کے لئے

پڑھیں:

ٹرمپ اور ایلون مسک آمنے سامنے: سیاست، معیشت اور خلائی پروگرام پر لرزہ طاری

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ٹیکنالوجی ارب پتی ایلون مسک کے درمیان حالیہ تنازع نے امریکا کی سیاست، معیشت اور خلائی میدان میں ہلچل پیدا کر دی ہے۔ یہ محض دو طاقتور شخصیات کی آپسی لڑائی نہیں بلکہ ایسا تصادم ہے جس کے اثرات عالمی سطح پر محسوس کیے جا رہے ہیں۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق تنازع کا آغاز 3 جون کو اس وقت ہوا جب ایلون مسک، جو اس وقت ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی کے سربراہ ہیں، نے ٹرمپ کے مجوزہ “بگ بیوٹیفل بل” کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا، اس بل میں ٹیکس کٹوتیاں، امیگریشن اصلاحات، اور سرکاری اخراجات میں نمایاں کمی شامل تھی ، کانگریشنل بجٹ آفس کے مطابق یہ بل آئندہ 10 برسوں میں 2.4 ٹریلین ڈالر کے خسارے اور 10.9 ملین افراد کو صحت کی سہولت سے محروم کر سکتا ہے۔

ایلون مسک کی تنقید کے بعد صدر ٹرمپ نے 5 جون کو مسک کو کہاکہ  “ایک شخص جو اپنا دماغ کھو چکا ، ٹرمپ نے دھمکی دی کہ وہ اسپیس ایکس کو دیے گئے 38 ارب ڈالر کے سرکاری معاہدے منسوخ کر سکتے ہیں، اسپیس ایکس ناسا کے خلائی مشنز کے لیے ڈریگن کپسول فراہم کرتی ہے اور امریکی خلائی پروگرام کا بنیادی ستون تصور کی جاتی ہے۔

مسک نے بھی بھرپور ردعمل دیتے ہوئے ٹرمپ پر جیفری ایپسٹین سے متعلق خفیہ فائلز چھپانے کا الزام عائد کیا اور صدر کے مواخذے کا مطالبہ کر دیا، اس کے بعد مسک نے 1992 کی ایک ویڈیو شیئر کی جس میں ٹرمپ ایپسٹین کے ساتھ ایک پارٹی میں موجود نظر آ رہے تھے۔

خیال رہےکہ  5 جون کو ٹیسلا کے حصص میں 14.2 فیصد کی زبردست کمی واقع ہوئی، جس سے کمپنی کی مارکیٹ ویلیو میں 152 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ ایلون مسک کی ذاتی دولت میں بھی 33 ارب ڈالر کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ البتہ اگلے دن جب سرمایہ کاروں نے کشیدگی میں کمی کی امید کی تو حصص دوبارہ 6 فیصد بڑھ گئے۔

ٹرمپ کی جانب سے اسپیس ایکس معاہدوں کی منسوخی کی دھمکی نے ناسا کو بھی تشویش میں مبتلا کر دیا۔ ایک موقع پر مسک نے ردعمل میں ڈریگن کپسول کو عارضی طور پر غیر فعال کرنے کی دھمکی دی، تاہم بعد میں وہ اس سے پیچھے ہٹ گئے۔

یہ تنازع ایک ڈیجیٹل جنگ میں تبدیل ہو گیا ہے۔ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اور ٹروتھ سوشل پر دونوں فریقین کے حامیوں نے میمز، بیانات اور الزامات کی بارش کر دی ہے۔ مسک کی بیٹی ویوین جینا ولسن نے اسے ایک “ڈرامہ” قرار دیا، جب کہ ایشلی سینٹ کلیئر — جو مسک کے ایک بچے کی ماں ہونے کا دعویٰ کرتی ہیں — نے ٹرمپ کو “بریک اپ ایڈوائس” دینے کی پیشکش کی۔

صدر ٹرمپ نے بھی طنز کے طور پر مارچ 2025 میں خریدی گئی اپنی سرخ ٹیسلا ماڈل ایس فروخت یا عطیہ کرنے کا اعلان کیا۔

متعلقہ مضامین

  • افسوس بھارت نے سیاست کو مذہب سے جوڑ دیا: رمیش سنگھ اروڑا
  • ٹرمپ اور ایلون مسک آمنے سامنے: سیاست، معیشت اور خلائی پروگرام پر لرزہ طاری
  • بانی کی رہائی کیلئے تحریک کی تیاری کر رہے ہیں، علی امین گنڈاپور
  • کراچی سے واپس جانیوالے جانوروں کے بیوپاری حادثے کا شکار، 3 جاں بحق
  • کراچی سے واپس جانے والے قربانی کے جانوروں کے بیوپاری حادثے کا شکار، 3 جاں بحق
  • شیخ محمد العیسی کی پاکستان کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات
  • جسٹس منصور علی شاہ نے بطور قائم مقام چیف جسٹس پاکستان ذمہ داریاں سنبھال لیں
  • جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف اٹھالیا
  • جسٹس منصور علی نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کا حلف اٹھا لیا
  • سیاست میں اتار چڑھا آتا رہتا، پی ٹی آئی کی مقبولیت کم نہیں ہوئی، فواد چودھری